حکایات و روایاتکتب اسلامی

بے نمازی

یمامہ کے مسلیمہ کذاب نے رسول اکرمﷺ کی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں نبوت کا دعویٰ کردیا تھا،رسول اکرمﷺ کی رحلت کے بعد اس کے ماننے والوں میں اضافہ ہوتا گیا،وہ بدبخت اہل یمامہ کے سامنے علاقائی اور نسلی تعصب کی آگ بھڑکاتا اور کہتا تھا کہ نبوت و امامت آخر قریش میں ہی کیوں ہو،ہمارا اس پر حق کیوں نہیں جبکہ ہم قریش سے کہیں زیادہ شان وشوکت کے مالک ہیں اور ہمارے شہر ان کے شہروں سے زیادہ آباد اور ہمارا علاقہ ان کے علاقے سے زیادہ زرخیز ہے،جیسے محمد بن عبداللہ(ص)پر جبرئیلؑ آتے تھے اسی طرح مجھ پر بھی جبرئیلؑ نازل ہوتے ہیں اور رخال بن نہشل اور محکم بن طفیل اس بات کے گواہ ہیں کہ محمدﷺنے اپنی زندگی میں ہی نبوت میں میری شراکت کا اعتراف کیا تھا۔
جب یمامہ میں مسلیمہ کذاب اپنی جھوٹی نبوت کے پرچار میں مصروف تھا،اسی دوران بنی تمیم میں سجاح بنت منذر نے بھی نبوت کا اعلان کردیا اور بہت سے لوگ اس عورت کو بھی نبی ماننے لگے،سجاح کے پیروکار اذان میں ان الفاظ کا اضافہ کرتے تھے: ’’اَشھَدُ اَنَّ سجاحاًنَبیَۃُ اللّٰہُ‘‘میں گواہی دیتا ہوں کہ سجاح اللہ کی نبیہ ہیں۔
سجاح اپنے پیروکاروں کی ایک جماعت کے ساتھ مسیلمہ سے ملاقات کے لیے روانہ ہوئی اور یمامہ میں چشم فلک نے یہ عجیب منظر بھی دیکھا کہ ایک ہی وقت میں نبوت کے  وہ جھوٹے دعویدار آپس میں مل کر بیٹھے اور باہمی مشورے ہونے لگے۔
سجاح مسلیمہ سے کہنے لگی:میں چاہتی ہوں کہ اللہ نے جو کلام تم پر نازل کیا ہے اس میں سے کچھ مجھے بھی سنائو،مسلیمہ نے کہا:ضرور سناتا ہوں،لو کلام خدا سنو: ’’لا اقسم بهذا البلد، و لا تبرح هذا البلد، حتی تکون ذا مال و ولد، و …۔۔۔۔۔۔‘‘میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں ،تو اس شہر سے اس وقت تک نہیں جائے گا جب تک تیرے پاس بہت سارا مال و اولاد نہ ہوجائے اگرچہ حاسد حسد کرتے رہیں۔
سجاح نے یہ کلام سن کر کہا:بے شک میں تصدیق کرتی ہوں کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔
پھر مسلیمہ نے سجاح سے کہا:میرا مشورہ یہ ہے کہ تم مجھ سےشادی کرلو تاکہ دونوں نبوتیں اکٹھی ہوجائیں،سجاح نے مسلیمہ کا مشورہ دل و جان سے قبول کیا اور کہا:ٹھیک ہے لیکن میں چاہتی ہوں کہ میرا مہر اتنا زیادہ ہو کہ ہماری امت بھی اس مہر پر خوش ہوجائے۔ مسلیمہ نے کہا:اللہ نے میری اس شادی کی خوشی میں ہمارے پیروکاروں سے صبح، مغرب اور عشاء کی نمازیں معاف فرما دی ہیں۔
سجاح نے فوراً کہا:اللہ نے تمہیں تین نمازیں معاف کی ہیں اور اس شادی کی خوشی میں اللہ نے ہمارے ماننے والوں سے ظہر اور عصر کی نمازیں بھی معاف کردی ہیں۔
جب مسیلمہ اور سجاح کے پیروکاروں نے اس شادی کی یہ برکت دیکھی تو بے حدخوش ہوئے کہ کسی طرح نماز سے تو جان چھوٹ گئی۔  جب طائف فتح ہوگیا تو اہل طائف رسول کریمﷺ سے کہنے لگے کہ آپ ہمیں نماز اور  اپنے ہاتھوں سے بت توڑنے سے معاف کردیجئے تو رسول کریمﷺ نے فرمایا: جہاں تک اپنے ہاتھوں سے اپنے بت توڑنے کا سوال ہے تو ہم تمہیں یہ کام معاف کئے دیتے ہیں،اس کام کے لیے دوسرے آدمی بھیج دئیے جائیں گے،رہی نماز!تو جس دین میں نماز نہ ہو اس کا کچھ فائدہ نہیں۔

(حوالہ جات)

(تاریخ اعثم کوفی ص۱۰)

(اضافہ از رضا رضوانی)

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button