حکایات و روایاتکتب اسلامی

اسے بھی پڑھیں

ایک شخص روٹی لیے جارہا تھا کہ اس نے ایک فقیر کو گلی میں بیٹھ کر روتے ہوئے دیکھا،اسے فقیر پر رحم آیا اور وہ اس کے قریب بیٹھ کر رونے کا سبب پوچھنے لگا۔
فقیر نے کہا:میں کئی دن سے بھوکا ہوں،اب بھوک نے مجھے بیتاب کردیا ہے،اسی لیے رو رہا ہوں۔
یہ سن کر دوسرے آدمی نے بھی رونا شروع کردیا،فقیر نے کہا:بندہ خدا!توکس لیے روتا ہے؟۔
اس نے کہا:میں تیری اس حالت پر رو رہا ہوں کہ تو نے کئی دن سے روٹی نہیں کھائی۔
فقیر نے کہا:تمہیں رونے کی کیا ضرورت ہے،تمہارے پاس روٹی موجود ہے،اس میں سے مجھے کچھ کھلا دو،میری بھوک دور ہوجائے گی۔
اس شخص نے کہا:بندۂ خدا!میں تیرے ساتھ رو تو سکتا ہوں مگر روٹی کا ایک لقمہ بھی تجھے نہیں دے سکتا۔
آج کل ہمارے معاشرے کی بھی یہی حالت ہے،کسی کی پریشان حالی پر صرف ٹسوے تو بہاسکتے ہیں مگر عملی مدد کا جذبہ نہیں ہے،یاد رکھیں!صرف وہی آنسو قابل قدر ہیں

جن کے ساتھ جذبہ ہمدردی بھی ہو،ورنہ یہ سب آنسو مگر مچھ کے آنسو ہیں۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button