روزہ ترک ضروریات
انسانی زندگی میں لذتوں کی بڑی اہمیت ہے لیکن ظاہر ہے کہ لذت کا مرتبہ حیاتیات کا نہیں ہے اور بعض ایسے مسائل ہیں جن کا تعلق زندگی کے ضروریات سے ہے جن کے بغیر زندگی خطرہ میں پڑ سکتی ہے۔
مرد عورت کے بغیر اور عورت مرد کے بغیر ذہنی گھٹن کا احساس رو کر سکتی ہے لیکن اس گھٹن سے اس کی موت نہیں واقع ہو سکتی ہے۔ کھانے پینے کی حیثیت اس سے مختلف ہے یہ انسان کی بنیادی ضرورت ہے اور اس کا احساس اس دو روز کے بچے کے اندر بھی پایا جاتا ہے جو جنس اور لذت کے تصور سے بھی نا آشنا ہے۔ بچہ کا رونا اور رو کر ماں سے دودھ طلب کرنا اس امر کی علامت ہے کہ یہ انسان کا حیاتی مسئلہ ہے۔ لیکن روزہ نے انسان کو اس قدر مضبوط اور مستحکم بنادیا ہے کہ وہ اس مطلب کے سامنے بھی کھڑا ہو سکتا ہے اور سارے دن اس مطالبہ کا مقابلہ کر سکتا ہے صرف اس لیے کہ اس کے پروردگار نے روک دیا ہے اور وہ پروردگار کے حکم سے سرتابی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
روزہ انسان کے جملہ جذبات و خواہشات کی تطہیر کا ذریعہ ہے اور روزہ دار سے زیادہ باہمت ، پرہیز گار اور قوی الارادہ کوئی شخص نہیں ہو سکتا ہے۔