Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، خطبۃ الوداع میں فرمایا: جس کی آنکھوں سے آنسوخوفِ خدا میں بہنے لگیں، تو اس کے ہر آنسو کے بدلے کوہِ احد کے برابر اجر اس کے میزانِ اعمال میں رکھ دیا جائے گا۔ مستدرک الوسائل حدیث 12870
اکتیسویں دعا

31۔ دعائے توبہ

اے معبو د! اے وہ جس کی توصیف سے وصف کرنے والوں کے توصیفی الفاظ قاصر ہیں۔ اے وہ جو امیدواروں کی امیدوں کا مرکز ہے۔ اے وہ جس کے ہاں نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں ہوتا۔ اے وہ جو عبادت گزاروں کے خوف کی منزل منتہا ہے۔ اے وہ جو پرہیزگاروں کے بیم و ہراس کی حد آخر ہے یہ اس شخص کا موقف ہے جو گناہوں کے ہاتھوں میں کھیلتا ہے اور خطاؤں کی باگوں نے جسے کھینچ لیا ہے اور جس پر شیطان غالب آ گیا ہے۔ اس لیے تیرے حکم سے لاپرواہی کرتے ہوئے اس نے (ادائے فرض) میںکوتاہی کی اور فریب خوردگی کی وجہ سے تیرے منہیات کا مرتکب ہوتا ہے۔ گویا وہ اپنے کو تیرے قبضۂ قدرت میں سمجھتا ہی نہیں ہے اور تیرے فضل و احسان کو جو تو نے اس پر کئے ہیں مانتا ہی نہیں ہے۔ مگرجب اس کی چشم بصیرت وا ہوئی اور اس کوری و بے بصری کے بادل اس کے سامنے سے چھٹے تو اس نے اپنے نفس پر کئے ہوئے ظلموں کا جائزہ لیا اور جن جن موارد پر اپنے پروردگار کی مخالفتیں کی تھیں ان پر نظر دوڑائی تو اپنے بڑے گناہوں کو (واقعاً) بڑا اور اپنی عظیم مخالفتوں کو (حقیقتاً) عظیم پایا تو وہ اس حالت میں کہ تجھ سے امید وار بھی ہے اور شرمسار بھی۔
تیری جانب متوجہ ہوا اور تجھ پر اعتماد کرتے ہوئے تیری طرف راغب ہوا اور یقین و اطمینان کے ساتھ اپنی خواہش و آرزو کو لے کر تیرا قصد کیا اور (دل میں) تیرا خوف لیے ہوئے خلوص کے ساتھ تیری بارگاہ کا ارادہ کیا، اس حالت میں کہ تیرے علاوہ اسے کسی سے غرض نہ تھی اور تیرے سوا اسے کسی کا خوف نہ تھا۔ چنانچہ وہ عاجزانہ صورت میں تیرے سامنے آکھڑا ہوا اور فروتنی سے اپنی آنکھیں زمین میں گاڑلیں اور تذلل و انکسار سے تیری عظمت کے آگے سر جھکا لیا اور عجز و نیاز مندی سے اپنے راز ہائے درون پردہ جنہیں تو اس سے بہتر جانتا ہے تیرے آگے کھول دیئے اور عاجزی سے اپنے وہ گناہ جن کا تو اس سے زیادہ حساب رکھتا ہے ایک ایک کرکے شمار کئے اور ان بڑے گناہوں سے جو تیرے علم میں اس کے لیے مہلک اور ان بداعمالیوں سے جو تیرے فیصلہ کے مطابق اس کے لیے رسوا کُن ہیں ، داد و فریاد کرتا ہے۔ وہ گناہ کہ جن کی لذت جاتی رہی ہے اور ان کا وبال ہمیشہ کے لیے باقی رہ گیا ہے۔ اے میرے معبود! اگر تو اس پر عذاب کرے تووہ تیرے عدل کا منکر نہیں ہو گا اور اگر اس سے درگزر کرے اور ترس کھائے تو وہ تیرے عفو کو کوئی عجیب اور بڑی بات نہیں سمجھے گا۔ اس لیے کہ تو وہ پروردگار کریم ہے، جس کے نزدیک بڑے سے بڑے گناہ کو بھی بخش دینا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
اچھا تو اے میرے معبود! میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں۔ تیرے حکم دعا کی اطاعت کرتے ہوئے اور تیرے وعدہ کا ایفا چاہتے ہوئے جو قبولیت دعا کے متعلق تو نے اپنے اس ارشاد میں کیا ہے: "مجھ سے دعا مانگو تو میں تمہاری دعا قبول کروں گا"۔
خداوندا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنی مغفرت میرے شامل حال کر جس طرح میں (اپنے گناہوں کا) اقرار کرتے ہوئے تیری طرف متوجہ ہوا ہوں اور ان مقامات سے جہاں گناہوں سے مغلوب ہونا پڑتا ہے، مجھے (سہارا دے کر) اوپر اٹھالے جس طرح میں نے اپنے نفس کو تیرے آگے (خاک مذلت پر) ڈال دیا ہے اور اپنے دامن رحمت سے میری پردہ پوشی فرما، جس طرح مجھ سے انتقام لینے میں صبر و حلم سے کام لیا ہے۔
اے اللہ ! اپنی اطاعت میں میری نیت کو استوار اور اپنی عبادت میں میری بصیرت کو قوی کر اور مجھے ان اعمال کے بجالانے کی توفیق دے جن کے ذریعہ تو میرے گناہوں کے میل کو دھو ڈالے اورجب مجھے دنیا سے اٹھائے تو اپنے دین اور اپنے نبی محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آئین پر اٹھا۔
اے معبود! میں اس مقام پراپنے چھوٹے بڑے گناہوں پوشیدہ و آشکار معصیتوں اور گزشتہ و موجودہ لغزشوں سے توبہ کرتا ہوں، اس شخص کی سی توبہ جو دل میں معصیت کا خیال بھی نہ لائے اور گناہ کی طرف پلٹنے کا تصور بھی نہ کرے۔
خداوندا ! تو نے اپنی محکم کتاب میں فرمایا ہے کہ تو بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہوں کو معاف کرتا ہے اور توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے، لہذا تو میری توبہ قبول فرما جیسا کہ تو نے وعدہ کیاہے ، اور میرے گناہوں کو معاف کر دے جیسا کہ تو نے ذمہ لیا ہے اور حسب قرار داد اپنی محبت کو میرے لیے ضروری قرار دے اور میں تجھ سے اے میرے پروردگار ! یہ اقرار کرتا ہوں کہ تیری ناپسندیدہ باتوں کی طرف رخ نہیں کروں گا اور یہ قول و قرار کرتا ہوں کہ قابلِ مذمت چیزوں کی طرف رجوع نہ کروں گا۔ اور یہ عہد کرتا ہوں کہ تیری تمام نافرمانیوں کو یکسر چھوڑ دوں گا۔
بارالٰہا ! تو میرے عمل و کردار سے خوب آگاہ ہے۔ اب جو بھی تو جانتا ہے اسے بخش دے اور اپنی قدرت کاملہ سے پسندیدہ چیزوں کی طرف مجھے موڑ دے۔
اے اللہ! میرے ذمہ کتنے ایسے حقوق ہیں جو مجھے یاد ہیں اور کتنے ایسے مظلمے ہیں جن پر نسیان کا پردہ پڑا ہوا ہے۔ لیکن وہ سب کے سب تیری آنکھوں کے سامنے ہیں۔ایسی آنکھیں جو خواب آلود نہیں ہوتی اور تیرے علم میں ہیں، ایسا علم جس میں فرو گزاشت نہیں ہوتی ۔ لہذا جن لوگوں کا مجھ پر کوئی حق ہے اس کا انہیں عوض دے کر اس کا بوجھ مجھ سے بر طرف اور اس کا بار ہلکا کردے اور مجھے پھر ویسے گناہوں کے ارتکاب سے محفوظ رکھ ۔
اے اللہ ! میں توبہ پر قائم نہیں رہ سکتا مگر تیری ہی نگرانی سے اور گناہوں سے باز آسکتا مگر تیری ہی قوت و توانائی سے۔ لہذا مجھے بے نیاز کرنے والی قوت سے تقویت دے اور ( گناہوں سے ) روکنے والی نگرانی کا ذمہ لے۔
اے اللہ! وہ بندہ جو تجھ سے توبہ کرے اور تیرے علم غیب میں وہ توبہ شکنی کرنے والوں اور گناہ و معصیت کی طرف دو بارہ پلٹنے والا ہو تو میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں کہ اس جیسا ہوں۔ میری توبہ کو ایسا توبہ قرار دے کہ اس کے بعد پھر توبہ کی احتیاج نہ رہے جس سے گزشتہ گناہ محو ہوجائیں اور زندگی کے باقی دنوں میں (گناہوں سے ) سلامتی کا سامان ہو۔
اے اللہ ! میں اپنی جہالتوں سے عذر خواہ اور اپنی بداعمالیوں سے بخشش کا طلب گار ہوں لہذا اپنے لطف و احسان سے مجھے پناہ گاہ رحمت میں جگہ دے اور اپنے تفضل سے اپنی عافیت کے پردہ میں چھپا لے ۔
اے اللہ ! میں دل میں گزرنے والے خیالات اور آنکھ کے اشاروں اور زبان کی گفتگوؤں ، غرض ہر اس چیز سے جو تیرے ارادہ رضا کے خلاف ہو اور تیری محبت کے حدود سے باہر ہو ، تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ ایسی توبہ جس سے میرا ہر ہر عضو اپنی جگہ پر تیری عقوبتوں سے بچا رہے اوران تکلیف دہ عذابوں سے جن سے سر کش لوگ خائف رہتے ہیں محفوظ رہے۔
اے معبود! یہ تیرے سامنے میرا عالم تنہائی، تیرے خوف سے میرے دل کی دھڑکن، تیری ہیبت سے میرے اعضاء کی تھر تھری، ان حالتوں پر رحم فرما۔ پروردگار ! مجھے گناہوں نے تیری بارگاہ میں رسوائی کی منزل پر لاکھڑا کیا ہے۔ اب اگر چپ رہوں تو میری طرف سے کوئی بولنے والا نہیں ہے اور کوئی وسیلہ لاؤں تو شفاعت کا سزاوار نہیں ہوں۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اپنے کرم و بخشش کو میری خطاؤں کا شفیع قرار دے اور اپنے فضل سے میرے گناہوں کو بخش دے اور جس سزاکا میں میں سزاوار ہوں وہ سزا نہ دے اور اپنا دامن کرم مجھ پر پھیلا دے اور اپنے پردہ عفو رحمت میں مجھے ڈھانپ لے اور مجھ سے اس ذی اقتدار شخص کا سابرتاؤ کر جس کے آگے کوئی بندہ ذلیل گڑگڑائے تو وہ اس پر ترس کھائے یا اس دولتمند کا سا جس سے کوئی بندہ محتاج لپٹے تو وہ اسے سہارا دے کر اٹھالے۔
بارالٰہا ! مجھے تیرے (عذاب ) سے کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے۔ اب تیری قوت و توانائی ہی پناہ دے تو دے اور تیرے یہاں کوئی میری سفارش کرنے والا نہیں۔ اب تیرا فضل ہی سفارش کرے تو کرے اور میرے گناہوں نے مجھے ہراساں کر دیا ہے۔ اب تیرا عفو و درگزر ہی مجھے مطمئن کرے تو کرے۔یہ جو کچھ میں کہ رہا ہوں اس لیے نہیں کہ میں اپنی بداعمالیوں سے ناواقف اور اپنی گزشتہ بدکردار یوں کو فراموش کر چکا ہوں بلکہ اس لیے کہ تیرا آسمان اور جو اس میں رہتے سہتے ہیں اور تیری زمین اور جو اس پر آباد ہیں، میری ندامت کو جس کا میں نے تیرے سامنے اظہار کیا ہے اور میری توبہ کو جس کے ذریعہ تجھ سے پناہ مانگی ہے، سن لیں تاکہ تیری رحمت کی کارفرمائی کی وجہ سے کسی کو میرے حال راز پر رحم آجائے یا میری پریشان حالی پر اس کا دل پسیجے تومیرے حق میں دعا کرے جس کی تیرے ہاں میری دعا سے زیادہ شنوائی ہو یا کوئی ایسی سفارش حاصل کر لوں جو تیرے ہاں میری درخواست سے زیادہ مؤثر ہو اور اس طرح تیرے غضب سے نجات کی دستاویز اور تیری خوشنودی کا پروانہ حاصل کر سکوں۔
اے اللہ! اگر تیری بارگاہ میں ندامت و پشیمان ہی توبہ ہے تو میں پشیمان ہونے والوں میں سب سے زیادہ پشیمان ہوں اور اگر ترک معصیت ہی توبہ و انابت ہے تو میں توبہ کرنے والوں میں اول درجہ پر ہوں اور اگر طلب مغفرت گناہوں کو زائل کرنے کا سبب ہے تو مغفرت کرنے والوں میں سے ایک میں بھی ہوں۔
اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما جس طرح تو نے ان کے وسیلہ سے ہماری ہدایت فرمائی ہے۔تو محمد اور ان کی آل رحمت نازل کر جس طرح ان کے ذریعہ ہمیں (گمراہی کے بھنور سے ) نکالا ہے۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر، ایسی رحمت جو قیامت کے روز اور تجھ سے احتیاج کے دن ہماری سفارش کرے۔ اس لیے کہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور یہ امر تیرے لیے سہل و آسمان ہے۔

 

 

 

فہرست صحیفہ کاملہ