Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا، جو تجارت کرنا چاہتا ہے اُسے پہلے اپنے دین کو سمجھنا چاہئے، تاکہ وہ حلال و حرام کو پہچان سکے، کیونکہ جو شخص دین کو سمجھے بغیر تجارت کرے گا وہ شکو ک و شبہات میں گھر جائے گا۔ وسائل الشیعۃ حدیث22797
چھیالیسویں دعا

46۔ عیدین اور جمعہ کی دعا

اے وہ جو ایسے شخص پر رحم کرتا ہے جس پر بندے رحم نہیں کرتے۔ اے وہ جو ایسے (گنہگار) کو قبول کرتا ہے جسے کوئی قطعہ زمین (اس کے گناہوں کے باعث) قبول نہیں کرتا۔ اے وہ جو اپنے حاجتمند کو حقیر نہیں سمجھتا ۔ اے وہ جو نازش بے جاکر کرنے والوں کو ٹھکراتا نہیں۔ اے وہ جو چھوٹے سے چھوٹے تحفہ کو بھی پسندیدگی کی نظروں سے دیکھتا ہے او رجو معمولی سے معمولی عمل اس کے لیے بجا لایا گیا ہو اس کی جزا دیتا ہے۔ اے وہ جو اس کے قریب ہو وہ اس سے قریب ہوتا ہے۔ اے وہ کہ جو اس سے رو گردانی کرے اسے اپنی طرف بلاتا ہے اور و ہ جو نعمت کو بدلتا نہیں اور نہ سزا دینے میں جلدی کرتا ہے۔ اے وہ جو نیکی کے نہال کو بارآور کرتا ہے تاکہ اسے بڑھا دے اور گناہوں سے درگزر کرتا ہے تاکہ انہیں ناپید کر دے۔ امیدیں تیری سرحد کرم کو چھونے سے پہلے کامران ہوکر پلٹ آئیں اور طلب و آرزو کے ساغر تیرے فیضان جود سے چھلک اٹھے اور صفتیں تیرے کمال ذات کی منزل تک پہنچے سے درماندہ ہو کر منتشر ہوگئیں اس لیے کہ بلند ترین رفعت جو ہر کنگرہ بلند سے بالاتر ہے اور بزرگ ترین عظمت جو ہر عظمت سے بلند ترہے ، تیرے لیے مخصوص ہے۔
ہر بزرگ تیری بزرگی کے سامنے چھوٹا اور ہر ذی شرف تیری شرف کے مقابلہ میں حقیر ہے۔ جنہوں نے تیرے غیر کا رخ کیا وہ ناکام ہوئے۔ جنہوں نے تیرے سوا دوسروں سے طلب کیا وہ نقصان میں رہے۔ جنہوں نے تیرے سوا دوسروں کے ہاں منزل کی وہ تباہ ہوئے۔ جو تیرے فضل کے بجائے دوسروں سے رزق و نعمت کے طلب گار ہوئے وہ قحط و مصیبت سے دوچار ہوئے۔
تیرا دروازہ طلبگاروں کے لیے واہے اور تیرا جودو کرم سائلوں کے لیے عام ہے۔ تیرا فریاد رسی داد خواہوں سے نزدیک ہے۔ امید وار تجھ سے محروم نہیں رہتے اور طلب گار تیری عطا و بخشش سے مایوس نہیں ہوتے اور مغفرت چاہنے والے پر تیرے عذاب کی بدبختی نہیں آتی۔ تیرا خوان نعمت ان کے لیے بھی بچھا ہوا ہے جو تیری نافرمانی کرتے ہیں اور تیری بردباری ان کے بھی آڑے آتی ہے جو تجھ سے دشمنی رکھتے ہیں۔
بروں سے نیکی کرنا تیری روش اور سرکشوں پر مہربانی کرنا تیرا طریقہ ہے۔ یہاں تک کہ نرمی و حلم نے انہیں ( حق کی طرف) رجوع ہونے سے غافل کر دیا اور تیری دی ہوئی مہلت نے انہیں اجتناب معاصی سے روک دیا۔ حالانکہ تو نے ان سے نرمی اس لیے کی تھی کہ وہ تیرے فرمان کی طرف پلٹ آئیں اور مہلت اس لیے دی تھی کہ تجھے اپنے تسلط و اقتدار کے دوام پر اعتماد تھا (کہ جب چاہے انہیں اپنی گرفت میں لے سکتا ہے) اب جو خوش نصیب تھا، اس کا خاتمہ بھی خوش نصیبی پر کیا اور جو بدنصیب تھا اسے ناکام رکھا۔ (وہ خوش نصیب ہوں یا بد نصیب) سب کے سب تیرے حکم کی طرف پلٹنے والے ہیں اور ان کامال تیرے امر سے وابستہ ہے۔ ان کی طویل مدت مہلت سے تیری دلیل و حجت میں کمزوری رُونما نہیں ہوتی (جیسے اس شخص کی دلیل کمزور ہوجاتی ہے جو اپنے حق کے حاصل کرنے میں تاخیر کرے) اور فوری گرفت کو نظر انداز کرنے سے تیری حجت و برہان باطل نہیں قرار پائی (کہ یہ کہا جائے کہ اگر اس کے پاس ان کے خلاف دلیل و برہان ہوتی تو وہ مہلت کیوں دیتا )۔
تیری حجت برقرار ہے جو باطل نہیں ہو سکتی اور تیری دلیل محکم ہے جو زائل نہیں ہوسکتی۔ لہذا دائمی حسرت و اندوہ اسی شخص کے لیے ہے جو تجھ سے روگردان ہوا اور رسوا کن نامرادی اسی کے لیے ہے جو تیرے ہاں سے محروم رہا اور برترین بدبختی اسی کے لیے ہے جس نے تیری ( چشم پوشی سے) فریب کھایا۔ ایسا شخص کِس قدر تیرے عذاب میں الٹے پلٹے کھاتا اور کتنا طویل زمانہ تیرے عقاب میں گردش کرتا رہے گا اور اس کی رہائی کا مرحلہ کتنی دور اور بآسانی نجات حاصل کرنے سے کتنا مایوس ہو گا۔ یہ تیرا فیصلہ ازروئے عدل ہے جس میں ذرا بھی ظلم نہیں کرتا اور تیرا یہ حکم مبنی بر انصاف ہے جس میں اس پر زیادتی نہیں کرتا۔ اس لیے کہ تو نے پے درپے دلیلیں قائم اور قابل قبول حجتیں آشکارا کردی ہیں اور پہلی سے ڈرانے والی چیزوں کے ذریعہ آگاہ کر دیا ہے اور لطف و مہربانی سے (آخرت کی ) ترغیب دلائی ہے اور طرح طرح کی مثالیں بیان کی ہیں۔ مہلت کی مدت بڑھا دی ہے اور (عذاب میں ) تاخیر سے کام لیا ہے، حالانکہ توُ فوری گرفت پر اختیار رکھتا تھا اور نرمی و مدارات سے کام لیا ہے ، باوجودیکہ تو تعجیل کرنے پر قادر تھا۔
یہ نرم روی ، عاجزی کی بنا پر اور مہلت دہی کمزوری کی وجہ سے نہ تھی اور نہ عذاب میں توقف کرنا غفلت و بے خبری کے باعث اور نہ تاخیر کرنا نرمی و ملاطفت کی بنا پر تھا بلکہ یہ لیے تھا کہ تیری حجت ہر طرح سے پوری ہو۔ تیرا کرم کامل تر تیرا احسان فراواں اور تیری نعمت تمام تر ہو ۔ اس کے تمام گوشوں کو پوری طرح بیان کیا جاسکے او رتیری عزّت و بزرگی اس سے بلند تر ہے کہ اس کی کنہ و حقیقت کی حدیں قائم کی جائیں اور تیری نعمتیں اس سے فزوں تر ہیں کہ ان سب کا شمار ہوسکے اور تیری احسانات اس سے کہیں زیادہ تر ہیں کہ ان میں کے ادنیٰ احسان پر بھی تیرا شکریہ ادا کیا جاسکے۔(میں تیری حمد و سپاس سے عاجز اور درماندہ ہوں۔ گویا) خاموشی نے تیری پے در پے حمد و سپاس سے مجھے ناتواں کر دیا ہے اور توقف نے تیری تمجید و ستائش سے مجھے گنگ کردیا ہے اور اس سلسلہ میں میری توانائی کی حدیہ ہے کہ اپنی درماندگی کا اعتراف کروں۔ یہ بے رغبتی کی وجہ سے نہیں ہے اے معبود ! بلکہ عجزو ناتوانی کی بنا پر ہے۔
اچھا تو میں اب تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا قصد کرتا ہوں اور تجھ سے حسن اعانت کا خواستگار ہوں۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میری راز و نیاز کی باتوں کو سن اور میری دعا کوشرف قبولیت بخش اور میرے دن کو ناکامی کے ساتھ ختم نہ کر اور میرے سوال میں مجھے ٹھکرا نہ دے اور اپنی بارگاہ سے پلٹنے اور پھر پلٹ کر آنے کو عزت و احترام سے ہمکنار فرما۔ اس لیے کہ تجھے تیرے ارادہ میں کوئی دشواری حائل نہیں ہوتی۔ اورجو چیز تجھ سے طلب کی جائے اس کے دینے سے عاجز نہیں ہوتا اور تو ہر چیز پر قادر ہے اور قوت و طاقت نہیں سوا اللہ کے سہارے کے جو بلند مرتبہ عظیم ہے۔

 

 

 

فہرست صحیفہ کاملہ