حقوق العباد
سید نعمت اللہ جزائری اپنی کتاب انوار نعمانیہ میں’’حالات بعد الموت‘‘ کے باب میں لکھتے ہیں کہ ایک نیک آدمی کی وفات ہوئی تو لوگوں کی بڑی تعداد اس کے جنازے میں شریک ہوئی،ایک شخص کو خواب میں اس کی زیارت ہوئی تو اس نے پوچھا کہ خدا نے تم سے کیا معاملہ کیا؟
متوفی بولا:اللہ نے مجھ پر کرم کیا اور اپنے لطف سے مجھے نوازا لیکن حساب بہت سخت تھا،میں اپنی زندگی میں ایک دن روزے سے تھا اور اپنے ایک گندم فروش دوست کی دکان پر کچھ دیر بیٹھ کر اس سے باتیں کرتا رہا،اسی اثنا میں گندم کا ایک دانہ میں نے اٹھایا اور اپنے دانتوں سے اس کے دو حصے کئے،پھر سوچا کہ یہ گندم میری نہیں ہے،میں نے وہ دانہ گندم کے ڈھیر پر ڈال دیا اور اپنے گھر چلا گیا۔
مرنے کے بعد قبر میں مجھ سے اس دانے کا بھی حساب لیا گیا ہے اور اس دانے کے نقصان کے برابر میری نیکیاں کم کر دی گئیں۔
سید نعمت اللہ جزائری لکھتے ہیں:آخرت میں ہر شخص کو ایک اونچی جگہ پر کھڑا کر دیا جائے گا اور منادی ندا دے گا:لوگو!آج حساب کا دن ہے،جس نے اس شخص سے کچھ لینا ہو تو مطالبہ کرے،عرصہ محشر میں بلند مقام پر کھڑا یہ شخص اپنے ہر جاننے والے سے گھبرائے گا کہ کہیں کوئی اس سے کسی حق کا مطالبہ نہ کر دے،روایات میں ہے کہ ہر درہم کے چھٹے حصے کے بدلے میں سات سو قبول نمازیں کاٹ کر مال کے حقدار کو دیدی جائیں گی۔