حکایات و روایاتکتب اسلامی

روحانی باپ کا حق

۱۹رمضان کی صبح کو ابن ملجم ملعون نے امیرالمومنینؑ کے سر مبارک پر وار کیا تو لوگ آپؑ کو اٹھا کر بیت الشرف لے گئے اور گھر کے باہر کھڑےہو کر زار و قطار رونے لگے۔
اتنے میں امام حسنؑ گھر سے نکلے اور تمام سوگواروں کو امام علیؑ کا پیغام دیا کہ وہ اپنے اپنے گھروں کو چلے جائیں اور فرمایا کہ اس وقت ابن ملجم ہماری قید میں ہے،اگر میرےوالدصحت یاب ہوگئے تو اس کے متعلق خود فیصلہ فرمائیں گے۔
یہ سن کر تمام لوگ گھروں کو چلے گئے مگر اصبغ بن نباتہ وہیں کھڑے زارو قطار روتے رہے،ان کے رونے کی آواز سن کر امام حسن ؑ دوبارہ باہر تشریف لائے اور فرمایا:اصبغ!تم نے میرے والد کا حکم نہیں سنا؟

اصبغ نے کہا:میں نے سنا ہے مگر میں اپنے مولاؑکو ایک بار پھر دیکھنا چاہتا ہوں اور ان سے حدیث سننا چاہتا ہوں۔
امام حسنؑ گھر میں گئے اور امیرالمومنینؑ کی خدمت میں اصبغ کی خواہش بیان کی،حضرت امیرالمومنینؑ نے اجازت دیدی۔
اصبغ کہتے ہیں کہ میں بیت الشرف میں داخل ہوا،میں نے دیکھا کہ حضرت امیرالمومنینؑ کے سر پر زرد رنگ کا رومال بندھاہوا ہے مگر آپؑ کا چہرہ اس رومال سے بھی زیادہ زرد ہے۔
آپؑ نے فرمایا:اصبغ!تم نے میرا پیغام نہیں سنا تھا؟
میں نے کہا:مولا!سنا تھا مگر میں چاہتا تھا کہ آپؑ سے کوئی حدیث سنوں۔
آپؑ نے فرمایا:اصبغ!ضرور مجھ سے حدیث سنو،پھر تمہیں مجھ سے حدیث سننی نصیب نہ ہوگی،اصبغ!جیسے تم اس وقت میرے سرہانے بیٹھے ہو اسی طرح میں بھی نبی کریمؐ کے سرہانے بیٹھا ہوا تھا۔
نبی کریمﷺ نے مجھے حکم دیا کہ اے علیؑ!مسجد میں جائو،ایک سیڑھی چھوڑ کر میرے منبر پر بیٹھ جائو اور لوگوں کو جمع کر کے میرا پیغام سنائو کہ جو شخص اپنے والدین کو چھوڑ دے اور ان کی نافرمانی کرے اور جو غلام اپنے آقا کو چھوڑ کر بھاگ جائے اور جو شخص مزدور پر ظلم کرے اور اس کی اجرت نہ دے ،اس پر اللہ کی لعنت ہے۔
میں نے نبی کریمﷺ کے حکم پر عمل کیا اور منبر سے نیچے اترا تو مسجد کے ایک کونے سے کسی شخص نے پکار کر کہا:اے علیؑ!تم نے حکم سنا دیا مگر اس کی وضاحت نہیں کی۔
میں رسول اکرمﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اور اس شخص کی بات آپؐ تک پہنچائی،اصبغ کہتے ہیں:اتنے میں مولاعلیؑ نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی جانب کھینچا اور میری ایک انگلی پکڑ کر فرمانے لگے:رسول خداﷺ نے بھی اسی طرح میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر کھینچا تھا اور میری انگلی کو پکڑ کر فرمایا تھا:
’’یا علی، ألا وإني وأنت أبوا هذه الأمة فمن عقنا فلعنة الله عليه، ألا وإني وأنت موليا هذه الأمة، فعلى من أبق عنا لعنة الله، ألا وأني وأنت أجيرا هذه الأمة، فمن ظلمنا أجرتنا فلعنة الله عليه ثم قال آمین‘‘اےعلیؑ!میں اور تم اس امت کے باپ ہیں،جس نے ہماری نافرمانی کی اس پر اللہ کی لعنت ہے،آگاہ ہو!میں اور تم اس امت کے آقا ہیں جو ہمیں چھوڑ کر بھاگ جائے اس پر اللہ کی لعنت ہے اور میں اور تم اس امت کے اجیر ہیں،جو شخص ہماری اجرت ادا نہ کرے اس پر اللہ کی لعنت ہے،پھر فرمایا:آمین۔

(حوالہ)

(بحارالانوارج۹،ص۴۳۷)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button