رمضان المبارکمقالات

روزہ قرآن کی نظر میں

10888538_812559132148787_6822902181478811236_n

بسم الله الرحمن الرحيم
يا ايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون.(183) اياما معدودات فمن كان منكم مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر و على الذين يطيقونه فدية طعام مسكين فمن تطوع خيرا فهو خير له و ان تصوموا خير لكم ان كنتم تعلمون.(184) شهر رمضان الذى انزل فيه القرآن هدى للناس و بينات من الهدى و الفرقان فمن شهد منكم الشهر فليصمه و من كان مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر يريد الله بكم اليسر و لا يريد بكم العسر و لتكملوا العدة و لتكبروا الله على ما هديكم و لعلكم تشكرون.(185) (سوره بقره، آيات 185-183)
صاحبان ایمان تمہارے اوپر روزہ اس طرح لکھ دئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھ دئے گئے تھے۔ شاید تم اس طرح متقی بن جاو۔ یہ روزے صرف چند دنوں کے ہیں لیکن اس کے بعد بھی کوئی شخص مریض ہے یا سفر میں ہے تو اتنے ہی دن دوسرے زمانے میں رکھ لے گا۔ اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بنا پر روزے نہیں رکھ سکتے وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اور اگر اپنی طرف سے زیادہ نیکی کر دیں گے تو زیادہ بہتر ہے۔ لیکن روزہ رکھنا بہر حال تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم صاحبان علم و خبر ہو۔ ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کی امتیاز نشانیاں موجودہیں لہذا جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنے ہی دن دوسرے زمانے مِیں رکھے خدا تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا۔ اور اتنے ہی دن کا حکم اس لیے ہے کہ تم عدد پورے کر دو اور اللہ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کا اقرار کر دو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گذار بندے بن جاو۔
تفسیر:
روزہ انسانی زندگی میں تقوی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہے کہ یہ عمل صرف خدا کے لیے ہوتا ہے اور اس میں ریا کاری کا امکان نہیں ہے روزہ صرف نیت ہے اور نیت کا علم صرف پروردگار کو ہے پھر روزہ قوت ارادی کے استحکام کا بہترین ذریعہ ہے جہاں انسان حکم خداکی خاطر ضروریات زندگی اور لذات حیات سب کو ترک کر دیتا ہے کہ یہی جذبہ تمام سال باقی رہ جائے تو تقوی کی بلند ترین منزل حاصل ہو سکتی ہے۔
روزہ کی زحمت کے پیش نظر دیگر اقوام کا حوالہ دے کر اطمیان دلایا گیا ہے اور پھر سفر اور مرض میں معانی کا اعلان کیا گیا ہے اور مرض میں شدت یا سفر میں زحمت کی شرط نہیں لگائی گئی ہے یہ انسان کی جہالت ہے کہ خدا آسانی دینا چاہتا ہے اور آج اور کل کے سفر کا مقابلہ کرکے دشواری پیدا کرنا چاہتا ہے اور اس طرح خلاف حکم خدا روزہ رکھ کر بھی تقوی سے دور رہنا چاہتا ہے ۔
قرآن مجید میں شاید کا لفظ علم خدا کی کمزوری کی بنا پر نہیں بشر کی کمزوری کی بنا ہر استعمال ہوا ہے صرف روزہ بھی تقوی کے لیے کافی نہیں ہے ۔ روزہ کی کیفیت کا تمام زندگی باقی رہنا ضروری ہے اور یہ ضروری ہے کہ سارا وجود روزہ دار رہے۔ برے خیالات، گندے افکار، بد عملی، بدکرداری وغیرہ زندگی میں داخل نہ ہونے پائے۔
روزہ وہ بہترین عبادت ہے جسے پروردگار نے استعانت کا ذریعہ قرار دیا ہے اور آل محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مشکلات میں اسی روزہ سے کام لیا ہے کبھی نماز ادا کی ہے اور کبھی روزہ رکھا ہے یہ روزہ ہی کی برکت تھی کہ جب بیماری کے موقع پر آل محمد [ص] نے روزہ کی نیت نذر کر لی اور وفائے نذر میں روزہ رکھ لیے تو پروردگار نے پورا سورہ "دہر” نازل کر دیا۔ آل محمد[ص] کے ماننے والے اور سورہ دہر کی آیات پر وجد کرنے والے کسی حال میں روزہ سے غافل نہیں ہو سکتے اور صرف ماہ رمضان میں نہیں بلکہ جملہ مشکلات میں روزہ کو سہارا بنائیں گے۔

Related Articles

Back to top button