مقالات

روزے کے آداب اور سنن

رمضان كريم

عنسبہ عابد نے نقل کیا ہے کہ رسول خدا ۖ جب تک زندہ رہے ماہ رمضان اور شعبان کے پورے روزے اور ہرمہینے میںتین روزے رکھتے رہے۔ہرمہینے کی پہلی جمعرات ،درمیانے بدھ اورآخری جمعرات۔۱
عمروبن خالد نے امام باقر ـسے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ۖ ماہ شعبان اورماہ رمضان کے لگا تار روزے رکھتے تھے اور دونوںکوآپس میں ملا دیتے تھے لیکن لوگوں کو ان دو مہینوں کے روزوں کو آپس میں ملانے سے منع کر تے تھے اور فرماتے تھے:یہ دو اللہ تعالیٰ کے مہینے ہیں اور ان دو کے روزے اگلے اور پچھلے گناہوں کا کفارہ ہیں۔۲
اس حدیث میں ملانے سے منع کر نے سے مراد شاید یہ ہو کہ آنحضرت ۖ کو پسند نہ تھا کہ لوگ شعبان کے پورے روزے رکھیںجیسا کہ بعض احادیث میں آیا ہے کہ ماہ شعبان اورماہ رمضان کے روزوں میں چاہے ایک دن کا فاصلہ ہی کیوں نہ ہوفاصلہ رکھاجائے یعنی روزہ نہ رکھا جائے ۔۳
ابن القداح نے امام صادق ـسے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا :
رسول اکرم ۖ اگر تازہ کھجور کا زمانہ ہو تا تو اس سے روزہ افطار فرماتے تھے بصورت دیگر خشک کھجور سے افطار فرماتے تھے ۔٤
سکونی نے امام صادق ـاور انہوں نے اپنے والدبزرگوار سے نقل کیا ہے :
جب بھی پیغمبر اکرم ۖ روزہ رکھتے میٹھی چیز سے روزہ افطار کر تے اور اگر میٹھی چیز میسر نہ ہو تی تو پھر پانی سے روزہ افطار کر تے تھے۵
عبد اللہ بن مسکان نے حضرت صادق ـسے روایت کی ہے کہ رسول خدا ۖحلوا سے افطار کر تے اگر وہ نہ ہو تا تو شکر یا کھجور سے افطار کرتے اگر ان میں سے کچھ بھی نہ ہو تا تو پھر پانی سے افطا ر فرماتے تھے ۔ ۶
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱۔ کافی ،ج٤،ص٩١ ، کتاب الصیام ،باب صوم رسول اللہ ۖ ،ح٧
٢۔ کافی ،ج٤،ص٩٢ ، کتاب الصیام ،باب فضل صوم شعبان وصلتہ برمضان،ح٤
٣۔ کافی ،ج٤،ص٩٢ ، کتاب الصیام ،باب فضل صوم شعبان وصلتہ برمضان،ح٥
٤۔ کافی ،ج٤،ص ،١٥٣ کتاب الصیام ،باب ما یستجب ان یفطر علیہ ،ح٦ اور ٧
٥۔ کافی ،ج،٤ص ١٥٢، کتاب الصیام ،باب ما یستجب ان یفطر علیہ،ح١
٦۔ کافی ،ج،٤ص ١٥٣، کتاب الصیام ،باب ما یستجب ان یفطر علیہ،ح١

Related Articles

Back to top button