دوران ِ عقد کا نفقہ
٭سوال ۲۶:۔دوران ِ عقد تا رُخصتی، جبکہ لڑکی باپ کے گھر میں رہ رہی ہے کیا اسکے نان و نفقہ کی ذمہ داری شوہر کے ذمےہے؟
آیات عظام امام ،بہجت، خامنہ ای ، صافی ،فاضل ،مکارم و نوری: مذکورہ صورت میں اگر عورت شوہر کی مطیع ہو تو اسکا نفقہ شوہرپر واجب ہے۔(۱)
آیاتِ عظام تبریزی اور وحید: نہیں ،اس صورت میں شوہر کے ذمے نہیں ہے۔(۲)
آیت اللہ سیستانی: اگر وہ ایسے شہر میں زندگی گزار رہی ہے کہ جس میں معمول یہ ہے کہ لڑکی کا نفقہ اسکے خاندان والے دیتے ہیں، تو اس صورت میں شوہر کے ذمے کچھ نہیں ہے، اسکے بر عکس ہو تو نفقہ ادا کرناشوہر کے ذمے ہے۔(۳)
وضاحت: اگر عورت کے طلب کرنے پر مرد اس مدت کے دوران نفقہ ادانہ کرے (ان مراجع کے فتویٰ کے مطابق جو کہتے ہیں کہ اس کا نفقہ شوہر کے ذمے ہے) تو عورت آئندہ اس دوران ادا نہ کئے گئے نفقہ کی قیمت شوہر سے طلب کر سکتی ہے۔
(حوالہ جات)
(۱) صافی، جام الاحکام ،ج ۲،س ۱۳۳۳،امام استفتاء ات،ج ۳، احکام نفقہ، س ۱۴، نوری ،استفتاء ات، ج ۲، س ۶۶۲، فاضل ، جامع المسائل ،ج۲، س ۱۳۱۲، مکارم استفتاء ات ،ج ۲، س ا۱۰۵،ج ۱،س ۸۳۹،دفتر بہجت و خامنہ ای
(۲) سیستانی منھاج الصالحین ج۳،م ۴۱۵
(۳)توضیح المسائل مراجع، م ۸۳۲،نوری،توضیح المسائل ، م ۸۳۳،خامنہ ای، اجوبۃ الاستفتاء ات ،س ۴۴۴،وحید، توضیح المسائل ،م ۸۳۸