ہوس پرستی کا انجام
اللہ تعالیٰ سورہ حشر میں ارشاد فرماتا ہے کہ:’’كَمَثَلِ الشَّيْطَانِ إِذْ قَالَ لِلْإِنسَانِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ , فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَا أَنَّهُمَا فِي النَّارِ خَالِدَيْنِ فِيهَا وَذَلِكَ جَزَاء الظَّالِمِينَ ‘‘یہ شیطان کی طرح جب اس نے انسان سے کہا کہ کفر کر اور جب اس نے کفر کیا تو کہا کہ میں تجھ سے بے زار ہوں میں تمام جہانوں کے پروردگار اللہ سے ڈرتا ہوں ان دونوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ دونوں ہمیشہ دوزخ میں ہوں گے اور ظلم کرنے والوںکی یہی جزا ہے۔
ان آیات کے ذیل میں علامہ طبرسی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں برصیصا نامی ایک عابد تھا،اس نے اللہ کی اتنی عبادت کی تھی کہ اس کی دعا سے دیوانے ٹھیک ہونے لگے تھے۔
ایک امیر گھرانے کی لڑکی پاگل ہوگئی تو اس کے رشتے دار دعا کے واسطے اسے عابد کے پاس چھوڑ کر خود واپس چلے گئے،ابلیس کو موقع مل گیا،اس نے عابد کو ورغلایا اور اسے برائی پر آمادہ کیا،لڑکی خوبصورت تھی اور عابد کو کوئی روکنے والابھی نہیں تھا، بالآخر عابد گناہ کا ارتکاب کر بیٹھا اور لڑکی حاملہ ہوگئی،برصیصا نے رسوائی کے خوف سے لڑکی کو قتل کر کے دفن کردیا ،شیطان نے لڑکی کے بھائیوں کو تمام حالات سے آگاہ کیا اور دفن کی جگہ بھی بتا دی۔
لڑکی کے بھائی بادشاہ کے پاس گئے اور عابد کی شکایت کی،بادشاہ عابد کے پاس آیا اور اس سے صحیح حالات دریافت کئے تو عابد نے اپنے جرم کا اقرار کر لیا۔
بادشاہ نے حکم دیا کہ عابد کو صلیب پر لٹکایا جائے،جب عابد صلیب پر چڑھا توابلیس نے اس کے پاس آکر کہا:اس دلدل میں تجھے میں نے پھنسایا تھا اور اب بھی اگر تجھے نجات کی ضرورت ہے تو مجھے سجدہ کر میں تجھے صلب سے اتار لوں گا۔
عابد نے کہا:اب جبکہ میں صلیب پر لٹکا ہوا ہوں تجھے سجدہ کیسے کرسکتا ہوں؟ ابلیس نے کہا:میں سر کے اشارے پر بھی راضی ہوسکتا ہوں۔
عابد نے سر کے اشارے سے اسے سجدہ کیا اور اسی وقت اس کی روح پرواز کر گئی، یوں ہوس پرستی کا نتیجہ بت پرستی بلکہ ابلیس پرستی کی صورت میں ظاہر ہوا۔
(حوالہ جات)
(سورہ حشر:آیت۱۶،ا۷)
(بحارالانوار ج۱۴،ص۴۸۷)