اسلامی تعلیمات

واجب غسل

واجب غسل سات ہیں

1۔ غسل جنابت

2۔غسل میت

3۔ غسل مس میت

4۔ غسل نذر و عہد

5۔ غسل حیض

6۔ غسل استحاضہ

7۔ غسل نفاس

غسل جنابت

انسان کے لیے منی نکلنے یا ہمبستری کرنے کے بعد کی حالت ’’جنابت‘‘ کہلاتی ہے۔ غسل جنابت کسی واجب (مثلاً نماز) یا کسی اور وجہ (مثلاً قرآن کو مس کرنا) کے لیے واجب ہوتا ہے۔

جنابت کے احکام

وہ شخص (مجنب) جو حالت جنابت میں ہو اس کے لیے پانچ چیزیں حرام ہیں۔

1۔ اپنے بدن کا کوئی حصہ قرآن مجید کے الفاظ یا اللہ تعالیٰ کے نام سے خواہ وہ کسی بھی زبان میں ہو مس کرنا۔

2۔ مسجد الحرام اور مسجد نبویؐ میں داخل ہونا۔

3۔ ان دو مسجدوں کے علاوہ دوسری مسجدوں میں ٹھہرنا۔

4۔ کسی مسجد میں کوئی چیز رکھنے یا اٹھانے کے لیے جانا

5۔ واجب سجدہ والی آیات کا پڑھنا۔ وہ آیات ان سوروں میں ہیں:

حم سجدہ پارہ 24، النجم پارہ 27، اقراء پارہ 30، الم تنزیل پارہ

غسل میت

انسان کے مرنے کے بعد، دفن کرنے سے پہلے غسل دینا واجب ہے۔

غسل مس میت: انسان کے مرنے کے بعد جب میت ٹھنڈی ہو جائے اور اسے غسل میت کے ذریعے پاک کرنے سے پہلے اگر کوئی میت کو چھو لے تو اس پر غسل مس میت واجب ہو جاتا ہے۔

غسل نذر و عہد

جب انسان منت مانے یا نذر و عہد کرے کہ ’’میرا فلاں کام ہو جائے تو میں غسل کروں گا‘‘ تو کام ہونے کے بعد اس پر نذر و عہد کا غسل واجب ہو جاتا ہے۔

نوٹ: غسل کی کچھ اقسام مرد اور عورت دونوں کے درمیان مشترک ہیں۔ جبکہ غسل حیض، استحاضہ اور نفاس یہ عورت کے ساتھ مختص ہیں۔