حکایات و روایاتکتب اسلامی

غیبت

(۱)’’عَنُْ سُلَيْمٍ بْن جَابِرٍ قَالَ أَتَيْت ُرَسُولَ اللَّه‌ِ ﷺ فَقُلْتُ عَلِّمْنِي خَیْراً یَنْفَعُنِيَ اللَّه‌ُ بِه‌ِ:  قَالَ لَا تُحَقِّرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَیْئاً وَ لَوْ أَنْ تَصُبَّ مِنْ دَلْوِکَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَقِي وَ أَنْ تَلْقَی أَخَاکَ بِبِشْرٍ حَسَنٍ وَ إِذَا أَدْبَرَ فَلَا تَغْتَابُه‌ُ‘‘
سلیم بن جابر کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے درخواست کی کہ آپ ؐمجھے کوئی ایسی نیکی بتائیں جس سے اللہ مجھے فائدہ دے۔
آپؐ نے فرمایا:کسی چھوٹی سی نیکی کو حقیر نہ سمجھنا اگرچہ اپنے ڈول سے کسی پانی مانگنے والے کے برتن میں پانی ڈالنا ہی کیوں نہ ہو اور جب تم اپنے بھائی سے ملو تو خندہ روئی سے پیش آئو اور اس کے جانے کے بعد اس کی غیبت نہ کرو۔
(۲)’’وَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّه‌ِ ص فَذَکَرَ الرِّبَا وَ عَظَّمَ شَأْنَه‌ُ فَقَالَ إِنَّ الدِّرْهَمَ یُصِیبُه‌ُ الرَّجُلُ مِنَ الرِّبَا أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّه‌ِ فِي الْخَطِیئَةِ مِنْ سِتٍّ وَ ثَلَاثِینَ زِنْیَةً یَزْنِیهَا الرَّجُلُ وَ إِنَّ أَرْبَی الرِّبَا عِرْضُ الرَّجُلِ الْمُسْلِم‘‘
انسؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول مقبولﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے سود کا ذکر کیا اور اس کی شدید مذمت کی،آپ ؐنے فرمایا:یاد رکھو!کوئی شخص سود کا ایک درہم وصول کرے اس کا گناہ اللہ کی نظر میں چھتیس مرتبہ زنا کرنے سے بھی بدتر ہے اور کسی مسلمان کی عزت  برباد کرنا بدترین سود ہے۔
(۳)’’قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَمَنِ اغتابَ مُسلِما أَو مُسلِمَةً لَم يَقبَلِ اللّه صَلاتَهُ وَ لا صيامَهُ أَربَعينَ يَوما و َلَيلَةً إِلاّ أَن يَغفِرَ لَهُ صاحِبُهُ‘‘
نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:جو شخص کسی مسلمان مرد یا عورت کی غیبت کرے تو اللہ چالیس دن تک اس کی نماز اور روزے قبول نہیں کرے گا مگر یہ کہ جس کی غیبت کی ہے وہ خود اسے معاف کردے۔
(۴)’’قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَمَنِ اغتابَ مُسلِما أَو مُسلِمَةً لَم يَقبَلِ
اللّه صَلاتَهُ وَ لا صيامَهُ أَربَعينَ يَوما و َلَيلَةً إِلاّ أَن يَغفِرَ لَهُ صاحِبُهُ‘‘
آپؐ نے فرمایا:جو شخص ماہ رمضان میں کسی کی غیبت کرے تو اسے روزوں کا کوئی اجر نہیں ملے گا۔ (۵)’’عن سعيد بن جبيرقَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ:یوتَی بِأَحَدٍ یوْمَ الْقِیامَةِ یوقَفُ بَینَ یدَی اللَّهِ وَ یدْفَعُ إِلَیهِ کتَابُهُ فَلَا یرَی حَسَنَاتِهِ فَیقُولُ إِلَهِی لَیسَ هَذَا کتَابِی فَإِنِّی لَا أَرَی فِیهَا طَاعَتِی فَقَالَ إِنَّ رَبَّک لَا یضِلُّ وَ لَا ینْسَی ذَهَبَ عَمَلُک بِاغْتِیابِ النَّاسِ ثُمَّ یوتَی بِ آخَرَ وَ یدْفَعُ إِلَیهِ کتَابُهُ فَیرَی فِیهَا طَاعَاتٍ کثِیرَةً فَیقُولُ إِلَهِی مَا هَذَا کتَابِی فَإِنِّی مَا عَمِلْتُ هَذِهِ الطَّاعَاتِ فَیقُولُ إِنَّ فُلَاناً اغْتَابَک فَدُفِعَتْ حَسَنَاتُهُ إِلَیک‘‘
سعید بن جبیرؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا:
قیامت کے دن ایک شخص کو حساب کے لیے لایاجائے گا اور اس کا نامہ اعمال اسے دیا جائے گا،اسے اپنے نامہ اعمال میں کوئی نیکی نظر نہ آئے گی تو کہے گا:پروردگار! یہ تو میرا دفتر عمل نہیں ہے کیونکہ اس میں مجھے کوئی نیکی نظر نہیں آتی،فرشتے کہیں گے کہ تیرا رب نہ بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے،لوگوں کی غیبت کرنے کی وجہ سے تیرے اعمال ضائع ہوگئے، پھر ایک اور شخص کو پیش کیا جائے گا،اس کا دفتر عمل جب اس کے ہاتھ میں دیا جائے گا تو اسے اس میں کئی نیکیاں نظر آئیں گی،وہ کہے گا:پروردگار!یہ میرا دفتر عمل نہیں ہے کیونکہ میں نے یہ نیکیاں نہیں کی تھیں،جواب ملے گا کہ فلاں شخص نے تیری غیبت کی تھی اس کی نیکیاں تیرے دفتر عمل میں منتقل کردی گئی ہیں۔
(۶)’’قال رسول الله ﷺ ما عمر مجلس بالغيبة إلا خرب من الدينفنزهوا أسماعكم من استماع الغيبة فان القائل والمستمع لها شريكان في الاثم‘‘
آنحضرتﷺ نے فرمایا:جس محفل میں غیبت ہوتی ہے وہ دینی لحاظ سے تباہ کن ہوتی ہے اس لیے اپنے کانوں کو غیبت سننے سے بچائے رکھو کیونکہ غیبت کرنے والااور سننے والادونوں گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔
(۷)’’وقال صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم ایّاکم اَلغیبَة ُ اَشَدُّ مِنَ الزِّنا قیلَ وَکیفَ ؟ قال: اَلرَّجُلُ یزنی ثمَّ یَتوبُ اللهُ علیهِ وَ اِنَّ صاحِبَ الغیبَةِ لا یُغفَرُ حَتّی یَغفِرُ لَهُ صاحِبُهُ‘‘
نبی اکرمﷺ کا ارشادہے: غیبت سے بچو،غیبت زناسے بھی بدتر گناہ ہے، صحابہ نے پوچھا:یارسول اللہؐ!غیبت زنا سے بدتر کیسے ہے؟آپ ؐنے فرمایا:اس لیے کہ جب زانی توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے مگر غیبت کرنے والے کی توبہ اس وقت تک قبول نہیں ہوتی جب تک وہ شخص اسے معاف نہ کرے جس کی غیبت کی گئی ہے۔
(۸)’’عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:عَذَابَ الْقَبْرِ وَالنَّمِيمَةِمِنَ الْغِيبَةِ والكذب‘‘
آنحضرتﷺ نے فرمایا:تین عمل عذاب قبر کا سبب ہیں:
چغلی کھانا،غیبت کرنا،جھوٹ بولنا۔
(۹)’’عَنْ نَوْفٍ الْبِكَالِيِّ قَالَ: أَتَيْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عليه السلام :اجْتَنِبِ الْغِيبَةَ فَإِنَّهَا إِدَامُ كِلَابِ النَّارِثُمَّ قالَ: يا نُوفُ كَذَبَ مَنِ زَعَمَ أنَّهُ وُلِدَ مِنْ حَلالٍ وَهوَ
يَأْكُلُ لُحُومَ النّاس بِالغيْبَةِ‘‘
حضرت علیؑ نے نوف بکالی سے فرمایا:غیبت سے پرہیز کرو،یہ دوزخ کے کتوں کی غذا ہے،پھر فرمایا:وہ شخص جھوٹا ہے جو خود کو حلال زادہ سمجھتا ہے اور غیبت کر کے انسانوں کا گوشت کھاتا ہے۔
(۱۰)’’ عَنْ عَبْدِاللّٰہِؑ قَالَ :قَالَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ:
أَلَا أُنَبِّئُكم بِشِرارِكمْ ؟ قالُوا : بلى إِنْ شِئْتَ يا رسولَ اللهِ ! قال :الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ الْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الأَحِبَّةِ الْبَاغُونَ لِلْبُرَآءِ الْمَعَايِبَ‘‘
امام جعفر صادقؑ سے روایت ہے کہ رسول خداﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا: کیا میں تمہیں بدترین افراد کے بارے میں بتائوں؟انہوں نے کہا:یارسول اللہؐ!ضرور بتائیں، آپؐ نے فرمایا:تم میں سے بدترین وہ لوگ ہیں جو غیبت کرتے پھرتے ہیںدوستوں میں جدائی ڈالتے ہیں اور ہمیشہ بے گناہ افراد کے عیب تلاش کرتے رہتے ہیں۔
(۱۱)’’رُوِيَ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ لِمُوسَى ؑ : مَنْ مَاتَ تَائِباً مِنَ الْغِيبَةِ فَهُوَ آخِرُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ ، وَ مَنْ مَاتَ مُصِرّاً عَلَيْهَا فَهُوَ أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ النَّارَ‘‘
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ کو وحی فرمائی:جو شخص غیبت سے توبہ کرنے کے بعد مرجائے وہ سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا اور جو غیبت پر اصرار کرتے ہوئے مرے وہ سب سے پہلے جہنم میں گر جائے گا۔

(حوالہ جات)
(مستدرک ج۹،ص۱۹)
(شہید،کشف الریبہ ص۲۸۴)
(مستدرک الوسائل ج۷،ص۳۲۲)
(مستدرک الوسائل ج۷،ص۳۲۲)
(مستدرک الوسائل ج۹،ص۱۲۱)
(مستدرک الوسائل ج۹،ص۱۲۱)
(بحارالانوار ج۷۲،ص۴۵۹)
(بحارالانوار ج۱۶،ص۱۷۹)
(مستدرک الوسائل ج۱۲،ص۲۸۳)
(کافی ج۲،ص۳۲۹ اور کشف الریبہ)
(دیلمی،ارشاد القلوب ص۱۱۲)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button