Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، گناہوں کا اقرار کرنے والا، گناہوں سے توبہ کرنے والے کی مانند ہے۔ مستدرک الوسائل حدیث 13671
اکاونویں دعا

51۔ عجز و زاری کے سلسلہ میں دعا

اے میرے معبود! میں تیری حمد و ستائش کرتا ہوں اور تو حمد و ستائش کا سزاوار ہے اس بات پر کہ تو نے میرے ساتھ اچھا سلوک کیا، مجھ پر اپنی نعمتوں کو کامل اور اپنے عطیوں کو فراواں کیا اور اس بات پر کہ تو نے اپنی رحمت کے ذریعہ مجھے زیادہ سے زیادہ دیااور اپنی نعمتوں کو مجھ پر تمام کیا۔ چنانچہ توُ نے مجھ پر وہ احسانات کئے ہیں۔ جن کے شکریہ سے قاصر ہوں۔
اور اگر تیرے احسانات مجھ پر نہ ہوتے اور تیری نعمتیں مجھ پر فراواں نہ ہوتیںتو میں نہ اپنا حظ و نصیب فراہم کر سکتا تھا اور نہ نفس کی اصلاح و درستی کی حد تک پہنچ سکتا تھا لیکن تو نے میرے حق میں اپنے احسانات کا آغاز فرمایا اورمیرے تمام کاموں میں مجھے ( دوسروں سے) بے نیازی عطا کی۔ رنج و بلا کی سختی مجھ سے ہٹا دی اور جس حکم قضا کا اندیشہ تھا اسے مجھ سے روک دیا۔
اے میرے معبود! کتنی بلا خیز مصیبتیں تھیں جنہیں تو نے مجھ سے دور کر دیا اور کتنی ہی کامل نعمتیں تھیں جن سے تو نے میری آنکھوں کی خنکی و سرور کا سامان کیا ۔ ور کتنے ہی تو نے مجھ پر بڑے احسانات فرمائے ہیں۔تو وہ ہے جس نے حالت اضطرار میں میری دعا قبول کی اور (گناہوں میں) گرنے کے موقع پر میری لغزش سے درگزر کیا اور دشمنوں سے میرے ظلم و ستم سے چھنے ہوئے حق کو لے لیا۔
بار الہا!میں نے جب بھی تجھ سے سوال کیا ہے تجھے بخیل اورجب بھی تیری بارگاہ کا قصد کیا تجھے رنجیدہ نہیں پایا بلکہ تجھے اپنی دعاکی نسبت سننے والا اور اپنے مقاصد کا بر لانے والا ہی پایا اور میں نے احوال میں سے ہر حال میں اور اپنے زمانۂ ( حیات ) کے ہر لمحہ میں تیری نعمتوں کو اپنے لیے فراواں پایا لہذا تو میرے نزدیک قابل تعریف ، اور تیرا احسان لائق شکریہ ہے۔
میرا جسم (عملاً ) میری زبان (قولاً ) اور میری عقل ( اعتقاداً) تیری حمد و سپاس کرتی ہے۔ ایسی حمد و حد کمال اور انتہائے لشکر پر فائز ہو۔ ایسی حمد جو میرے لیے تیری خوشنودی کے برابر ہو۔ لہذا مجھے اپنی ناراضگی سے بچا۔
اے میرے پناہ گاہ جبکہ (متفرق راستے مجھے خستہ و پریشان کر دیں)۔ اے میری لغزشوں کے معاف کرنے والے اگر تو میری پردہ پوشی نہ کرتا تو میں یقینا رسوا ہونے والوں میں سے ہوتا۔ اے اپنی مدد سے مجھے تقویت دینے والے اگر تیری مدد مدد شریک حال نہ ہوتی تو میں مغلوب و شکست خوردہ لوگوں میں سے ہوتا۔ اے وہ جس کی بارگاہ میں شاہوں نے ذلت و خواری کا جوا اپنی گردن میں ڈال لیا ہے اور وہ اس کے غلبہ و اقتدار سے خوف زدہ ہیں۔ اے وہ جو تقویٰ کا سزاوار ہے اے وہ کہ حسن و خوبی والے نام بس اسی کے لیے ہیں۔ میں تجھ سے خواستگار ہوں کہ مجھ سے درگزر فرما اور مجھے بخش دے۔ کیونکہ میں بے گناہ نہیں ہوں اور عذر خواہی کروں اور نہ طاقت ور ہوں کہ غلبہ پا سکوں اور نہ گریز کی کوئی جگہ ہے کہ بھاگ سکوں۔
میں تجھ سے اپنی لغزشوں کی معافی چاہتا ہوں اور ان گناہوں سے جنہوں نے مجھے ہلاک کر دیا ہے اور مجھے اس طرح گھیر لیا ہے کہ مجھے تباہ کردیا ہے، توبہ و معذرت کرتا ہوں میں اے میرے پروردگار! ان گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے تیری طرف بھاگ کھڑا ہوں تو اب میری توبہ قبول فرما۔ تجھ سے پناہ چاہتا ہوں مجھے پناہ دے۔ تجھ سے امان مانگتا ہوں مجھے خوار نہ کر۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں مجھے محروم نہ کر۔ تیرے دامن سے وابستہ ہوں مجھے میرے حال پر چھوڑ نہ دے اور تجھ سے دعا مانگتا ہوں لہذا مجھے ناکام نہ پھیر۔
اے میرے پروردگار! میں نے ایسے حال میں کہ میں بالکل مسکین، عاجز، خوف زدہ، ترساں، ہراساں، بے سرو سامان اور لاچار ہوں۔ تجھے پکارا ہے اے میرے معبود! میں اس اجر و ثواب کی جانب جس کا تو نے اپنے دوستوں سے وعدہ کیا ہے جلدی کرنے اور اس عذاب سے جس سے تو نے اپنے دشمنوں کو ڈرایا ہے دوری اختیار کرنے سے اپنی کمزوری اور ناتوانی کا گلہ کرتا ہوں نیز افکار کی زیادتی اور نفس کی پریشانی خیالی کاشکوہ کرتا ہوں۔
اے میرے معبود! تو میری باطنی حالت کی وجہ سے مجھے رسوا نہ کرنا اور میرے گناہوں کے باعث مجھے تباہ و برباد نہ ہونے دینا۔ میں تجھے پکارتا ہوں تو تو مجھے جواب دیتا ہے اور جب تو مجھے بلاتا ہے تو میں سستی کرتا ہوں اور میں جو حاجت رکھتا ہوں تجھ سے طلب کرتا ہوں اور جہاں کہیں ہوتا ہوں،اپنے راز دلی تیرے سامنے آشکار کرتا ہوں اور تیرے سوا کسی کو نہیں پکارتا اور نہ تیرے علاوہ کسی سے آس رکھتا ہوں۔
حاضر ہوں ! میں حاضر ہوں! جو تجھ سے شکوہ کرے تو اس کا شکوہ سنتا ہے اور جو تجھ پر بھروسا کرے اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور جو تیرا دامن تھام لے اسے (غم و فکر سے) رہائی دیتا ہے اور جو تجھ سے پناہ چاہے اس سے غم و اندوہ کو دور کر دیتا ہے۔
اے میرے معبود! میرے ناشکرے پن کی وجہ سے مجھے دنیا و آخرت کی بھلائی سے محروم نہ کر اور میرے وہ گناہ جو تیرے علم میں ہیں بخش دے اور اگر تو سزا دے تو اس لیے کہ میں ہی حد سے تجاوز کرنے والا ، سست قدم، زیاں کار، عاصی ، تقصیر پیشہ، غفلت شعار اور اپنے حظ و نصیب میں لاپروائی کرنے والا ہوں اور اگر تو بخش دے تو اس لیے کہ تو سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔

 

 

 

فہرست صحیفہ کاملہ