اسلامی تعلیمات

باب 11 - قرآن اور حیوانیات - Zoology

’’میں ملک سبا سے آپ کے لیے ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں، میں نے ایک عورت دیکھی ہے جو اُن پر حکمران ہے اور اسے ہر قسم کی نعمتیں دی گئی ہیں اور اس کا عظیم الشان تخت ہے میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم اللہ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہیں‘‘۔

دوستو! شاید آپ یہ سمجھ رہے ہوں گے کہ یہ گفتگو کسی سفیر، کسی وزیر یا پھر کسی قاصد کی ہو گی، جو وہ اپنے ملک واپس لوٹنے کے بعد اپنے بادشاہ کے سامنے کر رہا ہو،حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ یہ گفتگو تو ایک ننھا سا پرندہ، حضرت سلیمانؑ کے دربار میں اپنی غیر حاضری کی وجہ بتاتے ہوئے کر رہا ہے۔۔۔

موجودہ ترقی یافتہ دنیا حیوانات کے عقل و شعور کے بارے میں تحقیقات کرنے میں مگن ہے کہ وہ کس حد تک ذہنی صلاحیت کے مالک ہوتے ہیں اور کہاں تک کسی بات یا واقعہ کو سمجھنے اور سمجھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ سالہا سال سے جاری یہ تحقیقات اب تک صرف اتنا ثابت کر پائی ہیں کہ حیوانات مخصوص اشاروں یا پھر چند ایک مخصوص آوازوں کے ذریعے اپنا پیغام اپنے ساتھی جانوروں تک منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جبکہ قرآن مجید نے آج سے سینکڑوں برس قبل حیوانات کی بولی (Language) کا پتہ دے کر انسان کے لیے تحقیق کا میدان ہموار کر دیا تھا۔ قرآن مجید نے بتا دیا تھا کہ تسبیح و تہلیل اور ذکر و عبادت صرف انسان کا ہی خاصہ نہیں ہے بلکہ کائنات کا ذرہ ذرہ اپنے خالق اکبر کی حمد و ثنا میں مصروف ہے۔ آسمان و زمین کی موجودات کو اپنی تسبیح کا شعور اور علم ہے۔ کنکریاں اگر نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ میں اور پہاڑ حضرت داؤد علیہ السلام کی ہمراہی میں تسبیح پڑھ سکتے ہیں تو پھر حیوانات کا گفتگو کرنا کیونکر نا ممکن ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن مجید میں چند ایک جانوروں کی بولی اور گفتگو کا ذکر کیا ہے۔

وَ وَرِثَ سُلَیۡمٰنُ دَاوٗدَ وَ قَالَ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ عُلِّمۡنَا مَنۡطِقَ الطَّیۡرِ وَ اُوۡتِیۡنَا مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ ؕ اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡفَضۡلُ الۡمُبِیۡنُ﴿۱۶﴾ (سورہ نمل 16)

اور سلیمان، داؤد کے وارث بنے اور بولے اے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی کی تعلیم دی گئی ہے اور ہمیں ہر طرح کی چیزیں عنایت ہوئی ہیں بے شک یہ تو ایک نمایاں فضل ہے۔

اس سبق میں ہم تین جانوروں (ہدہد، چیونٹی اور شہد کی مکھی ) سے کی جانے والی گفتگو کا تذکرہ کریں گے۔

چیونٹی کی گفتگو

جیسا کہ بتایا جا چکا ہے کہ حیوانات اور پرندوں میں بھی افہام و تفہیم کے ذرائع ہوتے ہیں۔ یہی ذرائع ان کی بولی ہیں جسے لوگ تخمینے اور اندازوں سے سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن حضرت سلیمان علیہ السلام ظن اور اندازے سے نہیں بلکہ ان کی بولی کو اسی طرح سمجھتے تھے جس طرح انسان کی بولی سمجھی جاتی ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں چیونٹی اور ہُدہُد کی گفتگو کا ذکر بھی ہوا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت سلیمانؑ کو پرندوں کی بولی کی تعلیم دی تھی حضرت سلیمانؑ چونکہ انسانوں، جنوں اور پرندوں سب کی زبان جانتے تھے یہی وجہ ہے کہ وہ مخصوص ایام میں اپنا دربار لگاتے تھے اور اس دربار میں جنوں، انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے جاتے تھے۔ ایک دفعہ حضرت سلیمانؑ اپنے لشکر کے ہمراہ کہیں جا رہے تھے کہ ان کا گزر ایک وادی سے ہوا۔ جس کے رستے میں چیونٹیوں کے گھر واقع تھے۔ حضرت سلیمانؑ جب اس وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے اپنی سب ساتھی چیونٹیوں کو جمع کیا اور ان سے ایک بات کی جس کا ذکر قران مجید میں ہوا ہے۔

(سورہ نمل 18)

یہاں تک کہ جب وہ چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا: اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھر وں میں گھس جاؤ، کہیں سلیمان اور ان کا لشکر تمہیں کچل نہ ڈالے اور انہیں پتہ بھی نہ چلے۔

حضرت سلیمانؑ چونکہ حیوانات کی زبان سے آشنا تھے لہٰذا انہوں نے چیونٹی کی گفتگو سمجھ لی اور ہنس دئیے۔

فَتَبَسَّمَ ضَاحِکًا مِّنۡ قَوۡلِہَا وَ قَالَ رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ (سورہ نمل 19)

اس کی باتیں سن کر سلیمانؑ ہنستے ہوئے مسکرائے اور کہنے لگے: پروردگارا ! مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر بجالا ؤں جن سے تو نے مجھے اور میرے والدین کو نوازا ہے۔

بعض روایات میں ہے کہ حضرت سلیمانؑ نے چیونٹی کی گفتگو پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے اسے اپنے پاس طلب کیا اور اس سے جواب مانگا کہ اس نے کیونکر حضرت سلیمانؑ اور ان کے لشکر پر الزام لگایا کہ وہ ان کو بے خبر ی کے عالم میں روند ڈالیں گے۔ اس پر چیونٹی نے حضرت سلیمانؑ سے اپنی گفتگو کی وضاحت کی اجازت طلب کی جو اسے مل گئی۔ چیونٹی نے حضرت سلیمانؑ کو بتایا کہ اس کی ساتھی چیونٹیوں نے آج تک حضرت سلیمانؑ کے لشکر جیسا عظیم الشان لشکر نہ دیکھا تھا۔ لہٰذا اس کو ڈر تھا کہ کہیں چیونٹیاں ان کا لشکر دیکھ کر انہیں اپنا رب اور خالق نہ سمجھ بیٹھیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے انہیں ڈرا کر اپنے بلوں کے اندر چلے جانے کا حکم دیا کہ اپنے گھروں کے اندر چلی جاو وگرنہ کچل دی جاؤ گی۔ حضرت سلیمانؑ نے اس کا عذر قبول کر لیا اور اس کو معافی مل گئی۔ (واضح رہے کہ قران مجید میں سورہ نمل چیونٹی ہی کے نام سے منسوب سورہ ہے، عربی میں چیونٹی کو نمل کہا جاتا ہے۔)