روزہ وسیلہ طہارت
انسان کی زندگی میں بعض اوقات ایسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جسے عرف عام میں نجاست تو نہیں کہا جا سکتا لیکن وہ عام حالات سے مختلف قسم کی ایک کیفیت ہوتی ہے جسے اسلامی اصطلاح میں حدث سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
یہ کیفیت کبھی پیشاب،پاخانہ، ریاح اور نیند وغیرہ سے پیدا ہوتی ہے تو اسے حدث اصغر کہا جاتا ہے جس کا ازالہ وضو کے ذریعے ہوتا ہے اور کبھی یہ کیفیت جنابت، حیض ، نفاس اور استحاضہ وغیرہ سے پیدا ہوتی ہے جسے حدث اکبر سے تعبیر کیا جاتا ہے تو اس کے ازالہ کے لیے وضو کافی نہیں ہے بلکہ غسل کی ضرورت ہوتی ہے۔
روزہ انسانی زندگی میں حدث اصغر کو تو برداشت کر سکتا ہے کہ یہ زندگی کا خفیف ترین معاملہ اور مسلسل روزانہ کا مسئلہ ہے۔ لیکن حدث اکبر کو برداشت نہیں کر سکتا کہ اس کے اسباب میں جنابت تقریبا اختیاری مسئلہ ہے اور حیض و نفاس روزانہ کے مسائل نہیں ہیں اور ان سے پیدا ہونے والی کیفیت بھی قدرے شدید ترین ہوتی ہے جس کا نفسیاتی فرق ہر وہ انسان محسوس کر سکتا ہے جو نیند اور نیند کی حالت میں ہونے والے احتلام کے فرق کو پہچانتا ہے اور دونوں کی کیفیات سے آشنا ہے۔
اسلام نے روزہ کے آغاز میں یہ قانون بنادیا کہ انسان جنابت اور حیض و نفاس کی باقیماندہ کیفیت کے ساتھ روزہ کا آغاز نہیں کر سکتا ہے بلکہ اسے فجر سے پہلے غسل کرنا ہو گا اور اس کے روزہ کا آغاز ہو گا۔
غسل کے بغیر روزہ جائز نہیں ہے جو اس امر کی علامت ہے روزہ انسانی زندگی میں تطہیر کا عمل بھی انجام دیتا ہے اور وہ انسان کو طیب و طاہر اور پاک و پاکیزہ بھی دیکھنا چاہتا ہے۔