Raaz -e -Khilqatکتب اسلامی

خلقت اورطبیعی قوا نین

سوال۱۶:کائنات اور موجود ات کی خلقت میں کیاصرف فطری قوانین سے استفادہ کیا گیا ہے یا کچھ موا قع پر مثلاً معجزا ت جیسے مسائل کے ذریعے، ان قوانین کی خلاف ورزی بھی کی گئی ہے؟
اول: فطری اور طبعی قوانین نظا م کائنات پر حاکم الٰہی سنتوں کا حصہ ہیں،یہ قوانین فعل الٰہی پر حاکم نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ اوراس کے ارا دہ کے معلو ل ہیں،باالفاظ دیگرفطری اور طبعی قوانین خلقت الٰہی اوراس کی کیفیت کی توصیف اور خصوصیات کی بنیا د پر ہیں،ایسا نہیں کہ خلقت الٰہی فطری قوا نین کی پیر وی میں ہو ۔ جو کچھ ثا بت اور مسلّم ہے وہ یہ کہ قرآن و روایات میں خلقت فطری کے معنیٰ میں اور خا لق فاطرکے معنیٰ میں استعمال ہو اہے،کیونکہ’’ فطر‘‘ ابتدائی اور ابداعی طورپرخلقت اورآفرینش کے معنی میں ہے یعنی ایسی خلقت جو کسی تقلید ، نقشہ یا سابقہ نمو نہ کے بغیرہے۔
انسان کے تما م کام فطرت کی تقلید اوراس پر حاکم قوا نین کے دائرہ میں ہیں۔ ہم انسانوں کے تما م کام کا ئنات میں موجود فطرت کی نقالی ہے۔ حتیٰ کہ انسانوں کی اختراعات و ایجادات کی حقیقی بنیا د فطرت اور طبیعت میں موجود ہے، لیکن خدا وند متعال کی خالقیت اور اس کافعل ایسا نہیں کیونکہ اس کی خالقیت سے پہلے اوراس پر مقد م کو ئی چیز نہیں ہے کہ وہ اس کے اصول کی پیروی کرے۔
دوم : جیسا کہ گزر چکا ہے قوا نین طبیعی نظا م خلقت میں سنن الٰہی کا حصہ ہیں اوران سنتوں پر حاکم دوسری ایسی ماوراء طبیعت سنّتیں اورعمو می نظا م موجو د ہیں کہ جن کا کشف کرنا سائنس اور تجرباتی علوم کے دائر ہ کار سے تو خار ج ہے لیکن عقل اور وحی کے ذریعے یہ قوانین قابل شناخت ہیں، کچھ مقا مات مثلاً’’ معجزہ ‘‘ میں مشاہد ہ کیا جا تا ہے کہ کچھ امورعام فطری اور طبعی قوانین سے باہر انجام پاتے ہیں، البتہ سوا ل یہ ہے کہ کیا معجزہ قوانین ِطبعی کیخلا ف ہے؟ اس کے دائرہ کار کے اندر مختلف نظریات موجود ہیں ، مسلّم یہی ہے کہ خارق العا دہ امور بھی حامل نظام ہوتے ہیں اور سننِ الٰہی اور نظا م کائنات پر حاکم عمومی قوا نین کے دائرہ میں آتے ہیں۔ اس بناپر کائنات پر الٰہی کی ذرّہ برابر خلاف ورزی نہیں ہوتی، بلکہ واقعات ان قوانین کے مطابق انجام پاتے ہیں جوطولی اور عرضی مراتب کے سلسلے کے حامل ہیں،ان قوانین میں سے بعض انسان کو معلو م ہو چکے ہیں اور بعض دیگر ابھی اس پر مجہول ہیں۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button