حکایات و روایاتکتب اسلامی

مکافات عمل

حضرت موسیٰؑ کہیں جارہے تھے کہ پہاڑ کے دامن میں انہیں چشمہ نظر آیا،آپ ؑ نے اس چشمے سے وضو کیا اور نماز پڑھی۔
اسی دوران ایک گھڑ سوار آیا،اس نے چشمے سے پانی پیا اور جاتے ہوئے اپنی رقم کی تھیلی اٹھانا بھول گیا۔
تھوڑی دیر بعد ایک چرواہا چشمے پر آیا،اس نے رقم سے بھری ہوئی تھیلی دیکھی تو فوراً اسے اٹھا لیا اور وہاں سے روانہ ہوگیا۔
چرواہے کے بعد ایک بوڑھا اس چشمے پر آیا جس کے چہرے سے غربت کے آثار نمایاں تھے، اس نے لکڑیوں کا ایک گٹھا اٹھایا ہوا تھا،اس نے آکر پانی پیا اور سستانے کے لیے چشمے کے کنارے بیٹھ گیا۔
راستے میں گھڑ سوار کو اپنی رقم کی تھیلی یاد آئی تو اس نے گھوڑا واپس موڑا اورچشمے پر پہنچ گیااور اس نے چشمے کے کنارے بوڑھے کو بیٹھا دیکھا تو اس سے اپنی رقم کا مطالبہ کیا۔
بوڑھے نے کہا کہ مجھے تمہاری رقم کے متعلق کچھ پتا نہیں مگر گھڑسوار نہ مانا،ان دونوںجھگڑا بڑھ گیا اور گھڑ سوار نے بوڑھے کو اتنا مارا کہ وہ بیچارا وہیں مرگیا۔
حضرت موسیٰؑ نے خدا سے عرض کی :پروردگار!یہ تو بڑا ظلم ہوا ہے،تھیلی اٹھانے والاکوئی اور تھا اور قتل بیچارہ بوڑھا ہوگیا۔
خدا نے فرمایا:اے موسیٰؑ!جو کچھ تم نے دیکھا ہے یہ میرے عدل کے عین مطابق ہے،کیونکہ کسی زمانے میں اس بوڑھے نے گھڑ سوار کے باپ کو قتل کیا تھا،لہٰذا بوڑھا قصاص میں مقتول کے بیٹے کے ہاتھوں مارا گیا او رچرواہے کے باپ کو گھڑ سوار کے بات سے اتنی ہی رقم قرض لینا تھی مگر اس نے قرض واپس نہیں کیا تھالہٰذا آج قرض خواہ کے بیٹے نے مقروض کے بیٹے سے اپنا قرض وصول کرلیا ہے۔

(حوالہ)

(سفینۃ الحار،ج۲ص۴۳۳)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button