روزہ وسیلہ اطعام
فقہ اسلامی میں بعض جرائم کے سلسلے میں جن کفارات کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں سے بعض کفارات تخییری ہیں جہاں انسان کو اختیار ہے کہ مختلف کفارات میں سے جسے چاہے اختیار کر لے جیسے ماہ رمضان کا روزہ توڑنے میں انسان کو اختیار ہے کہ چاہے ایک غلام آزاد کرے یا ساٹھ روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
لیکن بعض کفارات تربیتی ہیں کہ اگر کسی شخص نے زمانہ جاہلیت کے انداز سے زوجہ سے جان چھڑانے کے لیے اسے اپنی ماں کی پشت جیسا قرار دے دیا تو اس کا فرض ہے کہ پہلے ایک غلام آزاد کرے اور یہ ممکن نہ ہو تو ساٹھ روزے رکھے اوریہ بھی ممکن نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے کہ یہاں اطعام کا مرتبہ صیام کے بعد ہے اور گویا کہ صیام کا بدل ہے۔
اور یہ علامت ہے کہ اسلام میں روزہ کا کوئی بدل ہے تو وہ اطعام ہے اور اس طرح روزہ کا غیر ممکن ہو جانا فقیروں کے اطعام کا سہارا بن جاتا ہے اور خود روزہ کی حالت میں اسلام نے افطار صٓئم پر اسی قدر زور دیا ہے کہ گویا اس عمل میں بھی ایک روزہ کا ثواب ہے اور اس طرح چاہا ہے کہ روزہ قربت الہی کے علاوہ اطعام مساکین و مومنین کا سبب بھی بن جائے۔