حکایات و روایاتکتب اسلامی

دو صابر عورتیں

ابو طلحہ انصاری،رسول خداﷺ کے جلیل القدر صحابی تھے،جنگ احد میں وہ رسول خداؐ کی سپر بن کر آپ کے آگے کھڑے کفار کی طرف تیر اندازی کرتے رہے،رسول خداﷺ کھڑے ہو کر ان کے ہدف کو دیکھتے تو ابو طلحہ آپ سے کہتے:یا رسول اللہؐ!میرا سینہ آپؐ کے لیے سپر ہے اور جو تیر آپ کی جانب آئے گا میں اسے اپنے سینہ پر لوں گا۔
ابو طلحہ انصاری کا ایک بیٹا تھا جو انہیں بہت عزیز تھا،وہ بچہ بیمار ہوا تو اس کی والدہ ام سلیم نے،جو اسلام کی جلیل القدر خاتون تھیں،ابو طلحہ کو رسول خداﷺ کی خدمت میں بھیجا،اس دوران بچہ فوت ہوگیا،ام سلیم نے اس کی لاش چادر میں لپیٹ کر مکان کے ایک کونے میں رکھ دی اور ابو طلحہ کے لیے کھانا تیار کیا اور پھر خود تیار ہوئیں اور خوشبو لگائی، ابو طلحہ دربار نبوت سے واپس آئے تو بچہ کی خیریت دریافت کی ،بیوی نے بتایا کہ بچہ اس وقت سور ہا ہے۔
ابو طلحہ نے کہا:کھانا ہو تو لے آئو،بیوی نے شوہر کو کھانا کھلایا،پھر دونوں نے خلوت کی،تب اس نے اپنے شوہر سے کہا کہ چند دن قبل کسی نے میرے پاس ایک امانت رکھی تھی اور آج وہ اپنی امانت لے گیا ہے،تمہیں اس کا کوئی افسوس تو نہیں؟
ابو طلحہ نے کہا:اس میں افسوس کرنے کی کیا بات ہے ،وہ مال،مالک کا ہے،جب چاہے اپنی امانت واپس لے لے۔
ام سلیم نے کہا:اللہ نے تمہیں ایک بیٹا بطور امانت دیا تھا اور آج اس نے اپنی امانت واپس لے لی ہے۔
ابو طلحہ نے کہا: جب تو ماں ہو کر اتنا صبر کر رہی ہے تو میں بھی صبر کروں گا اور اللہ کی تقدیر پر راضی رہوں گا،پھر ابو طلحہ نے اٹھ کر غسل کیا ،دو رکعت نماز پڑھی اور رسول خداؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی بیوی کی بات بیان کی،رسول خداﷺ یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور فرمایا:خدا تمہاری آج کی ملاقات میں برکت دے۔
پھر آپ نے فرمایا:میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میری امت میں بھی اللہ نے بنی اسرائیل کی صابرہ خاتون جیسی خاتون پیدا کی ہے۔
لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ ! بنی اسرائیل کی خاتون کا قصہ کیا تھا؟
رسول خداﷺ نے فرمایا:بنی اسرائیل میں ایک خاتون تھی،اس کے شوہر نے اسے آکر بتایا کہ ہمارے ہاں چند مہمان آئے ہیں،ان کے لیے کھانا تیار کرو۔
عورت مہمانوں کے لیے کھانا تیار کرنےلگی،اس کے دو چھوٹے چھوٹے بچے کھیلتے کھیلتے ہوئے ایک کنویں میں گر گئے،عورت نے اپنے بچوں کی لاشیں کنویں سے نکالیں اور چادر میں لپیٹ کر ایک کمرے میں رکھ دیں،اس کے شوہر نے مہمانوں کو کھانا کھلایا، مہمانوں کے جانے کے بعد عورت اپنے شوہر کے لیے آراستہ ہوئی اور دونوں نے صحبت کی،شوہر نے بیوی سے بچوں کے متعلق پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ ساتھ والے کمرے میں سورہے ہیں۔
شوہر نے بچوں کو آواز دی تو بچے دوڑتے ہوئے باہر آگئے،عورت نے کہا: خدا کی قسم دونوں بچے مرچکے تھے لیکن اللہ نے میرے صبر کی وجہ سے انہیں زندہ کر دیا۔
ابو طلحہ کی بیوی بنی ہاشم کی ایک جلیل القدر خاتون تھیں،جب ابو طلحہ نے اس کی خواستگاری کی تھی تو اس نے کہا تھا بے شک تو میرا کفو ہے اور تیرے جیسے انسان کی درخواست کو رد کرنا مناسب نہیں لیکن تو کافر ہے اور میں مسلمان ہوں،اس لیے ہمارا نکاح نہیں ہوسکتا،اگر تو اسلام قبول کر لے تو میں تیرے اسلام کو اپنے لیے حق مہر قرار دوں گی، ابوطلحہ مسلمان ہوگئے اور ان کی شادی ام سلیم سے ہوگئی۔
اس روایت کا راوی ثابت کہتا ہے میں نے اس سے زیادہ مبارک شادی نہیں دیکھی۔

Related Articles

Back to top button