مقالات

ماہ رمضان رسول خدا ﷺ کے خطبہ کے روشنی میں

ramdan-wallpapers-4

اسلامی عبادات میں دوسری اہم ترین عبادت کا نام ہے روزہ۔
روزہ یعنی صبح صادق سے وقت مغرب تک قربت الہی کے ارادہ سے ان تمام چیزوں سے پرہیز کرنا جنہیں روزہ کے لیے مبطل اور مضطر قرار دیا گیا ہے۔
روزہ کے بارے میں اسلامی روایات میں بیحد فضیلت وارد ہوئی ہے یہاں تک کہ اسے جہنم کی سپر قرار دیا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے کو آتش جہنم سے بچانا چاہتا ہے تو اسے روزہ کا سہارا لینا پڑے گا کہ اسکا اجر و ثواب آ خرت میں عذاب جہنم سے بچاتا ہے اور اسکا انداز دنیا میں جہنم سے بچنے کا سلیقہ سکھاتا ہے
روزہ دار جب شدید گرمی میں بھوک پیاس کی شدت کا احساس کرتا ہے تو اسے اندازہ ہوتا ہے کی قیامت کی گرمی کا کیا عالم ہوگا جہاں آفتاب سوا نیزے پر ہوگا اور انسان کا بھیجہ پک رہا ہوگااور پھر نہ کھا نے کو سبیل ہوگی اور نہ پانی کی۔ ایک سایہ پروردگار ہوگا اور وہ بھی انھیں افراد کو حاصل ہوگا اپنے ایمان اور کردار کی بنا پر اس سایہ رحمت کے حقدار ہوںگے ۔
حدیث قدسی میں روزہ کے بارے میں پروردگار علم کا ارشاد ہے کہ روزہ میرے لیے ہوتا ہے اور میں ہی اس کی جزا دینے والا ہوں ( یا) میں ہی اس کی جزا ہوں۔ کہ روزہ دار ان بلندیوں تک پہنچ جاتا ہے جس کے بعداس کا حق ہو جاتا ہے کہ میں اس کی جزا بن جاوں یا اس کی نگاہ ایمان کے سامنے جلوہ گر ہو جاوں کہ گویا اس نے زندگی بھر کا مدعا حاصل کر لیا ہے اور وہ میرا ہو گیا ہے اور میں اس کا ہو گیا ہوں۔
روزہ میں بے شمار انفرادی اور اجتماعی فوائد اور امتیازات پائے جاتے ہیں جن کا شمار کرنا ممکن نہیں ہے ۔ سر دست صرف چند خصوصیات کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے اور اس سے پہلے روزہ اور ماہ رمضان کے بارے میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ کے ایک خطبہ کا اقتباس نقل کیا جا رہا ہے جو آپ نے ماہ شعبان کے آخری جمعہ کے دن ارشاد فرمایا تھا اور لوگوں کو ماہ مبارک کے روزوں کے لیے آمادہ کیا تھا اس خطبہ کو امام رضا علیہ السلام سےنقل کیا گیا ہے اور آپ نے اپنے آباو اجداد کے حوالےسے ایک سلسلۃ الذہب کے ساتھ نقل فرمایا ہے جو سلسلہ امیر المومنین علی علیہ السلام پر تمام ہوتا ہے آپ فرماتے ہیں کہ پیغمبر اکرم (ص) نے ہمارے درمیان اس طرح خطبہ ارشاد فرمایا :
ایھا الناس تمہاری طرف اللہ کا مہینہ برکت و رحمت اور مغفرت کے ساتھ آرہا ہے یہ وہ مہینہ ہے جو خدا کے نزدیک تمام مہینوں سے افضل ہے اس کے دن تمام دنوں سے افضل اور اس کی راتیں تمام راتوں سے افضل ہیں اس کی ایک ایک ساعت تمام ساعتوں سے بہتر ہے اس مہینہ میں تمہیں پروردگار کی ضیافت میں مدعو کیا گیا ہے لہذا سچی نیت اور پاکیزہ قلب کے ساتھ اس سے دعا کرو کہ تمہیں اس کے روزہ اور تلاوت قرآن کی توفیق عنایت فرمائے۔ اگر کوئی شخص اس مہینے میں مغفرت سے محروم ہو گیا اس سے زیادہ بد بخت کوئی نہیں ہے ۔
اس کی بھوک اور پیاس کے ذریعے قیامت کی بھوک اور پیاس کو یاد کرو۔
فقراء اور مساکین کو صدقہ دو ۔
بزرگوں کا احترام کرو ۔
چھوٹوں پر رحم کرو۔
قربتداروں کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔
زبانوں کو قابو میں رکھو۔
جس چیز کا دیکھنا سنا حرام ہو اس سے آنکھ کان کو محفوظ رکھو۔
لوگوں کے یتیموں پر مہربانی کرو تاکہ کل خدا تمہارے یتیموں پر رحم کرے۔
گناہوں کے بارے میں توبہ کرو۔
نماز کے اوقات میں دعا کے لیے ہاتھوں کو بلند کرو کہ یہ بہترین ساعت ہے جس میں پروردگار بندوں کو نگاہ مرحمت سے دیکھتا ہے اور ان کی دعا کو قبول کر کے ان کی آواز پر لبیک کہتا ہے۔
ایھا الناس! تمہارے نفوس تمہارے اعمال کے ہاتھوں رہن ہیں لہذا استغفار کے ذریعے انہیں آزاد کرو۔ تمہاری پشت پر اعمال کا بوجھ ہے لہذا طولانی سجدوں کے ذریعے اسے ہلکا کرو
یاد رکھو کہ پروردگار نے اپنی عزت کی قسم کھائی ہے کہ نمازیوں اور سجدہ گزاروں پر عذاب نہیں کرے گا اورہول قیامت سے محفوظ رکھے گا
ایہاالناس! اگرکوئی شخص ایک مومن روزہ دار کو افطار کراتا ہے توگویا اس نے ایک غلام کو آزاد کیا ہے اور اپنے گناہوں کو بخشوا لیا ہے۔
اسی درمیان کسی شخص نے یہ سوال کر لیا کہ ہرشخص تو دعوت افطار کرنے کے قابل نہیں ہے ۔ فرمایاکہ چاہے ایک دانہ یا ایک گھوںٹ پانی سے ہو۔
لیکن اسکے ذریعہ اپنے کو جہنم سے بچاو۔
ایہا الناس! جو شخص اس ماہ میں اپنےاپنے اخلاق سدھار لے گا وہ باآسانی صراط سے گذرجائے گا جہاں لوگ برابر پھسل کر گر رہے ہوںگے ۔ اورجو اپنے غلاموں کے کاموں میں سہولت برتے گا اس کا حساب آسان ہو جائے گا۔
اور جو اپنے شر کو روگ لےگا خدا اس سے اپنے عذاب کو روک لےگا۔
اور جو کسی یتیم کا احترام کرے گا خدا اسے محترم بنا دےگا۔
اور جوقرابت داروں کے ساتھ اچھا برتاءو کرےگاخدا اسےاپنی رحمت سے ملادےگا۔
اور جو قطع رحم کرے گا خدااسےاپنی رحمت سے قطع کردے گا۔
اور جو کو ئی سنتی نماز اداکرےگا خدااسے جہنم سے آزادی کا پروانہ عنایت کر دےگا۔
اور جوکوئی فریضہ اداکرے گا اسے عام حالات سے ستّر گنا زیادہ اجر دیا جا ئے گا۔
اورجو زیادہ نمازیں ادا کرےگا اسکی نیکیوں کاپلہ بھاری ہوجائےگا۔
اور جو قرآن مجید کی ایک آیت کی تلاوت کرےگا اسے دوسرے مہینوں میں قرآن ختم کرنے کا ثواب دیا جائے گا۔
ایہاالناس! دیکھو اس مہینے میں جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ خدا سےدعا کرو کہ تمہارے لیےبںد نہ ہونے پائیں اور جہنم کے دروازے بںد کردئےگے کہ کوشش کرو تمہارے لیے کھلنے نہ پائیں۔ شیطانوں کو قید کر دیا گیا ہے دعا کرو تم پر مسلط نہ ہونے پائیں۔
امیرالمومنین فرماتے ہیں کہ اس منزل پر خود میں نے اٹھ کر سوال کیا کہ یا رسول اللہ۔ اس مہینہ میں سب سے بہتر عمل کیا ہے؟ْ۔فرمایا: محرمات الہیہ سے پرہیز کرنا۔اوریہ کہہ کر رونے لگے۔
میں نے عرض کی کہ حضور گریہ کیوں فرمارہے ہیں؟ فرمایاکہ اس مہینہ میں تمہارے بارے میں حرام کو حلال کرلیا جائے گا اور میں وہ منظر دیکھ رہا ہوں جب تم سجدہ پرودگار میں ہوگےاور اولین اورآخرین کا بدترین شخص تمہارے سر پر تلوار لگائے گا اور تمہارے محاسن تمہارے خون سے رںگین ہوںگے۔
میں نے عرض کی کہ حضور اس طرح میرا دین محفوظ رہے گا؟۔ فرمایا بے شک یا علی! تمہارا قاتل میرا قاتل ہے اور تمہارا دشمن میرا دشمن ہےِ۔ جس نے تمہیں برا بھلا کہااس نے مجھے برا بھلا کہا کہ تم میرے نفس کی جگہ پر ہو تمہاری روح میری روح ہے اور تمہاری طنیت میری طنیت ہے اللہ نے مجھے اور تمہیں پیدا کرکے منتخب قرار دیا ہے میرا انتخاب نبوت کیلیے ہوا ہے اور تمہارا انتخاب امامت کیلیے ہوا ہے۔ تمہاری امامت کا منکر اصل میں میری نبوت کا منکر ہے۔
(عیون اخبار الرضا، شیخ صدوق، ج ۲،ص۲۶۵)

Related Articles

Back to top button