اخلاق اسلامیدانشکدہمقالات

صرف مومنین کیلئے دعا

(محمد مہدی آصفی )

جس طرح اسلامی روایات میں عام مومنین کیلئے دعا کرنا وارد ہوا ہے اسی طرح مخصوص مومنین کا نام لیکران کیلئے دعا کرنا وارد ہوا ہے ۔دعاکے اس رنگ میں الگ ہی نکھار ہے اوردعا کرنے والے کے نفس میں اس نکہت اور اثر کے علاوہ بھی ایک اثرہے جو عمومیت کےلئے تھا کیونکہ دعا کا یہ رنگ ان منفی اثرات کو ختم کر دیتا ہے جو کبھی دو طرفہ اور افراد کے اجتماعی تعلّقات پر سایہ فگن ہو جاتے ہیں اور کبھی مومنین کی جماعتوں پر اثرانداز ہو جاتے ہیں کیونکہ جب مومن خداوند عالم سے اپنے مو من بھائیوں کا نام لیکر رحمت ومغفر ت کی دعا کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کو دوست رکھتا ہے اور اس کے ذریعہ وہ حسد اور نفرت وغیرہ دور ہوجاتے ہیں جن کو وہ ان کی طرف سے کبھی اپنے اندر محسوس کرتا ہے ۔

اس وقت دعا کی تین حالتیں ہوتی ہیں ؟
١۔دعا کرنے والا اللہ سے لو لگا تا ہے ۔
٢۔ دعا کرنے والا روئے زمین پر بسنے والی امت مسلمہ اور طول تاریخ کا جائزہ لیتے ہو ئے دونوں سے رابطہ رکھتا ہے ۔
٣۔وہ اپنے برادران اوررشتہ داروں سے رابطہ پیدا کرتا ہے اور یہ اس کی زندگی کابہت ہی وسیع میدان ہے ۔

اسلامی روایات میں نام لیکر دعا کر نے کو بڑی ا ہمیت دی گئی ہے ۔ ہم ذیل میں ان عناوین کے متعلق واردہونے والی روایات کے نمونے بیان کر رہے ہیں :

ا۔غائب مومنین کیلئے دعا
حضرت امام محمدباقر علیہ السلام سے مروی ہے :
( <دعاء المرء لاخیه بظهرالغیب یدرالرزق،و یدفع المکروه>( ١
"انسان کے غائب مومنین کیلئے دعا کرنے سے رزق میں کشادگی ہو تی ہے اور بلائیں مشکلیں دورہوتی ہیں ”
حضرت امام محمدباقر علیہ السلام سے مروی ہے:
( <اوشک دعوة واسرع اجابة دعاء المرء لاخیه بظهر الغیب >( ٢
” انسان کی غیر حاضر شخص کیلئے کی جانے والی دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے ”
ابو خالد قما ط سے مروی ہے کہ امام محمد باقرعلیہ السلام نے فرما یاہے :
<اسرع الدعاء نجحاللاجابة دعاء الاخ لاٴخیہ بظهرالغیب۔یبداٴ بالدعاء لاخیه ( فیقول له ملک موکّل به:آمین ولک مثلاه >( 3
"غیر حاضر شخص کیلئے کی جانے والی دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے جب انسان اپنے غیر حاضربھائی کیلئے دعا کرنا شروع کرتاہے تو دعا کر نے والے کا موکل فرشتہ اس کی دعا کے بعد آمین کہتا ہے اور کہتا ہے تمہارے لئے بھی ایسا ہی ہوگا” سکونی نے حضرت امام جعفر صادق سے اور آپ نے حضرت رسول خدا (ص)سے نقل کیا ہے:
( <لیس شی ء اسرع اجابة من دعوة غائب لغائب >( 4
"غائب شخص کی غائب شخص کیلئے دعا جتنی جلدی قبول ہوتی ہے کو ئی چیز اُتنی جلدی قبول نہیں ہوتی ہے ”
جعفر بن محمد الصادق علیہ السلام نے اپنے آباؤاجداد سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے :
<یاعلی اربعة لاتردلهم دعوة :امام عادل،والوالد لولده ،والرجل یدعو لاخیه ( بظهرالغیب،والمظلوم ۔یقول اللّٰه عزّوجلّ:وعزّتی وجلالی لاٴنتصرنّ لک ولو بعد حین >( 5
"اے علی ،چار آدمیوں کی دعا کبھی ردنہیں ہوتی ہے :امام عادل ،باپ کا اپنے بیڻے کیلئے دعاکرنا ،انسان کا اپنے غائب بھائی ،اور مظلوم کیلئے دعاکرنا ،اللہ عزوجل فرماتا ہے میری عزت وجلال کی قسم میں تمہاری مدد ضرور کرو نگا اگرچہ کچھ مدت کے بعد ہی کیوں نہ کروں ”
رسول خدا (ص)سے مروی ہے:
( <مَنْ دعا لموٴمن بظهرالغیب قال الملک :فلک بمثل ذلک >( 6
"جو انسان کسی غائب مومن شخص کیلئے دعا کرتا ہے تو فرشتہ کہتا ہے تمہارے لئے بھی ایسا ہی ہوگا ”
حمران بن اعین سے مروی ہے :
میں نے حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی خدمت بابرکت میں عرض کیا :مجھے کچھ نصیحت فرمایئے تو آپ نے فرمایا :
<اوصیک بتقوی اللّٰه وایاک والمزاح فانه یذهب بهیبة الرجل وماء وجہہ،وعلیک ( بالدعا لاخوانک بظهر الغیب؛فانّه یهیل الرزق۔یقولهاثلاثاً>( 7
"اللہ کا تقویٰ اختیار کرو ،مذاق کر نے سے پرہیزکرو اس لئے کہ اس سے انسان کی ہیبت اور اس کے چہرے کی رونق ختم ہوجاتی ہے اور تم اپنے غائب بھائی کیلئے دعا کرو چو نکہ اس طرح رزق میں وسعت ہوتی ہے "آپ نے ان جملوں کوتین مرتبہ دُہرایا ”
معاویہ بن عمار نے امام جعفرصادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے: <الدعاء لاخیه بظهرالغیب یسوق الیٰ الداعی الرزق،ویصرف عنه البلاء،ویقول ( الملک:ولک مثل ذلک >( 8
"اپنے کسی غیر حاضر بھائی کیلئے دعا کرنا رزق کی طرف دعوت دیناہے ،اس سے بلائیں دور ہوتی ہیں اور فرشتہ کہتا ہے :تمہار ے لئے بھی ایسا ہی ہے "

ب:چالیس مومنوں کیلئے دعا
اسلامی روایات میں نام بنام چالیس مومنوں کیلئے اورانہیں اپنے نفس پر مقدم کر کے دعا کر نے پر بہت زیادہ زور دیاگیا ہے ۔
علی بن ابراہیم نے اپنے پدر بزگوار سے اور انہوں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے: <مَنْ قدّم فی دعائه اربعین من الموٴمنین،ثم دعا لنفسه ( استجیب له >( 9
"جو انسان اپنے لئے دعا کرنے سے پہلے چالیس مومنوں کےلئے دعا کرتا ہے اسکی دعا مستجاب ہوتی ہے”
عمر بن یزید سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفرصادق علیہ السلام کو یہ فرماتے سنا ہے:
<مَنْ قدّم اربعین رجلا من إخوانه قبل اٴنْ یدعولنفسه استجیب له فیهم و فی ( نفسه >( 10
"جس نے اپنے لئے دعا کرنے سے پہلے اپنے چالیس بھائیوں کےلئے دعا کی تو پروردگار عالم اس کی دعا ان کے اور خود اس کے حق میں قبول کرتا ہے”

ج:دعامیں دوسروں کوترجیح دینا
ابو عبیدہ نے ثویر سے نقل کیا ہے کہ میں نے علی بن الحسین علیہ السلام کو یہ فرماتے سنا ہے: انّ الملائکة اذاسمعواالموٴمن یدعولاٴخیه الموٴمن بظهرالغیب،اویذکره بخیر،قالوا:نعم الاٴخ انت لاٴخیک،تدعوله بالخیر،وهوغائب عنک وتذکره بخیر،قد اعطاک اللّٰه عزّوجلّ مثلَی ماساٴلت له،واثنیٰ علیک مثلی ما اثنیت علیه،ولک الفضل ( علیه >( 11
"جب فرشتے کسی مومن کواپنے غیر حاضر بھائی کےلئے دعا کرتے ہوئے یا اسکو اچھائی سے یاد کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں:ہاں وہ تمہارا بھائی ہے تم اس کیلئے خیر کی دعا کرو ،وہ تمہارے پاس نہیں ہے تم اسکو خیر کے ساتہ یاد کرو خداوند عالم تم کو اسی کے مثل عطا کرے گا جو تم نے اس کیلئے خدا سے مانگا ہے ویسی ہی تعریف تمہاری ہے جو تعریف تم نے اس کےلئے کی ہے اور تمہارے لئے فضل ہے۔

یونس بن عبدالرحمن نے عبداللہ بن جندب سے نقل کیا ہے: <الداعی لاخیه الموٴمن بظهرالغیب ینادیٰ من عنان السماء:لک بکل واحدة ( مائةالف>( 12
” میں نے ابو الحسن موسی علیہ السلام کو یہ فرماتے سناہے:
غیر حاضر مومن کےلئے دعا کرنے والے کو عنانِ سماء سے آوازآتی ہے:تمہارے لئے ایک دعا کے عوض ایک لاکھ دعائیں ہیں ”
ابن ابو عمیس نے زید نرسی سے نقل کیا ہے: "کنت مع معاویة بن وهب فی الموقف وهویدعو،فتفقدت دعاء ه فما راٴیته یدعو لنفسه بحرف،وراٴیته یدعولرجل رجل من الآفاق ویُسمّیهم،ویُسمّی آباء هم حتّی افاض الناس ۔فقلت له :یاعمّ لقدراٴیت عجباً ! قال:وماالذی اٴعجبک مماراٴیت؟قلت:ایثارک اخوانک علی نفسک فی مثل هذاالموضع،وتفقدک رجلاّرجلاً۔فقال لی:لاتعجب من هٰذایابن اخی،فانی سمعت مولی۔۔۔وهویقول من دعالاٴخیه بظهرالغیب ناداه ملک من السماء الدنیا:یاعبد اللّٰه ،لک مائة اٴلف وضعف ( ممّادعوت ۔۔۔”الخ( 13

"میں موقف(حج)میں معاویہ بن وہب کے ساتہ تھا وہ اپنے علاوہ سب کےلئے دعا کر رہے تھے اپنے لئے دعاکاایک بھی فقرہ نہیں کہہ رہے تہے اورآفاق میں سے ایک ایک شخص اور ان کے آباؤ اجداد کا نام لے لے کر ان کےلئے دعا کر رہے تھے یہاں تک کہ سب کوچ کر گئے ۔
میں نے ان کی خدمت عرض کیا:اے چچا میں نے بڑی عجیب چیز دیکھی انہوں نے کہا: تم نے کیا عجیب چیز دیکھی؟

میں نے عرض کیا :اس طرح کے مقام پر آپ کا اپنے نفس کو چھوڑکر دوسرے برادران کے لئے دعا کرنا یہاں تک کہ ان میں سے ایک ایک کرکے سب چلے گئے۔ انہوں نے مجھ سے کہا:اے برادرزادہ اس بات سے متعجب نہ ہومیں نے اپنے مولاکو یہ فرماتے سنا ہے:۔۔۔جس نے اپنے غیر حاضر بھائی کیلئے دعا کی تو آسمان کے فرشتے اس کو آواز دیتے ہیں جو کچھ تم نے اس کیلئے دعا کی ہے تمہارے لئے اس کے ایک لاکھ برابر ہے "

حضرت امام حسین بن علی علیہ السلام نے اپنے بھائی حضرت امام حسن سے نقل کیا ہے :
راٴیت امی فاطمة قامت فی محرابها لیلة جمعتها،فلم تزل راکعة،ساجدةحتیّٰ اتضح عمود الصبح،وسمعتہا تدعوللموٴمنین والموٴمنات،وتسمّیهم وتُکثرالدعاء لهم ولاتدعولنفسهابشیٴ فقلت لها:یااُماه:لم لاتدعین لنفسک،کما تدعین لغیرک ؟ ( فقالت:یابُنّی،الجارثم الدار >( 14
"میں نے اپنی مادر گرامی کو شب جمعہ ساری رات محراب عبادت میں رکوع وسجود کرتے دیکھا یہاں تک کہ صبح نمودار ہو جا تی تھی اور آپ مومنین اور مو منات کا نام لے لیکر بہت زیادہ دعائیں کیا کرتی تھیں اور اپنے لئے کوئی دعا نہیں کر تی تھیں ۔میں نے آپ کی خدمت مبارک میں عرض کیا :اے مادر گرامی آپ اپنے لئے ایسی دعا کیوں نہیں کرتیں جیسی دوسروں کیلئے کرتی ہیں ؟
تو آپ نے فرمایا :اے میرے فرزند ،پہلے ہمسایہ اور پھر گھروالے ہیں ابو ناتانہ نے حضرت علی علیہ السلام سے اور انہوں نے اپنے پدربزگوار سے نقل کیا ہے:
"راٴیت عبد اللّٰه بن جندب فی الموقف فلم اٴرموقفاً اٴحسن من موقفہ،ما زال مادّاً یدیه الی السماء ودموعه تسیل علی خدیه حتّیٰ تبلغ الارض۔فلماصدر الناس قلت له:یااٴبامحمّد،ماراٴیت موقفاً اٴحسن من موقفک !قال:واللّٰه مادعوت الّا لاخوانی،وذلک اٴنّ اٴباالحسن مو سیٰ بن جعفر اٴخبرنیاٴنّهمَن دعالاخیه بظهرالغیب نُودی من العرش:ولک مائة اٴلف ضعف۔فکرهت اٴن اٴدع مائة اٴلف ضعف مضمونة لواحدة لااٴدری ( تستجاب اٴم لا "( 15
"میں نے عبد اللہ بن حندب کو موقف حج میں دیکھا اور اس سے بہترمیں نے کسی کا موقف نہیں دیکھا آپ مسلسل اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اڻھا ئے ہوئے تھے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو آپ کے رخساوں سے بہہ کر زمین پر ڻپک رہے تھے ،جب سب ہٹ گئے تو میں نے ان سے عرض کیا: اے ابو محمد ،میں نے آپ کے موقف سے بہتر کوئی موقف نہیں دیکھا!انہوں نے کہا :میں صرف اپنے بھائیوں کےلئے دعا کر رہا تھا اسی وقت ابوالحسن مو سیٰ بن جعفر نے مجھکو خبردی ہے کہ جو اپنے غیر حاضر بھائی کیلئے دعا کرتا ہے تو اس کوعرش سے ندادی جاتی ہے: تمہارے لئے اس کے ایک لا کھ برابر ہے :لہٰذا مجھ کو یہ نا گوار گذرا کہ اس ایک نیکی کی خاطر ایک لاکھ ضمانت شدہ نیکیو ں کو ترک کردوں جس کے بارے میں مجھے نہیں معلوم کہ وہ قبول بھی ہو گی یا نہیں ”
عبد اللہ بن سنان سے مروی ہے :میں عبد اللہ بن جندب کے پاس سے گزرا تو میں نے آپ کو صفا (پہاڑی کے نام )پر کھڑے دیکھا اور دوسرے ایک سن رسیدہ آدمی کو دعا میں یہ کہتے سنا: کہ خداےافلاںفلاں کوبخش دے جن کی تعداد کو میں شمار نہ کر سکا ۔

جب وہ نماز کا سلام تمام کرچکے تو میں نے ان سے عرض کیا :میں نے آپ سے بہتر کسی کا موقف نہیں دیکہا لیکن میں نے آپ میں ایک قابل اعتراض بات دیکہی ہے۔انہوں نے کہا کیا دیکہا ؟میں نے ان سے کہا :آپ اپنے بہت سے برادران کےلئے دعا کرتے ہیں لیکن میں نے آپ کواپنے لئے دعا کرتے نہیں دیکہا تو عبد اللہ بن جندب نے کہا :اے عبداللہ میں نے امام جعفر صادق کو یہ فرماتے سنا ہے: <مَن دعالاخیه الموٴمن بظهرالغیب نودی من عنان السماء:لک یاهذا مثل ماساٴلت فی اخیک مائة الف ضعف فلم اٴحبّ اٴن اٴترُک مائه اٴلف ضفع مضمونة بواحدة ( لاادری اٴتستجاب ام لا>( 16

"جس نے اپنے غیر حاضر مومن بھائی کےلئے دعاکی تو اس کو آسمان سے ندا دی جاتی ہے ، جو کچھ تم نے اپنے مومن بھائی کےلئے سوال کیا ہے تمہارے لئے اس کے ایک لاکھ برابر ہے لہٰذا مجھ کو یہ نا گوار گذرا کہ اس ایک نیکی کی خاطر ایک لاکھ ضما نت شدہ نیکیو ں کو ترک کردوں جس کے بارے میں مجھے نہیں معلوم کہ وہ قبول بھی ہو گی یا نہیں ”
ابن عمیر نے اپنے بعض اصحاب سے نقل کیا ہے کہ :”کان عیسیٰ بن اعین اذاحجّ فصارالی الموقف اقبل علیٰ الدعاء لاخوانه حتّیٰ یفیض الناس،فقیل له:تنفق مالک،وتتعب بدنک،حتّیٰ اذاصرت الی الموضع الذی تبث فیه الحوائج الی الله اقبلت علی الدعاء لاخوانک،وتترک نفسک فقال:اننی علیٰ یقین من دعاء الملک لی وشک ( من ا لدعاء لنفسی”( 17
” جب عیسیٰ بن اعین حج کرتے وقت موقف پر پہنچے تو انہوں نے اپنے برادران کےلئے دعا کرنا شروع کی یہاں تک کہ سب لو گ چلے گئے۔ ان سے سوال کیا گیا :آپ نے مال خرچ کیا ، مشقتیں برداشت کیں اور آپ نے دوسرے برادران کےلئے دعا ئیں کیں اور اپنے لئے کوئی دعا نہیں کی تو انہوں نے کہا :مجھ کو یقین ہے کہ فرشتہ میرے لئے دعا کرتا ہے اور مجھے خود اپنے نفس کےلئے دعا کرنے میں شک ہے "

ابراہیم بن ابی البلاد (یا عبداللہ بن جندب )سے مروی ہے : "قال کنت فی الموقف فلماافضت لقیت ابراہیم بن شعیب،فسلّمت علیه،وکان مصاباً باحدیٰ عینیه واذاعینه الصحیحة حمراء کاٴنّهاعلقة دم ،فقلتله:قد اٴصیت باحدیٰ عینیک ،وانامشفق لک علی الاخریٰ فلوقصرت عن البکاء قلیلاً قال :لاوالله یااٴبامحمّد ،مادعوت لنفسی الیوم بدعوة ؟۔فقلت :فلمن دعوت ؟قال:دعوت لاخوانی:سمعت اباعبدالله عليّه السلام یقول:مَن دعا لاخیه بظهرالغیب،وکّل الله بہ ملکاً یقول:ولک مثلاہ فاردت ان اکون انماادعو لاخوانی ویکون الملک یدعولی لانی فی شک من دعائی لنفسی،ولست فی شک من دعاء الملک ( لی”( 18

"جب میں موقف میں تھا تو میری ابراہیم بن شعیب سے ملاقات ہوئی میں نے ان کو سلام کیا تو ان کی ایک آنکھ پر تکلیف کے آثار نمایاں تھے اور ان کی صحیح آنکھ اتنی سرخ تھی گو یا خون کا ڻکڑا ہوتو میں نے ان سے کہا :تمہاری ایک آنکھ خراب ہو گئی ہے لہٰذا میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ کم گریہ کریں اور دوسری آنکھ کی خیر منائیں ۔
انہوں نے کہا:اے ابو محمد خدا کی قسم آج میں نے اپنی ذات کیلئے ایک بھی دعا نہیں کی ہے میں نے کہا :تو آپ نے کس کیلئے دعا کی ہے ؟

انہوں نے کہا :میں نے اپنے برادران کیلئے دعا کی ہے :کیونکہ میں نے امام جعفر صادق کو فرماتے سنا ہے :جس نے اپنے غائب (غیر حاضر )مومن بھائی کیلئے دعا کی توخداوند عالم اس پر ایک ایسے فرشتہ کو معین فرما دیتا ہے جو یہ کہتا ہے :تمہار ے لئے بھی ایسا ہی ہے ۔میں نے اسی مقصد واراد ہ سے اپنے برادران کیلئے دعا کی ہے اور فرشتہ میرے لئے دعا کرتا ہے مجھے اس سلسلہ میں کوئی شک ہی نہیں ہے حالانکہ مجھکو اپنی ذات کیلئے دعا کر نے میں شک ہے ”
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۴،حدیث / ٨٨۶٧ ۔ / ١)اصول کا فی / ۴٣۵ ،وسا ئل الشیعہ جلد ١١۴۵ )
٢)اصول کا فی / ۴٣۵ ۔ )
3)اصول کا فی / ۴٣۵ ۔ )
۴،حدیث / ٨٨٧ ۔ / 4)وسا ئل الشیعہ جلد ١١۴۶ )
5)خصال صدوق جلد ١صفحہ/ ٩٢ اور فقیہ جلد ۵ صفحہ/ ۵٢ ۔ )

6)امالی طوسی جلد ٢ صفحہ / ٩۵ ۔بحار الانوار جلد ٩٣ ۔صفحہ/ ٣٨۴ ۔ )
7)السر ائر صفحہ/ ۴٨۴ ۔بحار الانوار جلد ٩٣ صفحہ / ٣٨٧ ۔ )
8)امالی طوسی ج ٢ص ٢٩٠ ،بحار الانوار ج ٩٣ ص ٣٢٧ )

۴،حدیث / ٨٨٩٨ ۔ / ٩٣ ؛وسا ئل الشیعہ جلد ١١۵۴ / 9)المجالس صفحہ ٢٧٣ ؛بحا رالانوار جلد ٣٨۴ )
۴،حدیث / ٨٨٩٨ ۔ / 10)المجالس صفحہ ٢٧٣ ؛الامالی صفحہ ٢٧٣ ؛وسا ئل الشیعہ جلد ١١۵۴ )

۴،حدیث / 11)اصول کا فی / ۵٣۵ ،بحا رالانوارجلد ٩٣ صفحہ ٣٨٧ ،وسا ئل الشیعہ جلد ١١۴٩ ) ٨٨٨٢ ۔ /
12)رجال کشی صفحہ ٣۶١ ۔ )

13)عدة الداعی صفحہ / ١٢٩ ،بحا رالانوارجلد ٩٣ صفحہ ٣٨٧ ،وسا ئل الشیعہ جلد ) ۴،حدیث / ٨٨٨۵ ۔ /١١۴٩

14)علل الشر ائع صفحہ / ٧١ ۔ )
15)امالی صدوق صفحہ ٢٧٣ ؛بحارالانوار جلد ٩٣ صفحہ ٣٨۴ ۔ )
16)فلاح السائل صفحہ/ ۴٣ ،بحا رالانوار جلد ٩٣ صفحہ/ ٣٩٠ ۔ ٣٩١ ۔ )
17)الاختصاص صفحہ ۶٨ ، بحارالانوار جلد ٩٣ صفحہ ٣٩٢ ۔ )
18)الاختصاص صفحہ ٨۴ ، بحارالانوار جلد ٩٣ صفحہ ٣٩٢ ۔ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Related Articles

Back to top button