اخلاق اسلامیمقالات

بداخلاقی کا انجام

بداخلاقی کا انجام بہت برا ہوتا ہے، نمونے کے طور پر ملاحظہ فرمائیں :
الف۔ انسان کو خدا کے قرب سے دور کردیتی ہے ۔
جیسا کہ امام محمد باقر علیہ السلام کا ارشاد ہے:

”عُبُوس الوجہ: وسوئُ البشر مکسَبَۃ لّلمقت وبعد من اللہ ”۔ 1
”تُرش روئی اور بدخلقی خدا کی ناراضگی اور اس سے دوری کی سبب ہے”۔

ب۔ بداخلاقی انسان کی روح کو دکھ پہنچاتی ہے۔
جیسا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :

”مَن ساء خلقہ عذب نفسہ”۔ 2
”جو شخص بد اخلاق ہوتا ہے وہ خود ہی کو عذاب میں مبتلا رکھتا ہے”۔

ج۔ نیک اعمال کو تباہ وبرباد کردیتی ہے۔

رسول خدا (ص) فرماتے ہیں:
”الخلق ُ السَّی یُفسد العمل کَما یُفسد الخَلُّ العَسَل”۔ 3
”بد اخلاقی ‘ انسان کے عمل کو ایسے ہی تباہ کردیتی ہے جس طرح سرکہ شہد کو تباہ کردیتاہے”۔

د۔ توبہ کے قبول ہونے میں رکاوٹ بنتی ہے۔

جیسا کہ آنحضرت (ص) کا ارشاد ہے:
”خداوند عالم بداخلاق شخص کی توبہ کوقبول نہیں کرتا”۔
لوگوں نے پوچھا: ”یا رسول اللہ (ص) ایسا کیوں ہے؟” فرمایا :
”اس لئے کہ جب انسان کسی گناہ سے توبہ کرتا ہے ‘ تو پھر اس سے بڑے گناہ کا مرتکب ہوجاتا ہے”۔ 4

ھ۔ رزق کو کم کردیتی ہے۔

امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں :
”مَن سَآء خلقہ ضاقَ رزقہ”۔ 5
”بداخلاقی روزی کو کم کردیتی ہے”۔

و۔ انسان کو جہنمی بنادیتی ہے۔

جیسا کہ رسول خدا (ص) کی خدمت میںجب عرض کیا گیا کہ فلاں شخص دن کو روزہ رکھتا ہے’ اور رات کو عبادت میں گزار دیتا ہے’ لیکن بداخلاق ہے اور ہمسایوں کو ستاتا ہے ‘ تو آنحضرت (ص) نے فرمایا :
”اس شخص میں کوئی اچھائی نہیں، وہ جہنمی ہے”۔6

حوالہ جات:

1۔تحف العقول ، ص 296۔
2 ۔ بحارالانوار ، ج78، ص 246۔
3۔میزان الحکمۃ، ج 3، ص 152۔
4۔ بحارالانوار ، ج 73، ص 299
5۔میزان الحکمۃ، ج 3، ص 155
6۔ میزان الحکمۃ ، ج 3، ص 154

Related Articles

Back to top button