Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، ایمان، خالص عمل کا نام ہے غررالحکم حدیث 873
بتیسویں دعا

32۔ نماز شب کے بعد کی دعا

اے اللہ! اے دائمی و ابدی بادشاہی والے اور لشکر و اعوان کے بغیر مضبوط فرمانروائی والے اور ایسی عزت و رفعت والے جو صدیوں، سالوں، زمانوں اور دنوں کے بیتنے گزرنے کے باوجود پائندہ و برقرار ہے۔ تیری بادشاہی ایسی غالب ہے جس کی ابتدا کی کوئی حد ہے اور نہ انتہا کا کوئی آخری کنارا ہے اور تیری جہانداری کا پایہ اتنا بلند ہے کہ تمام چیزیں اس کی بلندی کو چھونے سے قاصر ہیں اور تعریف کرنے والوں کی انتہائی تعریف تیری اس بلندی کے پست ترین درجہ تک بھی نہیں پہنچ سکتی جسے تو نے اپنے لیے مخصوص کیا ہے۔ صفتوں کے کارواں تیرے بارے میں سرگردان ہیں اور توصیفی الفاظ تیرے لائق حال مدح تک پہنچنے سے عاجز ہیں اور نازک تصورات تیرے مقام کبریائی میں ششدرو حیران ہیں۔ تو وہ خدائے ازلی ہے جو ازل ہی سے ایسا ہے اور ہمیشہ بغیر زوال کے ایسا ہی رہے گا ۔ میں تیرا وہ بندہ ہوں جس کا عمل کمزور اور سرمایہ امید زیادہ ہے۔ میرے ہاتھ سے تعلق وابستگی کے رشتے جاتے رہے ہیں ، مگر وہ رشتہ جسے تیری رحمت نے جوڑ دیا ہے اور امیدوں کے وسیلے بھی ایک ایک کر کے ٹوٹ گئے ہیں۔ مگر تیرے عفو و درگزر کا وسیلہ جس پر سہارا کئے ہوئے ہوں، تیری اطاعت جسے کسی شمار میں لاسکوں، نہ ہونے کے برابر ہے اور وہ معصیت جس میں گرفتار ہوں بہت زیادہ ہے۔ تجھے اپنے کسی بندے کو معاف کردینا اگرچہ وہ کتنا ہی برا کیوں نہ ہو دشوار نہیں ہے تو پھر مجھے بھی معاف کر دے۔
اے اللہ تیرا علم تمام پوشیدہ اعمال پر محیط ہے اور تیرے علم و اطلاع کے آگے ہر مخفی چیز ظاہر و آشکار ہے اور باریک سے باریک چیزیں بھی تیری نظر سے پوشیدہ نہیں ہیں اور نہ راز ہائے درون پردہ تجھ سے مخفی ہیں۔ تیرا وہ دشمن جس نے میرے بے را ہرو ہونے کے سلسلہ میں تجھ سے مہلت مانگی اور تو نے اسے مہلت دی اور مجھے گمراہ کرنے کے لیے روز قیامت تک فرصت طلب کی اور تو نے اسے فرصت دی، مجھ پر غالب آگیا ہے اور جبکہ میں ہلاک کرنے والے صغیرہ گناہوں اور تباہ کرنے والے کبیرہ گناہوں سے تیرے دامن میں پناہ لینے کے لیے بڑھ رہا تھا اس نے مجھے آ گرایا اور جب میں گناہ کا مرتکب ہوا اور اپنی بداعمالی کی وجہ سے تیری ناراضگی کا مستحق بنا تو اس نے اپنے حیلہ و فریب کی باگ مجھ سے موڑ لی اور اپنے کلمہ کفر کے ساتھ میرے سامنے آ گیا اور مجھ سے بیزاری کا اظہار کیا اور میری جانب سے پیٹھ پھرا کر چل دیا اور مجھے کھلے میدان میں تیرے غضب کے سامنے اکیلا چھوڑ دیا اور تیرے انتقام کی منزل میں مجھے کھینچ تان کر لے آیا اس حالت میں کہ نہ کوئی سفارش کرنے والا تھا جو تجھ سے میری سفارش کرے اور نہ کوئی پناہ دینے والا تھا جو مجھے تیرے عذاب سے ڈھارس دے اور نہ کوئی چار دیواری تھی جو مجھے تیری نگاہوں سے چھپا سکے ، اور نہ کوئی پناہ گاہ تھی جہاں تیرے خوف سے پناہ لے سکوں۔
اب یہ منزل میرے پناہ مانگنے اور یہ مقام میرے گناہوں کے اعتراف کرنے کا، لہذا ایسا نہ ہو کہ تیرے دامن فضل ( کی وسعتیں ) میرے لیے تنگ ہوجائیں اور عفو و درگذر مجھ تک پہنچنے ہی نہ پائے اور نہ توبہ گزار بندوں میں سب سے زیادہ ناکام ثابت ہوں اور نہ تیرے پاس امیدیں لے کر آنے والوں میں سب سے زیادہ ناامید رہوں (بارالٰہا !) مجھے بخش دے اس لیے کہ تو بخشنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔
اے اللہ!تو نے مجھے ( اطاعت کا ) حکم دیا مگر میں اسے بجا نہ لایا اور (برے اعمال ) سے مجھے روکا مگر ان کا مرتکب ہوتا رہا اور برے خیالات نے جب گناہ کو خوشنما کرکے دکھایا تو ( تیرے احکام میں ) کوتاہی کی۔ میں نہ روزہ رکھنے کی وجہ سے دن کو گواہ بنا سکتا ہوں اور نہ نماز شب کی وجہ سے رات کو اپنی سپر بنا سکتا ہوں اور نہ کسی سنّت کو میں نے زندہ کیاہے کہ اس سے تحسین و ثنا کی توقع کروں سوائے تیرے واجبات کے کہ جو انہیں ضائع کرے وہ بہرحال ہلاک و تباہ ہوگا اور نوافل کے فضل و شرف کی وجہ سے بھی تجھ سے توسل نہیں کر سکتا، درصورتیکہ تیرے واجبات کے بہت سے شرائط سے غفلت کرتا رہا اور تیرے احکام کے حدود سے تجاوز کرتا، محارم شریعت کا دامن چاک کرتا رہا اور کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتارہاجن کی رسوائیوں سے صرف تیرا دامن عفو رحمت پردہ پوش رہا۔
یہ ( میرا موقف) اس شخص کا موقف ہے جو تجھ سے شرم و حیا کرتے ہوئے اپنے نفس کو برائیوں سے روکتا ہو ، اور اس پر ناراض ہو اور تجھ سے راضی ہو اور تیرے سامنے خو فزدہ دل ، خمیدہ گردن اور گناہوں سے بوجھل پیٹھ کے ساتھ امید و بیم کی حالت میں ایستادہ ہو اور تو ان سب سے زیادہ سزاوار ہے جن سے اس ینے آس لگائی اور ان سب سے زیادہ حقدار ہے جن سے وہ ہراساں و خائف ہوا ۔ اے میرے پروردگار ! جب یہی حالت میری ہے تو مجھے بھی وہ چیز مرحمت فرما جس کا میں امیدوار ہوں اور اس چیز سے مطمئن کر جس سے خائف ہوں اور اپنی رحمت کے انعام سے مجھ پر احسان فرما۔ اس لیے کہ تو ان تمام لوگوں سے جن سے سوال کیا جاتا ہے زیادہ سخی و کریم ہے۔
اے اللہ! جب کہ تو نے مجھے اپنے دامن عفو میں چھپا لیا ہے اور ہمسروں کے سامنے اس دار فنا میں فضل و کرم کا جامہ پہنایا ہے تودار بقا کی رسوائیوں سے بھی پناہ دے۔ اس مقام پر کہ جہاں مقرب فرشتے ، معزز و باوقار پیغمبر، شہیدو صالح افراد سب حاضر ہوں گے۔ کچھ تو ہمسائے ہوں گے جن سے میں اپنی برائیوں کوچھپاتا رہا ہوں اور کچھ خویش و اقارب ہوں گے جن سے میں اپنے پوشیدہ کاموں میں میں شرم و حیا کرتا رہا ہوں۔
اے میرے پروردگار! میں نے اپنی پردہ پوشی میں ان پر بھروسا نہیں کیا اور مغفرت کے بارے میں پروردگار ا تجھ پر اعتمادکیا ہے اور تو ان تمام لوگوں سے جن پر اعتماد کیا جاتا ہے زیادہ سزاوار اعتماد ہے اور ان سب سے زیادہ عطا کرنے والا ہے جن کی طرف رجوع ہوا جاتا ہے اور ان سب سے زیادہ مہربان ہے جن سے رحم کی التجا کی جاتی ہے۔ لہذا مجھ پر رحم فرما۔
اے اللہ ! تو نے مجھے باہم پیوستہ ہڈیوں اور تنگ راہوں والی صلب سے تنگ نائے رحم میں کہ جسے تو نے پردوں میں چھپا رکھا ہے ایک ذلیل پانی (نطفہ) کی صورت میں اتارا جہاں تو مجھے ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل کرتا رہا، یہاں تک کہ تو نے مجھے اس حد تک پہنچا دیا جہاں میری صورت کی تکمیل ہوگئی ۔ پھر مجھ میں اعضاء و جوارح و دیعت کئے ۔ جیسا کہ تو نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے کہ ( میں ) پہلے نطفہ تھا۔ پھر منجمد خون ہوا ۔ پھر گوشت کا ایک لوتھڑا، پھر ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ، پھر ان ہڈیوں پر گوشت کی تہیں چڑھا دیں ۔ پھر جیسا تو نے چاہا ایک دوسری طرح کی مخلوق بنا دیا اور جب میں تیری روزی کا محتاج ہوا اور تیرے لطف واحسان کی دستگیری سے بے نیاز نہ رہ سکا تو تو نے اس بچے ہوئے کھانے پانی سے جسے تو نے اس کنیز کے لیے جاری کیا تھا، جس کے شکم میں تو نے مجھے ٹھہرا دیا اور جس کے رحم میں مجھے ودیعت کیا تھا، میری روزی کا سر و سامان کر دیا ۔ اے میرے پروردگار ان حالات میں اگر تو خود میری تدبیر پر مجھے چھوڑ دیتا یا میری ہی قوت کے حوالے کر دیتا تو تدبیر مجھ سے کنارا کش اور قوت مجھ سے دور رہتی ۔ مگر تو نے اپنے فضل و احسان سے ایک شفیق و مہربان کی طرح میری پرورش کا اہتمام کیا، جس کا تیرے فضل بے پایاں کی بدولت اس وقت تک سلسلہ جاری ہے کہ نہ تیرے حسن سلوک سے کبھی محروم رہا اور نہ تیرے احسانات میں کبھی تاخیر ہوئی ۔ لیکن اس کے باوجود یقین و اعتماد قوی نہ ہوا کہ میں صرف اسی کام کے لیے وقف ہو جاتا جو تیرے نزدیک میرے لیے زیادہ سو مند ہے۔
(اس بے یقینی کا سبب یہ ہے کہ) بدگمانی اور کمزوری ، یقین کے سلسلہ میں میری باگ شیطان کے ہاتھ میں ہے، اس لیے میں اس کی بد ہمسائیگی اور اپنے نفس کی فرمانبرداری کا شکوہ کرتا ہوں اور اس کے تسلط سے تیرے دامن میں حفظ و نگہداشت کا طالب ہوں اور تجھ سے عاجزی کے ساتھ التجا کرتا ہوں اور اس کے مکر و فریب کا رخ مجھ سے موڑ دے اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری روزی کی آسان سبیل پیدا کر دے ۔
تیرے ہی لیے حمد و ستائش ہے کہ تو نے از خود بلند پایہ نعتیں عطا کیں اور حسان و انعام پر (دل میں) شکر کا القاء کیا ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے لیے روزی کو سہل و آسان کر دے اور جو اندازہ میرے لیے مقرر کیا ہے اس پر قناعت کی توفیق دے اور جو حصہ میرے لیے معین کیا ہے اس پر مجھے راضی کر دے اور جو جسم کام میں آچکا اور جو عمر گزر چکی ہے اسے اپنی اطاعت کی راہ میں مُحسوب فرما۔ بلاشبہ تو اسباب رزق مہیا کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔
بارالٰہا ! میں اس آگ سے پنا ہ مانگتا ہوں جس کے ذریعہ تو نے اپنے نافرمانوں کی سخت گرفت کی ہے اور جس سے تو ان لوگوں کو جنہوں تیری رضا و خوشنودی سے رخ موڑلیا، ڈرایا دھمکایا ہے او راس آتش جہنم سے پناہ مانگتا ہوں جس میں روشنی کے بجائے اندھیرا، جس کا خفیف لپکا بھی انتہائی تکلیف دہ اور جو کوسوں دور ہونے کے باوجود(گرمی و تپش کے لحاظ سے) قریب ہے اور اس آگ سے پناہ مانگتا ہوں جو آپس میں ایک دوسرے کو کھا لیتی ہے اور ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتی ہے اور اس آگ سے پناہ مانگتا ہوں جو ہڈیوں کو خاکستر کر دے گی اور دوزخیوں کو کھولتا ہوا پانی پلائے گی اور اس آگ سے کہ جو اس کے آگے گڑ گڑائے گا، اس پر ترس نہیں کھائے گی اور جو اس سے رحم کی التجا کرے گا اس پر رحم نہیں کرے گی اور جو اس کے سامنے فروتنی کرے گا اور خود کو اس کے حوالے کر دے گا اس پر کسی طرح کی تخفیف کا اسے اختیار نہیں ہوگا۔ وہ درد ناک عذاب اور شدید عقاب کی شعلہ سامانیوں کے ساتھ اپنے رہنے والوں کا سامنا کرے گی۔ (بارالٰہا ) میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے بچھوؤں سے جن کے منہ کھلے ہوئے ہوں گے اور ان سانپوں سے جو دانتوں کو پیس پیس کر پھنکار رہے ہوں گے اور اس کے کھولتے ہوئے پانی سے جو انتڑیوں اور دلوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا اور (سینوںکو چیر کر ) دلوں کو نکال لے گا۔ خدایا ! میں تجھ سے توفیق مانگتا ہوں ان باتوں کی جو اس آگ سے دور کریں، اور اسے پیچھے ہٹا دیں۔
خداوندا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنی رحمت فراواں کے ذریعہ اس آگ سے پناہ دے اور حسن درگزر سے کام لیتے ہوئے میری لغزشوں کو معاف کر دے اور مجھے محروم و ناکام نہ کر۔ اے پناہ دینے والوں میں سب سے بہتر پناہ دینے والے۔
خدایا تو سختی و مصیبت سے بچاتااور اچھی نعتیں عطا کرتا اور جو چاہے وہ کرتا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
اے اللہ! جب بھی نیکو کاروں کا ذکر آئے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جب تک شب و روز کے آنے جانے کا سلسلہ قائم رہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما۔ ایسی رحمت جس کا ذخیرہ ختم نہ ہو اور جس کی گنتی شمار نہ ہو سکے۔ ایسی رحمت جو فضائے عالم کو پر کر دے اور زمین و آسمان کو بھر دے۔ خد ان پر رحمت نازل کرے اس حد تک کہ وہ خوشنود ہوجائیں اور خوشنودی کے بعد بھی ان پر اور ان کی آل رحمت نازل کرتا رہے۔ ایسی رحمت جس کی نہ کوئی حد ہو اور نہ کوئی انتہا۔ اے تمام رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

 

 

 

فہرست صحیفہ کاملہ