مقالات

رمضان کی تئیسویں کی شب کے اعمال

new_shab_e_qadr_wallpaper_2013-800x600

جو کچھ تئیسویں کی شب کے لئے مخصوص ہے:
الف۔ برید بن معاویہ کی روایت میں غسل پر تاکید:
"میں نے دیکھا کہ امام صادق علیہ السلام نے رمضان المبارک کی تئیسویں کی شب غسل کیا، ایک بار رات کے ابتدائی حصے میں اور ایک بار رات کے آخری حصے میں”۔

ب۔ شب زندہ داری پر تاکید
1۔ امام علی علیہ السلام:
"رسول اللہ (ص) ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اپنا بستر لپیٹ کر ایک طرف رکھ دیتے تھے اور کمر کو باندھ لیتے تھے اور تئیسویں کی رات اپنے اہل خانہ کو جگا دیتے تھے اور اس رات سوئے ہوئے افراد کے چہرے پر پانی چھڑکتے تھے”۔
2۔ دعائم الإسلام کی روایت:
سیدہ فاطمہ (س) اہل خانہ میں سے کسی کو بھی اس رات (تئیسویں کی رات) سونے نہیں دیتے تھے اور ان کی نیند کا علاج کم خوری سے فرماتی تھیں اور بائیس کے دن سے ہی اس رات کے لئے تیار ہوجایا کرتی تھیں اور فرماتی تھیں: "محروم وہ ہے جو اس کی خیر سے محروم رہے”۔
3۔ اقبال الاعمال بحوالۂ جمیل و ہشام اور حفص:۔
"امام صادق (ع) سخت بیمار ہوئے اور جب تئیسویں کی رات ہوئی تو آپ (ع) نے غلاموں کے حکم دیا کہ آپ (ع) کو مسجد لے جائیں اور اس رات صبح تک مسجد میں رہے”۔

ج۔ سو رکعت نماز
1۔ امام باقر عليہ السلام: "جو شخص تئیس رمضان کی شب کو زندہ رکھے (اور اس رات جاگ کر عبادت کرے) اور اس رات 100 رکعت نماز پڑھے خداوند اس کی زندگی میں فراخی دیتا ہے اور اس کے دشمنوں کا کام اپنے ذمے لے لیتا ہے اور اس کو پانی ڈوبنے، ملبے کے نیچے دبنے، اس کا مال چوری ہونے اور دنیا کے شر کا نشانہ بننے سے بچار کر رکھتا ہے اور نکیر و منکر کا خوف اس سے اٹھا دیتا ہے؛ اور اپنی قبر سے ایسے حال میں اٹھے گا کہ اس کا نور اہل محشر پر چمکے گا اور اس کا نامۂ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور اس کے لئے آگ سے نجات، صراط سے عبور اور عذاب سے امان، لکھی جائے گی اور وہ حساب و کتاب کے بغیر جنت میں داخل ہوگا اور جنت میں انبیاء (ع) اور صدیقین و شہداء اور صالحین کے ہم نشینوں میں سے ہوگا اور کتنے اچھے ہم نشین ہيں وہ!”

2۔ امام صادق علیہ السلام: "مستحب ہے کہ اس رات 100 رکعت بجا لائی جائے ہر رکعت میں ایک بار حمد اور دس مرتبہ "قل هو اللّه أحد”۔
د۔ زیارت امام حسین (ع) پر تاکید
1۔ امام رضا (علیہ السلام):
جو ماہ رمضان میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے اس کو خیال رہنا چاہئے کہ "شبِ جُہَنی” کو امام حسین (ع) کی قبر شریف کے ساتھ گذارنے کا موقع ضائع نہ ہونے پائے اور وہ شب تئیسویں کی شب ہے؛ وہی رات جو امید ہے کہ شب قدر ہی ہو۔
2۔ امام جواد علیہ السلام: "جو بھی رمضان کی تئیسویں شب کو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے ـ وہی شب جو امید ہے کہ شب قدر ہو اور اس رات ہر حکمت آمیز امر کا فیصلہ ہوتا ہے ـ چوبیس ہزار فرشتوں اور انبیاء کی ارواح اس کے ساتھ مصافحہ کرتی ہیں جو خدا سے اذن لے کر اس رات امام حسین (ع) کی زیارت کے لئے آتی ہیں”۔

ه۔ غنکبوت، روم اور دخان کی تلاوت
امام صادق علیہ السلام ابوبصیر سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں:
"جو بھی ماہ مبارک رمضان میں اور تئیسویں کی رات کو سورہ عنکبوت اور روم کی تلاوت کرے، خدا کی قسم اے ابا محمد! وہ اہل جنت میں سے ہے اور میں اس بات میں کسی کو بھی مستثنی نہیں کرنا چاہتا اور میں خوفزدہ نہيں ہوں کہ خداوند اس قسم میں میرے لئے کوئی گناہ ثبت فرمائے گا”۔
"خدا کے نزدیک ان دو سورتوں کی عظمت بہت زيادہ ہے”۔
الاقبال: اور تئیسویں کے مزید اعمال میں ایک سورہ دخان ہے جس کی تلاوت اس رات اور ہر رات، پڑھنا مستحب ہے۔

و۔ ایک ہزار بار سورہ قدر کی تلاوت
سيّد ابن طاؤس ـ اقبال الاعمال میں روایت کرتے ہیں: اس شب قرائت قرآن میں ایک ہزار بار سورہ قدر کی تلاوت بھی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ رمضان کی ہر شب 1000 بار سورہ قدر کی تلاوت کی جائے اور ایک روایت میں ایک ہزار بار سورہ قدر کی تلاوت تئیسویں کی شب کے لئے مخصوص کی گئی ہے یہ روایت کئی اسناد سے امام صادق (ع) سے منقول ہے؛ امام صادق (ع) نے فرمایا: اگر کوئی تئیسویں کی شب ایک ہزار بار سورہ قدر کی تلاوت کرے، صبح کرے گا جب کہ اس کا یقین و ایمان ان امور پر اعتراف کے ذریعے استوار ہوگا جو خداوند متعال نے ہمارے لئے مختص کئے ہیں اور یہ نہیں ہے مگر اس چیز کے بموجب جو وہ خواب میں دیکھتا ہے”۔

ز۔ امام زمانہ (عج) کے لئے دعا
مصباح المتہجّد میں محمد بن عیسی سے مروی ہے کہ به نقل از محمّد بن عيسى تئیسویں رمضان کی شب اس دعا کو ـ حالت سجود، حالت قیام، بیٹھ کر اور ہر حال میں ہر ماہ اور ہر روز ـ کہ ممکن ہو ـ پڑھا جاتا ہے؛ اللہ تعالی کی حمد و ثناء اور رسول اللہ (ص) پر درود و سلام کے بعد کہا جائے:
"اَللّهُمَّ كُنْ لِوَلِيِّكَ الْحُجَّةِ بْنِ الْحَسَنِ صَلَواتُكَ عَلَيْهِ وَعَلى ابآئِهِ، فى هذِهِ السَّاعَةِ، وَفى كُلِّ ساعَةٍ، وَلِيّاً وَحافِظاً، وَقآئِداً وَناصِراً، وَدَليلاً وَعَيْناً، حَتّى تُسْكِنَهُ اَرْضَكَ طَوْعاً، وَتُمَتِّعَهُ فيها طَويلاً”۔
"بار خدایا! اس وقت اور ہر وقت اپنے ولی حجت بن الحسن العسکری ـ کہ تیرا درود ہے ان پر اور ان کے آباء طاہرین پر ـ کے لئے مددگار و نگہبان اور راہبرو ناصر و یاور اور راہنما و حامی رہ؛ تا کہ ان کو لوگوں کی رغبت کی رو سے زمین میں بسا دے اور اس کو بہرہ مند کردے طویل عرصے تک”۔

روز قدر کے فضائل و آداب
الإقبال میں ہشام بن حَکَم کے حوالے سے امام صادق (ع) سے مروی ہے "شب قدر کا دن بھی شب قدر کی طرح ہے”۔
امام صادق (ع) نے فرمایا: "شب قدر ہر سال ہے اور شب قدر کا دن شب قدر کی طرح ہے”۔
امام صادق (ع) نے فرمایا: "شب کے قدر کے دن کی صبح بھی شب قدر کی طرح ہے پس عمل کرو اور کوشش کرو”۔

ہدیۃ الزائر میں منقول ہے کہ یہ رات شب قدر کی پہلی دوراتوں سے افضل ہے اور بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر یہی ہے او ر یہ بات حقیقت کے قریب تر ہے اس رات حکمت الہی کے مطابق کائنات کے تمام امور مقدر ہوتے ہیں پس اس میں پہلی دوراتوں کے مشترکہ اعمال بجا لائے اور ان کے علاوہ اس رات کے چند مخصوص اعمال بھی ہیں:
﴿۱﴾سورئہ عنکبوت وسورئہ روم پڑھے کہ امام جعفرصادق -نے قسم کھاتے ہوئے فرمایاکہ اس رات ان دوسورتوں کا پڑھنے والااہل جنت میں سے ہے۔
﴿۲﴾سورئہ حٰم دخان پڑھے :
﴿۳﴾ایک ہزار مرتبہ سورئہ قدر پڑھے:
﴿۴﴾اس رات خصوصًا اور دیگر اوقات میں عمومًا یہ دعا پڑھے اَللّٰھُمَّ کُنْ لِوَلیِّکَ … کہ رمضان مبارک کے آخری عشرے کی دعائوں کے سلسلے میں تئیسویں شب کی دعا کے بعد اس کا ذکر ہوا ہے۔
﴿۵﴾یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ امْدُدْ لِی فِی عُمْرِی وَٲَوْسِعْ لِی فِی رِزْقِی وَٲَصِحَّ لِی جِسْمِی
اے اﷲ! میری عمر دراز فرما، میرے رزق میں وسعت دے، میرے بدن کو تندرست رکھ اور میری
وَبَلِّغْنِی ٲَمَلِی وَ إنْ کُنْتُ مِنَ الاَشْقِیائِ فَامْحُنِی مِنَ الاََشْقِیائِ وَاکْتُبْنِی مِنَ السُّعَدائِ فَ إنَّکَ
آرزو پوری فرما اور اگر میں بدبختوں میں سے ہوں تو میرا نام بدبختوں سے کاٹ دے اور میرا نام خوش بختوں میں لکھ دے کیونکہ تو
قُلْتَ فِی کِتابِکَ الْمُنْزَلِ عَلَی نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَمْحُواْ اﷲُ مَایَشائُ
نے اپنی اس کتاب میں فرمایا ہے جو تونے اپنے نبی مرسل(ص) پر نازل کی کہ تیری رحمت ہو ان پر اور انکی آل (ع)پر یعنی خدا جو چاہے مٹا دیتا
وَیُثْبِتُ وَعِنْدَھُ ٲُمُّ الْکِتابِ ۔
ہے اور جو چاہے لکھ دیتا ہے اور اسی کے پاس ام الکتاب ہے ۔
﴿۶﴾ یہ دعا پڑھے :

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَفِیما تُقَدِّرُ مِنَ الاََمْرِ الْمَحْتُومِ وَفِیما
اے معبود! جن امور کا تو لیلۃ القدر میں فیصلہ کرتا ہے حتمی فیصلوں میں سے اور ان کو
تَفْرُقُ مِنَ الاَمْرِ الْحَکِیمِ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضائِ الَّذِی لاَ یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ ٲَنْ
مقرر فرماتا ہے اور جن پر حکمت امور میں امتیازات دیتا ہے اور ایسی قضائ وقدر معین کرتا ہے جسکو رد یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس میں
تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ فِی عامِی ہذا الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ
تو مجھے اس سال کے حجاج میں قرار دے کہ جن کا حج مقبول، جن کی سعی پسندیدہ،
الْمَغْفُورِ ذُنُوبُھُمُ، الْمُکَفَّرِ عَنْھُمْ سَیِّئاتُھُمْ، وَاجْعَلْ فِیما تِقْضِی وَتُقَدِّرُ ٲَنْ تُطِیلَ
جن کے گناہ معاف، جن کی برائیاں مٹا دی گئی ہیں اور جن کا تو نے فیصلہ کیا اس میں
عُمْرِی، وَتُوَسِّعَ لِی فِی رِزْقِی ۔
میری عمر کو دراز اور میرے رزق کو وسیع قرار دے ۔
﴿۷﴾ یہ دعا پڑھے جو کتاب اقبال میں ہے:

یَا باطِناً فِی ظُھُورِہِ ویَا ظاھِراً فِی بُطُونِہِ وَیَا باطِناً
اے وہ جو اپنے ظہور میں بھی باطن ہے اور اے وہ جو وہ باطن رہ کر بھی ظاہر ہے اے وہ باطن کہ جو
لَیْسَ یَخْفَیٰ، وَیَا ظاھِراً لَیْسَ یُریٰ، یَا مَوْصُوفاً لاَ یَبْلُغُ بِکَیْنُونَتِہِ مَوْصُوفٌ وَلاَ
پوشیدہ نہیں ہے اور وہ ظاہر جو نظر نہیں آتا اے وہ موصوف کہ توصیف جس کی حقیقت تک نہیں پہنچتی اور نہ اس کی حد
حَدٌّ مَحْدُودٌ، وَیَا غائِباً غَیْرَ مَفْقُودٍ، وَیَا شاھِداً غَیْرَ مَشْھُودٍ، یُطْلَبُ فَیُصابُ، وَلَمْ
مقرر کر سکتی ہے اے وہ غائب جو گم نہیں ہے اور وہ حاضر جو دکھائی نہیں دیتا جسے ڈھونڈنے والا پالیتا ہے اور
یَخْلُ مِنْہُ السَّماواتُ وَالْاَرْضُ وَمَا بَیْنَھُما طَرْفَۃَ عَیْنٍ ، لاَ یُدْرَکُ بِکَیْفٍ، وَلاَ یُؤَیَّنُ
اس کے وجود سے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے پل بھر کیلئے اس سے خالی نہیں ہے اسکی کیفیت نہ کوئی جگہ ہے جہاں
بِٲَیْنٍ وَلاَ بِحَیْثٍ، ٲَنْتَ نُورُ النُّورِ وَرَبُّ الاَرْبابِ، ٲَحَطْتَ بِجَمِیعِ الاَمورِ، سُبحانَ
وہ ساکن ہو نہ کوئی سمت کہ جدھر وہ ہو تو نور کوروشن کرنے والا پالنے والوں کا پالنے والا اور تمام امور پر حاوی ہے پاک ہے
مَنْ لَیْسَ کَمِثِلہِ شَیْئٌ وَھُوَ السَّمیعُ البَصیرُ سبحانَ مَنْ ھُوَ ہکَذَا وَلاَ ھَکَذا غَیْرُہ
وہ جس کی مانند کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے پاک ہے وہ جو ایسا ہے اور اس کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے۔
اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔
﴿۸﴾اول شب میں کئے ہو ئے غسل کے علاوہ آخر شب پھر غسل کرے اور واضح رہے کہ اس رات غسل ، شب بیداری ، زیارت امام حسین -اور سورکعت نماز کی بہت زیادہ تاکید اور فضیلت ہے۔
تہذیب الاسلام میں شیخ نے ابوبصیر کے ذریعے امام جعفر صادق -سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس رات کے بارے میں یقین ہو کہ وہ شب قدر ہے تو اس میں سورکعت نماز اس طرح کہ ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید پڑھو۔ میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہوجائوں ! اگر یہ نماز کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکوں تو بیٹھ کر پڑھ لوں ؟ فرمایا اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہو میں نے عرض کی اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکوں تو پھر کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے ہو تو پشت کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔
دعائم الاسلام میں روایت نقل ہوئی ہے کہ رسول ا ﷲ رمضان مبارک کے آخری عشرے میں اپنا بستر لپیٹ دیتے اور عبادت الہی میں مصروف ہو جاتے تئیسویں کی رات آپ اپنے اہل و عیال کو بیدار کرتے اور پھر جس پر نیند کا غلبہ ہوتا اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے دیتے۔ حضرت فاطمہ [س]بھی اس رات اپنے گھر کے کسی فرد کو سونے نہ دیتیں ، نیند کا علاج یوں کرتیں کہ دن کو کھانا کم دیتیں اور فرماتیں کہ دن کو سو جائو تاکہ رات کو بیدار رہ سکو، آپ فرماتی ہیں کہ بدقسمت ہے وہ شخص جو آج کی رات خیرونیکی سے محروم رہ جائے۔
ایک روایت میں آیا ہے کہ امام جعفر صادق -سخت علیل تھے کہ تئیسویں رمضان کی رات آگئی آپ نے اپنے کنبے والوں اور غلاموں کو حکم دیا کہ مجھ کو مسجد لے چلو اور پھر آپ نے مسجد میں شب بیداری فرمائی علامہ مجلسی (رح) کا ارشاد ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس رات تلاوت قرآن کرے اور صحیفہ کاملہ کی دعائیں بالخصوص دعائ مکارم الاخلاق اور دعا توبہ پڑھے:
نیز یہ کہ شب ہائے قدر کے دنوں کی عظمت وحرمت کا بھی خیال رکھے اور ان میں عبادت الہی اور تلاوت قرآن کرتا رہے، معتبر احادیث میں ہے کہ شب قدر کادن بھی رات کی طرح عظمت اور فضیلت کا حامل ہے۔

Related Articles

Back to top button