رشید ہجریؓ کی طاقت
علامہ مجلسی نے بحارالانوار کی نویں جلد میں لکھا ہے کہ رشید را کی پیش سے پڑھا جاتا ہے اور ہجری’’ہجر‘‘کی طرف منسوب ہے جو بحرین کا دارالحکومت ہے اور لفظ ہجر میں ہ اور ج پر زبر پڑھی جاتی ہے۔
امیرالمومنینؑ انہیں’’رُشَيْدٌالبلاياالْمَنَايَا‘‘کہا کرتے تھے،آپؑ نے انہیں ’’عِلْمَ الْمَنَايَاالبلايا‘‘عطا کیا تھا،اس علم کی وجہ سے وہ جسے دیکھتے فوراً سمجھ جاتے کہ اسے فلاں بیماری لاحق ہوگی یا فلاں شخص اسے قتل کرےگا اور جیسا وہ کہتے ویسا ہوجاتا۔
کتاب اختصاص میں ہے کہ ابن زیاد نے رشید ہجری کی تلاش کا حکم دیا تو رُشید اس کے خوف سے چھپ گئے،ایک دن ابواراکہ کے گھر چلے گئے۔
ابوارکہ امیرالمومنینؑ کے اصحاب خاص میں سے تھے،بعض علماء نے انہیں اصبغ بن نباتہ،مالک اشتر اور کمیل بن زیاد جیسے جاں نثارانِ امیرالمومنینؑ میں شمار کیا ہے اور رجال شیعہ میں آل ابی ارا کو خاص مقام حاصل ہے۔
ابوار کہ اپنے دوستوں کے ساتھ گھر کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ رشید ہجری ان کے گھر میں داخل ہوئے،رشید کو دیکھ کر ابوارا کہ سخت پریشان ہوئے اور رشید سے بولے:رشید!بہت افسوس کی بات ہے،کیا تم مجھے قتل اور میرے بچوں کو یتیم کرانا چاہتے ہو؟
رُشید نے کہا:کیوں؟کیا ہوا؟
ابوارا کہ نے کہا:شاید تمہیں معلوم نہیں کہ ابن زیاد تمہاری تلاش میں ہے،اس کے جاسوس کتوں کی طرح تمہاری بو سونگھتے پھر رہے ہیں،اب تم میرے گھر آگئے ہو، لوگوں نے بھی تمہیں میرے گھر آتے دیکھ لیا ہے تو مجھے یقین ہو چلا ہے کہ تم اپنے ساتھ مجھے بھی قتل کرائو گے۔
یہ سن کر رشید نے کہا کہ آپ بالکل نہ گھبرائیں،آپ کے علاوہ کسی نے مجھے یہاں آتے نہیں دیکھا تاہم ابواراکہ نے از راہ احتیاط انہیں ایک کمرے میں بٹھا کر باہر تالا لگا دیا تاکہ لوگوں کو رشید کے متعلق علم نہ ہو،پھر ابواراکہ اپنے دوستوں کے پاس آئے اور پوچھا کہ آپ لوگوں نے کسی سفید ریش بزرگ کو ہمارے گھر میں داخل ہوتے ہوئے تو نہیں دیکھا؟
سب نے نفی میں سر ہلایا تو یہاں سے مطمئن ہو کر ابواراکہ ابن زیاد کے دربار میں گئے کہ کہیں دربار میں تو رشید ہجری کا کوئی تذکرہ نہیں ہورہا۔
ابواراکہ کہتے ہیں کہ میں وہاں جا کر بیٹھا ہی تھا کہ میں نے دیکھا رشید ہجری میرے خچر پر سوار ہو کر دربارمیں آ رہے ہیں،یہ دیکھ کر میرے ہوش اڑ گئے۔
ابن زیادہ نے جیسے ہی انہیں دیکھا ان کے استقبال کے لیے دوڑ پڑا اور انہیں گلے سے لگا لیا،ان کے چہرے کے بوسے لیے اور ان سے پوچھنے لگا کہ کب تشریف لائے اور کیسے یہاں پہنچے اور آپ کا قیام کہاں ہے؟
کچھ دیر بعد رُشید دارالامارہ سے اٹھ کر چلے گئے،ان کے جانے کے بعد میں نے ابن زیاد سے پوچھا کہ یہ بزرگ کون تھے؟
ابن زیاد نے کہا:یہ شامی بزرگ تھے جو ہماری ملاقات کے لیے تشریف لائےتھے،اب جوابواراکہ کہ اپنے گھر واپس آئے تو رشید ہجری کو اسی مقضل کمرہ میں بند پایا،ابواراکہ رشید کی اس کرامت کو دیکھ کر حیران رہ گئے اور کہا:رشید!اللہ نے تمہیں یہ مقام دیا ہے،اب تم جب بھی چاہو بلا جھجک میرے گھر آسکتے ہو،میں ہمیشہ تمہارےاستقبال کے لیےتیار رہوں گا۔