اسلامی تعلیمات

1۔ اگر دنیا میں نظر دوڑائی جائے تو ہمیں نیک و بد، پرہیز گار و گناہ گاراور صالح و غیر صالح ہر طرح کے لوگ ملیں گے۔ مگر اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں میں سے صرف وہی لوگ پسند ہیں جو نیک اعمال بجا لائیں اور برے کاموں سے اجتناب کریں پاک و پاکیزہ رہیں نیکیوں سے محبت اور برائیوں سے نفرت کریں۔ جب کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو اپنے اللہ کی بارگاہ میں آکر توبہ کریں کیونکہ اللہ کو اپنے ان بندوں سے بہت محبت ہے جو اپنی غلطی پر ڈٹ جانے کی بجائے سر جھکا کر معافی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

2۔ مذہب اسلام جہاں روح کی پاکیزگی پر زور دیتا ہے وہاں بدن کی طہارت کو بھی بہت پسند کرتا ہے اور پاکیزگی کو انبیاءؑ کے اخلاق میں شمار کرتا ہے۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے ایک مسلمان کو اپنی وضع قطع میں پاکیزگی کا خیال رکھنے کے علاوہ اپنے لباس اور بدن کو بھی سنوارنا چاہیے۔ وقار اور ادب سے چلنا چاہیے۔ بالخصوص جب اپنے دینی بھائیوں کی ملاقات کے لیے گھر سے باہر نکلے تو طہارت اور پاکیزگی کے عالم میں نکلے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے پاکیزگی اختیار کرنے والے لوگوں سے دوستی کا اعلان کیا ہے۔ ارشاد قدرت ہے:

اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ (سورہ بقرہ 222)

بے شک خدا توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:

وَ ثِیَابَکَ فَطَہِّرۡ ۪﴿ۙ۴﴾ وَ الرُّجۡزَ فَاہۡجُرۡ ۪﴿ۙ۵﴾ (سورہ مدثر 4،5)

اور اپنے لباس پاک رکھیے اور ناپاکی سے دور رہیے۔

3۔ شیطان کسی انسان کو معصیت پر اکسانے کے لیے غصے کو بطور ہتھیار استعمال کرتا ہے۔ لہٰذا کوشش کرنی چاہیے کہ کسی بھی طرح کے حالات میں انسان غصے میں آپے سے باہر نہ ہو اور اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔

ایک دفعہ امام زین العابدین علیہ السلام کے پاس ایک شخص آیا اور برا بھلا کہنے لگا مگر آپؑ خاموش رہے۔ جب وہ شخص چلا گیا تو امامؑ نے حاضرین کو مخاطب کرکے کہا:

’’آپ لوگوں نے سن لیا ہو گا کہ اس شخص نے مجھ سے کیا کہا ہے۔ اب میں چاہتا ہوں کہ تم میرے ساتھ چلو اور میرا جواب بھی دیکھ لو‘‘۔

امامؑ راستے میں اس آیت کی تلاوت فرماتے ہوئے جا رہے تھے:

الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَ الۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ﴿۱۳۴﴾ۚ (سورہ آل عمران 134)

(ان متقین کیلیے) جو خواہ آسودگی میں ہو یا تنگی میں ہر حال میں خرچ کرتے ہیں غصے کو پی جاتے ہیں اور لوگوں سے درگزر کرتے ہیں اور اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

ساتھیوں نے سمجھ لیا کہ امامؑ انتقام کی نیت سے نہیں بلکہ اپنے غصے کو پی کر عفو و درگزر کی نیت سے اس شخص کے پاس جا رہے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ ایسے اشخاص کو دوست رکھتا ہے جو غصہ پی جائیں اور عفو و درگزر سے کام لیں۔

4۔ عزیز دوستو! مندرجہ بالا خصوصیات کے حامل لوگوں کے علاوہ اللہ تعالیٰ درج ذیل خصوصیات کو بھی پسند فرماتا ہے:

توکل

پھر جب آپ عزم کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کریں۔بے شک اللہ بھروسہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

(سورہ آل عمران 159)

جہاد

ترجمہ: یقیناً اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر اس طرح لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔ (سورہ الصف 4)

صبر و ثابت قدمی

قرآن پاک میں ارشاد ہے:

وَ کَاَیِّنۡ مِّنۡ نَّبِیٍّ قٰتَلَ ۙ مَعَہٗ رِبِّیُّوۡنَ کَثِیۡرٌ ۚ فَمَا وَہَنُوۡا لِمَاۤ اَصَابَہُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ مَا ضَعُفُوۡا وَ مَا اسۡتَکَانُوۡا ؕ ﴿۱۴۶﴾ (سورہ آل عمران، 146)

اور کتنے ہی ایسے نبی گزرے ہیں جن کی ہمراہی میں بہت سے اللہ والوں نے جنگ لڑی لیکن اللہ کی راہ میں آنے والی مصیبتوں کی وجہ سے نہ بد دل ہوئے نہ انہوں نے کمزوری دکھائی اور نہ وہ خوار ہوئے اور اللہ تو صابروں کو دوست رکھتا ہے۔

انصاف

وَ اِنۡ حَکَمۡتَ فَاحۡکُمۡ بَیۡنَہُمۡ بِالۡقِسۡطِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُقۡسِطِیۡ (سورہ مائدہ آیت نمبر، 42)

اگر آپ فیصلہ کر چاہیں تو انصاف کے ساتھ کر دیں بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

ناپسندیدہ لوگ

جس طرح اللہ تعالیٰ کچھ خصوصیات کے حامل افراد کو پسند کرتا ہے اسی طرح وہ ان لوگوں کو سخت ناپسند کرتا ہے جو اس کی مرضی کے خلاف کام کرتے ہیں۔ اپنی کتاب قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں سے نفرت اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے ان میں سے چند ایک یہ ہیں:

کافرین

قُلۡ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ ۚ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡکٰفِرِیۡنَ﴿۳۲﴾ (سورہ آل عمران، 32)

کہہ دیجیے ! اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور اگر وہ روگردانی کریں تو (جان لو کہ) اللہ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔

وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیۡنَ (سورہ آل عمران، 57)

اور اللہ ظلم کرنے والوں سے ہرگز محبت نہیں کرتا۔

مغرور اور خود پسند لوگ

اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ مُخۡتَالًا فَخُوۡرَا (سورہ النساء، 36)

بے شک اللہ کو غرور کرنے والا (اپنی بڑائی) فخر کرنے والا پسند نہیں۔

خیانت کار اور گناہ گار

وَ لَا تُجَادِلۡ عَنِ الَّذِیۡنَ یَخۡتَانُوۡنَ اَنۡفُسَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنۡ کَانَ خَوَّانًا اَثِیۡمًا ﴿۱۰۷﴾ (سورہ نساء 107)

اور جو لوگ اپنی ذات سے خیانت کرتے ہیں آپ ان کی طرف سے ان کا دفاع نہ کریں یقیناً اللہ خیانت کار اور گناہ گار کو پسند نہیں کرتا۔

فتنہ پرور فسادی

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

اور یہ لوگ (یہودی) زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور اللہ فسادیوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (مائدہ، 64)

فضول خرچ:

وَ لَا تُسۡرِفُوۡا ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ (سورہ انعام 141)

اور فضول خرچی نہ کرو۔ بتحقیق اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔

اِترانے والے:

اِذۡ قَالَ لَہٗ قَوۡمُہٗ لَا تَفۡرَحۡ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡفَرِحِیۡنَ (سورہ قصص 76)

جب( قارون کو) اس کی قوم نے کہا: اِترانا مت، یقیناً اللہ اترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔