اسلامی حکومتکتب اسلامی

اسلامی حکومت کے دلائل

سوال ۶:اسلامی حکومت کے قیام کے حامی فقہا اور علماء کے دلائل بیان کریں؟
شیعہ فقہا عمومی طورپر صالح اسلامی حکومت کو ایک لازمی اور ضروری امر سمجھتے ہیں اور اس مسئلے میں ان کے درمیان کوئی خاص اختلاف نہیں ہے اس بارے میں جو دلائل انہوں نے بیان کیے ہیں وہ متعدد بھی ہیں اور متنوع بھی دوسرے الفاظ میں اسلامی حکومت کے دلائل کی مختلف اقسام ہیں جو عصر ِ ظہور میں اسلامی حکومت کی ضرورت کو ثابت کرتے ہیں اور غیبت امام ؑ کے زمانے میں بھی اس کے لازمی ہونے کی گواہی دیتے ہیں یہ دلائل اسلامی حکومت کی بیان کردہ خصوصیات کے ضروری ہونے یا کم ازکم عقلی لحاظ سے ان کی ترجیح کو بھی پایہ ثبوت تک پہنچاتے ہیںاس کے علاوہ بہت سارے نقلی دلائل سے بھی ایک صالح اسلامی حکومت کو ثابت کرتے ہیں ۔
پہلی قسم :یہ نقلی دلائل کی وہ قسم ہے جو یقینی اور قطعی ہیں جیسے آیات ِقرآن جو ولایت ، قانون سازی اور حکمرانی کا حق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے مختص کرتی ہیں اور ہر اس قانون ، حکومت اورحکمرانی کی نفی کرتی ہیں جو قانونِ الٰہی کے مطابق نہ ہو اور ولایتِ الہٰیہ کے زیر سایہ نہ ہوان میں بعض دلائل آیات کی روشنی میں یوں بیان ہوئے ہیں ۔
۱:وہ آیات جوحاکمیت ِ اعلیٰ، قانون سازی ، حکمرانی اورفیصلوں کاحق صرف اور صرف خداوند متعال سے مختص کرتی ہیں : مثال کے طور پر
اِن الْحُکْمُ اِلاَّ لِلّٰہِ۔ یَقُصُّ الْحَقَّ وَھُوَ خَیْرُ الْفٰصِلِیْن (۱)
حکم صرف اللہ کے اختیار میں ہے وہی حق کو بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔
اَلاَ لَہُ الْحُکْمُ وَھُوَ اَسْرَعُ الْحٰسِبِیْنَ (۲)
آگاہ ہو جائو کہ فیصلہ کاحق صرف اُسی کو ہے اور وہ بہت جلدی حساب کرنے والا ہے ۔
اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْآ اِلَّآ اِیَّاہُ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ (۳)
حکم کرنے کا حق صرف اللہ کو ہے اور اُسی نے حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے کہ یہی مستحکم اور سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ہیں۔
اِنِ الْحُکْمُ اِلَّاللّٰہِ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَعَلَیْہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُتَوَکِّلُوْن (۴)
حکم صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے میں اُسی پر ہی اعتماد کرتاہوں اور اسی پر سارے توکل کرنے والوں کو بھروسہ کرنا چاہیے ۔
وَھُوَاللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَلَہُ الْحَمْدُ فِی الْاُوْلٰی وَالْاٰخِرَۃِ وَلَہٗ الْحُکْمُ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ (۵)
وہ اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے اور اوّل و آخر اور دنیا وآخرت میں ساری حمد اسی کے لیے ہے ، اسی کے لیے حاکمیت ہے اور اُسی کی طرف تم سب کو واپس جانا پڑے گا ۔
وَلَا تَدْعُ مَعَ اللّٰہِ اٖلٰھًا اٰخَرَ لٰٓا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَکُلُّ شَیْ ئٍ ھَالِکٌ اِلاَّ وَجْھَہٗ ۔ لَہُ الْحُکْمُ وَاِلَیْہِ تُرْجَعُوْن (۶)
اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو مت پکارو اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ، اس کی ذات کے ماسوا ہرچیزہلاک ہونے والی ہے اور تم سب اسی کی طرف پلٹائے جائو گے ۔
دوم:وہ آیات جو رہبریت اور امامت کو عہد ِ الٰہی قرار دیتی ہیں ، بطورِ مثال:۔
وَاِذِابْتَلٰی اِبْرٰھٖمَ رَبُّہ‘ بِکَلِمٰتٍ فَاَتَمَّھُنَّ قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِمَامًاقَالَ وَمِنْ ذُرِّیَتِیْ قَالَ لاَ یَنَالُ عَھْدِی الظّٰلِمِیْنَ (۷)
اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم ؑ کو اس کے رب نے مختلف طریقوںسے آزمایا اور وہ احسن طریقے سے اس آزمائش سے عہدہ بر آ ہوئے تو اس نے فرمایا میں نے تمہیں لوگوں کا امام اور پیشوا بنایا ہے۔ ابراہیم نے عرض کیا کہ میری اولاد میں بھی امامت کو قرار دے ، ارشاد ہوا کہ میرا یہ عہد ظالمین تک نہیں پہنچے گا ( صرف ان افراد کو یہ منصب عطا ہو گا جو پاکیزہ اور معصوم ہوں گے)
سوم:وہ آیات جو حکم ِ خدا اور قانون ِالٰہی کو سب سے اعلیٰ اور برتر بیان کرتی ہیں ،جیسا کہ:۔
۱ ۔ وَمَنْ اَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ حُکْمًا لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ (۸)
یقین رکھنے والوں کے لیے اللہ سے بڑھ کر کس کا حکم بہتر ہو سکتا ہے ۔
۲ ۔ اَلَیْسَ اللّٰہُ بِاَحْکَمِ الْحٰکِمِیْن (۹)
کیا اللہ بہترین حکم کرنے والا نہیں ؟
۳ ۔ وَاِنْ کَانَ طَآئِفَۃٌ مِّنْکُمْ اٰمَنُوْا بِالَّذِیْ اُرْسِلْتُ بِہٖ وَطَآئِفَۃٌ لَّمْ یُؤْمِنُوْا
فَاصْبِرُوْا حَتّٰی یَحْکُمَ اللّٰہُ بَیْنَنَا وَھُوَ خَیْرُ الْحٰکِمِیْن (۱۰)
اور اگر تم میں سے ایک گروہ میرے لائے ہوئے پر ایمان لے آیا اور دوسرا گروہ ایمان نہیں لایا تو تم صبر کرو یہاں تک کہ خداہمارے درمیان فیصلہ صادر کردے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔
۴۔ وَاتَّبِعْ مَا یُوْحٰٓی اِلَیْکَ وَاصْبِرْ حَتّٰی یَحْکُمَ اللّٰہُ وَھُوَ خَیْرُالْحٰکِمِیْن(۱۱)
اور آپ صرف اس بات کی پیروی کریں جس کی آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اور صبر کریں ، یہاں تک کہ اللہ کوئی فیصلہ کردے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔
چہارم:یہ وہ آیات ہیں جو اختلاف اور نزاع کی صورت میں اللہ تعالیٰ کو فیصلہ کرنے والی قوت قرار دیتی ہیں ۔ مثال کے طور پر:۔
۱۔ اِنَّ رَبَّکَ یَقْضِیْ بَیْنَہُمْ بِحُکْمِہٖ وَھُوَالْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُ (۱۲)
آپ کا پروردگار ان کے درمیان اپنے حکم سے فیصلہ کرتا ہے اور وہ سب پر غالب اور داناہے ۔
۲۔ وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْہِ مِنْ شَیْ ئٍ فَحُکْمُہٗٓ اِلَی اللّٰہِ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبِّیْ
عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَاِلَیْہِ اُنِیْب (۱۳)
جس چیزمیں تم نے آپس میں اختلاف کیا اس میں فیصلہ اللہ کا ہے،یہ اللہ میراربّ ہے میں اسی پر بھروسہ کرتاہوںاوراسی کی طرف لوٹ کر جائوں گا ۔
۳۔ اَفَغَیْرَ اللّٰہِ اَبْتَغِیْ حَکَمًاوَّھُوَ الَّذِیْ اَنْزَلَ اِلَیْکُمُ الْکِٰتبَ مُفَصَّلاً وَالَّذِیْنَ
اٰتَیْنٰھُمُ الْکِتٰبَ یَعْلَمُوْنَ اَنٖہٗ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّکَ بِالْحَقِّ فَلَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْن (۱۴)
کیا میں خدا کے علاوہ کوئی اور حکم تلاش کروں حالانکہ وہ وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب نازل کی ہے اورجن لوگوں کو ہم نے
کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ قرآن ان کے ربّ کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوا ہے لہٰذا آپ ہر گز شک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں ۔
پنجم:یہ وہ آیات ہیں جو ہر اُس فیصلے اور حکم کو کفر ، فسق اور ظلم قرار دیتی ہیں، جو قانون الٰہی کی بنیادپرنہ ہوں ۔
۱۔ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُوْن (۱۵)
جولوگ اللہ کی طرف سے نازل کردہ (احکامات)کے مطابق فیصلے نہیں کرتے یہی لوگ کافر ہیں ۔
۲۔ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْن (۱۶)
وہ افراد جو اللہ کی طرف سے نازل شدہ ( قانون ) کے مطابق فیصلہ نہیں کرتے وہ ظالم ہیں ۔
۳۔ وَمَنْ لَّمْ یَحْکُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْفٰسِقُوْن (۱۷)
جوافراد اللہ کے نازل کردہ ( قانون ) کی بنیاد پر فیصلہ نہیں کرتے یہ فاسق ہیں ۔
ششم:قرآن مجید کی یہ آیات درج ذیل گروہوں کی حکومت ، ان سے فیصلے کرانے اور ان کی پیروی کرنے کی واضح طور پر یا ضمنی طور پر نفی کرتی ہیں ۔
الف:طاغوت
ا۔ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاکَمُوْآ اِلَی الطَّاغُوْتِ وَقَدْ اُمِرُوْآ اَنْ یَّکْفُرُوْا بِہٖ(۱۸)
یہ چاہتے ہیں کہ سرکش لوگوں سے فیصلہ کرائیں جبکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ وہ طاغوت کا انکار کریں ۔
۲۔ اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُہُمْ مِّنَ الْظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ وَالَّذِیْنَ
کَفَرُوْآاَوْلِیٰٓئُھُمُ الطَّاغُوْتُ یُخْرِجُوْنَھُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَی ُُُُالظُّلُمٰتِ
اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ۔ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْن(۱۹)
اللہ ان لوگوں کا ولی و سرپرست ہے جو ایمان لائے ہیںوہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لاتاہے اور کفر اختیار کرنے والوں کے سرپرست طاغوت اور سرکش افراد ہیں جو انہیں نور سے نکال کر تاریکیوں میں لے جاتے ہیں ، یہی لوگ اہل ِ دوزخ ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہیں گے ۔
ب:کافر
۱۔ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِنْ تُطِیْعُوْا فَرِیْقًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُواالْکِتٰبَ یَرُدُّوْ
کُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ کٰفِرِیْن (۲۰)
اے ایمان والوں ! اگر تم اہل کتاب کے ایک گروہ کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پلٹا دیں گے ۔
۲۔ وَلَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ لِلْکَفِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلًا(۲۱)
اور اللہ تعالیٰ نے مومنین پر کافروں کو غلبہ اور برتری عطا نہیں کی ۔
۳۔ اَّ یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْکَافِرِیْنَ أَوْلِیَاء مِن دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَن یَفْعَلْ ذَلِک
َ فَلَیْْسَ مِنَ اللّہِ فِیْ شَیْْء ٍ إِلاَّ أَن تَتَّقُواْ مِنْہُمْ تُقَاۃً وَیُحَذِّرُکُمُ اللّہُ نَفْسَہُ
وَإِلَی اللّہِ الْمَصِیْرُ (۲۲)
صاحبان ایمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ مومنین کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست اور سرپرست بنائیں اور جو بھی ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی واسطہ نہ ہوگا(اس کا اللہ سے رابط بالکل منقظع ہو جائے گا) مگر اس صورت میں جب وہ ان سے دوری اختیار کرے (اور اعلیٰ مقاصد
کی خاطرتقیہ کرے)اللہ تمہیں(اپنی نافرمانی سے)ڈراتا ہے اور تم سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے ۔
۴۔ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا الْیَھُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓی اَوْلِیَآئَ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ
بَعْضٍ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاِنَّہٗ مِنْھُمْ۔ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْن (۲۳)
اے ایمان والو ! یہود و نصاریٰ کو اپنا سرپرست ( دوست اور پناہ گاہ ) نہ بنائو، وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں ، تم میں سے جو بھی ان سے دوستی کرے گا وہ انہیں میں سے ہے ، بے شک اللہ ظلم کرنے والوں کو ہدایت نہیں فرماتا ۔
ج :فاسق
اَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِنًا کَمَنْ کَانَ فَاسِقًا لَا یَسْتُوْنَ (۲۴)
کیا مومن فاسق کے برابر ہو سکتا ہے ؟ ہر گز نہیں ! یہ دو برابر نہیں ہیں ۔
د:ظالم
وََلَا تَرْکَنُوْا ٓاِلَی الَّذِ یْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّکُمُ الَّنُارُ ۔ وَمَالَکُمْ مِّنْ دُوْنَ اللّٰہِ مِنْ اَوْلِیَآئَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْن (۲۵)
اورظالموں کا سہار مت لو اس کی وجہ سے آگ تمہیں گھیرلے گی اورپھراللہ کے سواتمہاراکوئی والی اورسرپرست نہ ہوگااورتمہاری کوئی مددنہیں کی جائے گی۔
ح:گناہگاراورناشکرے
فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ وَلَا تُطِعْ مِنْھُمْ اٰثِمًا اَوْ کَفُوْرًا(۲۶)
اپنے ربّ کے فرمان پر صبر کریں اور ان میں سے گناہگاروں اور ناشکروں کی پیروی نہ کریں ۔
م:بے وقوف
وَلَا تُؤْتُواالسُّفَھَآ ئَ اَمْوَالَکُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمْ قِیٰمًا (۲۷)
اپنے اموال کو جنہیں اللہ نے تمہای زندگی کی گزر بسر کے لیے قرار دیا ہے ، احمق افراد کے سپرد نہ کرو ۔
ہفتم:فضول خرچ اور فساد پھیلانے والے
وَلَا تُطِیْعُوْآ اَمْرَ الْمُسْرِفِیْنَo الَّذِیْنَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ وَلَا یُصْلِحُوْن(۲۸)
فضول خرچی کرنے والوں کی بات پر عمل نہ کرو ، یہ لوگ زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے ۔
ہشتم:غافل اور ہوا و ہوس کے پجاری
وَلَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِکْرِنَا وَاتَّبَعَ ھَوٰہُ وَکَانَ اَمْرُہٗ فُرُطًا(۲۹)
جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا اور وہ اپنی ہوا و ہوس کی پیروی کرتا ہے اس کی اطاعت نہ کرو ، ایسا شخص افراط کا شکار ہے ۔
نہم:وہ افراد جو اپنے بُرے عمل کو اچھا سمجھتے ہیں
اَفَمَنْ کَانَ عَلَی بَیِّنَۃٍ مِّنْ رَّبِّہٖ کَمَنْ زُیِّنَ لَہٗ سُوْئُ عَمَلِہٖ وَاتَّبَعُوْآ اَھْوَآئَ ھُم (۰۳)
کیا وہ شخص جو اپنے پرودگار کی طرف سے واضح دلیل پر ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جس کا بُرا عمل اس کے لیے مزین کیا گیا ہو اور وہ اپنی ہواوہوس کے تابع ہو ۔
دہم:جاہل
قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ ۔ اِنَّمَا یَتَذَکَّرُاُوْلُوا الْاَلْبَابِ(۳۱)
کہہ دیں ، کیا صاحبان علم جاہلوں کے برابر ہو سکتے ہیں ؟ بے شک صرف صاحبانِ عقل ہی عبرت حاصل کرتے ہیں ۔
نمبر۷:وہ آیات ہیں جو احکام ِالٰہی کی بنیاد پر حکمرانی اور فیصلے کا حکم دیتی ہیں ، مثلاً :
فَاحْکُمْ بَیْنَھُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَلَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ عَمَّا جَآئَ کَ
مِنَ الْحَق(۳۲)
ان کے درمیان اللہ کے نازل کردہ احکامات کے مطابق فیصلہ کرو اور ان کی نفسانی خواہشات کی پیروی نہ کرو اس حق کے مقابلے میں جو تیرے پاس آچکا ہے ۔
نمبر۸:وہ آیات جو ہر قسم کی غیر الٰہی سرپرستی اور ولایت کو قبول کرنے سے منع کرتی ہیں ۔
اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَلاَتَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلاً
مَا تَذَکَّرُوْنَ (۳۳)
جوکچھ تمہارے ربّ کی طرف سے تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے اس کی اتباع کرو اور اس کے علاوہ دیگر سرپرستوں کی پیروی نہ کرو ، البتہ بہت کم لوگ اس بات کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ۔
دوسری قسم :ان ادلّہ میں سے بعض آیات میں جو رسول خداﷺ یا بعض دوسرے رہبران دین کی رہبریت کے بارے میں بطور خاص دلالت کرتی ہیں(جنہیں نص کہا جاتاہے)ان میں سے چند یہ ہیں ۔
۱۔ قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْل ۔۔۔۔(۳۴)
کہہ دیں اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔۔۔
۲۔ وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ (۳۵)
نمازقائم کرواورزکوٰۃاداکرواوررسول کی اطاعت کروتاکہ تم پررحم کیا جائے۔
اسی طرح کی اور آیات بھی ہیں ۔ جیسے سورہ محمد: آیت ۳۳ ، سورہ تغابن :آیت ۱۲ اورانفال : آیت ۲۰
تیسری قسم:وہ آیات ہیں جن میں اللہ اور اس کے رسول کے فیصلوں اور حکم کی مخالفت کرنے کا
کسی کوبھی حق حاصل نہیں ہے ۔
ان میں سے چند آیات کا تذکرہ کیا جاتا ہے ۔
۱۔ اِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذَادُعُوْآ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ
اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ (۳۶)
اورجب مومنین کو خدا اور رسول کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دیں گے تو ان کا قول صرف یہ ہوتا ہے کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی اور یہی لوگ درحقیقت فلاح پانے والے ہیں ۔
۲۔ قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُواالرَّسُوْلَ وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْہِ مَا حُمِّلَ
وَعَلَیْکُمْ مَّا حُمِّلْتُمْ(۳۷)
کہہ دیں ! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو پس اگر تم نے سرکشی کی تورسول اپنے اعمال کے جوابدہ ہیں اور تم اپنے اعمال کے۔
۳۔ وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ (۳۸)
نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو تا کہ اس کی رحمت تمہارے شامل حال ہو۔
۴۔ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَطِیْعُوااللّٰہَ وَاَطِیْعُواالرَّسُوْلَ وَلَا تُبْطِلُوْآ اَعْمَالَکُم (۳۹)
اے صاحبان ایمان ! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو باطل نہ کرو ۔
۵۔ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْہُ وَاَنْتُمْ تَسْمَعُوْن(۴۰)
اے ایمان والو!اللہ اوراس کے رسول کی اطاعت کرو اور اس کی خلاف ورزی نہ کرو جبکہ تم ان کی بات سنتے ہو۔
۶۔ وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ
الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِھِمْ۔ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًاً (۴۱)
اور کسی مومن مردیاعورت کواختیار نہیں ہے کہ جب خدا اوراس کا رسول کسی امرکے بارے میں فیصلہ کردیں تو وہ بھی اپنے امرمیں صاحب اختیار بن جائے اورجوبھی خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو وہ کھلی گمراہی میں مبتلاہوگا ۔
چوتھی قسم:دلائل کی یہ قسم ایسی آیات اورروایات پرمشتمل ہے جو حکومتی کارندوں کی صفات ، شرائط اوران کی ذمہ داریوں کو بیان کرتی ہیں،ان میں بیان کردہ ذمہ داریاں صرف اسلامی حکومت اور دین پرایمان رکھنے والے،متدین،دین سے آگاہ اوراحکام الٰہی کے نفاذپرعقیدہ رکھنے والے سیاستدانوں کی حکمرانی سے مناسبت رکھتی ہیں،یہ آیات بطورصریح یاضمنی طورپراسلامی حکمران اور رہبر کے لیے درج ذیل خصوصیات اور صفات کو لازمی اور ضروری بیان کرتی ہیں ۔
۱۔طاقت اور توانائی :
قرآن مجید حضرت طالوت کو حاکم مقرر کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے :
اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰہُ عَلَیْکُمْ وَزَادَہ‘ بَسْطَۃً فِی الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللّٰہُ یُؤْتِیْ مُلْکَہ‘ مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْم (۴۲)
انہیں اللہ نے تم پر برتری عطا کی ہے اور علم و طاقت میں وسعت دی ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنی بادشاہت عطا فرماتا ہے اور وہ صاحب وسعت بھی ہے اور صاحب علم بھی ۔
۲۔امانتداری اورعہد نبھانا
حضرت یوسف ؑ نے خزانہ داری جو کہ ایک حکومتی عہدہ ہے ، کو قبول کرتے ہوئے اپنے آپ کو امین اور صاحب علم کے طور پر متعارف کرایا ہے ۔
قَالَ اجْعَلْنِیْ عَلٰی خَزَآئِنِ الْاَرْضِ اِنِّیْ حَفِیْظٌ عَلِیْمٌ(۴۳)
انہوں نے کہا مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کر دو میں محافظ (امین ) بھی ہوں اور صاحب علم بھی ۔
۳۔علم
اس امر پر مذکورہ بالا آیات واضح طور پر دلالت کرتی ہیں ۔
۴۔عدل اور انصاف پسندی
اس بارے میں قرآن مجید استفہام انکاری کی صورت میں ارشاد فرماتا ہے :
ھَلْ یَسْتَوِیْ ھُوَ وَمَنْ یَّاْمُرُ بِالْعَدْلِ وَھُوَ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(۴۴)
کیا وہ شخص جو عدل و انصاف کا حکم دیتاہے اور صراط مستقیم پر ہے اور وہ (جو غیر عادل اور گمراہ ہے ) برابر ہیں ؟
یعنی ایسا ہرگز نہیں ہے پس غیر عادل اور کجرو افراد کی پیروی ہر گزجائز نہیں ہے ۔
۵۔صراط مستقیم پرہونا
سابقہ آیت اس مطلب پر دلالت کر رہی ہے ۔
۶۔بابصیرت اور وحی کا پیرو ہونا
قُلْ ھَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰی وَالْبَصِیْرُ اَفَلاَ تَتَفَکَّرُوْن (۴۵)
کہہ دیں ! کیا اندھا اور بینا برابر ہیں ؟ پس تم کیوں نہیں سوچتے ہو ؟ !
۷۔ہدایت یافتہ ہونا اور ہدایت کرنا
اَفَمَنْ یَّھْدِیْٓ اِلَی الْحَقِّ اَحَقُّ اَنْ یُّتَّبَعَ اَمَّنْ لَّا یَھِدِّیْٓ اِلَّآ اَنْ یُّھْدٰی
فَمَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُوْن(۴۶)
اور جو حق کی ہدایت کرتا ہے وہ قابل اتباع ہے یا وہ جو خود ہدایت کا محتاج ہے اور ہدایت کرنے کے قابل نہیں ہے آخر تمہیں کیا ہو گیاہے تم کیسے فیصلے کر رہے ہو ؟
۸۔ایمان
اَفَمَنْ کَانَ مُؤْمِنًا کَمَنْ کَانَ فَاسِقًا لَا یَسْتُوْنَ (۴۷)
کیا مومن فاسق کی طرح ہو سکتا ہے ؟ ہر گز نہیں ًْْْ! یہ دونوں مساوی نہیںہیں۔
اس آیت میں استفہام انکاری ہے ، ان دونوں کے درمیان برابری کی نفی کرتے ہوئے بندہ مومن کی برتری کو مختلف پہلوئوں کے لحاظ سے (من جملہ حاکم ہونے کو ) ثابت کر رہی ہے ۔
پانچویں قسم:یہ دلائل اسلام کے ان اجتماعی احکام پر مشتمل ہیں جن پر عمل در آمد اور نفاذ اسلامی حکومت کے قیام کے بغیرممکن نہیں ہے ۔ ان میں ایسے احکام کا دائرہ بہت وسیع ہے اور عبادی اور انفرادی احکامات سے کئی گنا زیادہ ہیں ۔ (۴۸)
دیگر دلائل معصومین ؑکی اسلامی حکومت کی تشکیل کے لیے عملی سیرت ہے ۔ البتہ قدرت و توانائی کی صورت میں ۔ (۴۹)
آخر میں اس نکتے کو بیان کرنا مناسب ہے کہ علمائے دین نے اسلامی حکومت کی ضرورت اور اہمیت پر ادّلہ اربعہ (کتاب ، سنت ، اجماع اور عقل ) سے استدلال کیا ہے
مذکورہ دلائل کی روشنی میں ثابت ہوا کہ اسلامی معاشرے میں اسلامی حکومت کا قیام شیعہ و سنی کے درمیان متفق علیہ ہے ۔
(حوالہ جات)
(۱)۔ سورہ انعام آیت نمبر ۵۷ (۲) ۔ سورہ انعام آیت نمبر۶۲
(۳) یوسف آیت ۴۰ (۴) یوسف آیت ۶۷
(۵) قصص آیت ۷۰ (۶) قصص آیت ۸۸
(۷) بقرہ آیت ۱۲۴ (۸) مائدہ آیت ۵۰
(۹) متین آیت ۸ (۱۰)اعراف آیت نمبر : ۸۷
(۱۱) سورہ : یونس آیت نمبر : ۱۰۹ (۱۲) سورہ : نمل آیت نمبر : ۷۸
(۱۳) سورہ : شوریٰ آیت نمبر : ۱۰ (۱۴) سورہ : انعام آیت نمبر : ۱۱۴
(۱۵) سورہ : مائدہ آیت نمبر : ۴۴ (۱۶) سورہ : مائدہ آیت نمبر : ۴۵
(۱۷) سورہ: مائدہ آیت نمبر : ۴۷ (۱۸) سورہ : نساء آیت نمبر : ۶۰
(۱۹) سورہ : بقرہ آیت نمبر : ۲۵۷ (۲۰) سورہ : آل عمران آیت نمبر : ۱۰۰
(۲۱) سورہ : نساء آیت نمبر : ۱۴۱ (۲۲) سورہ : آل عمران آیت نمبر : ۲۸
(۲۳) سورہ : مائدہ آیت نمبر :۵۱ (۲۴) سورہ : سجدہ آیت نمبر : ۱۸
(۲۵) سورہ :ہود آیت نمبر: ۱۱۳ (۲۶) ۔ سورہ : دھر آیت نمبر : ۲۴
(۲۷)سورہ : نساء آیت نمبر : ۵ (۲۸) سورہ : شعراء ۲۶ ، آیت نمبر : ۱۵۱،۱۵۲
(۲۹) سورہ : کہف آیت نمبر : ۲۸ (۳۰) سورہ : محمد آیت نمبر : ۱۴
(۳۱) سورہ : زمر آیت نمبر ۹ (۳۲)سورہ مائدہ آیت ۱۱۶
(۳۳) سورہ : اعراف، آیت نمبر : ۳ (۳۴) سورہ : نور آیت نمبر : ۵۴
(۳۵) سورہ : نور ،آیت نمبر : ۵۶ (۳۶)سورہ : نور ، آیت نمبر : ۵۱
(۳۷)سورہ : نور ، آیت نمبر : ۵۴ (۳۸)سورہ : نور ، آیت نمبر : ۵۶
(۳۹) سورہ : محمد آیت نمبر : ۳۳ (۴۰)سورہ : انفال ۸ ، آیت نمبر : ۲۰
(۴۱)سورہ : احزاب، آیت نمبر : ۳۶ (۴۲)سورہ بقرہ ، آیت ۲۴۷
(۴۳) سورہ یوسف آیت ۵۵ (۴۴) سورہ نحل آیت ۷۶
(۴۵)سورہ : انعام آیت۵۰ (۴۶)سورہ : یونس آیت ۳۵
(۴۷) سورہ : سجدہ۳۲ ، آیت نمبر : ۱۸ (۴۸) مزید معلومات کے لیے مطالعہ کریں : سبحانی ،جعفر ، معالم الحکومۃ الاسلامیہ
(۴۹) قدر دان قرا ملکی ، محمد حسن ، تقابل مشی آئمہ باسکو لاریسم ، مجلہ معرفت ش ، ۱۹۸

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button