احکام اسلامیدانشکدہمقالات

پانی کے احکام

(آیت اللہ سید علی خامنہ ای)
طہارت
س ۷۰ : بغیر کسی پریشر کے نیچے کی طرف بہنے والے قلیل پانی کا نچلا حصہ ، اگر نجاست سے مل جائے تو کیا اس پانی کا اوپر والا حصہ ، پاک رہے گا؟
ج : ایسے پانی کا اوپروالا حصہ پاک ہے بشرطیکہ اس پر اوپر سے نیچے کی جانب بہنا صادق آئے ۔
س ۷۱: کیا نجس کپڑے کو جاری یا کر پانی سے دھونے کی صورت میں نچوڑنا واجب ہے یا نہیں بلکہ نجاست کے دور ہوجانے کے بعد جب اسکے تمام حصوں تک پانی پہنچ جائے تووہ پاک ہو جائے گا؟
ج : احتیاط یہ ہے کہ اسے نچوڑایا جھٹکاجائے ۔
س ۷۲: نجس کپڑے کو کریا جاری پانی سے پاک کرنے کے لئے کیا پانی سے باہر نکال کر نچوڑنا ضروری ہے یا پانی کے اندر ہی نچوڑ لینا کافی ہے۔
ج : پانی کے اندر ہی نچوڑ لینا یا جھٹک لینا کافی ہے ۔
س ۷۳: اگر نجس قالین یا بڑی دری کو اس ٹونٹی کے پانی سے دھویا جائے جو شہر کی بڑی ٹینکی سے متصل ہے تو کیا صرف نجس جگہ تک پانی کے پہنچ جانے سے وہ پاک ہو جائیں گے یا ان سے دھوون (غسالہ ) کا جدا کرنا بھی ضروری ہے ؟
ج : اس پانی کے ساتھ پاک کرنے کی صورت میں دھوون کا جدا کرنا شرط نہیں ہے بلکہ جب پانی نجس مقام تک پہنچ جائے تو نجاست کے دور ہو جانے اور پانی کے قالین کے ساتھ اتصال کے وقت قالین پر ہاتھ پھیر کر پانی کو حرکت دینے کے بعد قالین پاک ہو جائے گا۔
س ۷۴: جو پانی بذات خود گاڑھا ہے اس سے وضو اور غسل کرنے کا حکم کیا ہے ؟ جیسے سمندر کا پانی جو نمکیات کی فراوانی کی وجہ سے گاڑھا ہو چکاہے یا ارومیہ کی جھیل کا پانی یا اس سے بھی زیادہ گاڑھا پانی ؟
ج : پانی کا صرف نمکیات کی وجہ سے گاڑھا ہونا، اسے خالص پانی کے دائرے سے خارج نہیں کرتا اور خالص پانی کے شرعی احکام کے مرتب ہونے کا معیار یہ ہے کہ اسے عرف عام میں خالص پانی کہا جائے ۔
س ۷۵: کیا پانی پر کُر کا حکم اس وقت لگے گا جب اس کے کُر ہونے کا علم ہو یاصرف کُر پر بنارکھ لینا ہی کافی ہے ؟(جیسے ٹرین وغیرہ کی ٹینکیوں میں موجود پانی )۔
ج : اگریہ ثابت ہوجائے کہ پہلے وہ کُر تھا ، تو اس کے کُر ہونے پر بنا رکھنا جائزہے ۔
س ۷۶: امام خمینی ؒ کی توضیح المسائل ( مسئلہ نمبر ۱۴۷) میں آیا ہے ’’نجاست و طہارت کے بارے میں ممیزبچے کی بات پر اس وقت تک اعتبار نہیں کیا جائیگا جب تک وہ بالغ نہ ہوجائے ‘‘ اس فتویٰ کی پابندی بڑی مشقت کا باعث ہے مثلاً اس کا لازمہ یہ ہے کہ جب تک بچہ ۱۵ سا ل کا نہیں ہو جاتا والدین کے لئے ضروری ہے کہ اس کے رفع حاجت کے بعد خود اس کی طہارت کرائیں ایسے میں ہماری شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟
ج : جو بچہ سن بلوغ کے قریب ہے اس کی بات قابل اعتبار ہے ۔
س ۷۷: بعض اوقات پانی میں ایسا مواد ملاتے ہیں جس سے پانی کا رنگ دودھ جیسا ہو جاتاہے کیا یہ پانی مضاف ہوجائے گا ؟ اور اس وضو اور طہارت کرنے کا حکم کیا ہے ؟
ج : اس پانی پر مضاف پانی کا حکم جاری نہیں ہو گا ۔
س ۷۸: پاک کرنے کے لحاظ سے کر اور جاری پانی میں کیا فرق ہے؟
ج : دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
س ۷۹: اگر نمکین پانی کو ابالا جائے تو کیا اس کی بھاپ سے حاصل ہونے والے پانی سے وضو کرنا صحیح ہے ؟
ج : اگر اس پر خالص پانی کا نام صدق کرے تو اس پر آب مطلق کے احکام جاری ہوں گے ۔
س ۸۰ : پاؤں یا جوتے کا تلوا پاک کرنے کے لئے پندرہ قدم چلنا شرط ہے ، تو کیاعین نجاست کے زائل ہونے کے بعد اتنا چلنا ضروری ہے یا عین نجاست کے ہوتے ہوئے بھی پندرہ قدم چلنا کافی ہے ؟ اور اگر پندرہ قدم چلنے سے عین نجاست زائل ہو جائے تو کیا پاؤں یا جوتے کا تلوا پاک ہو جائے گا۔
ج : جس شخص کے پاؤں یا جوتے کا تلوا زمین پر چلنے کی وجہ سے نجس ہوا ہو اگر وہ پاک اور خشک زمین پر تقریبادس قدم چلے تو اس کے پاؤں یا جوتے کا تلوا پاک ہو جائیگابشرطیکہ ان پر لگی نجاست دور ہو جائے ۔
س۸۱ : کیا تارکول یا اسفالٹ بچھایا گیا ہو پاؤں یا جوتے کا تلوا پاک ہوجاتاہے ۔
ج : وہ زمین جس پر تارکول یا اسفالٹ بچھایا گیا ہو پاؤں یا جوتے کے تلوے کو پاک نہیں کرتی ۔
س ۸۲: کیا سورج مطہرات میں سے ہے ؟ اور اگر یہ مطہرات میں سے ہے تو اس کے پاک کرنے کے شرائط کیا ہیں ؟
ج : سورج زمین کو اور ہر غیرمنقول چیز کو پاک کرتاہے جیسے مکان اور اس میں استعمال شدہ چیزیں جیسے لکڑی ، دروازے اور کھڑکیاں وغیرہ یہ چیزیں عین نجاست کے دور ہونے کے بعد، سورج کی شعاعیں پڑ نے سے پاک ہوجاتی ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ اس سے پہلے انکی عین نجاست زائل ہو چکی ہو اور سورج کی شعاعوں کے پڑنے کے وقت یہ گیلی ہوں اور سورج کے ذریعے خشک ہوں ۔
س۸۳ : ان نجس کپڑوں کو کس طرح پاک کیا جائے گاجن کا رنگ پاک کرنے کے دوران پانی کو رنگین کردے ؟
ج : اگر کپڑوں کا رنگ اترنے سے پانی مضاف نہ ہو جائے تو ان پر پانی ڈالنے سے وہ پاک ہوجائیں گے ۔
س ۸۴: ایک شخص غسل جنابت کرنے کے لئے ٹب یا اس جیسے کسی اور برتن میں پانی جمع کرتاہے اور غسل کے دوران پانی کے قطرے اس برتن میں بھی گرتے ہیں تو کیا اس برتن میں موجودپانی نجس ہوجائے گا ؟ اور کیا اس پانی سے غسل مکمل نہیں کیا جاسکتا؟
ج : اگر پانی بدن کے پاک حصے سے ٹب وغیرہ میں گرا ہو تو پاک ہے اور اس پانی سے غسل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
س ۸۵: کیا نجس پانی کے ذریعہ گندھی ہوئی مٹی سے بنے ہوئے تنور کا پاک کرنا ممکن ہے ؟
ج : تنور کا ظاہری حصہ دھوکر پاک کیا جاسکتاہے اور روٹیاں پکانے کے لئے تنور کے اسی ظاہری حصے کا پاک ہونا کافی ہے کہ جس پر روٹیاں لگائی جاتی ہیں ۔
س ۸۶:اگر نجس گھی میں ایسا کیمیاوی عمل انجام دیا جائے کہ اب یہ مادہ نئے خواص کا حامل بن جائے تو کیا پھر بھی یہ نجس رہے گا یا یہ کہ اس پر استحالہ کا حکم جاری ہوگا؟
ج : نجس چیزوں کو پاک کرنے کے لئے ان میں صرف ایسا کیمیاوی عمل انجام دینا کافی نہیں ہے جو ان میں نئی خاصیت پیدا کردے ۔
س ۸۷: ہمارے دیہات میں ایسا حمام ہے جس کی چھت مسطح اور ہموارہے حمام کا پانی بخارات بن کر چھت کے نچلے حصے پر جمع ہوتاہے اور پھر وہاں سے پانی کے فطرے نہانے والوں کے سروں پر گرتے ہیں کیا یہ قطرے پاک ہیں ؟ اور کیا ان قطروں کے گرنے کے بعدبھی غسل صحیح ہے ؟
ج : حمام کے پانی سے بننے والی بھاپ پاک ہے ، اسی طرح پاک چھت سے گرنے والے قطرے بھی پاک ہیں اور ان قطروں کے بدن پر گرنے سے غسل کے صحیح ہونے پر اثر نہیں پڑتا اور نہ ہی غسل کرنے والے کا بدن نجس ہوتاہے ۔
س ۸۸: علمی تحقیقات کے نتائج بتاتے ہیں کہ گٹروں اور نالیوں کے گندے پانی کا وزن معدنی مواد اور جراثیم کی ملاوٹ کی وجہ سے پانی کے طبعی وزن سے دس فیصد زیادہ ہو جاتاہے ۔ پانی صاف کرنے والی مشین ، اس سے ان مواد اور جراثیم کو فزیکل ، کیمیکل اور بیالوجیکل عمل کے ذریعہ جدا کردیتی ہے چنانچہ مکمل طور پر صاف ہو جانے کے بعد یہ پانی فیزیکلی ( رنگ ، بو اور مزہ ) کیمیکلی ( مخلوط معدنی مواد ) اور طبی اعتبار سے ( مضر جراثیم سے ) بہت سی نہروں او رجھیلوں کے پانی سے کئی گنا زیادہ صاف و شفاف اور بہتر ہو جاتاہے ، خاص طور پر اس پانی سے ، جوآبیاری کے لئے استعمال ہوتاہے اور چونکہ یہ پانی صاف ہونے سے پہلے نجس تھا تو کیا مذکورہ بالا عمل کے ذریعے پاک ہو جائے گا اور اس پر استحالہ کا حکم لاگو ہو گا یا صاف ہونے کے بعد بھی نجس ہی رہے گا ؟
ج : صرف معدنی مواد اور جراثیم وغیرہ کو جدا کو جدا کردینے سے استحالہ حاصل نہیں ہوتا، مگر یہ کہ تصفیہ والے عمل کے ذریعے پانی کو بخارات میں بدل دیا جائے اور پھر بخارات کو پانی کی صورت میں بدلا جائے ۔

بیت الخلاء کے حکام
س ۸۹: خانہ بدوشوں کے پاس خاص کر نقل مکانی کے دوران اتنا پانی نہیں ہوتاجس سے وہ پیشاب کے مقام کو پاک کرسکیں تو کیا لکڑی اور پتھر طہارت کے لئے کافی ہیں ؟ کیا وہ اسی حالت میں نماز پڑھ سکتے ہیں ؟
ج : پیشاب کا مقام پانی کے بغیر پاک نہیں ہوتا، لیکن جو شخص اپنے بدن کو پانی سے پاک کرنے کی قدرت نہیں رکھتااسکی نماز صحیح ہے۔
س ۹۰: پیشاب اور پاخانہ کے مقام کے آب قلیل سے پاک کرنے کا حکم کیا ہے ؟
ج : پیشاب کے مقام کو قلیل پانی سے پاک کرنے کے لئے احتیاطاً دو مرتبہ دھونا ضروری ہے اور پاخانہ کے مقام کو اتنا دھونا چاہیے جس سے عین نجاست اور اس کے آثار زائل ہوجائیں ۔
س ۹۱ : پیشاب کرنے کے بعد حسب عادت نمازی کو استبراء کرناچاہیے جبکہ میری شرم گاہ میں ایک ایسا زخم ہے جس سے استبراء کے دوران دباؤ کے نتیجے میں خون نکل آتاہے جو طہارت کے لئے استعمال کئے جانے والے پانی میں مل کر میرے بدن اور لباس کو نجس کر دیتاہے اور اگر میں استبراء نہ کروں تو زخم ٹھیک ہو جانے کا امکان ہے جبکہ استبراء کرنے کی صورت میں دباؤ پڑنے کی وجہ سے زخم باقی رہے گا اور اس کے ٹھیک ہونے میں تین ماہ لگ جائیں گے ۔ آپ فرمائیے کہ میں استبرا ء کروں یا نہیں ؟
ج : استبرا ء واجب نہیں ہے بلکہ اگر وہ ضررکا موجب بنے تو جائز بھی نہیں ہے ۔ ہاں اگر پیشاب کے بعد استبراء نہ کرے اور مشتبہ رطوبت نکلے تو پیشاب کے حکم میں ہے ۔

Related Articles

Back to top button