Nasihatenکتب اسلامی

عدلِ الٰہی اور ابدی عذاب

سوال ۵۷:۔ایک انسان جو اس دنیا میں ایک محدودمدت تک گناہ کرتا ہے، عذابِ ابدی میں مبتلاکیوں ہو گا؟ جو عدلِ الٰہی کے مناسب نہیں؟
ابدیت وہمیشگی تمام انسانوں سے مربوط نہیں، اگر کوئی مسلمان تھا اور اس نے گناہ کیا تو توبہ کے ذریعے پاک ہو جائے گا، اگر پاک نہ ہوا تو برزخ، قیامت میں پاک ہو جائے گا، چنانچہ اگر ان سے بھی پاک نہ ہوا تو جہنم لے جایا جائے گا، لیکن اہلِ نجات ہے۔
اگر کوئی اس دنیا میں اپنے آپ کو گناہوں کی آلودگی سے پاک کرنے کی کوشش نہیں کرتا، اس دنیا میں اسے پاک کریں گے، لیکن وہ پاک کرنا کہاں اور یہ پاک کرنا کہاں؟ وہاں آگ سے انسان کو پاک کرتے ہیں، بعض انسانوں کے لیے موت کے سخت ہونے کا سبب یہی ہے، مرتے وقت روح کو چاہیے کہ بدن سے جدا ہو، آپ تصور کریں کہ بے حسی کے بغیر کسی کے دانت نکالیں تو درد کیوں ہوتا ہے؟ کیونکہ وہ چاہتے ہیں ان دانتوں سے روح کو الگ کریں، اب اگر تخدیر و بے حسی کے بغیر پورے بدن سے روح کو جدا کریں تو کیا ہو گا؟ سختی سے جان نکلنے کا سبب یہی ہے، مردانِ الٰہی مرنے سے پہلے خود کو مارتے ہیں:
موتوا قبل ان تموتوا(ا)
مرنے سے پہلے خود کو مار دو۔
انہوں نے اپنی روح کو تعلقاتِ بدن سے نجات دے رکھی ہے اور حقیقی دلآرام(محبوب) سے ناطہ جوڑ رکھا ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کی جان کنی مشکل نہیں، جس قدر انسان کا بدن سے تعلق کم تر ہو گا اس کی جان کنی اسی قدر آسان تر ہو گی۔
معصوم ؑ سے پوچھا گیا کہ شہدائے کربلا نے یہ سب تیر، نیزے، پتھر، تلوار کیسے برداشت کیے؟ تو آپؑ نے فرمایا: ان کا تعلق و عشق جسم سے نہیں تھا کہ وہ درد محسوس کریں، جیسے تم میںسے کوئی ایک اپنی انگلی کے کچھ گوشت کو دوسرے ہاتھ سے دبائے تو زیادہ درد نہیں ہوتا۔

(حوالہ)
(۱)بحار الانوار،ج،۶۶،ص۳۱۷

Related Articles

Back to top button