روزہ علامت ترحم
اسلامی شریعت نے ماہ رمضان کے روزہ کو اس قدر اہم قرار دینے کے بعد کہ ایک روزہ توڑنے میں میں ساٹھ روزے کا کفارہ واجب ہو جاتا ہے پھر یہ قانون پیش کیا کہ بوڑھے مرد بوڑھی عورت، حاملہ عورت، دودھ پلانے والی عورت، پیاس کے مریض افراد کے لیے اگر روزہ تکلیف دہ ہے تو انہیں روزہ نہیں رکھنا ہو گا اور بعض افراد کو ۳ پائو غلہ بطور فدیہ دینا ہو گا اور بعد میں قضا کرنا ہو گی اور بعض افراد کے لیے فدیہ یا قضا بھی نہیں ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ روزہ انسانی حالات پر ترحم کی نشانی ہے۔ اور روزہ کے احکام انسان کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ تمہارے پروردگار تمہارے حال پر کس قدر مہربان ہے کہ تمہاری کمزوری پر رحم کھا کر اپنے قانون کو پیچھے ہٹا لیا ہے اور یہ گوارا نہیں کیا ہے کہ صرف اپنی حاکمیت کے اظہار کے لیے تمہیں مصیبت میں مبتلا کر دے۔ اسے تمہارے روزہ سے کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔ جو کچھ فائدہ ہے وہ تمہارے ہی لیے ہے کسی اور کے لئے نہیں ہے۔