جسے آگ نہیں جلاتی تھی
ابن جوزی اپنی کتاب مدہش میں لکھتے ہیں کہ ایک متقی شخص نے مصر کے بازارمیں ایک لوہار کو دیکھا جو گر م لوہے کو اپنے ہاتھ سے بھٹی سے نکالتا ہے مگر اس کا ہاتھ نہیں جلتا۔
یہ حیرت انگیز منظر دیکھ کر وہ شخص رک گیا اور سوچنے لگا کہ ہو نہ ہو یہ شخص اللہ کا مقرب بندہ ہے،چنانچہ اس نے اس کے پاس جا کر اسے سلام کیا اور کہا:تجھے اس خدا کاواسطہ جس نے تیرے ہاتھ میں یہ تاثیر رکھی ہے میرے حق میں دعا کر۔
یہ سن کر لوہار رونے لگا اور بولا:بھائی!آپ میرے بارے میں جو سوچ رہے ہو وہ صحیح نہیں ہے،میں کوئی ولی نہیں ہوں۔
اس نے کہا: پھر تم یہ کام کیسے کرسکتے ہو جو ولیوں کے سوا کوئی دوسرا نہیں کرسکتا؟
لوہار نے کہا:بھائی!قصہ یہ ہے کہ میں ایک دن اسی دکان میں کام کر رہا تھا کہ ایک عورت آئی،وہ اتنی خوبصورت تھی کہ میں نے ایسی عورت اپنی زندگی میں نہیں دیکھی۔
اس نے میرے سامنے اپنے فقر فاقہ کی شکایت کی اور کچھ مدد مانگی،میں نے موقع غنیمت جانا اور کہا:میں اس شرط پر تیری مدد کروں کہ تو اپنا جسم میرے حوالے کردے۔
اس نے کہا:خدا سے ڈر ،میں ایسی ویسی عورت نہیں ہوں۔
میں نے کہا:پھر میری دکان سے چلی جا،عورت میری دکان سے چلی گئی مگر کچھ دیر کے بعد واپس آئی اور کہنے لگی:بھوک بے حال کر رہی ہے،مجھے تیری شرط منظور ہے،یہ سن کر میری باچھیں کھل گئیں،میں نے دکان بند کی اور اس عورت کو گھر لے آیا،جب میں عورت کو لے کر کمرے میں آیا اور کمرے کو اندر سے تالالگایا تو اس نے کہا:دروازہ کیوں بند کر رہے ہو؟
میں نے کہا:کوئی ہمیں دیکھ نہ لے۔
یہ سن کر وہ کانپنے لگی،اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے،کہنے لگی:تو لوگوں سے اتنا ڈرتا ہے ،خدا سے کیوں نہیں ڈرتا؟
میں نے کہا:تو کانپ کیوں رہی ہے؟اس نے کہا:اس لیے کہ خدادیکھ رہا ہے۔
پھر اس نے کہا:بندہ خدا!اگر تو مجھے چھوڑ دے تو میں دعا کروں گی کہ اللہ دنیا اور آخرت میں تیرے جسم کو آگ سے محفوظ رکھے۔
عورت نے یہ بات ایسے عاجزانہ لہجے میں کہی کہ میرا ضمیر مجھے ملامت کرنے لگا، میں نے عورت کو کچھ پیسے دئیے اور اسے جانے دیا،عورت خوش ہو کر چلی گئی۔
اسی رات مجھے خواب میں ایک آواز سنائی دی کہ تو نے ایک پاک دامن عورت کی عزت برباد نہیں کی لہٰذا ہم نے تیرے حق میں اس کی دعا قبول کر لی ہے،اب تجھے دنیا و آخرت میں آگ نہیں جلائے گی۔
اس دن سے آگ مجھ پر اثر نہیں کرتی۔
(حوالہ)
(ریاحین الشریعہ ج۲،ص۱۳۵)