shadi k ahkamکتب اسلامی

عدالت کی طلاق

٭سوال ۲۴۰:۔ایک عورت شادی کے چند ہفتے گزرنے کے بعدفکری وعقیدتی اختلاف کے سبب شوہر کے ساتھ زندگی نہیں گزار نا چاہتی اور باپ کے گھر چلی جاتی ہے ، شوہر بھی عناد کی بنا پر طلاق نہیں دیتا، کیا حاکم ِ شرع اس عورت کی جان خلاصی کیلئے طلاق کا صیغہ جاری کر سکتا ہے؟
آیات ِ عظام امام بہجت ،تبریزی و سیستانی: اگر بالفرض یہ واضح بھی ہو جا ئے کہ مذکورہ شوہر کے ساتھ زندگی جاری رکھنا بہت زیادہ عسرو حرج و مشقت کے ہمرا ہ ہے، پھر بھی حاکم ِ شرع کے لیے طلاق پر ولایت ِ و اختیا ر کو ایجاد نہیں کر تا ہے، بلکہ طلاق کا اختیار شوہر کے پاس ہے۔ (۱)
آیاتِ عظام خامنہ ای، صافی ،فاضل ،مکارم،نوری اور وحید: اگر واضح ہو جا ئے کہ مذکورہ شوہر کے ساتھ زندگی جاری رکھنا بے شمار عسرو حرج و مشقت کے ہمراہ ہے اور مرد بھی عورت کو طلاق نہ دینے پر ڈٹا ہوا ہے (باوجود اس کے کہ اس پر طلاق کے لیے دبائو ہے ) حاکمِ شرع یا اس کانمائندہ طلاق دے سکتا ہے، لیکن شوہر کا فقط ساز گاری و زندگی کی طرف عدم تمایل ہونا عسرو حرج و مشقت کے موارد میں سے نہیں ہے۔(۲)

(حوالہ جات)
(۱) تبریزی، استفتاء ات ،س ۱۷۰۴و صراط النجاۃ،ج۲،س۱۲۱۵، امام استفتاء ا ت، ج۳، احکام طلاق ،س۲۳و ۴۳، سیستانی ،طلاق و دفتر :بہجت
(۲)فاضل ،جامع المسائل، ج۱،س۱۵۸۶،صافی،جامع الاحکام ،ج۲، س ۱۴۴۹ و ۵۰ ۱۴، مکارم

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button