حکایات و روایاتکتب اسلامی

وجودِ خدا کا ثبوت

ابوالحسن علی میثم جو حضرت میثم تمارؓ کی اولاد میں سے تھے،اپنے زمانے کے انتہائی دانش مند اور متقی بزرگ تھے،ایک دن وہ مامون کے وزیر حسن بہ سہل کی محفل میں پہنچے تو دیکھا کہ ایک مادہ پرست کرسی پر بیٹھا تقریر کر رہا ہے اور اللہ کےوجود کا انکار کررہا ہے،نیچے بیٹھے لوگ بڑی توجہ سے اسے سن رہے ہیں،یہ دیکھ کر علی بن میثم کو بڑا افسوس ہوا،انہوں نے وہیں کھڑے کھڑے تقریر کے دوران وزیر سے کہا:وزیر محترم!
آج میں نے ایک عجیب منظر دیکھا!
وزیر نے کہا:آپ نے کیا دیکھا؟
علی بن میثم نے کہا:میں نے دریا میں ایک کشتی دیکھی جس کا کوئی ملاح نہیں تھا،وہ ملاح کے بغیر خود بخود گھاٹ پر آ لگی اور یہاں سے سواریوں کو لے کر دوبارہ چل پڑی اور لوگوں کو دریا پار اتار دیا ،پھر اس نے وہاں سواریاں بٹھائیں اور دریا کے اس پار آگئی۔
وزیر کے بات کرنے سے پہلے ہی وہ مادہ پرست بول اٹھا:وزیرمحترم!اس شخص کے دماغ میں فتور لگتا ہے،آپ خود سوچیں کہ ملاح کے بغیر کشتی کیسے گھاٹ سے سواریوں کو بٹھا سکتی ہے اور کیونکر اپنی منزل پر پہنچ سکتی ہے؟
مادہ پرست کی یہ بات سن کر علی بن میثم نے کہا کہ احمق میں نہیں تم ہو،جب کوئی کشتی ملاح کے بغیر ایک دریا پار نہیں کرسکتی تو بھلا خدا کے بغیر اتنی بڑی کائنات کیسے چل سکتی ہے؟یہ ہزاروں کہکشائیں،ستارے اور سیارے اپنے اپنے مدار میں بغیر کسی خالق و مدبر کے کیسے گردش کر رہے ہیں؟
اب تم خود بتائو کہ میں نے ناممکن بات کا دعویٰ کیا ہے یا تم نے؟
مادہ پرست سے اس سوال کا کوئی جواب نہ بن پڑا اور سخت شرمندہ ہوا،اسے یقین ہوگیا کہ علی بن میثم نے اسے لاجواب کرنے کے لیے کشتی کی داستان سنائی ہے،چنانچہ وہ اٹھا اور محفل سے نکل گیا،وزیر حسن بن سہل یہ گفتگو سن کر بہت محظوظ ہوا۔

(حوالہ)

(روضات الجنات ص۵۶۶)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button