رمضان المبارکمقالات

روزہ علامت ترحم

108012_003

اسلامی شریعت نے ماہ رمضان کے روزہ کو اس قدر اہم قرار دینے کے بعد کہ ایک روزہ توڑنے میں میں ساٹھ روزے کا کفارہ واجب ہو جاتا ہے پھر یہ قانون پیش کیا کہ بوڑھے مرد بوڑھی عورت، حاملہ عورت، دودھ پلانے والی عورت، پیاس کے مریض افراد کے لیے اگر روزہ تکلیف دہ ہے تو انہیں روزہ نہیں رکھنا ہو گا اور بعض افراد کو ۳ پائو غلہ بطور فدیہ دینا ہو گا اور بعد میں قضا کرنا ہو گی اور بعض افراد کے لیے فدیہ یا قضا بھی نہیں ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ روزہ انسانی حالات پر ترحم کی نشانی ہے۔ اور روزہ کے احکام انسان کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ تمہارے پروردگار تمہارے حال پر کس قدر مہربان ہے کہ تمہاری کمزوری پر رحم کھا کر اپنے قانون کو پیچھے ہٹا لیا ہے اور یہ گوارا نہیں کیا ہے کہ صرف اپنی حاکمیت کے اظہار کے لیے تمہیں مصیبت میں مبتلا کر دے۔ اسے تمہارے روزہ سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔ جو کچھ فائدہ ہے وہ تمہارے ہی لیے ہے کسی اور کے لئے نہیں ہے۔

Related Articles

Back to top button