حقیقی غریب
ایک دن رسول اکرمﷺ نے اپنے صحابہ سے پوچھا کہ غریب کون ہے؟
صحابہ نے عرض کی:یارسول اللہؐ!غریب وہ ہے جس کے پاس مال و دولت نہ ہو۔
رسول اکرمﷺ نے فرمایا:نہیں،وہ غریب نہیں،حقیقی غریب وہ ہے جو قیامت کےدن اس حالت میں لائے کہ اس کی گردن پر لوگوں کے حقوق ہوں یعنی کسی کو ناحق مارا پیٹا ہو،گالیاں دی ہوں یا کسی کا حق غصب کیا ہو،اگر ایسے شخص کے نامہ اعمال میں نیکیاں ہوں گی تو اس کی نیکیاں دوسروں کے حوالے کردی جائیں اور اگر اس کے نامہ اعمال میں نیکیاں نہ ہوں گی تو صاحبان حق کے گناہ اس کے نامہ اعمال میں منتقل کردیئے جائیں گے،چنانچہ حقیقی غریب یہ ہے اور قرآن کریم کی اس آیت کا اشارہ بھی اسی جانب ہے’’ وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ ‘‘وہ اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھ کے ساتھ دوسروں کا بوجھ بھی اٹھائیں گے۔(سورہ عنکبوت:آیت۱۳)
(حوالہ)
(انوار نعمانیہ ص۳۴۹)