سرکاری نوکری
زیادبن ابی سلمہ ہارون رشید کی حکومت میں ایک کلیدی عہدے پر فائز تھے،وہ بیان کرتے ہیں کہ میں امام موسیٰ کاظمؑ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپؑ نے پوچھا: زیاد!کیا حکومتی امور سر انجام دے رہے ہو؟
میں نے عرض کیا:جی ہاں۔
آپ ؑنے فرمایا:کیوں؟
میں نے عرض کیا:آقا!دو وجوہات کی بنا پر میں یہ ملازمت کر رہا ہوں،پہلی یہ کہ لوگوں کی مشکلات حل کرتا ہوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرتا ہوں،دوسری یہ کہ میں بال بچوں والاہوں،اس نوکری کے علاوہ اور کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے۔
آپ ؑنے فرمایا:سنو!اگر مجھے پہاڑ کی چوٹی سے زمین پر پھینکا جائے جس سے میری ہڈیاں چور چور ہوجائیں تو میرے لیے اس تکلیف کو برداشت کرنا آسان ہے مگر ظالم حکومت کا دست و بازو بننا اور اس کی نوکری کرنا اس سے بھی تکلیف دہ کام ہے۔
یاد رکھو!کسی مومن کی پریشانی دور کرنا،اسے قید سے رہائی دلانا یا اس کا قرض ادا کرنا مقصود ہو تو تم اس عہدے پر کام کرسکتے ہو۔
پھر آپ ؑنے فرمایا:زیاد!سن لو حکومت کے عہدہ داروں سے قیامت میں جو آسان ترین معاملہ کیا جائے گا وہ یہ ہے کہ ان کے لیے آگ کے خیمے لگائے جائیں گے،وہ اس وقت تک ان میں رہیں گے جب تک تمام مخلوق کا حساب کتاب ہو جائے۔
زیاد!اگر ظالم حکومت کی ملازمت کر رہے ہو تو اپنے ایمانی بھائیوں کے ساتھ بھلائی کی کوشش کرتے رہو تاکہ حکومت میں شمولیت کے گناہوں کے کفارہ ہو سکے۔ اور یاد رکھو!ہمارا جو بھی محب کسی ظالم حکومت کا عہدیدار ہو اور ہمارے ماننے والوں اور غیروں سے برابر کا سلوک کرتا ہو تو اس سے کہہ دو کہ وہ محبت آل محمدؑ کے دعوے میں جھوٹا ہے۔
زیاد!یہ حقیقت بھی ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھو کہ تمہیں لوگوں پر برتری حاصل ہے تو خداوند عالم بھی تم پر قدرت رکھتا ہے اور اپنے اقتدار کے زمانے میں اگر تم محبان آل محمدؑ سے کوئی نیکی کرو گے تو ممکن ہے وہ اس نیکی کو بھول جائیں لیکن قیامت کے دن وہی نیکی تمہارے کام آئے گی۔
(حوالہ)
(فروع کافی،ج۵،ص۱۱۰)