عظمت کا معیار،ایمان
ایک عالم دین کے حلقہ درس میں سینکڑوں شاگرد شرکت کرتے تھے جن میں سے کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنی بیشتر عمر اس حلقہ درس میں گزاری تھی۔
انہی شاگردوں میں ایک نوجوان طالب علم بھی تھا،استاد اس پر دوسروں سے زیادہ مہربان تھے اور اس کا بہت احترام کرتے تھے،استاد کی یہ شفقت بعض شاگردوں کو بہت کھلتی تھی،انہوں نے استاد سے اس خصوصی سلوک کا شکوہ کیا۔
استاد نے تمام قدیم شاگردوں کو حکم دیا کہ کل ہر شاگرد ایک ایک مرغی ایسی جگہ ذبح کر کے میرے پاس لائے جہاں اسے دیکھنے والاکوئی نہ ہو۔
شاگردوںنے حکم کے مطابق لوگوں سے چھپ کر مرغیاں ذبح کیں اور استاد کی خدمت میں لے آئے مگر وہ نوجوان شاگرد کچھ دیر سے آیا اور اس کے ہاتھ میں زندہ مرغی تھی۔
استاد نے اس سے پوچھا کہ تمہارے دوسرے ساتھی تو خلوت میں مرغیاں ذبح کر کے لے آئے ہیں لیکن تم نےکیوں مرغی ذبح نہیں کی؟
اس نوجوان نے کہا:استاد محترم!آپ نے حکم دیا تھا کہ مرغی کو ایسی جگہ ذبح کرنا جہاں کوئی دیکھنے والا نہ ہو،میں مرغی لے کر کافی دیر ادھر ادھر پھرتا رہا لیکن
جہاں بھی جاتا وہاں خدا موجود ہوتا اور مجھے دیکھ رہا ہوتا اسی لیے میں مرغی ذبح نہ کرسکا کیونکہ مجھے کوئی ایسی جگہ نہیں ملی جہاں خدا مجھے نہ دیکھ سکتا ہو۔
استاد نے شاگرد کو شاباش دی اور دوسرے شاگردوں کو بتایا کہ اس نوجوان پر خصوصی شفقت کی وجہ اس کا یہی ایمان ہے۔
(حوالہ)
(دیلمی،ارشاد القلوب)