شیعہ ٔ امامیہ کا عقیدہ
شیخ صدوق اپنی اسناد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبدالعظیم حسنی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ میں امام علی نقی ؑ کی خدمت میں حاضر ہوا،امام ؑ عالی مقام نے مجھے خوش آمدید کہا اور فرمایا کہ ابوالقاسم بے شک تم ہمارے دوست ہو۔
میں نے عرض کیا:فرزند رسولؐ!میں چاہتا ہوں کہ میں اپنا عقیدہ آپ کے سامنے پیش کروں،اگر یہ درست ہے تو میں اس پر مرتے دم تک ثابت قدم رہنا چاہتا ہوں۔
امام علی نقی ؑ نے فرمایا:تم اپنا عقیدہ بیان کرو۔
میں نے کہا کہ میرا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ ایک ہے اور وہ بے مثل ہے،میں اللہ کو تشبیہ سے منزہ مانتا ہوں اور میں یہ اعتقاد رکھتا ہوں کہ اللہ کے لیےنہ تو جسم ہے اور نہ صورت،نہ عرض نہ جوہر بلکہ وہ تمام اجسام کو وجود بخشنے والاہے اور تمام صورتوں کا
بنانے والاہے،اعراض و جواہر کا خالق ہے اور ہر ایک کا پالنے والااور تمام اشیاء کا مالک و موجد ہے اور میں یہ اعتقاد رکھتا ہوں کہ حضرت محمد مصطفیٰﷺ اللہ کے
رسول اور خاتم الانبیاء ہیں،آپؐ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا اور آپ کی شریعت پر تمام شریعتوں کا خاتمہ ہوچکا ہے اور قیامت تک کوئی نئی شریعت نہیں آئے گی۔
اور حضرت رسول خداﷺکے بعد آپؐ کے جانشین اور امت کے امام امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑ ہیں،ان کے بعد حضرت حسنؑ امام ہیں پھر امام حسینؑ پھر علی ابن الحسینؑ پھر محمد باقر ؑپھر جعفرصادقؑ،پھرعلی ابن موسیٰ الرضاؑ پھر محمد بن علیؑ اور اس کے بعد آپ میرے امام ؑہیں۔
یہ سن کر امام علی نقی ؑنے فرمایا:میرے بعد میرے جانشین حسن بن علی ؑ امام ہوں گے،پھر فرمایا:میرے بیٹے کے بعد ان کے جانشین کے زمانے میں لوگوں کا عجب حال ہوگا،میں نے عرض کیا:فرزند رسولؐ!وہ کیوں؟
امام علی نقی ؑنے فرمایا:اس لیے کہ وہ نگاہوں سے اوجھل ہوں گے اور ان کے ظہور تک ان کا نام لینا حرام ہے،وہ دنیا کو عدل و انصاف سے یوں بھر دیں گے جیسی وہ ظلم وہ جور سے بھر چکی ہوگی۔
میں نے کہا:میں ان کی امامت کا بھی اقرار کرتا ہوں اور میرا ایما ن ہے کہ آپ کا دوست خدا کا دوست ،آپ کا دشمن خداکا دشمن،آپ کی پیروی خدا کی پیروی اور آپ کی مخالفت خدا کی مخالفت ہے،اس کے علاوہ میں معراج پر ایمان رکھتا ہوں،سوال قبر،جنت،جہنم اور اصراط و میزان کا اقرار کرتا ہوں کہ یہ تمام چیزیں حق ہیں اور قیامت کا دن ضرور آئے گا،اس کے آنے میں کوئی شک نہیں اور اللہ تمام مردوں کو دوبارہ زندہ کرے گا۔
آپ کی ولایت و امامت پر ایمان کے بعد میں نماز، روزہ، زکات، حج،جہاد، امربالمعروف اورنہی عن المنکر کو واجب جانتا ہوں۔
یہ سن کر امام علی نقی ؑ نے فرمایا:
’’يَا أَبَا الْقَاسِمِ! هَذَا وَ اللَّهِ دِينُ اللَّهِ الَّذِي ارْتَضَاهُ لِعِبَادِهِ فَاثْبُتْ عَلَيْهِ ثَبَّتَكَ اللَّهُ بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الحیاۃ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ‘‘
اے ابوالقاسم!خدا کی قسم!یہی اللہ کا دین ہے جسے اس نے اپنے بندوں کے لیے پسند فرمایا ہے،تم اسی عقیدے پر مضبوطی سے جمے رہو اللہ تمہیں دنیا و آخرت میں ان باتوں پر ثابت قدم رکھے۔