اسلامی حکومتکتب اسلامی

فقہ اور قانون سازی

سوال ۲۰:کیا اسلامی حکومت میں قانون سازی کے لیے فقہ کافی ہے ؟ یا سائنسی اور سیاسی علوم کے نتائج اوردیگرمعاشروں کے تجربات کی بھی ضرورت ہے ؟
قانون سازی میں فقہ کے کافی ہونے کا یہ مطلب ہرگزنہیں ہے کہ وہ سائنسی اور سیاسی علوم وغیرہ کے نتائج سے بے نیاز ہے، لہٰذا بہت سے موارد میں مختلف تجربات اور نتائج کو پیش نظررکھا جاسکتا ہے اوران میں سے جومناسب ترہیں (فقہی اصول وقواعدسے ہم آہنگ) انہیں کاانتخاب کیا جا سکتا ہے ،بنا برایں ایک لحاظ سے دیکھیں توفقہ کافی ہے ، کیونکہ فقہ کا بنیادی کام قوانین بنانا ہے اور اس کام کے لیے اس کے پاس بے حد کفایت اور دور اندیشی کی قوت موجود ہے ، دوسری طرف یہ بات بھی ہے کہ فقہ کے قواعد اور قوانین ، ( ذہن سے باہر جو چیزیں ہیں انہیں اصطلاح میں موضوعات خارجیہ کہا جاتاہے)پر لاگو ہوتے ہیں اور جیسا کہ آگے آئے گا کہ موضوعات کی پہچان ، جدید موضوعات کو ایجاد کرنا ، موضوعات کی تبدیلی اور فقہی اصول و قوانین کے نفاذ کے لیے سائنسی علوم ، انسانی افکار اور تجربات کے ذریعے متبادل طریقوں کی شناخت ممکن اور موثر ہے۔(۱)

(حوالہ)
(۱)مزید جاننے کے لیے دیکھئے ، واعظی ، احمد ، حکومت دینی ، ص ۹۱ ، ۱۰۱ ، ہادوی تہرانی ،مہدی ، ولایت و دیانت ، ص ۴۶ ، ۴۷ ، باورتھاوپزسشھا ، ص ۱۰۳ ، ۱۱۱ اور اسی کتاب میں سوالات ۲۲ ، ۲۳ ، ۲۴

Related Articles

Back to top button