میاں اور بیوی کی دوستی
سوال ۱۳ :عورت و مرد آپس میں کیسے تعلق قا ئم کریں یا اسے زیا دہ کریں ؟
اسلام نے میا ں بیوی کے درمیان محبت پیدا کر نے کے لئے سب سے پہلے ان دونوں کے کفو و بر ابر ہو نے پر بہت زور دیا ہے ،در حقیقت یو ں کہا جا سکتا ہے کہ میا ں بیو ی عقیدہ ، ثقافت اور اخلاق کے لحا ظ سے ایک دوسرے کے قریب ہوں اور ایک دوسرے کے ساتھ حسن اعتما د و صداقت کی بنیا دوں پر با ہمی زندگی شر وع کریں اور ہمیشہ اس پر کا ر بند رہیں تو خد ا وندتعالیٰ ان کے درمیان محبت و الفت بر قرار فر ما تا ہے، شا دی کے بعد خا ندا ن کی مضبو طی اور اس کی محبت و الفت کی بقاء کے لئے میا ں بیو ی دونوں کو اپنے تعلقا ت میں خیا ل رکھنا پڑتا ہے، اس حوا لے سے
امام جعفرصادق علیہ السلام نے میاں بیو ی کو درج ذیل وصیتیں فرما ئی ہیں۔(۱)
اس روایت کی رو سے شوہرکوبیوی کے ساتھ اپنے تعلق میںتین چیزوں کی ضرورت ہے :
۱۔ عورت سے ہمد رد ی تاکہ اس کے ذریعے اس کی محبت کو حا صل کرسکے۔
۲۔ خو ش اخلا قی اور اس کی توجہ حا صل کر نا ایسے انداز کے ساتھ کہ جو اسے اچھا لگے۔
۳۔ بیو ی کا ما لی حوا لے سے ہا تھ کھلا رکھنا۔
عورت بھی شوہر کے ساتھ اپنے تعلقا ت میں تین صفات سے مستغنی نہیں ہے :
۱۔ اپنے آپ کو ہر بر ائی سے بچا ئے تا کہ شو ہر تلخ و شیریں ایا م میں اس پر اعتما د وبھر وسہ کرسکے ۔
۲۔ شوہرکے حا لات کا خیا ل کرے، جب وہ کسی مشکل میں گرفتا ر ہوتو اسے تسلی خا طر دے۔
۳۔ خوب بن سنور کر شو ہر سے عشق ومحبت کا اظہار کرے۔
اس روایت اوربزرگوںکی دوسری رہنمائیوں سے فائدہ اٹھا تے ہوئے با ہمی محبت و تعلق کو اچھے طریقے سے زیا دہ کیا جا سکتا ہے، اس حوالے سے ہم یہا ں۳۷اہم نکات بیا ن کرتے ہیں تاکہ ان پرعمل کرتے ہو ئے آپ اپنی بیوی کے ساتھ صادقانہ و مخلصانہ تعلقات برقرارکرسکیں۔
محبت و الفت پیدا کرنے کے طریقے
۱۔ میاں بیو ی کے تعلقات آپس میںبہتر بنانے کے حوا لے سے جو کتا بیں لکھی گئی ہیں ان کا مطالعہ کریں نیزان کلا سوں میں شر کت کریں جن میں خا ندا نی حوا لے سے لیکچر دئیے جاتے ہوں، اس طریقے سے آپ اپنی مہا رت میں اضا فہ کر سکتے ہیں ۔
۲۔ میاں بیو ی با ہمی ہمد ردی،تعاو ن اور مختلف مسا ئل کے با رے میں ایک دوسر ے سے مشو رہ کر کے خا ندا نی افراد میں اچھے روابط پیدا کر سکتے ہیں ۔
۳۔ میاں بیو ی میں سے ہر ایک دوسرے کو اپنا سب سے قریبی اور سب سے زیا دہ محرم راز سمجھے اوراسے اپنا شر یک جا ن و پشت پنا ہ سمجھے۔
۴۔ تعلقا تی مہارتیں سیکھ کر ( جیسے ایک دوسرے کی سننا ، ایک دوسرے کی با ت کو اہمیت دینا، مل کر کوششیں کرنااور با ہمی مشورہ کر نا وغیرہ ) اپنے تعلقات کو بہتر سے بہتر بنائیں۔
۵۔ گھر کے سا رے افراد با لخصوص میا ں بیو ی گھر میں خلو ص و محبت کی فضا ء ایجا د کر کے آپس کے اعتما د میں اضافہ کریں۔
۶۔ آپس میں اختلا ف یا غلط فہمی کی صورت میں ایک دوسرے کے ساتھ لڑنے جھگڑنے کے بجائے اصل مسئلہ کی نشا ندہی کریں اور اسے حل کریں ، اگر ضرور ت محسوس کریں تو کسی تجربہ کار اور سمجھدار آدمی سے مشورہ بھی کر سکتے ہیں۔
۷۔باہمی تعلقا ت کے حوا لے سے ذہنی و نفسیا تی اطمینا ن کی خا طر سچا ئی، وسعت قلبی، انصاف اور ایک دوسرے پر اعتما د کو بنیا دی اصول سمجھیں ۔
۸۔ اگر کوئی جھگڑا یا غلط فہمی پیدا ہوجا ئے تو اسے حل کر نے میں جلدی کریں تا کہ یہ تبا ہ کن نتا ئج کا باعث نہ بنے۔
۹۔ اپنے ساتھی کی پسندیدہ عاد ت پر جتنا ہو سکے اس کی تائید،توصیف اورتعریف کر یں یہا ںتک کہ اسے احساس ہو جا ئے کہ آپ اس کے لئے عزت و احترام کے قا ئل ہیں ۔
۱۰۔ اس کے مثبت نکات کی تا ئید واضح انداز میںاور سب کے درمیا ن انجا م دی جا ئے اور ا س کی منفی بات یاحر کت پرتنبیہ تنہا ئی میں آہستہ کریں ۔
۱۱۔ ایک دوسرے کی ضروریا ت کو سمجھ کر انہیں اہمیت دیں اور اپنی بول چال، تعلقات اور فیصلو ں میں اپنے جیون سا تھی کے جذبات و خو اہشا ت کا احسا س کریں ۔
۱۲۔ اگر اپنے جیون ساتھی کی کوئی با ت یا عمل آپ پر واضح نہیں ہے تو آسان لفظوں میں اس سے وجہ پو چھ لیں اور صلح صفا ئی ا و رخلو ص کے ساتھ مورد نظر موضوع پر روشنی ڈالیں ۔
۱۳۔ اپنے جیون ساتھی کی بد اخلا قی کا جواب سختی سے نہ دیںبلکہ اس کے جو اب میں خا موش ہوجائیں، بعد میں منا سب وقت پر اس حوا لے سے اس کے ساتھ بات کریں۔
۱۴ ۔ ہمیشہ کو شش کریں کہ میاں بیو ی کے تعلقا ت کے حوالے سے قبل ا ز تحقیق کوئی فیصلہ نہ کریں ،کو ئی قابل اعتراض با ت یا کو ئی نقص نظر آئے تو اس کے مثبت پہلو کو دیکھیں یعنی گلا س کے خالی نصف کو دیکھنے کے بجا ئے اس کے بھرے ہو ئے نصف کو دیکھیں ۔
۱۵۔ اپنی معاشرتی مصروفیا ت ،فر اغت کے اوقا ت اور رشتہ داروں اور دوستوں سے میل ملاقات کے با رے میں آپس میں مشو رہ کریں اور یک طرفہ فیصلے سے بچیں ۔
۱۶۔ جب بھی وقت ملے اپنے گھر والوں سے اپنی بیوی سے ضروری باتیں کریں کیونکہ عورتوں کو اپنے شوہروں سے با تیں کر نا اچھا لگتا ہے ،لہٰذا مردوں کو بڑی توجہ سے ان کی باتیںسننا چاہئیں اور ان کے مقا بل منا سب ردعمل کا اظہا ر کرنا چا ہیے۔
۱۷ ۔ اگر ایک وقت شو ہر یا بیو ی ایک دوسر ے کی با تیں نہیں سن سکتے تو صدق دل سے اسے یہ بات بتا دیں اورا س سے یہ چاہیں کہ اس موضوع پر کسی دوسرے وقت میں بات کریں گے۔
۱۸۔ کبھی جب اچھے ماحو ل میں بیٹھے ہوں اور تنہا ئی میسر آئے تو ایک دوسرے کے رویے، انداز اور تعلقا ت کے بارے میںگفتگو کریں اور یہ مل کر سو چیں کہ کیا کیا جا ئے جس سے آپس کے تعلقات بہتر اورخو شحا ل ہو ں۔
۱۹ ۔ ہمیشہ گھریلومشکلا ت کے بارے اپنے آپ کودوسرے کی جگہ پررکھ کراپنی ذمہ داری اورآپ سے وابستہ دوسرے کی توقعا ت اورامیدوں کا تعیّن کرکے ان مشکلا ت کو حل کرنے کی کوشش کریں۔
۲۰ ۔ اپنے شا عرانہ اور تخیلاتی قسم کے نظریا ت کی بنا پر ازدوا جی تعلقا ت میں غیر حقیقی تو قعات سے پر ہیز کریں۔
۲۱۔ ازدواجی تعلقا ت کو ہر طرح کی بدگما نی ، غلط اندازوں اور غیر حقیقی تصورات سے پاک ہونا چاہیے، اگر میا ں بیو ی میں سے کسی ایک کے ذہن میں کوئی خاص با ت خلفشار پیدا کر رہی ہو تو اسے چاہیے کہ اسے صراحت کے ساتھ دوسرے کے سامنے رکھے اوراس کی صحت یا عدمِ صحت کے با رے میں با ہمی گفتگو کریں ۔
۲۲۔ دونوں میںسے ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ بد گمانی پیدا کر نے والے یا ناچاقی پیدا کرنے والے امور سے پرہیز کریں۔
۲۳۔ دونوں میں سے ہر ایک کو اپنے جیون ساتھی کی نفسیات کے بارے مکمل معرفت حاصل کرنا چاہیے تاکہ معلو م ہو سکے کہ اس کی نظر میں کو ن سی چیز اہمیت رکھتی ہے اوراس کا اخلا قی نظام کیسا ہے مثلاً عمو ما ً عورت تعلقا ت ، محبت اورمورد حما یت پا نے کو بہت اہمیت دیتی ہے جب کہ مرد اپنے استقلا ل، خو د مختاری اور آزادی عمل کو بہت اہمیت دیتا ہے۔
۲۴۔ عورت مر د ایک دوسرے کا تمسخر اڑانے اور طعنہ و تشنیع سے پر ہیز کریں۔
۲۵۔ ایسے رویے جن سے ایک دوسرے کے بارے میں مخالفا نہ جذبات کو تقویت ملتی ہو جیسے تحقیق کرنا ،سرزنش کرنا وغیرہ ان سے پرہیز کریں۔
۲۶۔ پوری زندگی خصوصا ً ازدواجی زندگی میںاپنے مثبت نکا ت اور ان نعمتو ں کے بارے سوچیں جو آپ کو حا صل ہیں نہ کہ ان چیزوں کے با رے میں سوچیں جو آپ کو حاصل نہیں ہیں ۔
۲۷۔ ایک دوسرے کی غلطیوں سے جلدی درگذر کریں اور انہیں برداشت کریں۔
۲۸۔ بعض ایام جیسے سالگرہ، شا دی کی سا لگرہ کو یا د رکھیں اور ایک دوسرے کو کوئی نہ کو ئی تحفہ اگرچہ چھو ٹا ہو ضرور دیں اس سے باہمی محبت کا اظہا ر ہو تا ہے ۔
۲۹۔ اپنے جیو ن سا تھی کے سامنے ہمیشہ منظم، مر تب اور صاف ستھرا رہیں،بد حا لی و بدنظمی سے اجتناب کریں ۔
۳۰ ۔ دوستوں کے انتخاب ، دوستا نہ تعلقا ت اور خا ندا نی میل ملا قا ت کے با رے میں بیشتر دقت کریں اورا یک دوسرے کی رضامندی کو ملحوظ رکھیں۔
۳۱۔ ایسا کو ئی کا م نہ کریں جس سے مرد کی حا کمیت یا عورت کی حا کمیت کو تقویت حاصل ہو۔
۳۲۔ اپنے دوستوں، رشتہ داروں یا بچوں کے سامنے ایک دوسرے کی غلطیوں کو برملانہ کہیں۔
۳۳۔ اپنے جیون ساتھی کا کبھی کسی دوسرے مر د یا عو رت سے مقا ئسہ و مقا بلہ نہ کریں۔
۳۴۔ اپنے جیو ن ساتھی کی اچھی صفات اور رویے پر اس کا شکر یہ ادا کریں اور اسے سراہیں تا کہ اس میں اس رویے کے تکرار کی خوا ہش میں اضا فہ ہو۔
۳۵ ۔ اپنے جیون ساتھی کے بارے میں نامعقول اور غلط افکا ر و تصورات سے مکمل اجتنا ب کریں۔
۳۶۔ اپنے سا تھی سے کئے ہو ئے وعدوں پر عمل کر یں تا کہ اس میں دھو کہ کا گما ن پیدا نہ ہو اوربداعتما دی کی فضا جنم نہ لے ۔
۳۷۔ جب عورت یا مرد میں غصہ ، غم یا افسر دگی کی کیفیت پیدا ہو جا ئے اور اس کے اعصابی نظام یا تھروئیڈ کی غدودوں میں نقص کا با عث ہو سکتا ہو تو فو را ً ماہرڈاکٹر کی طرف رجو ع کریں تا کہ بروقت اس کا علا ج ہو سکے۔
(حوالہ )
(۱) تحف العقول /ص ۳۲۳