معاشرہ یا اسلامی حکومت
سوال ۴:اسلامی حکومت میں اسلامی معاشرہ قائم کرنا اہم ہے یا دینی قوانین کی حاکمیت اور حکمرانی زیادہ اہمیت رکھتی ہے ؟ کیا اسلامی معاشرے کا قیام فقط اسلامی
حکومت کے ذریعے ممکن ہے یا اس کے لیے دیگر ذرائع بھی موجود ہیں ؟
’’ اسلامی معاشرہ ‘‘ کی جامع تعریف یوں کی گئی ہے ’’ اسلامی معاشرہ وہ معاشرہ ہے جو دین پر ایمان رکھتا ہو، اس کا محور و مرکز دین ہو اور دین کے مطابق فیصلے کرتا ہو اور دین کی منشاء کے عین مطابق ہو ۔‘‘ (۱)
اس طرح کے معاشرے کی چند خصوصیات ہیں : ۔
۱ ۔ دین پر یقین اور دینی تعلیمات پر عقیدہ رکھنا
۲۔ تمام اصول و قوانین اور فرائض و ذمہ داریاریوںکادین کی بنیادوں پرا ستوار ہونا۔
۳۔ نظام اسلامی برقرار ہونا اور یہ اسلامی حکومت کے بغیر ہوہی نہیں سکتا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ معاشرے کے سیاسی اعتبار سے مطالعہ کی رُو سے ہر معاشرہ صرف اسی حکومت کو قبول کرتا ہے جو اس کی اقدار ، اہداف اور خواہشات کے ساتھ ہم آہنگ اور مناسبت رکھتی ہو ۔اس بناء پر اسلامی معاشرہ کبھی بھی سیکولر نظام کے ساتھ سازگار نہیں ہو سکتا ۔
۴:اسلامی معاشرے میں لوگ اپنے انفرادی اور اجتماعی کردار اورویوں کو دین کے معیار پر پرکھتے ہیں اور اس بارے میں دین کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں ۔
۵:اس طرح کا معاشرہ یقینی طور پر دین کا مطلوب اور مقصود ہے اور دین ایسے معاشرے سے راضی ہے،مذکورہ تعریف اور تشریح سے ثابت ہو گیا کہ معاشرے او ر اسلامی نظام میں جدائی اور فاصلہ ممکن نہیں ہے ،دوسری طرف ، اسلامی معاشرے کی حفاظت ، ترقی اور خوشحالی نیز احکام الٰہی کا نفاذ اسلامی حکومت کے مقاصد میں سے ہیں۔ بالخصوص یہ دو اسلامی معاشرہ اور احکام کا نفاذ جزو لاینفک ہیں ۔
لہٰذا اگر ہم ان دو میں سے کسی ایک کو اسلامی حکومت کا مقصد قرار دیں تو اسی کے ساتھ دوسرا مقصد بھی پورا ہو جائے گاالبتہ احکام ِالہٰی کا نفاذ اور اسلامی معاشرے کا قیام یا اس کی حفاظت ، یہ سب کسی اور مقصد اور غرض کے لیے ہیں اور وہ مقصد انسان کا رشد و ارتقاء ، تکامل ، اس کے اعلیٰ اہداف اور مقصد ِ تخلیق کو حاصل کرنا ہے ۔
پس واضح ہو ا کہ حکومت اصلی مقصد اور آخری ہدف نہیں ہے بلکہ اصلی ہدف تک پہنچنے کا ذریعہ ہے اور معاشرے کی ترقی ، فلاح و بہبود ، امن وامان اور عدالت کے قیام اور اس کی سعادت اور ہدایت کا وسیلہ ہے ۔
قرآنِ مجید نے صالحین کی حکومت کے مقاصد اور پرگرام میں سے ایک انسانوں کی اللہ تعالیٰ کی جانب ہدایت اور بندگی (جو کہ بشر کے تکامل کا واحد راستہ ہے ) قرار دیا ہے ۔
ارشاد ہوتا ہے :
اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّکَّنّٰھُمْ فِی اْلاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّکٰوۃَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِوَلِلّٰہِ عَاقِبَۃُ اْلاُمُوْر(۲)
یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دیں تو وہ نماز قائم کریں گے اور زکوۃ ادا کریں گے اور نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے اور تمام امور کا انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
البتہ ’’حکومت ذریعہ ہے ‘‘ کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اس کی اہمیت نہیں ہے۔بلکہ اسلامی حکومت کاایک کلیدی اور بنیادی کردار ہے اس کے بغیر بہت سارے دینی مقاصد و اہداف حاصل نہیں ہوتے یا پھر غیر مؤثر ہو جاتے ہیں ۔ اسی وجہ سے اسلامی نظام کی حفاظت کو دیگر فرعی احکام کی حفاظت پر فوقیت دی گئی ہے ۔
:امام صادق ؑنے فرمایا :
وَلَمْ نُودِیَ بِشَیئِ مِثْلَ مٰانُوُدِیَ بِالْوِلاٰیۃِ (۳)
یعنی اسلام میں ولایت سے بڑھ کر کسی اور چیز کو اہمیت نہیں دی گئی ہے ۔
(حوالہ جات)
(۱)ر۔ک۔ میرمدرس سید موسی جامعہ برین ،ص۲۰۹و۲۱۰
(۲) حج (۲۲)، آیت ۴۱
(۳) بحار الانوار : ج ۲ ، ص ۱۸