Ikhlaq o falsifa e ahkamکتب اسلامی

حسدورشک

سوال۵: ’حسد ‘جیسی رذیل صفت کو کیسے اپنے سے دور کیا جا سکتا ہے ؟ کیا رشک بھی نا پسندید ہ صفت ہے؟
حسد کی پہچا ن اور اس کا علاج
پہلے غبطہ ( رشک ) اور حسد کے درمیا ن فر ق بیا ن کر دیا جا ئے تو بہتر ہے،حسد یہ ہے
کہ انسان دوسروں کی نعمت سے نا خوش ہو جائے اور اس کے ختم ہو نے کی خو اہش رکھتا ہو جب کہ رشک یہ ہے کہ جو نعمت دوسروں کو حا صل ہے اس سے ناخو ش نہیں ہے بلکہ اس کا دل چا ہتا ہے کہ اسے بھی یہ نعمت حاصل ہو یعنی دوسروں سے نعمت کے زا ئل ہو نے کی آرزو یا کو شش نہیں کر تا بلکہ ان کے پا س نعمت کے ہو نے سے خو ش ہے لیکن دعا کرتا ہے کہ اسے بھی یہ نعمت حا صل ہو عمو ما ً معنوی و عبا دی نعمتو ں میں ایسا ہوتا ہے،مثلا ً کو ئی بڑے خضوع و خشو ع کے ساتھ نما ز پڑ ھ رہا ہو یا طولانی سجد ہ کر رہاہوتو انسان کو رشک آتا ہے کہ میں بھی ایسا کر وں ،حسد کے علا ج کے دو بنیا دی ارکا ن ہیں، نظری علاج (حسدکے تمام پہلو ؤں اور دنیا و آخرت میں اس کے نتا ئج کی معرفت ) اورعملی علاج۔
اوّل : نظری علاج :یہ مختلف جہا ت سے ہوتا ہے
۱ ۔حسد کی پیدائش کے علل و عو امل اور اسے پر ورش دینے والے اسبا ب کی پہچا ن۔
۲۔حسد کی انوا ع وا قسا م۔
۳۔حسد کے فر دی و اجتما عی نقصانات ۔
۴۔ وہ تعلیمات جو حسد کے علا ج یاا س کی کمی میں بلا واسطہ مؤثر ہیں ۔
ان موضو عات کے حو الے سے یہاں مختصر طور پر گفتگو کی جا تی ہے۔
حسد سے نہ صرف یہ کہ محسود ( جن سے حسد کیا جا رہا ہے ) کو نقصان نہیںہوتا بلکہ بعض دفعہ اسے فا ئدہ اور حا سد کو نقصان ہو تا ہے، مثلاً اگر کسی کے ساتھ حسد کر نا ،اس کی غیبت یا تہمت کا باعث ہو تو بھی اس سے اس محسود کے گنا ہ ختم ہوں گے اور وہ گنا ہ سب حاسد کے ذمے لکھ دئیے جائیں گے، جب کہ عقل مند شخص کبھی اپنا نقصا ن نہیں کر ے گا اور حسد کر نے سے بڑھ کر او ر نقصان کو ن سا ہو گا ـ۔
ب :خدا وندتعالیٰ نے اس کا ئنا ت کا نظا م اس طرح بنا یا ہے کہ لوگ شکل و صورت ، ما ل اور خاندان کے لحاظ سے ایک دوسر ے سے مختلف ہو ں، اس کی ایک حکمت آزما ئش و امتحا ن ہے کہ جس کا ہو نا ضروری ہے ،اگر انسان اس مطلب کی تہہ تک پہنچ جا ئے اور اس کی حقیقت کا ادراک کرلے تو پھر وہ دوسروں سے حسد نہیں کر ے گا کیو نکہ لوگوں کے درمیان یہ تفا وت و فرق اس زندگی میںحر کت اور اس کے پسِ پشت مخفی فلسفہ کا تقا ضا ہے نیزیہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ ہرنعمت کے بدلے کئی بھار ی ذمہ داریاں بھی کند ھو ں پر آتی ہیں اور ہر طرح کی کمی کو برداشت کرنا اور اس پر صبر کر نا بہت زیادہ عظیم اجر کا با عث ہو تا ہے ـ ۔
ج : معاد (قیا مت ) اور آخرت میں پر ہیز گا روں کے لئے قرار دی جا نے والی نعما ت و درجات پر تو جہ کر نا انسان کو دنیا وی متا ع کے ساتھ امید با ند ھنے سے ر وکتا ہے ، خد اوند تعالیٰ قرآن میں رسولِ اکرمؐ سے ارشا د فر ما تا ہے :
اَ تَمُدَّنَّ عَیْْنَیْْکَ إِلَی مَا مَتَّعْنَا بِہِ أَزْوَاجاً مِّنْہُمْ وَلاَ تَحْزَنْ عَلَیْْہِمْ(۱)
اپنی آنکھیں اس متا ع ِدنیا پر نہ لگا ؤ جو ہم نے بعض کو امتحان کی خاطر دی ہے اور نہ ان پر غم کرو۔
اگر انسان اس آیت
وَرِزْقُ رَبِّکَ خَیْْرٌ وَأَبْقَی(۲)
اورتیرے رب کا رز ق بہترین اور پا ئیدار ہے ۔
کے معنی کی حقیقت کو پا لے توادھر ادھر دئیے ہوئے وسا ئل و امکا نا ت پر نظریںنہیں لگائے گا اور نہ اپنی زندگی کو اس غم میں ضائع کر ے گا،حا فظ شیرا زی کہتے ہیں :
نقد عمرت ببر وغصہ بہ دنیا گزاف گر شب و روز درا ین قصہ مشکل با شی
گرچہ راہست پر ا ز بیم زماتابر دوست رفتن آسان بوار واقف منزل با شی
دوسروں کو ملنے والی بہت سی نعمات کسی خاص شخص کے ساتھ خصوصیت کا پہلو نہیں رکھتیں بلکہ جو بھی سمجھ دا ری کے سا تھ محنت کر ے اس سے بہتر نعمتیں حا صل کر سکتا ہے، ترقی و کمال اور آگے بڑھنے کے راستے بند نہیںہوئے لیکن ان راستوں کی پہچان ضروری ہے اوراس کے بعد اس جہت میں ضروری اقداما ت کرنے ضروری ہیں ۔
دوسرا : عملی علاج
حسد جیسی خطرنا ک بیما ری کو جڑسے اکھا ڑ پھینکنے کے لئے اس کے عملی علا ج و کوشش کی ضرورت ہے اس کے بغیراس صفت رذیلہ سے چھٹکا را ممکن نہیں ہے، لہٰذا اس کے لئے عملی طریقوں پر عمل بہت ضروری ہے ان میں سے بعض طریقے درج ذیل ہیں ۔
۱۔حسد کے مخا لف کا م کر نا
حسد کے تقا ضوں کے خلاف کا م کرنا جیسے تو اضع ( فروتنی )خیر خواہی (بھلے مانسی) دوسروں کی خدمت کر نا ، دوسروں کو بھلا ئی پہنچنے پر خوش ہو نا نیز حسد کی جڑیں اکھیڑ نے کے لئے نفسانی خبا ثتوں کی بیخ کنی کر نا جیسے تکبر اورجا ہ طلبی اوردنیا کی طلب وغیرہ ۔
رسول خدا ؐ کی حدیث اذا حسد ت فلا تتبع
کہ جب حسد کر و تو ا س کی اتبا ع نہ کرو ۔
اس حدیث مبا رکہ کو دلیل بنا تے ہوئے سید رضا صدر لکھتے ہیں حا سد کو مقا م عمل میںجو کچھ کرناچاہیے وہ ابتدا ء میں اگر چہ اس کے لئے بہت مشکل کا م ہے جو کہ کڑوی دوا کی طرح ہے لیکن اس کا انجا م اچھا ہے اور وہ یہ کہ حاسد وہ نہ کر ے جو اس کا دل چا ہتا ہے مثلاً اس کا دل چاہتاہے کہ کسی کی بد گوئی کرے، اس کی تو ہین کر ے تو اس کو چاہیے کہ اپنا منہ بند رکھا اور اس بارے میں ایک حرف بھی نہ کہے، اگر اس کا جی چاہتا ہے کہ کسی کی بے عزتی کر ے، اسے تکلیف پہنچا ئے تو اسے تکلیف نہ پہنچائے ،اگر کسی کو تبا ہ کرنے یا نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتا ہے تو ایسی با ت دل سے نکال دے اور ایسا کو ئی کا م نہ کرے۔(۳)
یہ طریقہ کا ر اس وقت کمال پر پہنچ جا تا ہے کہ جب حسد کی پیروی کے بجائے اس کے برعکس عمل کرے مثلا ً جس کے بارے میں حسد کررہا ہے اس کے سا تھ نیکی کرے اور اس کی اچھائیا ں دوسروں کے سامنے بیا ن کرے، اس کے حق میں دعاء خیرکرے اور صمیم قلب سے خداسے دعا کرے کہ خداوند تعالیٰ اس کی نعمتوں میں اضا فہ فرمائے۔

۲:نعمتوں کو یاد کرنا
اگر کسی کی نعما ت کو دیکھ کر تکلیف پہنچے تو انسا ن کو چاہیے کہ ان نعمتوں کو یا د کرے جو خدا نے اسے دے رکھی ہیں کیو ںکہ خدا وند تعالیٰ نے تو کسی کو بھی سب نعمتوںسے محرو م نہیںکیا ، اس طرح اگر کسی کو اپنی زندگی میں مشکلات کا سا منا ہے تو انہیں یا دکرے جنھیں اس سے زیادہ مشکلا ت درپیش ہیں ۔
۳:عقل کی تقویت
انسان کو چاہیے کہ عمل کے ذریعے اپنی عقل کو مضبو ط کرے اگر انسان اپنی عقلی قوت سے مدد طلب کر ے اوراسے دوسری قوتوںپر حاکم بنا لے اوراس کی پیروی کر ے تو آہستہ آہستہ عقل قوی ہو جا ئے گی اور اس کے بر عکس انسا ن جتنا عقل کی نا فر ما نی کر ے گا اور ا س کی نصیحتوں پر کا ن نہیں دھرے گا خو داتناہی اپنی عقل کو کمز ور کر ے گا ، عقل کی تقویت کے طریقوں میں سے ایک طریقہ دین اور انبیا ء الٰہی کے ارشادات کی مکمل پیروی کر نا ہے ،کیوں کہ ان کے فر مو دات عقل و خرد کے خزا نے کھول دیتے ہیں۔
حضرت امیر ؑ نے فرما یا :
ویثیر والھم دفا ئن العقول (۴)
انبیا ء ؑ لوگوں کے لئے عقل کے دفینے نکا لتے ہیں
۴۔حسد کو رشک میں بد لنا
حسد کی اصلی وجہ انسا ن کی اپنی نا کا می کی وجہ سے نا راضگی و غمگینی ہے یعنی کیوں وہ ترقی نہیں کر سکا اور دوسرا آگے نکل گیا ہے ،حا سد اپنی ترقی کے لئے محنت و کوشش کی بجا ئے دوسرے کی تر قی کو روکنا چاہتاہے، حا لا نکہ اگر غور کرے تو دوسرے کی شکست و نا کامی سے اسے کیا فا ئد ہ پہنچے ، گابلکہ بعض دفعہ تو اس سے اس کے لئے مشکلات پیدا ہو جا تی ہیں، لہٰذا اسے چاہیے کہ صحیح طریقے کا انتخاب کرے، دوسروں کو خراب کر نے کی بجا ئے کو شش کر ے کہ خود ان کی طرح تر قی کر ے یوں حسدکوغبطہ( رشک )میں بدل کر اپنے اوپر تر قی و کامیابی کے راستے کھو لے جا سکتے ہیں اور حسد کے منفی اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔
۵۔اچھی نظر سے دیکھے
حسد کے اثرا ت بد میں سے ایک یہ ہے کہ حا سد دوسروں کی اچھائیوں اور اچھے کامو ں کو بد گما نی کی نظرسے دیکھتا ہے اور انہیں ریا کا ری یا عوام فریبی سے تعبیر کر تا ہے اور لو گو ں کو خرا ب کرنے کی کوشش کر تا ہے جبکہ حسد کا علا ج ان کے برخلا ف عمل کرنے میں ہے اور وہ یہ کہ دوسروں کے بارے میں اچھا سوچے اور اچھا دیکھے۔
۶:دعا
اپنے نفس کی بیما ریوں خصوصاً حسد کے خا تمے کے لئے خدا وند تعالیٰ سے دعا کرے اور تزکیہ نفس اور اس کی پاکیزگی کے لئے بہترین دعا جو بہت مؤثر ہے وہ صحیفہ سجا دیہ کی دعا مکا رم الاخلا ق ہے۔
۷: تلقین
نفس کو نا پسند ید ہ صفات سے چھٹکا را دلا نے کے لئے بہترین راستہ یہ ہے کہ اپنے آپ کو مخا طب کرے اور تلقین کر ے یعنی جب حسد کی آگ کے شعلے بھڑکنے لگیں وہ تو شخص اپنے بارے غورو فکر کر ے، اپنے آپ سے کہے کہ ’’میں ایسا نہیں ہو ں، میںتو بہتر ہوں مجھے حسد نا پسند ہے اورمیں نے حسد کی شیطا نی جڑیں اپنے اند ر سے کاٹ پھینکی ہیں ’’اے شیطا ن مجھ سے دور ہو جا ؤ میںاب تمہارے پھند ے میں آنے والا نہیں ہوں‘‘ (۱)

(حوالہ جات)
(۱) حجر / ۸۸
(۲) طہ / ۱۳۱
(۳)سید رضا ، صدر ، حسد / ص ۲۹۸ ، ۲۹۹
(۴)بحا ر الانوا ر ج ۱۱ / ص ۶۰ ، نہج البلاغہ خطبہ نمبر ۱
(۵) مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں ، سید رضا ، صدر ، حسد /ص ۹۱ ۲ ، ۳۰۴

Related Articles

Back to top button