Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، فیصلہ کرنے کی آفت، لالچ اور طمع ہے غررالحکم حدیث3936
چوتھی دعا

4۔ انبیاءپر ایمان لانے والوں پر صلوۃ

اے اللہ! تو اہل زمین میں سے رسولوں کی پیروی کرنے والوں اور ان مومنین کو اپنی مغفرت اور خوشنودی کے ساتھ یاد فرما جو غیب کی رو سے ان پر ایمان لائے، اس وقت کہ جب دشمن ان کے جھٹلانے کے درپے تھے اور اس وقت کہ جب وہ ایمان کی حقیقتوں کی روشنی میں ان کے (ظہور کے ) مشتاق تھے ۔ ہر اس دور اور ہر اس زمانہ میں جس میں تو نے کوئی رسول بھیجا اور اس وقت کے لوگوں کے لیے کوئی رہنما مقرر کیا۔ حضرت آدم (ع) کے وقت سے لے کر حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد تک جو ہدایت کے پیشوا اور صاحبان تقویٰ کے سربراہ تھے ( ان سب پر سلام ہو)
بارالہا ! خصوصیت سے اصحاب محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے وہ افراد جنہوں نے پوری طرح پیغمبر(ص) کا ساتھ دیا اور ان کی نصرت میں پوری شجاعت کا مظاہرہ کیا اور ان کی مدد پر کمر بستہ رہے اور ان پر ایمان لانے میں جلدی اور ان کی دعوت کی طرف سبقت کی اور جب پیغمبر (ص) نے اپنی رسالت کی دلیلیں ان کے گوش گزار کیں تو انہوں نے لبیک کہی اور ان کابول بالا کرنے کے لیے بیوی بچوں کو چھوڑ دیا اور امر نبوت کے استحکام کے لیے باپ اور بیٹوں تک سے جنگیںکیں اورنبی کریم (ص) کے وجود کی برکت سے کامیابی حاصل کی اس حالت میں کہ ان کی محبت دل کے ہر رگ و ریشہ میں لیے ہوئے تھے اور ان کی محبت و دوستی میں ایسی نفع بخش تجارت کے متوقع تھے جس میں کبھی نقصان نہ ہو اور جب ان کے دین کے بندھن سے وابستہ ہوئے تو ان کی قوم قبیلے نے انہیں چھوڑ دیا اور جب ان کے سایہ قرب میں منزل کی تو اپنے بیگانے ہوگئے، تو اے میرے معبود! انہوں نے تیری خاطر اور تیری راہ میں جو سب کو چھوڑ دیا تو ( جزا کے موقع پر ) انہیں فراموش نہ کیجیؤ اور ان کی اس فدا کاری اور خلق خدا کو تیرے دین پر جمع کرنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ داعی حق بن کر کھڑا ہونے کے صلہ میں انہیں اپنی خوشنودی سے سرفراز و شاد کام فرما اور انہیں اس امر پر بھی جزا دے کہ انہوں نے تیری خاطر اپنی قوم قبیلے کے شہروں سے ہجرت کی اور وسعت معاش سے تنگی معاش میں جا پڑے اور یونہی ان مظلوموں کی خوشنودی کا سامان کر کہ جن کی تعداد کو تو نے اپنے دین کو غلبہ دینے کے لیے بڑھایا۔
بار الہٰا! جنہوں نے اصحاب رسول(ص) کی احسن طریق سے پیروی کی انہیں بہترین جزائے خیر دے جو ہمیشہ یہ دعا کرتے رہے کہ ’’ اے ہمارے پروردگار! تو ہمیں اورہمارے ان بھائیوں کو بخش دے جو ایمان لانے میں ہم سے سبقت لے گئے ‘‘ اور جن کا مطمح نظر اصحاب کا طریق رہا اور انہی کا طور طریقہ اختیار کیا اور انہی کی روش پر گامزن ہوئے ۔ ان کی بصیرت میں کبھی شبہ کا گزر نہیں ہوا کہ انہیں ( راہ حق سے ) منحرف کرتا اور ان کے نقش قدم پر گام فرسائی اور ان کے روشن طرز عمل کی اقتداء میں انہیں شک و تردد نے پریشان نہیں کیا۔ و ہ اصحاب نبی(ص) کے معاون و دستگیر اور دین میں ان کے پیروکار اور سیرت و اخلاق میں ان سے درس آموز رہے اور ہمیشہ ان کے ہمنوا رہے اور ان کے پہنچائے ہوئے احکام میں ان پر کوئی الزام نہ دھرا۔
بار الٰہا! ان تابعین اور ان کی ازواج اورآل و اولاد اور ان میں سے جو تیرے فرمانبردار مطیع ہیں، ان پر آج سے لے کر روز قیامت تک درود و رحمت بھیج ۔ ایسی رحمت جس کے ذریعہ تو انہیں معصیت سے بچائے، جنت کے گلزاروں میں فراخی و وسعت دے، شیطان کے مکر سے محفوظ رکھے اور جس کا رخیر میں تجھ سے مدد چاہیں، ان کی مدد کرے اور شب و روز کے حوادث سے سوائے کسی نوید خیر کے ان کی نگہداشت کرے اور اس بات پر انہیں آمادہ کرے کہ وہ تجھ سے حسُن امید کا عقیدہ وابستہ رکھیں اور تیرے ہاں کی نعمتوں کی خواہش کریں اور بندوں کے ہاتھوں میں فراخی نعمت کو دیکھ کر تجھ پر (بے انصافی کا ) الزام نہ دھریں تاکہ تو ان کا رخ اپنے امید و بیم کی طرف پھیر دے اور دنیا کی وسعت و فراخی سے انہیں بے تعلق کردے اور عمل آخرت اور موت کے بعد کی منزل کا ساز و برگ مہیا کرنا ان کی نگاہوں میں خوش آیند بنا دے اور روحوں کے جسموں سے جدا ہونے کے دن ہر کرب واندوہ جو ان پروار د ہو آسان کر دے اور فتنہ و آزمائش سے پیدا ہونے والے خطرات اور جہنم کی شدت اور اس میں ہمیشہ پڑے رہنے سے نجات دے اور انہیں جائے امن کی طرف جو پرہیزگاروں کی آسائش گاہ ہے، منتقل کر دے۔

 

 

 

فہرست صحیفہ کاملہ