Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے فرمایا، توبۃ النصوح یہ ہے کہ جب تم سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے تو اس پر پشیمانی کا اظہار کرو، خدا سے اس کی معافی مانگو اور پھر اس گناہ کی طرف جانے کا ارادہ بھی نہ کرو۔ کنزالعمال حدیث10302

مفاتیح الجنان و باقیات الصالحات (اردو)

چوتھی فصل -------------------------------------- جمعرات وجمعہ کے فضائل واعمال

جمعرات اور جمعہ کے فضائل

واضح ہے کہ جمعہ کو تمام ایام پر ایک خاص امتیاز اور شرف حاصل ہے۔ چنانچہ حضرت رسول اﷲ کا فرمان ہے کہ شب جمعہ وجمعہ کی چوبیس ساعتیں ہیں اور ہر ایک ساعت میں خداوند عالم چھ لاکھ انسانوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے۔ امام جعفر صادق -کا ارشاد ہے کہ زوال جمعرات سے زوال جمعہ کے درمیان جس شخص کو موت واقع ہو وہ فشار قبر سے محفوظ رہے گا۔ حضرت ہی کا فرمان ہے کہ جمعہ کا خاص احترام اور حق ہے ۔اس حق کو ضائع نہ کرو ، اس دن کی عبادت میں کوتاہی نہ کرو۔ اچھے اعمال سے خدا کا قرب حاصل کرو اور تمام محرمات کو ترک کرو کیونکہ خدا تعالیٰ اس روز اطاعت کا ثواب بڑھا دیتاہے۔ گناہوں کی سزاختم کردیتاہے اور دنیاوآخرت میںمومنین کے درجات بلند کرتا ہے اور روز جمعہ کی طرح شب جمعہ کی بھی بہت فضیلت ہے اور ممکن ہو تو شب جمعہ صبح تک دعاونماز میں گزارو۔ شب جمعہ میں خدا مومنین کی عزت بڑھانے کے لیے ملائکہ کو پہلے آسمان پر بھیجتا ہے تاکہ وہ انکی نیکیوں میں اضافہ کریں اور انکے گناہ مٹاڈالیں ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ رحیم وکریم ہے اور اسکی عنایتیں اور عطائیں وسیع ہیں۔معتبر حدیث میں رسول اﷲ (ص)سے مروی ہے کہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک مومن اپنی حاجت کیلئے دعا کرتا ہے مگر خدا اسکی وہ حاجت پوری کرنے میں تاخیر کرتا ہے تاکہ روز جمعہ اسکی حاجت کو پورا کرے اور جمعہ کی فضیلت کی وجہ سے کئی گناہ معاف کردیتا ہے ۔ نیز فرمایا کہ جب برادران یوسف (ع)نے حضرت یعقوب(ع) سے کہا کہ وہ انکے گناہوں کی معافی کیلئے دعا کریںتو انہوںنے فرمایا: سَوْفَ اَسْتَغْفِرُلَکُمْ رَبّی کہ عنقریب میں تمہارے گناہوں کی بخشش کے لیے اپنے پروردگار سے دعا کروںگا، یہ تاخیر اس لیے کی گئی کہ جمعہ کی سحر کو دعا کی جائے تا کہ وہ قبولیت تک پہنچے۔ حضرت (ع)سے یہ بھی مروی ہے کہ شب جمعہ میں مچھلیاں سرپانی سے باہر نکالتی ہیں اور صحرائی جانور اپنی گردنیں بلند کرکے بارگاہ الہی میں عرض کرتے ہیں کہ اے پروردگارا انسانوں کے گناہوں کے باعث ہم پر عذاب نہ کرنا۔ امام محمدباقر(ع) فرماتے ہیں کہ ہر شب جمعہ ایک فرشتہ ابتدائِ شب سے آخر شب تک عرش کے اوپر سے یہ ندا کرتا ہے کہ ہے کوئی مومن بندہ ہے جو طلوع فجر سے پہلے دنیاوآخرت کی کوئی حاجت طلب کرے تا کہ میں اس کی حاجت پوری کروں ۔ ہے کوئی مومن بندہ جوطلوع فجر سے پہلے گناہوں سے معافی کا طالب ہو اور میں اس کے گناہ معاف کردوں کوئی بندئہ مومن ہے کہ جس کی روزی میں نے تنگ کر رکھی ہو وہ طلوع صبح سے قبل مجھ سے وسعت رزق طلب کرے پس میں اس کی روزی میں وسعت عطا کروں، آیا کوئی بیمار مومن ہے جو مجھ سے طلوع صبح سے پہلے شفا کا طالب ہو تو میںاسے شفادے دوں، کوئی قیدی وغم زدہ مومن ہے جو صبح جمعہ سے پہلے مجھ سے سوال کرے تو میں اسکو قید سے رہائی دے کراس کا غم دور کروں، آیا کوئی مظلوم مومن ہے جو طلوع صبح سے پہلے ظالم کے ظلم کو دور کرنے کا مجھ سے سوال کرے تو میں اس کیلئے ہر ظلم کرنے والے سے انتقام لوں اور اس کا حق اسے دلادوں ،پس وہ فرشتہ جمعہ کی صبح طلوع ہونے تک اسی طرح آواز دیتا رہتا ہے ۔ امیرالمومنین -سے منقول ہے کہ حق تعالیٰ نے جمعہ کو تمام دنوں پر فضیلت دی ہے اور اسکو روز عید قرار دیا ہے ، اس طرح شب جمعہ کو بھی باعظمت قرار دیا ہے۔ جمعہ کی ایک فضیلت یہ ہے کہ اس روز خدا سے جو سوال کیا جائے وہ پورا کر دیا جاتا ہے اگر کوئی گروہ مستحق عذاب ہے لیکن وہ شب جمعہ یا روز جمعہ دعا کرے تو اسے عذاب سے چھٹکارا مل جاتاہے۔حق تعالی روز جمعہ مقدر کو محکم ا ور ناقابل تغیر بنا دیتا ہے ۔لہذا شب جمعہ عام راتوں سے اور روز جمعہ عام دنوں سے افضل ہے۔ حضرت امام جعفر صادق -فرماتے ہیں : شب جمعہ میں گناہوں سے بچو کیونکہ اس رات کئی گنا عذاب بڑھ جاتا ہے جیسا کہ اس شب میں نیکیوں کا ثواب بھی کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، اگر کوئی شخص شب جمعہ میں گناہ سے پرہیز کرے تو خدا اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیتا ہے اور اگر کوئی شخص شب جمعہ میں اعلانیہ گناہ کرے تو خدا اسکو ساری زندگی کے گناہوں کے برابر عذاب دے گااور اس گناہ کا عذاب بھی زیادہ ہوگا،اور معتبر سند کے ساتھ امام علی رضا -سے منقول ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا : جمعہ کا دن تمام دنوں کاسردار ہے اس میں نیکیوں کاثواب کئی گنا ہوتا ہے اور گناہ معاف ہو جاتے ہیں، درجات بلند ، دعائیں قبول، رنج والم زائل اور بڑی بڑی حاجات پوری کر دی جاتی ہیں۔ اس دن خدا تعالی بندوں کے لیے اپنی رحمت میں اضافہ کرتا ہے اور لوگوں کی ایک کثیر تعداد کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے۔ جو شخص اس دن خدا کو پکارے اور وہ اس دن کی عزت وعظمت کا قائل بھی ہو تو خدا پر اسکا حق ہے کہ وہ اسے جہنم کی آگ سے چھٹکارا عطا کرے اگر کوئی شخص شب جمعہ یا روز جمعہ میں وفات پا جائے تو وہ شہید شمار ہوگا اور قیامت کے دن عذاب الہی سے محفوظ رہے گا ۔ جو آدمی جمعہ کے دن کی عظمت کی پرواہ نہ کرے اور اسکے حق کو ضائع کرے مثلًا نماز جمعہ بجانہ لائے یا حرام کاموں سے نہ بچے، خدا کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس شخص کو جہنم کا ایندھن بنائے مگر یہ کہ وہ توبہ کر لے ۔معتبر اسناد کے ساتھ امام محمدباقر -سے مروی ہے کہ آفتاب نے کبھی کسی ایسے دن طلوع نہیں کیا جو جمعہ سے بہتر ہو۔ اس روز پرندے جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو سلام کرتے اور کہتے ہیں کہ آج بڑا ہی عظیم دن ہے۔ نیز معتبر سند کے ساتھ امام جعفرصادق -سے منقول ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن کو درک کرے وہ عبادت الہی کے علاوہ کچھ نہ کرے کہ اس دن خدا تعالی اپنے بندوں کے گناہ معاف کرتا ہے اور ان پر رحمت خداوندی نازل ہوتی ہے۔ حق تو یہ ہے کہ شب جمعہ اور روز جمعہ کے فضائل کثیر ہیں اور اس مختصر کتاب میں اتنی گنجائش نہیں کہ ان سب کا تذکر کیا جائے۔

شب جمعہ کے اعمال

شب جمعہ کے اعمال بہت زیادہ ہیں اور یہاں ہم چند اعمال کے ذکر پر اکتفائ کرتے ہیں۔ اول:روایت ہے کہ شب جمعہ رات کا نور اور روز جمعہ روشن ترین دن ہے لہذااس شب وروز میں بکثرت درود شریف اور مذکورہ ذکر کو پڑھیں:

سُبْحَانَ اللّهِ وَاللّهُ ٲَکْبَرُ وَلاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ ۔

پاک اور بزرگ تر ہے خدا اور خدا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔

ایک اور روایت میں ہے کہ اس رات کم از کم سو مرتبہ درود پڑھیں اور جس قدر زیادہ پڑھ سکیں بہتر ہے۔ امام جعفرصادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ شب جمعہ میں محمد(ص)وآل محمد(ص) پر درود بھیجنے سے ہزار نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔ ہزار گناہ معاف ہوتے ہیں اور ہزار درجے بلند ہو جاتے ہیں۔مستحب ہے کہ جمعرات کی عصر سے روز جمعہ کے آخر تک محمد(ص)وآل محمد(ص) پر زیادہ سے زیادہ درود بھیجیں اور بہ سند صحیح امام جعفرصادق -سے منقول ہے کہ جمعرات کی عصر کوملائکہ آسمان سے اترتے ہیں اور انکے ہاتھوں میں طلائی قلم اور نقرئی کا غذ ہوتا ہے اور وہ اس میں جمعرات کی عصر سے روز جمعہ کے آخر تک محمد(ص)وآل محمد(ص) پر بھیجے ہوئے درودکے سوا کچھ نہیں لکھتے۔ شیخ طوسی(رح) فرماتے ہیں کہ جمعرات کے دن محمد(ص)وآل محمد(ص) پر ایک ہزار مرتبہ درود پڑھنا مستحب ہے اور بہتر ہے کہ اس طرح درود پڑھیں:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّلْ فَرَجَھُمْ، وَٲَھْلِکْ عَدُوَّھُمْ مِنَ الْجِنِّ

اے معبود محمد(ص) اور اسکی آل (ع)پر رحمت فرما اوران کے ظہور میں تعجیل فرمااور محمد(ص)وآل محمد(ص) کے دشمنوں کو ہلاک کرخواہ وہ جن

وَالْاِنْسِ مِنَ الاََوَّلِینَ وَالاَْخِرِینَ۔

ہیں یاانسان اولین سے ہیںیا آخرین سے۔

جمعرات کی عصر کے بعد سے روز جمعہ کے آخر تک مذکورہ درود کا سو مرتبہ پڑھنا بہت فضیلت رکھتا ہے نیز شیخ فرماتے ہیں جمعرات کو دن کے آخری حصے میں اس طرح استغفار کرنا مستحب ہے:

ٲَسْتَغْفِرُ اللّهَ الَّذِی لا إلہَ إلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ، وَٲَتُوبُ إلَیْہِ تَوْبَۃَ عَبْدٍ خاضِعٍ

اس خدا سے طالب مغفرت ہوں جسکے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ وپائندہ ہے میں اسکے حضور ایسے بندے کیطرح توبہ کرتا ہوں

مِسْکِینٍ مُسْتَکِینٍ، لاَ یَسْتَطِیعُ لِنَفْسِہِ صَرْفاً وَلاَ عَدْلاً وَلاَ نَفْعاً وَلاَ ضَرّاً وَلاَ

ہوں جو ذلیل، محتاج اور بے چارہ ہے جو اپنے کاروبار، دفاع اور نفع ونقصان کا مالک نہیں اپنی موت زندگی اور قیامت کے دن اپنے

حَیَاۃً وَلاَ مَوْتاً وَلاَ نُشُوراً، وَصَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِہِ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ الْاَخْیارِ

حشر و نشر پر کچھ اختیار نہیں رکھتا اور محمد(ص) اور انکی پاک و پاکیزہ اور نیک و پاکباز آل پر خدا کی رحمت اور سلام ہو

الاََ بْرارِ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً ۔

جس طرح ان پر سلام کا حق ہے ۔

دوم:شب جمعہ میں قرآن کی ان سورتوں کی تلاوت کرنا چاہیے کہ ان میں سے ہر ایک کے فوائد کثیر اور ثواب بہت زیادہ ہے: سورئہ بنی اسرائیل، کہف، طٰس والی تین سورتیں ،الٓم سجدہ، یٰسں ، صٓ، احقاف، واقعہ ، حمٓ سجدہ، حٰمٓ دخان، طور، اقتربت اور جمعہ کی تلاوت کرے اگر وقت کی کمی ہو تو سورئہ واقعہ اور اس سے قبل سورتوں کی تلاوت کرے کیونکہ امام جعفر صادق -سے مروی ہے کہ جو شخص ہرشب جمعہ سورئہ بنی اسرائیل کی تلاوت کرے گا تو اسے امام العصر﴿عج﴾ کی خدمت میں حاضری نصیب ہونے سے پہلے موت نہیںآئے گی اور وہ وہاں آنجناب (ع) کے اصحاب میں سے ہوگانیز فرمایا کہ شب جمعہ میں سورئہ کہف کی تلاوت کرنے والا نہیں مرے گا مگر شہید اور قیامت میں حق تعالی اس کو شہیدوں کے ساتھ محشور کرے گا اور وہ انہیں کے ساتھ رہے گا۔ جو شخص جمعہ کو طٰس والی تین سورتیں پڑھے وہ خدا کا دوست شمار ہو گا،اسے خدا کی حمایت وامان حاصل ہوگی دنیا میں فقر وتنگ دستی سے محفوظ رہے گا ،آخرت کو بہشت میں اس قدر نعمات ملیں گی کہ وہ راضی وخوش ہو جائے گا۔ پھر خدا اسے اس کی رضا سے بھی زیادہ عطا فرمائے گا اور سوحوریں اسکی زوجیت میں رہیں گی آپ(ع) نے یہ بھی فرمایا کہ جو شخص ہر شب جمعہ میں سورئہ الم سجدہ پڑھے تو قیامت میں خدائے تعالی اسکا نامہ اعمال اسکے دائیں ہاتھ میں دے گا، اس سے اسکے اعمال کا حساب کتاب نہیں لیا جائے گااور وہ محمد(ص)وآل محمد(ص) کے رفقائ میں شمار ہو گا، معتبر اسناد کیساتھ امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ جوشخص شب جمعہ میں سورئہ صٓ کی تلاوت کرے تو اسکو دنیا وآخرت کی بھلائی عطا ہو گی اور اسے اتنا اجر دیا جائے گا جتنا کسی نبی مرسل یا ملک مقرب کو دیا جاتا ہے۔ وہ خود بہشت میں جانے کیساتھ ساتھ اپنے اہل خانہ میں سے جسے چاہے حتی کہ اپنے خدمت گار کو بھی بہشت میں لے جا سکے گا اگرچہ وہ خدمتگار اس شخص کے عیال میں شامل نہ ہو اور اسکی شفاعت کے دائرے میں نہ آتا ہو۔ امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو شخص شب جمعہ یا روز جمعہ میں سورئہ احقاف کی تلاوت کرے تو وہ دنیامیں خوف وخطر اور آخرت میں روز قیامت کے خوف وپریشانی سے امن میں ہوگا۔ نیز فرمایا کہ جو شخص ہر شب جمعہ میں سورئہ واقعہ پڑھے تو اﷲاس کو اپنا دوست بنائے گا، دنیا میں بدحالی وتنگدستی اور آفات سے محفوظ رہے گا اور امیرالمومنین- کے رفقائ میں شمار ہوگا کہ یہ سورہ آنجناب(ص) سے مخصوص ہے۔روایت ہے کہ جو شخص ہر شب جمعہ میں سورئہ جمعہ کی تلاوت کرے تو وہ اس جمعہ اور آئندہ جمعہ کے درمیان اسکا کفارہ شمار ہوگا، ہر شب جمعہ میں سورئہ کہف پڑھنے کی بھی یہی فضیلت بیان ہوئی ہے اسی طرح جو شخص جمعہ کی ظہر وعصر کے بعد سورئہ کہف کی تلاوت کرے تو اسکے لیے بھی یہی فضیلت نقل ہوئی ہے۔ شب جمعہ میں پڑھی جانے والی بہت سی نمازیں ذکر ہوئی ہیں:

﴿۱﴾نماز امیرالمومنین-

﴿۲﴾یہ دو رکعت نماز ہے اسکی ہر رکعت میں سورئہ حمد کے بعد پندرہ مرتبہ سورئہ اذا زلزلت پڑھی جاتی ہے، روایت ہے کہ اس نماز کو پڑھنے والا قبر کے عذاب اور قیامت کی ہولناکی سے محفوظ رہے گا۔

﴿۳﴾نماز مغرب کی پہلی رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ جمعہ اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورئہ توحید پڑھیں۔ اسی طرح نماز عشائ کی پہلی رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ جمعہ اور دوسری رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورئہ اعلٰی پڑھیں:

﴿۴﴾شعر پڑھنا ترک کر دے کیونکہ صحیح حدیث میں امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ روزے کے ساتھ ، حرم میں ، احرام کی حالت میں اور شب جمعہ وروز جمعہ کوشعر پڑھنے مکروہ ہیں۔ راوی نے عرض کیا کہ شعر خواہ مبنی برحق ہی کیوں نہ ہو؟ فرمایا۔ ہاں شعر اگر حق ہو تو بھی اس سے پرہیز کرے۔ معتبر حدیث میں امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ رسول اﷲ(ص) نے فرمایا: جو شخص شب جمعہ یا روز جمعہ میں ایک بھی شعر پڑھے تو وہ اس رات اور دن، اسکے سوا کسی اور ثواب سے بہرہ مند نہ ہوگا ایک اور روایت میں ہے کہ ایسے شخص کی اس رات اور دن کی نماز قبول نہیں ہو گی۔

﴿۵﴾مومنین کے حق میں زیادہ سے زیادہ دعا کریں، جیسے جناب زہرا سلام اللہ علیہا کیا کرتی تھیں نیز اگر مرحوم مومنین میں سے دس کیلئے مغفرت کی دعا کرے تو ﴿ایک روایت کے مطابق ﴾ایسے شخص کیلئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔

﴿۶﴾شب جمعہ کی وہ دعائیں پڑھے جو وارد ہوئی ہیں انکی تعداد بہت زیادہ ہے یہاں ہم ان میں سے چند ایک کا تذکرہ کرتے ہیں۔بہ سند صحیح امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ جو شخص شب جمعہ نافلہ مغرب کے آخری سجدے میں سات مرتبہ یہ دعا پڑھے تو اس عمل سے فارغ ہونے سے پہلے اسکے سارے گناہ معاف ہو چکے ہوں گے اگر ہر شب میں اس دعا کو پڑھتا رہے تو اور بھی بہتر ہے وہ دعایہ ہے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِوَجْھِکَ الْکَرِیمِ، وَاسْمِکَ الْعَظِیمِ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ

خداوندا میں تیری کریم ذات اور تیرے برتر نام کے واسطے سے سوال کرتا ہوںکہ محمد(ص) و آل محمد پر

مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ تَغْفِرَ لِی ذَ نْبِیَ الْعَظِیمَ ۔

رحمت نازل فرما اور میرے بڑے بڑے گناہوں کو بخش دے۔

رسول اﷲ سے مروی ہے کہ جو شخص شب جمعہ یا روز جمعہ یہ دعا سات مرتبہ پڑھے اور اگر اس رات یا اس دن فوت ہو جائے تو جنت میں داخل ہو گا۔ وہ دعا یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ رَبِّی لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ خَلَقْتَنِی وَٲَ نَا عَبْدُکَ وَابْنُ ٲَمَتِکَ، وَفِی قَبْضَتِکَ

اے معبود! تو ہی میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ اور تیری کنیز کا بیٹا ہوں اورتیرے قبضے

وَناصِیَتِی بِیَدِکَ، ٲَمْسَیْتُ عَلَی عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ ٲَعُوذُ بِرِضاکَ مِنْ شَرِّ

میں ہوں میری مہار تیرے دست قدرت میں ہے میں نے تیرے عہدوپیمان پر رات گزاری جتنا ہو سکے میں تیری رضا کی پناہ چاہتا

مَا صَنَعْتُ، ٲَبُوئُ بِنِعْمَتِکَ، وَٲَبُوئُ بِذَنْبِی، فَاغْفِرْ لِی ذُنُوبِی إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ

ہوں اسکے شر سے جو میں نے انجام دیا ہے تیری نعمت کا بار اور میرے گناہ کا بوجھ میرے کندھے پر ہے پس میرے گناہ معاف فرما

الذُّنُوبَ إلاَّ ٲَنْتَ۔

دے تیرے سوا کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔

شیخ طوسی، سید، کفعمی اور سید ابن باقی فرماتے ہیں کہ شب جمعہ، روز جمعہ، شب عرفہ اور روز عرفہ یہ دعا پڑھنا مستحب ہے۔ ہم اس دعا کو شیخ کی کتاب مصباح سے نقل کر رہے ہیں:

اَللّٰھُمَّ مَنْ تَعَبَّٲَ وَتَھَیَّٲَ وَٲَعَدَّ وَاسْتَعَدَّ لِوِفَادَۃٍ إلَی مَخْلُوقٍ رَجَائَ رِفْدِہِ وَطَلَبَ نائِلِہِ

خدایا جو بھی عطاوبخشش کے لیے مخلوق کی طرف جانے کو آمادہ اور مستعد ہو اس کی امید اسی کی داد وہش پر لگی

وَجائِزَتِہِ، فَ إلَیْکَ یَا رَبِّ تَعْبِیَتِی وَاسْتِعْدادِی رَجَائَ عَفْوِکَ وَطَلَبَ نائِلِکَ وَجَائِزَتِکَ

ہوتی ہے تو اے میرے پروردگار میری آمادگی و تیاری تیرے عفو و درگزر تیری بخشش اور تیرے انعام کے حصول کی امید پر ہے

فَلاَ تُخَیِّبْ دُعَائِی یَا مَنْ لاَ یَخِیبُ عَلَیْہِ سائِلٌ وَلاَ یَنْقُصُہُ نائِلٌ، فَ إنِّی لَمْ آتِکَ ثِقَۃً

پس میری دعا کو مایوس نہ کر اے وہ ذات جس سے کوئی سائل ناامید نہیں ہوتاکسی کا حاصل کرنا اسکی عطا کو کم نہیں کر سکتا ہے پس میں

بِعَمَلٍ صَالِحٍ عَمِلْتُہُ، وَلاَ لِوَفادَۃِ مَخْلُوقٍ رَجَوْتُہُ، ٲَتَیْتُکَ مُقِرّاً عَلَی نَفْسِی

نے جو عمل صالح کیا اس کے بھروسے پر تیری جناب میں نہیں آیااور نہ ہی مخلوق کے دین کی امید رکھتا ہوں میں تو اپنی برائیوں اور ظلم کا

بِالْاِسائَۃِ وَالظُّلْمِ، مُعْتَرِفاً بِٲَنْ لاَ حُجَّۃَ لِی وَلاَ عُذْرَ، ٲَتَیْتُکَ ٲَرْجُو عَظِیمَ عَفْوِکَ

اقرار کرتے ہوئے تیری بارگاہ میں حاضر ہوا ہوںاور اعتراف کرتا ہوں کہ میں کوئی حجت اور عذر نہیں رکھتا ہوں میں تیرے حضور عفو

الَّذِی عَفَوْتَ بِہِ عَنِ الْخاطِئِینَ، فَلَمْ یَمْنَعْکَ طُولُ عُکُوفِھِمْ عَلی عَظِیمِ الْجُرْمِ

عظیم کی امید لے کر آیا ہوںجس سے تو خطاکاروں کو معاف فرماتا ہے کہ ان کے بڑے گناہوں کا تسلسل تجھے ان پر رحمت کرنے

ٲَنْ عُدْتَ عَلَیْھِمْ بِالرَّحْمَۃِ، فَیَا مَنْ رَحْمَتُہُ واسِعَۃٌ، وَعَفْوُہُ عَظِیمٌ، یَا عَظِیمُ یَا

سے باز نہیں رکھ سکتا تو اے وہ ذات جسکی رحمت عام اور عفو وبخشش عظیم ہے اے خدائے عظیم اے خدائے عظیم اے خدائے

عَظِیمُ یَا عَظِیمُ، لاَ یَرُدُّ غَضَبَکَ إلاَّ حِلْمُکَ وَلاَ یُنْجِی مِنْ سَخَطِکَ إلاَّ التَّضَرُّعُ

عظیم تیرا غضب تیرے ہی حلم سے پلٹ سکتا ہے اور تیری ناراضگی تیرے حضور نالہ وفریاد سے ہی دور

إلَیْکَ فَھَبْ لِی یَا إلھِی فَرَجاً بِالْقُدْرَۃِ الَّتِی تُحْیِی بِھَا مَیْتَ الْبِلاَدِ، وَلاَ تُھْلِکْنِی غَمّاً

ہوسکتی ہے تو اے میرے خدا مجھے اپنی قدرت سے کشائش عطا کر جس سے تو اجڑے ہوئے شہروں کو آباد کرتا ہے مجھے غمگینی میں

حَتَّی تَستَجِیبَ لِی، وَتُعَرِّفَنِی الْاِجابَۃَ فِی دُعَائِی، وَٲَذِقْنِی طَعْمَ الْعَافِیَۃِ إلَی

ہلاک نہ کر یہاں تک کہ تو میری دعا کو قبول کر لے اور دعا کی قبولیت سے مجھے آگاہ فرما دے مجھے آخر دم تک صحت وعافیت سے

مُنْتَہی ٲَجَلِی، وَلاَ تُشْمِتْ بِی عَدُوِّی، وَلاَ تُسَلِّطْہُ عَلَیَّ، وَلاَ تُمَکِّنْہُ مِنْ عُنُقِی۔

رکھ اور میرے دشمن کو میری بری حالت پر خوش نہ ہونے دے اور اسے مجھ پر تسلط اور اختیار نہ دے

اَللّٰھُمَّ إنْ وَضَعْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَرْفَعُنِی؟ وَ إنْ رَفَعْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَضَعُنِی

اے پروردگار! اگر تو مجھے گرا دے تو کون مجھے اٹھانے والا ہے اور اگر تو مجھے بلند کرے تو کون ہے جو مجھے پست کر سکتا ہے

وَ إنْ ٲَھْلَکْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَعْرِضُ لَکَ فِی عَبْدِکَ ٲَوْ یَسْٲَلُکَ عَنْ ٲَمْرِہِ وَقَدْ عَلِمْتُ

اگر تو مجھے ہلاک کرے تو کون تیرے بندے سے متعلق تجھے کچھ کہہ سکتا ہے اس کے متعلق سوال کر سکتا ہے بے شک میں جانتا ہوں

ٲَنَّہُ لَیْسَ فِی حُکْمِکَ ظُلْمٌ، وَلاَ فِی نَقِمَتِکَ عَجَلَۃٌ، وَ إنَّمَا یَعْجَلُ مَنْ یَخَافُ الْفَوْتَ

کہ تیرے فیصلے میںظلم نہیں اور تیرے عذاب میں جلدی نہیں اور بے شک جلدی وہ کرتا ہے جسے وقت نکل جانے کا ڈر ہو

وَ إنَّمَا یَحْتاجُ إلَی الظُّلْمِ الضَّعِیفُ، وَقَدْ تَعالَیْتَ یَا إلھِی عَنْ ذَٰلِکَ عُلُوّاً کَبِیراً

اور ظلم وہ کرتا ہے جو کمزور ہو اور اے میرے معبود! تو ان باتوں سے بہت بلند اور بہت بڑا ہے

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ فَٲَعِذْنِی، وَٲَسْتَجِیرُ بِکَ فَٲَجِرْنِی، وَٲَسْتَرْزِقُکَ فَارْزُقْنِی

اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں تو مجھے پناہ دے تیرے نزدیک آتا ہوںمجھے نزدیک کرلے تجھ سے روزی مانگتا ہوں مجھے روزی

وَٲَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ فَاکْفِنِی، وَٲَسْتَنْصِرُکَ عَلی عَدُوِّی فَانْصُرْنِی، وَٲَسْتَعِینُ بِکَ

دے تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں میری کفالت فرما اپنے دشمن کے خلاف تجھ سے مدد چاہتا ہوں اور اعانت کا طالب

فَٲَعِنِّی، وَٲَسْتَغْفِرُکَ یَا إلھِی فَاغْفِرْ لِی، آمِینَ آمِینَ آمِینَ ۔

ہوں میری مدد فرما اور میرے معبود تجھ سے بخشش کا طالب ہوں مجھے بخش دے آمین آمین آمین۔

﴿۷﴾دعائے کمیل پڑھیں۔ انشاءاﷲ چھٹی فصل میں اس کا تذکرہ ہوگا ۔

﴿۸﴾ شب عرفہ میں پڑھی جانے والی وہ دعا پڑھیں جو ماہ ذی الحج کے اعمال میں درج ہے۔یعنی

اَللّٰھُمَّ یَا شَاھِدَ کُلِّ نَجْویٰ۔

اے خدا! اے سب رازوں کے جاننے والے۔

﴿۹﴾دس مرتبہ یہ ذکر کہیں۔نیز یہ ذکر شریف شب عیدالفطر میں بھی پڑھا جاتا ہے۔

یَادائِمَ الْفَضْلِ عَلَی الْبَرِیَّۃِ، یَابَاسِطَ الْیَدَیْنِ بِالْعَطِیَّۃِ، یَاصَاحِبَ الْمَوَاھِبِ السَّنِیَّۃِ

اے وہ ذات جسکا احسان مخلوق پر ہمیشہ ہے اے وہ جسکے دونوں ہاتھ عطا کیلئے کھلے ہیں اے بڑی بڑی نعمتیں دینے والے۔ خداوندا

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ خَیْرِ الْوَرَیٰ سَجِیَّۃً، وَاغْفِرْ لَنا یَا ذَا الْعُلیٰ فِی ھَذِہِ الْعَشِیَّۃِ ۔

محمد(ص)وآل محمد(ص) پر رحمت فرما جو مخلوقات میں سب سے بہتر ہیں اصل فطرت ہیں اور اے بلندیوں کے مالک ! اس رات میں میرے گناہ بخش دے۔

﴿10﴾انار کھائیں جیسا کہ امام جعفرصادق علیہ السلام ہر شب جمعہ انار تناول فرماتے تھے ، اگر سوتے وقت کھائیں تو﴿شاید﴾بہتر ہوگا جیسا کہ روایت میں ہے کہ جوشخص سوتے وقت انار کھائے توصبح تک اسکا جسم وجان امن میں رہے گا۔ مناسب ہو گا کہ انار کھاتے وقت کوئی رومال بچھا لے تاکہ دانے اکٹھے کرے اور پھر کھائے اور بہتر یہ ہے کہ اپنے انار میں کسی کو شریک نہ کرے۔

شیخ جعفر بن احمدقمی(رح) نے کتاب ِعروس میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ حق تعالیٰ اس شخص کو جنت میں ایک محل عطا کرے گا جو صبح کی نماز نافلہ وفریضہ درمیان سو مرتبہ کہے:

سُبْحَانَ رَبِّی الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہِ اَسْتَغْفِرُاللّهَ رَبِّی وَاَتُوْبُ اِلَیٰہِ ۔

پاک ہے میرا ربِ عظیم اور حمد اسی کی ہے میں اپنے رب سے مغفرت کا طالب ہوں اور اس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔

شیخ و سید اور دیگر بز رگو ں کا فر ما ن ہے کہ شب جمعہ سحر ی کے وقت یہ دعا پڑھیں:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَھَبْ لِیَ الْغَداۃَ رِضَاکَ، وَٲَسْکِنْ قَلْبِی خَوْفَکَ

اے معبود محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نا زل فرما آج کی صبح مجھے اپنی رضا عطا فر ما میرے دل کو اپنے خوف سے

وَاقْطَعْہُ عَمَّنْ سِواکَ، حَتَّی لاَ ٲَرْجُوَ وَلاَ ٲَخافَ إلاَّ إیَّاکَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ

بھر دے اور اسے اپنے غیر سے ہٹا دے تاکہ تیر ے سو ا کسی سے امید اور خو ف نہ رکھوں خدایا! محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت

وَآلِہِ وَھَبْ لِی ثَباتَ الْیَقِینِ، وَمَحْضَ الْاِخْلاصِ، وَشَرَفَ التَّوْحِیدِ، وَدَوَامَ

فرما اور مجھے یقین میں پختگی اور خلوص کامل عطا فرما یکتا پرستی کا شرف بخش دے اور ہمیشہ کی ثابت

الاسْتِقامَۃِ وَمَعْدِنَ الصَّبْرِ وَالرِّضَا بِالْقَضَائِ وَالْقَدَرِ یَا قَاضِیَ حَوَائِجِ السَّائِلِین

قدمی سے نواز اور صبر و رضاکا خزا نہ عطا کر کہ جس سے قضا ئوقدر پر راضی رہوں اے سائلو ں کی حاجات برلانے والے

یَا مَنْ یَعْلَمُ مَا فِی ضَمِیرِ الصَّامِتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَاسْتَجِبْ دُعَائِی

اے وہ جو خاموش رہنے والوں کے مدعا کو جانتا ہے محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرما اور میری دعا قبول فرما

وَاغْفِرْ ذَ نْبِی، وَٲَوْسِعْ رِزْقِی، وَ اقْضِ حَوَائِجِی فِی نَفْسِی وَ إخْوانِی فِی دِینِی

میرے گناہ بخش دے میرے رزق میں فراخی پیدا کر دے میری اور میرے دینی بھائیوں اور میرے اہل خاندان کی

وَٲَھْلِی۔ إلھِی طُمُوحُ الاَْمالِ قَدْ خابَتْ إلاَّ لَدَیْکَ، وَمَعَاکِفُ الْھِمَمِ قَدْ تَعَطَّلَتْ إلاَّ

حاجات پوری فرما خدایا تیری مدد کے بغیر بڑی بڑی امیدیں نا تمام اور بلند ہمتیں بے فائدہ اور بے کار ہو جاتی ہیں

عَلَیْکَ وَمَذَاھِبُ الْعُقُولِ قَدْ سَمَتْ إلاَّ إلَیْکَ فَٲَنْتَ الرَّجَائُ وَ إلَیْکَ الْمُلْتَجَٲُ یَا ٲَکْرَمَ

اور تیری طرف توجہ کے بغیر عقلوں کی جولانیاں نارسا رہ جاتی ہیں پس تو ہی امید اور تو ہی پناہ گاہ ہے اے بزرگتر معبود !

مَقْصُودٍ، وَٲَجْوَدَ مَسْؤُولٍ، ھَرَبْتُ إلَیْکَ بِنَفْسِی یَا مَلْجَٲَ الْھَارِبِینَ بِٲَثْقالِ الذُّنُوبِ

اور سخی تر داتا اے پناہ لینے والوں کی پناہ گاہ میں اپنے گناہوں کے بوجھ کے ساتھ کہ جسے میں اپنی

ٲَحْمِلُھَا عَلَی ظَھْرِی، لاَ ٲَجِدُ لِی إلَیْکَ شَافِعاً سِوی مَعْرِفَتِی بِٲَنَّکَ ٲَقْرَبُ مَنْ

پشت پر اٹھائے ہوئے ہوںتیری طر ف بھا گے ہو ئے آیا ہو ں تیر ے حضو ر میرا کو ئی سفا رشی نہیں سو ائے میری اس معرفت کے

رَجَاہُ الطَّالِبُونَ، وَٲَمَّلَ مَا لَدَیْہِ الرَّاغِبُونَ، یَا مَنْ فَتَقَ الْعُقُولَ بِمَعْرِفَتِہِ

کہ تو اہل حا جت کی امیدوں کے بہت ہی قریب ہے اور رغبت کرنے وا لوں کو ڈھارس دیتا ہے اے وہ جس نے عقلوںکو اپنی

وَٲَطْلَقَ الاَْلَسُنَ بِحَمْدِہِ، وَجَعَلَ مَا امْتَنَّ بِہِ عَلَی عِبَادِہِ فِی کِفَائٍ لِتَٲْدِیَۃِ حَقَّہِ صَلِّ

معرفت کیلئے کھولا زبانوں کو اپنی حمد پر رواں کیا اور بندوں کو اپنے حق کی ادائیگی کی ہمت دے کر ان پر احسان عظیم فرمایا ہے

عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَلاَ تَجْعَلْ لِلشَّیْطَانِ عَلَی عَقْلِی سَبِیلاً، وَلاَ لِلْباطِلِ عَلَی عَمَلِی دَلِیل اً

محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرما اور شیطان کومیر ی عقل میں آنے کی راہ نہ دے اور با طل کو میر ے عمل و کر دار میں دا خل نہ ہونے دے۔

صبح جمعہ کے طلوع ہونے کے بعد یہ دعا پڑھیں: ٲَصْبَحْتُ فِی ذِمَّۃِ اللّهِ، وَذِمَّۃِ مَلائِکَتِہِ، وَذِمَمِ

میں نے صبح کی ہے خدا کی پنا ہ میں اور اس کے فرشتوں کے زیر حفاظت

ٲَنْبِیائِہِ وَرُسُلِہِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ،وَذِمَّۃِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَذِمَمِ الْاَوْصِیائِ مِنْ آلِ

اور اس کے انبیائ اور رسل کے زیر حمایت کہ ان پر سلام ہو اور محمد رسو ل اﷲ(ص) کی سپر داری میں اور ان کے جانشینوں کی نگرانی میں جو آل

مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ ۔ آمَنْتُ بِسِرِّ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ وَعَلاَنِیَتِھِمْ وَظَاھِرِھِمْ

محمد میں سے ہیں میں آل محمد کے راز پر اعتقاد رکھتا ہوں اور ان کے عیاں پر اور ان کے ظاہر

وَبَاطِنِھِمْ، وَٲَشْھَدُ ٲَ نَّھُمْ فِی عِلْمِ اللّهِ وَطَاعَتِہ کَمُحَمَّدٍ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ۔

اور ان کے باطن پر اور گواہی دیتا ہوں کہ وہ علم الہی کو جاننے اور اس کی فرمانبرداری میں حضرت محمد(ص) کی مانند ہیں۔

روایت ہے کہ جو شخص نماز صبح سے پہلے تین مر تبہ یہ ورد کرے تو اسکے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں چاہے دریا کی جھاگ سے بھی زیادہ ہی کیوں نہ ہوں :

ٲَسْتَغْفِرُ اللّهَ الَّذِی لاَ إلہَ إلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ وَٲَتُوبُ إلَیْہِ ۔

میں اس خدا سے مغفرت چاہتا ہوں جسکے سوا کوئی معبود نہیں وہ ہمیشہ زندہ و قائم ہے اسی کے حضور توبہ کرتا ہوں۔

روز جمعہ کے اعمال

روزجمعہ کے اعمال بہت زیادہ ہیں اور یہاں ہم ان میں سے چند ایک کا تذکرہ کرتے ہیں۔

﴿۱﴾ جمعہ کے دن نمازِ صبح کی پہلی رکعت میں سورہ جمعہ اور دوسری رکعت میں سورہ توحید پڑھیں:

﴿۲﴾نماز صبح کے بعد کسی سے با ت کر نے سے پہلے یہ دعا پڑ ھیں تا کہ اس جمعہ سے اگلے جمعہ تک اسکے گنا ہوں کا کفارہ ہو جائے۔

اَللّٰھُمَّ مَا قُلْتُ فِی جُمُعَتِی ھَذِہِ مِنْ قَوْلٍ ٲَوْ حَلَفْتُ فِیھا مِنْ حَلْفٍ ٲَوْنَذَرْتُ فِیھا مِنْ نَذْرٍ

اے معبود میں نے اپنے اس جمعہ کے رو زجو با ت کہی یا اس میں کسی بات پر قسم کھائی ہے یا کسی طرح کی نذر و منت مانی ہے

فَمَشِیْئَتُکَ بَیْنَ یَدَیْ ذلِکَ کُلِّہِ فَمَا شِئْتَ مِنْہُ ٲَنْ یَکُونَ کَانَ، وَمَا لَمْ تَشَٲْ مِنْہُ لَمْ یَکُنْ۔

تو یہ سب کچھ تیری مرضی کے تابع ہے پس ان میں سے جسکے پورا ہو نے میں تیری مصلحت ہے اسے پورا فرما اور جسے تو نہ چاہے پورا نہ کر

اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی وَتَجاوَزْ عَنِّی اَللّٰھُمَّ مَنْ صَلَّیْتَ عَلَیْہِ فَصَلاَتِی عَلَیْہِ وَمَنْ لَعَنْتَ

اے معبود مجھے بخش دے اور مجھ سے در گزر فرما اے معبود جس پر تو رحمت کرے میں اس پر رحمت کا طالب ہوں اور جس پر تو لعنت کرے

فَلَعْنَتِی عَلَیْہِ۔

میری بھی اس پر لعنت ہے۔

ہر ماہ کم از کم ایک مرتبہ یہ عمل کرنا ضروری ہے

روایت میں آیا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن نمازِ صبح کے بعد طلوع آفتاب تک تعقیبات میں مشغول رہے تو جنت الفردوس میں اسکے ستر درجات بلند کیے جائیں گے شیخ طوسی(رح)سے روایت ہے کہ نماز جمعہ کی تعقیبات میں یہ دعا پڑھنا بہت بہتر ہے۔

اَللّٰھُمَّ إنِّی تَعَمَّدْتُ إلَیْکَ بِحَاجَتِی، وَٲَ نْزَلْتُ إلَیْکَ الْیَوْمَ فَقْرِی وَفَاقَتِی وَمَسْکَنَتِیِ

اے معبود اپنی حاجت لے کر تیرے حضور آیا ہوں اور آج کے دن تیری جناب میں اپنے فقر و فاقہ اور بے چارگی کے ساتھ حاضر

فَٲَنَا لِمَغْفِرَتِکَ ٲَرْجٰی مِنِّی لِعَمَلِی، وَلَمَغْفِرَتُکَ وَرَحْمَتُکَ ٲَوْسَعُ مِنْ ذُ نُوبِی

ہوں تو اپنے عمل کی بجائے تیری بخشش و رحمت کی زیادہ امید رکھتا ہوں اور تیری بخشش و رحمت میرے گناہوں سے زیادہ وسعت

فَتَوَلَّ قَضائَ کُلِّ حَاجَۃٍ لِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیْھَا وَتَیْسِیْرِ ذلِٰکَ عَلَیْکَ، وَ لِفَقْرِی إلَیْکَ

رکھتی ہے پس میری تمام حاجات پوری فرماکہ تو ایسا کرنے کی قدرت رکھتا ہے اور یہ تیرے لیے بہت ہی آسان اور میری احتیاج

فَ إنِّی لَمْ ٲُصِبْ خَیْراً قَطُّ إلاَّ مِنْکَ وَلَمْ یَصْرِفْ عَنِّی سُوئً قَطُّ ٲَحَدٌ سِوَاکَ، وَلَسْتُ

کے مناسب ہے کیونکہ میں تیری توفیق کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتا اور تیرے سوا مجھے برائی سے بچانے والا کوئی نہیں ہے اور میں اپنی

ٲَرْجُو لآِخِرَتِی وَدُنْیایَ وَلا لِیَوْمِ فَقْرِی یَوْمَ یُفْرِدُنِیَ النَّاسُ فِی حُفْرَتِی

دنیا و آخرت اور غربت و تنہائی کے بارے میں تیرے علاوہ کسی سے امید نہیں رکھتا اور نہ اس دن جس دن مجھے لوگ قبر میں اکیلا چھوڑ

وَٲُفْضِی إلَیْکَ بِذَنْبِی سِوَاکَ ۔

جائیں گے اور میں اپنے گناہوں میں تیرے سوا کسی کو کارساز نہیں سمجھتا۔

﴿۳﴾روایت ہے کہ جو شخص روزِ جمعہ یاغیر جمعہ بعد نماز فجر و ظہر یہ صلوات پڑھے تو وہ مرنے سے پہلے حضرت قائم ﴿عج﴾ کا دیدار کریگا۔ جو یہ صلوات سو مر تبہ پڑ ھے تو حق تعا لیٰ اسکی سا ٹھ حاجات پوری کر ے گا۔ تیس حاجات دنیا میں اور تیس حاجات آخرت میں۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّلْ فَرَجَھُمْ۔

اے معبود محمد(ص) وآل محمد(ع) پر رحمت نازل فرما اور انکے آخری ظہور میں تعجیل فرما۔

﴿۴﴾نماز فجر کے بعد سو رہ رحمن پڑھیں اور فَبِاَیِّ اٰلآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ کے بعد ہر دفعہ کہیں: لاَ بِشَْْْیئٍ مِّنْ اَلآئِکَ رَبِّ اُکَذِّبُ﴿میں تیری نعمتوں میں سے کسی بھی نعمت کی تکذیب نہیں کرتا﴾

﴿۵﴾شیخ طوسی(رح) کہتے ہیں، سنت ہے کہ روز ِجمعہ نمازِ فجر کے بعد سو مرتبہ درود پڑھیں اور سو مرتبہ استغفار کریں نیز ان سورتوں﴿ نباء، ہود، کہف، صافات اور رحمن﴾ میں سے کسی ایک کی تلاوت کریں۔

﴿۶﴾سو رہ احقا ف اور سو رہ مو منو ن پڑھیں جیسا کہ امام جعفر صادق -سے مروی ہے کہ جو شخص ہر شبِ جمعہ یا روزِ جمعہ سو رہ احقاف پڑھے گا تو وہ دنیا میں خوف و خطر سے محفو ظ رہے گااور قیا مت میں فزع اکبر ﴿بڑی ہولناکی﴾سے امن میں ہو گا۔ نیز فرمایا کہ جو شخص ہر جمعہ کو پا بندی سے سو رہ مو منو ن پڑھے تو اسکے اعما ل کا خا تمہ خیر و نیکی پر ہو گا اور اسکا فر دوس بر یں میں انبیا ئ و مرسلین کیساتھ قیام ہو گا ۔

﴿۷﴾طلوع آفتاب سے قبل دس مرتبہ سو رہ کا فر ون پڑ ھیں اور پھر دعا کر یں تو وہ قبو ل ہو گی اور روایت میں ہے کہ امام زین العا بدین- صبحِ جمعہ سے ظہر تک آیت الکر سی پڑھا کرتے تھے اور جب نمازوں سے فارغ ہوتے تو بعد میں سو رہ قدر کی تلا وت شروع کر تے تھے ۔واضح رہے کہ جمعہ کے دن آیت الکر سی ﴿علی التنزیل﴾ پڑھنے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ علامہ مجلسی نے فرمایا ہے کہ علی ابن ابراہیم اور کلینی کی روایت کے مطابق علی التنزیل آیۃ الکرسی اس طرح ہے۔

اللّهُ لاَ إلَہَ إلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ لاَتَٲْخُذُہُ سِنَۃٌ وَلاَنَوْمٌ لَہُ مَا فِی السَّمٰوَاتِ

اﷲ وہ ہے کہ جسکے سو اکو ئی معبو د نہیں وہ زند ہ ہے اور سا رے جہان کا مالک ہے اس کو نہ اونگھ آتی ہے نہ نیندجو کچھ آسمانوں میں ہے

وَمَا فِی الٲَرْضِ۔

اور زمین میں ہے ﴿سب ﴾ اسی کی ملکیت ہے۔

پھر ان الفاظ کی تلاوت کریں:

وَمَابَیْنَھُمَا وَمَا تَحْتَ ثَریٰ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔

اور جو زمین اور آسمان کے درمیان ہے اور جو تحت الثریٰ میں ہے وہ پوشیدہ اور ظاہر ہے وہ آگاہ ہے وہ رحمن اور رحیم ہے۔

اس کے بعد مَنْ ذَالَّذِیْ سے ھُمْ فِیْھَاخٰلِدُوْنَ تک آیت الکرسی کو تمام کرے اور اسکے بعد وَالْحَمْدُ ﷲِ رَبِّ الْعالَمِیْنَ کہیں:

﴿۸﴾جمعہ کے روز غسل کرنا سنت موکدہ ہے روایت میں ہے کہ رسول اﷲ (ص)نے امیرالمومنین- سے فرما یا:یا علی! جمعہ کے دن غسل کیا کرو اگرچہ اس روز کی خوراک بیچ کر بھی پانی حاصل کرنا اور بھوکا رہنا پڑے کہ اس سے بڑی کوئی اور سنت نہیں ہے ۔امام جعفر صا دق - سے منقول ہے کہ جو شخص جمعہ کے رو ز غسل کر کے درج ذیل دعا پڑ ھے تو وہ آئندہ جمعہ تک گناہوں سے پاک ہو گا یا طہارت باطنی کی بدولت اسکے اعمال قبول ہونگے اس میں احتیاط یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے جمعہ کا غسل ترک نہ کرے اسکا وقت طلو ع فجر سے زوال آفتاب تک ہے اور زوال سے جتنا قریب ہو بہتر ہے

ٲَشْھَدُ ٲَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَٲَشْھَدُ ٲَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ

میں گواہی دیتا ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے جو یکتا و لاثا نی ہے اور گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد (ص)اسکے بندے اور رسول ہیں

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍوَاجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَھِّرِینَ۔

اے معبود محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھے توبہ کرنے والوںاور پاکیزہ لوگوں میں سے قرار دے۔

﴿۹﴾اپنے سر کو خطمی سے دھو ئے تو بر ص و دیو انگی سے محفو ظ رہے گا۔

﴿10﴾ اس روز مونچھیں اور ناخن کاٹنے کی بڑی فضیلت ہے اس سے رزق میں وسعت ہو گی آئندہ جمعہ تک گناہوں سے پاک رہیگا اور برص و دیوانگی اور جزام سے محفوظ رہیگا ناخن کاٹتے وقت درج ذیل دعاپڑہے۔ نیز ناخن کاٹنے میں بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے شروع کرے اور دائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی پر ختم کرے۔ پائوں کے ناخن کاٹنے میں بھی یہ ترتیب قائم رکھے اور کاٹے ہوئے ناخنوں کو دفن کرے۔ :

بِسْمِ اللّهِ وَبِاللّهِ وَعَلیٰ سُنْۃِ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

خدا کے نام اور اس کی ذات کے ذکر سے اور محمد(ص)آل محمد(ص) کی سیرت کے مطابق عمل کرتا ہوں۔

﴿11﴾پاکیزہ لباس پہنے اور خوشبو لگائے۔

﴿12﴾صدقہ دے کیونکہ روایت میں ہے کہ شب جمعہ و روز جمعہ میں دیا ہوا صدقہ عام دنوں کے صدقے سے ہزار گنا زیادہ شمار ہوتا ہے۔

﴿13﴾اہل و عیال کیلئے اچھی چیزیں یعنی گوشت اور پھل وغیرہ خریدکر لائے تاکہ وہ جمعہ کی آمد سے خوش و شادمان ہوں۔

﴿14﴾ناشتے میں انار کھائے اور قبل از زوال کاسنی﴿ایک قسم کی جڑی بوٹی ہے﴾ کے سات پتے کھائے اس ضمن میں امام موسی کا ظم (ع)کا فرما ن ہے کہ رو ز جمعہ نا شتے میں ایک انار کھا نے سے چالیس دن تک دل نورانی رہیگا دو انار کھا نے سے اسی ۰۸د ن اور تین انارکھانے سے ایک سو بیس۰12 دن دل نورانی رہیگا اور وسوسہ شیطانی کو اس سے دور کرے گا اور جس سے وسوسہ شیطان دور ہوجائے وہ خدا کی معصیت نہیں کرتا اور جو خدا کی معصیت نہ کرے وہ جنت میں داخل ہوگا۔مصبا ح میں شیخ کا ارشاد ہے کہ روایا ت میں شب جمعہ و روز جمعہ میں انار کھا نے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے۔

﴿15﴾جمعہ کے دن سیر و سیاحت ، لوگوں کے باغات اور زراعت میں تفریح ، غلط قسم کے لوگوں سے ملنے جلنے ،مسخرہ کرنے ، لوگوں کی عیب جوئی کرنے، قہقہہ لگا کر ہنسنے، لغو باتوں اور اشعار اور دیگر ناروا کام کرنے والوں سے دوری اختیار کرے کہ جنکی خرابیاں بیان نہیں کی جاسکتیں بلکہ اسکے بجا ئے خود کو دنیاوی کاموںسے بچا کر مسا ئل دینی کے سمجھنے اور انہیںیا د کرنے میں مصروف رکھے۔ امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں کہ اس مسلمان پر افسوس ہے جو سات دنوں میں ﴿جمعہ کے دن بھی﴾ خود کو مسائل دینی کی تعلیم حاصل کرنے میں مشغو ل نہیں رکھ سکا اور دنیا کے کاموں میں پھنسا رہا رسول اﷲ (ص) فرماتے ہیں کہ اگر تم لو گ جمعہ کے دن کسی بو ڑھے کو کفر و جاہلیت کے وا قعا ت اور قصے کہانیاں بیان کرتے دیکھو تو اس پر سنگ با ری کر دو۔

﴿16﴾ایک ہزار مرتبہ درود شریف پڑھیں جیسا کہ امام محمد با قر - فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک جمعہ کے دن محمد(ص) وآل محمد(ص) پر درو د بھیجنے سے بہتر کوئی عبا دت نہیں ہے۔

مؤلف کہتے ہیں کہ اگر ایک ہزار مرتبہ درود شریف پڑھنے کی فرصت نہ ہو تو کم ازکم ایک سو مرتبہ درود پڑھے تاکہ قیامت کے دن اسکا چہرہ منور ہو۔ روایت میں آیا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن سو مرتبہ درود شریف سو مرتبہ اَسْتَغْفِرُاللّهَ رَبِّی وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ اور سو مرتبہ سورہ توحید پڑھے تو اسکے گناہ معاف ہو جائیں گے ایک اور روایت میں ہے کہ جمعہ کے دن ظہر و عصر کے درمیان محمد(ص) وآل محمد(ص) پر صلوات بھیجنا ستر حج کرنے کے برابر ہے۔

﴿17﴾ رسول اﷲ (ص) اور آئمہ طاہرین کی زیارت پڑھے کہ جنکی کیفیت باب زیارات میں آئیگی۔

﴿18﴾اپنے والدین اور دیگر مومنین کی قبروںکی زیارت کیلئے جائے کہ اسکی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے ۔ جیسا کہ امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن مرُدوں کی زیارت کرو کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کون انکی زیارت کیلئے آیا ہے وہ خوش ہوتے ہیں۔

﴿19﴾دعائے ندبہ پڑھیں اور یہ دعا چاروں عیدوں میں پڑھی جاتی ہے اور اسکا تذکرتیسرے باب میں آئیگا۔

﴿20﴾جمعہ کے دن بیس رکعت نافلہ جمعہ کے علاوہ ﴿کہ جنکے پڑھنے کا طریقہ مشہور علمائ کے نزدیک یہ ہے کہ چھ رکعت اس وقت پڑھے جب سورج خوب نکل آئے ،پھر چھ رکعت چاشت کے وقت اسکے بعد چھ رکعت زوال کے قریب اور دو رکعت زوال کے بعد فریضہ سے پہلے پڑھے یا یہ کہ پہلی چھ رکعت کو نماز جمعہ یا ظہر کے بعد اس طرح بجالائے جس طرح فقہائ کی کتابوں اور مصابیح میں ذکر ہے۔ اسکے علاوہ اور نمازیں بھی منقول ہیں جنکی تعداد بہت زیادہ ہے اور یہاں ہم ان میں سے چند ایک نمازوں کا ذکر کرتے ہیں ،اگرچہ ان میں سے اکثر نمازیں جمعہ کے دن کیساتھ مخصوص نہیں ہیں۔لیکن جمعہ کے دن انکی ادائیگی کا ثواب یقینًا زیادہ ہے۔

پہلی نماز: یہ نماز کاملہ ہے چنانچہ شیخ ، سید ، شہید ، علامہ اور دیگر مشائخ نے معتبر سندوں کے ساتھ امام جعفر صادق -سے اور انہوں نے اپنے آبائ طاہرین (ع)سے روایت کی ہے کہ رسول اﷲ(ص)نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن زوال سے پہلے چاررکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں دس مرتبہ سورئہ حمد اور آیت الکرسی ، سورئہ کافرون ، سورئہ توحید ، سورئہ فلق اور سورئہ ناس میں سے ہرسورہ دس مرتبہ پڑھے ایک اور روایت کے مطابق انکے ساتھ سورئہ قدر اور آیت شَھِدَاللّهُ بھی دس دس مرتبہ پڑھے :یہ چار رکعت نماز پڑھنے کے بعد سو مرتبہ اَسْتَغْفِرُاللّهَ پڑھے اور سومرتبہ یہ پڑھے:

سُبْحَانَ اللّهِ، وَالْحَمْدُ ﷲِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ، وَاللّهُ ٲَکْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِاللّهِ

پاک ہے خدا اور حمد خدا ہی کے لیے ہے خدا کے سوائ کوئی معبود نہیں اور خدا بزرگتر ہے اور نہیں کوئی قوت وطاقت مگر وہ جو خدائے

الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔

بزرگ و برتر سے ہے

پھر سو مرتبہ درود پڑھے پس جو شخص اس عمل کو بجالائے تو خدا اسکو اہل آسمان ، اہل زمین کے شر اور شیطان کے شر سے نیزظالم حاکموں کے شر سے بھی محفوظ رکھے گا۔﴿ روایت میں اسکے اور بھی فوائد اور فضیلتیں ذکر ہوئی ہیں﴾

دوسری نماز: حارث ہمدانی نے امیرالمومنین -سے روایت کی کہ اگر ممکن ہو تو جمعہ کے دن دس رکعت نماز پڑھے اور رکوع وسجود اچھی طرح بجا لائے ۔ اس دوران میں ہر رکعت کے بعد سو مرتبہ سُبْحَانَ اللّهِ وَبِحَمْدِہٰ پڑھے، اس نماز کی بھی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔

تیسری نماز: معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق -سے منقول ہے کہ جمعہ کے دن دو رکعت نماز پڑھے کہ جسکی پہلی رکعت میں سورئہ ابراہیم اور دوسری رکعت میں سورئہ حجر کی تلاوت کرے،پس وہ پریشانی ودیوانگی بلکہ ہر بلاوآفت سے محفوظ رہے گا۔

نماز حضرت رسول اﷲ ﷺ

سّیدا بن طاؤس نے معتبر سند کیساتھ امام علی رضا علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آنجناب سے نمازِ جعفر طّیار کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا :تم لوگ نماز ِرسول اﷲ (ص)سے کیو ں غا فل ہو؟ کیا آنحضرت(ص) نے نمازِ جعفر طیار نہ پڑھی تھی ؟ اورکیا جعفر طّیار نے نمازِ رسول اﷲ (ص)نہ پڑھی تھی؟ راوی نے عر ض کی :مو لا !آپ ہمیں تعلیم فرما ئیں!حضر ت نے فرما یا کہ یہ دو رکعت نما ز ہے کہ ہر رکعت میں سُو ر ئہ حمد کے بعد پند رہ مر تبہ سُورہ قد ر پڑھو ۔ پھر ر کو ع اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ، پہلے سجدے میں اورسجد ے سے سر اُ ٹھانے کے بعد،پھر دوسرے سجدے میں اور اس سے سر اٹھانے کے بعد ہر ایک مقا م پر﴿15﴾ پندرہ مرتبہ سو رئہ قدر پڑھو۔پھرتشہد و سلا م پڑھو۔اس کے بعد خد ا اور بندے میں حا ئل ہر گنا ہ معا ف ہو جائیں گے اور ہر حاجت پو ری ہو جا ئے گی ۔نما ز سے فا ر غ ہو کر یہ دُعا پڑھیں:

لَاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ رَبُّنا وَرَبُّ آبائِنَا الْاَوَّلِینَ، لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ إلھاً واحِداً وَنَحْنُ لَہُ

خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جوہما را ا ور ہما رے گذشتہ اباؤ اجداد کا ر ب ہے خدا کے سوا کوئی معبود نہیںجو یکتا معبود ہے اور ہم اسکے

مُسْلِمُونَ لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ لاَ نَعْبُدُ إلاَّ إیَّاہُ مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُونَ

فرمانبردار ہیں خدا کے سوا کوئی معبود نہیںہم اسکی عبادت کرتے ہیں ہم اسی کے دین کیساتھ مخلص ہیں اگرچہ مشرکوں کو ناگوار

لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ وَحْدَہُ وَحْدَہُ وَحْدَہُ، ٲَ نْجَزَ وَعْدَہُ ، وَنَصَرَ عَبْدَہُ، وَٲَعَزَّ جُنْدَہُ

گذرے خدا کے سوا کوئی معبود نہیں۔جو یکتا ہے یکتا ہے یکتا ہے اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اسکے لشکر کو

وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہُ فَلَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَھُوَ عَلی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ

غالب کیا اور اکیلے ہی کئی گروہوں کو شکست دی حکو مت اسی کیلئے اور حمد اسی کیلئے ہے اور وہ ہر چیز پر اختیار رکھتا ہے اے معبود تو

نُورُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیھِنَّ فَلَکَ الْحَمْدُ وَٲَنْتَ قَیَّامُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ

آسمانوںاور زمین اور جو کچھ ان میں ہے اسے منور کرنے و الا ہے پس حمد تیرے ہی لئے ہے اور آسمانوں اور زمین اور

وَمَنْ فِیھِنَّ فَلَکَ الْحَمْدُ وَٲَ نْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ حَقٌّ وَ إنْجَازُکَ حَقٌّ

جو کچھ ان میں ہے تو اسے قا ئم رکھنے و الا ہے تو حمد تیر ے ہی لئے ہے تو حق اور تیر او عدہ حق ہے اور تیرا قو ل حق ہے تیرا عمل حق ہے

وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ۔ اَللّٰھُمَّ لَکَ ٲَسْلَمْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ، وَبِکَ

جنت حق ہے اور جہنم حق ہے۔ اے معبود میں تیرا دلدادہ ہوں تجھ پر ایمان رکھتا ہوں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوںتیری مدد

خَاصَمْتُ، وَ إلَیْکَ حَاکَمْتُ، یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ اغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَٲَخَّرْتُ

سے دشمن کا مقابلہ کرتا ہوں اور تجھ سے فیصلہ چاہتا ہوں اے میرے رب اے میرے رب اے میرے رب میرے ا گلے پچھلے

وَٲَسْرَرْتُ وَٲَعْلَنْتُ ، ٲَنْتَ إلھِی لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

گناہوں کو معاف کر دے چاہے وہ میں نے چھپائے ہوں یا ظاہراً کیے ہوں توہی میرا معبود ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں محمد(ص) و آل

وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ ٲَ نْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ ۔اور المتہجد میں ذکر ہوا ہے

محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور مجھے بخش د ے اور مجھ پر رحم فرما میری تو بہ قبول کر لے کہ بے شک تُو تو بہ قبو ل کرنے والا مہر با ن ہے۔

علامہ مجلسی(رح) فرماتے ہیں کہ یہ نما ز چند مشہور نما زو ں میں سے ہے کہ جسکو عامہ و خا صہ نے اپنی کتا بوں میں در ج کیا ہے ۔بعض نے اسے رو ز جمعہ کی نمازوں میں شما ر کیا ہے۔لیکن روایت سے اختصاص معلوم نہیں ہوتا اور ظا ہر اًیہ نما ز سبھی دنوں میں پڑھی جاسکتی ہے۔

نماز حضرت امیرالمؤمنین

شیخ و سّید نے اما م جعفر صا دق - سے نقل کیا ہے کہ تم میں سے جو شخص چا ر رکعت نما ز امیرالمؤمنین- پڑھے گا تو وہ گنا ہوں سے اسطرح پاک ہو جا ئیگا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے اور اسکی تما م حاجتیں بھی پوری ہو جائیں گی اس نماز کا طریقہ یہ ہے ہر رکعت میں ایک مرتبہ سُورہ حمد اور پچاس مرتبہ سُورہ توحید کی تلاوت کریں اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ دُعا پڑھیں کہ جو حضرت (ع) کی تسبیح بھی ہے:

سُبْحَانَ مَنْ لاَ تَبِیدُ مَعالِمُہُ، سُبْحانَ مَنْ لاَ تَنْقُصُ خَزائِنُہُ، سُبْحَانَ مَنْ لاَ اضْمِحْلالَ

پاک ہے وہ ذات جسکی نشانیاں مٹتی نہیں ہیں پاک ہے وہ ذات جسکے خزانے کم نہیں ہوتے پاک ہے وہ ذات جسکا فخر کمزور

لِفَخْرِھِ، سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْفَدُ مَا عِنْدَھُ، سُبْحَانَ مَنْ لاَ انْقِطَاعَ لِمُدَّتِہِ سُبْحَانَ مَنْ

نہیں پڑتا پاک ہے وہ ذات جسکے پاس جو کچھ ہے وہ ختم نہیں ہوتا پاک ہے وہ ذات جسکی مدت منقطع نہیں ہوتی پاک ہے وہ

لاَ یُشَارِکُ ٲَحَداً فِی ٲَمْرِھِ، سُبْحانَ مَنْ لاَ إلہَ غَیْرُھُ۔پس اپنے لیے دعا مانگیں اور پھر کہیں:

ذات جسکے حکم میں کوئی شریک نہیں ہے۔ پاک ہے وہ ذات جسکے سوا کوئی معبود نہیں ۔

یَا مَنْ عَفَا عَنِ السَّیِّئاتِ وَلَمْ یُجازِ بِھَا ارْحَمْ عَبْدَکَ یَا اللّهُ، نَفْسِی نَفْسِی ٲَنَا

اے وہ جو گناہ گاروں سے در گزر کرتا ہے اور انہیں سزا نہیں دیتااپنے بندے پر رحم فرما اے اللہ مجھے میرے نفس امارہ سے بچا کہ

عَبْدُکَ یَا سَیِّدَاھُ، ٲَنَا عَبْدُکَ بَیْنَ یَدَیْکَ یَا رَبَّاھُ، إلھِی بِکَیْنُونَتِکَ یَا

اے میرے مالک میں تیرا بندہ ہوں جو تیرے سامنے حاضر ہوں اے پروردگار اے میرے معبود تجھے تیری ذات کا واسطہ ہے اے

ٲَمَلاَھُ، یَا رَحْمَانَاھُ یَا غِیَاثَاھُ، عَبْدُکَ عَبْدُکَ لاَ حِیلَۃَ لَہُ یَا مُنْتَھی رَغْبَتَاھُ، یَا مُجْرِیَ

اے مرکزِ امید اے رحم کرنے والے اے پناہ دینے والے تیرا بندہ تیرا ہی بندہ ہے جو کوئی چارہ کار نہیں رکھتا اے آخری امیدگاہ اے

الدَّمِ فِی عُرُوقِ عَبْدِکَ، یَا سَیِّدَاھُ یَا مَالِکَاھُ ٲَیَا ھُوَ ٲَیَا ھُوَ یَا رَبَّاھُ،

اپنے بندے کی رگوں میں خون جاری کرنے والے اے اسکے سردار اے اسکے مالک اے وہ ذات اے وہ ذات اے پروردگار

عَبْدُکَ عَبْدُکَ لاَ حِیلَۃَ لِی وَلاَ غِنیً بِی عَنْ نَفْسِی وَلاَ ٲَسْتَطِیعُ لَھَا ضَرّاً وَلاَنَفْعاً، وَلاَ

میں صرف تیرا بندہ ہوں میرا کوئی چارہ کار نہیںمیں اپنے نفس میں بے نیاز نہیں اور نہ اس کیلئے نفع ونقصان پہنچانے کے قابل ہوں

ٲَجِدُ مَنْ ٲُصَانِعُہُ، تَقَطَّعَتْ ٲَسْبَابُ الْخَدَائِعِ عَنِّی وَاضْمَحَلَّ کُلُّ مَظْنُونٍ عَنِّی ٲَفْرَدَنِی

میرا کوئی نہیں جس سے یہ با تیں کروں میرے فریب کاری کے سب ذرائع منقطع ہوگئے میرے سارے گما ن ماند پڑگئے

الدَّھْرُ إلَیْکَ فَقُمْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ ھذَا الْمَقامَ یَا إلھِی بِعِلْمِکَ کانَ ہذَا کُلُّہُ

زمانے نے مجھے تیری بارگاہ میںتنہا چھوڑ دیاپس میں تیرے حضور اس مقام پر کھڑا ہوں اے معبود یہ سب کچھ تیرے علم میں ہے

فَکَیْفَ ٲَنْتَ صَانِعٌ بِی وَلَیْتَ شِعْرِی کَیْفَ تَقُولُ لِدُعَائِی ٲَتَقُولُ نَعَمْ ٲَمْ تَقُولُ لاَ فَ إنْ قُلْتَ

پس اب تو مجھ سے کیا سلوک کرے گا ۔اے کاش میں جان لیتاکہ میری دعا پر تو نے کیا کہا کیا تو نے ہاں کہی ہے یا نہ کی ہے پس اگر تو

لاَ، فَیَا وَیْلِی یَا وَیْلِی یَا وَیْلِی یَا عَوْلِی یَا عَوْلِی یَا عَوْلِی، یَا شِقْوَتِی یَا شِقْوَتِی یَا شِقْوَتِی،

نے نہ کی ہے توہائے میری بربادی ہی بربادی ہے ہائے میری درماندگی درماندگی درماندگی ہائے میری بدبختی بدبختی بدبختی

یَا ذُ لِّی یَا ذُ لِّی یَا ذُلِّی، إلٰی مَنْ وَمِمَّنْ ٲَوْ عِنْدَ مَنْ ٲَوْ کَیْفَ ٲَوْ مَاذَا ٲَوْ إلٰی ٲَیِّ شَیْئٍ ٲَلْجَٲُ

ہائے میری خواری خواری خواری کس کی طرف اور کس طرف سے یا کس کے پاس یا کیسے اور کہاں جائوں یا کس کی پناہ میں جائوں

وَمَنْ ٲَرْجُو وَمَنْ یَجُودُ عَلَیَّ بِفَضْلِہِ حِینَ تَرْفُضُنِی یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ وَ إنْ قُلْتَ نَعَمْ،

کس سے امید لگائوں کون مجھ پر فضل و کرم کرے گا جب تو نے مجھے چھوڑ دیا ہو اے و سیع بخشش کے مالک اور اگر تو نے میرے

کَمَا ھُوَ الظَّنُّ بِکَ وَالرَّجَائُ لَکَ، فَطُوبٰی لِی ٲَ نَا السَّعِیدُ وَٲَنَا الْمَسْعُودُ، فَطُوبٰی لِی

جواب میں ہاں کی جسکا مجھے تجھ سے گمان اور تجھ سے امید ہے تو میرا حال کیا ہی اچھا ہے میں نیک بخت اور خوش نصیب ہوںتومیرا

وَٲَنَا الْمَرْحُومُ، یَا مُتَرَحِّمُ یَا مُتَرَئِّفُ یَا مُتَعَطِّفُ یَا مُتَجَبِّرُ

حال کیا ہی اچھا ہے کہ میںرحمت شدہ ہوں اے رحمت والے اے مہربان اے دلجوئی کرنے والے اے کمی پوری کرنے والے

یَا مُتَمَلِّکُ یَا مُقْسِطُ، لاَعَمَلَ لِی ٲَبْلُغُ بِہِ نَجَاحَ حَاجَتِی، ٲَسْٲَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی

اے حکومت کرنے والے اے معا ف کرنے والے میں کوئی ا یسا عمل نہیں کرتا جسکے ذریعے اپنی مراد کو پہنچ سکوں میں تیرے اس

جَعَلْتَہُ فِی مَکْنُونِ غَیْبِکَ وَاسْتَقَرَّ عِنْدَکَ فَلاَ یَخْرُجُ مِنْکَ إلَی شَیْئٍ سِوَاکَ،

نام کے واسطے سوال کرتا ہوں جسے تو نے پردئہ غیب میں پوشیدہ رکھا کہ تیرے پاس محفوظ ہے وہ تیرے سوا کسی چیز کی طرف اپنا رخ

ٲَسْٲَلُکَ بِہِ وَبِکَ وَبِہٰ فَ إنَّہُ ٲَجَلُّ وَٲَشْرَفُ ٲَسْمائِکَ،

نہیں کرتامیں اسی نام کے واسطے سے اور تیری ذات اور اس نام کے واسطے سوال کرتا ہوں جو تیرے ناموں میں بزرگ و برتر ہے

لاَ شَیْئَ لِی غَیْرُ ہذَا وَلاَ ٲَحَدَ ٲَعْوَدُ عَلَیَّ مِنْکَ، یَا کَیْنُونُ یَا مُکَوِّنُ،

اسکے علاوہ کچھ بھی میرے پاس نہیں تیری ذات کے علا وہ کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے اے وہ کہ از خود موجو د اور وجود ینے والا ہے

یَا مَنْ عَرَّفَنِی نَفْسَہُ، یَا مَنْ ٲَمَرَنِی بِطَاعَتِہِ، یَا مَنْ نَھَانِی عَنْ مَعْصِیَتِہِ، وَیَا

اے وہ جس نے خود کو مجھے پہنچوایا اے وہ جس نے مجھے اپنی اطاعت کا حکم دیا اے وہ جس نے اپنی نافرمانی سے مجھے روکا ہے اے

مَدْعُوُّ یَا مَسْؤُولُ، یَا مَطْلُوباً إلَیْہِ رَفَضْتُ وَصِیَّتَکَ الَّتِی ٲَوْصَیْتَنِی

وہ جسے خد ا پکاراجاتا ہے اے وہ جس سے سوال کیا جاتا ہے جس سے مانگا جاتاہے جوہدایت تو نے مجھے فرمائی میں نے اس پر

وَلَمْ ٲُطِعْکَ، وَلَوْ ٲَطَعْتُکَ فِیَما ٲَمَرْتَنِی لَکَفَیْتَنِی مَا قُمْتُ إلَیْکَ فِیہِ، وَ

عمل نہیں کیا اور تیری اطاعت نہیں کی اگر میں تیرے حکم پر عمل پیراہوتا تو اس مقصد میں تو کافی تھا جس کیلئے میں حا ضر ہواہوں اور

ٲَنَا مَعَ مَعْصِیَتِی لَکَ راجٍ فَلاَ تَحُلْ بَیْنِی وَبَیْنَ مَا رَجَوْتُ، یَا مُتَرَحِّماً لِی

میں تیری نافرمانی کرکے بھی تجھ سے امید رکھتا ہوں پس تو میرے اور میری امید کے درمیان حائل نہ ہو اے مجھ پر رحم کرنے والے

ٲَعِذْنِی مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی وَمِنْ فَوْقِی وَمِنْ تَحْتِی، وَمِنْ کُلِّ جِھَاتِ

مجھے پناہ میں رکھ۔ میرے آگے، میرے پیچھے ،میرے اُوپر اور میرے نیچے غرض ہر طرف سے جو مجھے

الْاِحَاطَۃِ بِی۔ اَللّٰھُمَّ بِمُحَمَّدٍ سَیِّدِی، وَبِعَلِیٍّ وَلِیِّی، وَبِالْاَئِمَّۃِ الرَّاشِدِینَ عَلَیْھِمُ

گھیرے ہوئے ہے اے معبود تجھے واسطہ میرے آقا محمد(ص) کا میرے ولی علی(ع) اور ہدایت یافتہ اماموں(ع) کا ان پر درود

اَلسَّلاَمُ اجْعَلْ عَلَیْنا صَلاَتَکَ وَرَٲْفَتَکَ وَرَحْمَتَکَ وَٲَوْسِعْ عَلَیْنَا مِنْ رِزْقِکَ، وَاقْضِ

اور سلام ہو کہ ہم پر اپنی رحمت مہربانی اور اپنا فضل و کرم فرما اور ہم پر اپنا رزق کشادہ کر دے اور ہمارے قرضے

عَنَّا الدَّیْنَ وَجَمِیعَ حَوَائِجِنا یَا اللّهُ یَا اللّهُ یَا اللّهُ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔

ادا کر دے اور سب حاجتیں پوری فرما۔ یااللہ یااللہ یااللہ بے شک توہر چیز پر قادر ہے۔

حضرت فرماتے ہیں کہ جو شخص اس نما ز کے بعد مذکورہ بالا دُعا پڑھے تو خدا تعالی اسکے تمام گناہ معا ف فرما دیتا ہے۔ مؤلف کہتے ہیں شب جمعہ و روزِجمعہ میں اس چا ر رکعت نما ز کی فضیلت بہت سی حد یثو ں میں وا رد ہو ئی ہے اگر نما ز کے بعد اَللَّھُمَّ صَلِّیْ عَلیٰ النَبِیِ الْعَرَبِیِ وَ آلِہٰ ﴿ اے معبود نبی (ص)عربی اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما ﴾کہیں تو اسکے سابقہ و آئندہ گناہ معاف ہو جائیں گے اور وہ ایسے ہوگا کہ گویا اس نے بارہ مرتبہ قرآن ختم کیا ہے نیزخدا قیامت کی بھوک پیاس کو اس سے دور کر دے گا۔

نماز حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا

روایت میں ہے کہ جبر ائیل نے حضر ت فا طمہ زہرا =کودو رکعت نما ز تعلیم فرمائی کہ جسکی تر کیب یہ ہے پہلی رکعت میں سُو رئہ حمد کے بعد سو مرتبہ سُو رئہ قدر اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سو مرتبہ سُو رئہ تو حید پڑھیں جنا ب سّیدہ اس نما ز کے بعد یہ دُعا پڑھتی تھیں:

سُبْحَانَ ذِی الْعِزِّ الشَّامِخِ الْمُنِیفِ، سُبْحَانَ ذِی الْجَلاَلِ الْباذِخِ الْعَظِیمِ،سُبْحَانَ

پاک ہے وہ ذات جو اعلی و بلند عزت کی مالک ہے پاک ہے وہ ذات جو اعلی و ارفع جلالت کی مالک ہے پاک ہے

ذِی الْمُلْکِ الْفَاخِرِ الْقَدِیمِ سُبْحَانَ مَنْ لَبِسَ الْبَھْجَۃَ وَالْجَمَالَ، سُبْحَانَ مَنْ تَرَدّیٰ

وہ ذات جو قدیم و عزیم سلطنت کی مالک ہے پاک ہے وہ جس نے حُسن و جمال کا لباس پہنا پاک ہے وہ ذات جس نے نور اور

بِالنُّورِ وَالْوَقَارِ، سُبْحَانَ مَنْ یَرَیٰ ٲَثَرَ النَّمْلِ فِی الصَّفَا، سُبْحَانَ مَنْ یَرَیٰ وَقْعَ

وقار کی چادر اوڑھی ہوئی ہے پاک ہے وہ جو چٹیل پتھر پر چیونٹی کا نقش پا دیکھ لیتی ہے پاک ہے وہ جو ہوا میں پرندوں

الطَّیْرِ فِی الْھَوَائِ، سُبْحَانَ مَنْ ھُوَ ھَکَذَا لاَ ھَکَذَا غَیْرُھُ ۔

کے نشان دیکھ لیتاہے پاک ہے وہ جو ایسا ہے اور کوئی دوسرا ایسا نہیں ہے۔

سید فرما تے ہیں کہ ایک اور روایت کے مطابق نماز کے بعد ہر نماز کے بعد پڑھی جانے والی تسبیحِ حضرت فاطمہ= پڑھیں ،پھر سو مرتبہ درود شریف پڑھیں ۔مصبا ح المتہجدین میں شیخ فرماتے ہیں کہ نماز حضرت فاطمہ= دو رکعت ہے اور اسکی تر کیب یہ ہے پہلی رکعت میں سُورئہ حمد کے بعد سو مرتبہ سُورئہ قدر اور دوسری رکعت میں سُورئہ حمد کے بعد سو مرتبہ سُورہ تو حید پڑھیں، سلا م کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ= پڑھیں اور پھر مذکورہ دعا ﴿سبحان ذی العز الشامخ.الخ پڑھیں﴾پھر فرمایا جو شخص یہ نماز بجالائے وہ مذکو ر تسبیح سے فا رغ ہو نے کے بعد اپنے گھٹنے اور کہنیاں برہنہ کرے تما م اعضائ سجدئہ زمین پر رکھے کہ کوئی چیز حتی کہ کپڑا بھی حائل نہ ہو ،ایسے میں اپنی حاجت طلب کرے اور پھر جو دُ عا چا ہے مانگے اور پھر سجدہ میں کہے:

یَا مَنْ لَیْسَ غَیْرَھُ رَبٌّ یُدْعیٰ، یَا مَنْ لَیْسَ فَوْقَہُ إلہٌ یُخْشیٰ، یَا مَنْ

اے وہ ذات جسکے سوا کوئی رب نہیں جسے پکاراجا ئے ۔اے وہ ذات جس سے اُوپرکوئی معبود نہیں جس کا خوف ہو۔اے وہ ذات

لَیْسَ دُونَہُ مَلِکٌ یُتَّقیٰ، یَا مَنْ لَیْسَ لَہُ وَزِیرٌ یُؤْتیٰ، یَا مَنْ لَیْسَ لَہُ

جسکے سوا کوئی بادشاہ نہیں جسکا ڈر ہو۔ اے وہ ذات جسکا کوئی وزیر نہیں جس سے رابطہ کیا جائے۔ اے وہ ذات جسکا کوئی محافظ نہیں

حَاجِبٌ یُرْشیٰ، یَا مَنْ لَیْسَ لَہُ بَوَّابٌ یُغْشیٰ، یَا مَنْ لاَ یَزْدَادُ عَلَی کَثْرَۃِ السُّؤالِ

جسکو رشوت دی جائے۔ اے وہ ذات جسکا کوئی دربان نہیں جو مانع ہو۔ اے وہ ذات کہ کثرت سوال سے جسکی عطا وبخشش میں

إلاَّ کَرَماً وَجُوداً، وَعَلَی کَثْرَۃِ الذُّنُوبِ إلاَّ عَفْواً وَصَفْحاً، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ

اضافہ ہوتا ہے اور گناہوں کی کثرت سے جسکے عفو و درگذر میں وسعت آتی ہے۔ تو محمد(ص) وآلِ محمد(ص) پر رحمت فرما اور

مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی کَذَا وَکَذَا،۔ کذا کذا کی بجائے اپنی حاجات طلب کرئے ۔

میری یہ حاجت پوری فرما ۔

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ایک اور نماز

شیخ و سّید نے صفوان سے روایت کی ہے کہ جمعہ کے دن محمد ابنِ علی حلبی امام جعفرصا دق - کی خدمت میں شرفیاب ہوئے تو عرض کی :مولا !مجھے کوئی ایسا عمل تعلیم فرما ئیں جو آج کے دن سب سے بہتر ہو حضرت نے فرمایا:میں نہیں سمجھتاکہ رسُول اللہ(ص) کے نزدیک کوئی حضرت فاطمہ(ع) سے بڑ ھ کر عزیز ہو ۔ پس حضر ت رسو ل (ص)نے جو تعلیم ان کو دی ہو اس سے افضل کیا چیز ہوگی؟ آنحضرت (ص) نے جنا ب فا طمہ(ع) سے فرما یا کہ جو جُمعہ کی صبح کو درک کرے تو وہ غسل کرے اور چار رکعت نما ز ﴿دو دو کرکے﴾ اس طرح پڑھے کہ پہلی رکعت میں حمد کے بعد پچاس مرتبہ سُورہ توحید اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد پچاس مرتبہ سُورہ عادیات،تیسری رکعت میں حمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ زلزال اور چوتھی رکعت میں حمد کے بعد پچاس مرتبہ سُورئہ نصر پڑھے ۔یہ نزولِ قرآن کے سلسلے کا آخر ی سُورہ ہے جب نماز سے فارغ ہو جائے تو یہ دُعا پڑھے:

إلھِی وَسَیِّدِی مَنْ تَھَیَّٲَ ٲَوْ تَعَبَّٲَ ٲَوْ ٲَعَدَّ ٲَوِ اسْتَعَدَّ لِوِفَادَۃِ مَخْلُوقٍ رَجَائَ رِفْدِھِ وَفَوَائِدِھِ

اے میرے خدا اور میرے سردا ر جو کوئی آمادہ و تیار ہو یا کمربستہ ہو یا اُٹھ کھڑا ہو کہ کسی مخلوق کی طرف انعام کی اُمید، فوائد

وَنَائِلِہِ وَفَوَاضِلِہِ وَجَوائِزِھِ فَ إلَیْکَ یَا إلھِی کَانَتْ تَھْیِیَتِی وَتَعْبِیَتِی وَ إعْدَادِی

اور بخشش کی طلب اور عطا وسخاوت کے حصول کیلئے جاسکے تو بھی اے میرے معبود! میری آمادگی میری تیاری میری کمربستگی

وَاسْتِعْدَادِی رَجَائَ فَوَائِدِکَ وَمَعْرُوفِکَ وَنَائِلِکَ وَجَوَائِزِکَ فَلا تُخَیِّبْنِی مِنْ ذلٰکَ

اور میرا اُٹھنا تیری نعمتوں اور تیری عطا وبخشش اور انعام کی اُمید پر ہے تو اے خدا مجھے اس میں ناکام نہ کر،

یَا مَنْ لاَ تَخِیبُ عَلَیْہِ مَسْٲَلَۃُ السَّائِلِ، وَلاَ تَنْقُصُہُ عَطِیَّۃُ نَائِلٍ، فَ إنِّی لَمْ آتِکَ بِعَمَلٍ

اے وہ جو مانگنے والوں کے مانگنے سے تنگ نہیں ہوتا اور جسکے ہاں عطائ و سخائ سے کمی نہیں آتی۔ میں تیرے حضور اپنے کسی عمل

صَالِحٍ قَدَّمْتُہُ، وَلاَ شَفَاعَۃِ مَخْلُوقٍ رَجَوْتُہُ، ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِشَفَاعَتِہِ إلاَّ مُحَمَّداً وَٲَھْلَ

خیر کی و جہ سے نہیں آیا جو میں نے آگے بھیجا ہو نہ میں کسی مخلوق کی سفارش لا یا ہوںکہ اسکے ذریعے تیرا تقرب حاصل کروں ہاں محمد (ص)و

بَیْتِہِ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ وَعَلَیھِمْ، ٲَتَیْتُکَ ٲَرْجُو عَظِیمَ عَفْوِکَ الَّذِی عُدْتَ بِہِ عَلَی

آلِ محمد(ص) کہ ان پر تیری رحمتیں ہوں انکی سفارش کے ساتھ تیرے پاس تیرے عظیم عفو کی امید لے کر آیا ہوں جسکے ذریعے تُو نے

الْخَطَّائِینَ عِنْدَ عُکُوفِھِمْ عَلَی الَْمحَارِمِ، فَلَمْ یَمْنَعْکَ طُولُ عُکُوفِھِمْ عَلَی الَْمحَارِمِ ٲَنْ

خطاکاروں کو معاف فرمایا جبکہ وہ گناہوں میں غلطاں تھے اور انکا ایک عرصے تک گناہوں میں رہنا ان پر تیرے کرم اور

جُدْتَ عَلَیْھِمْ بِالْمَغْفِرَۃِ وَٲَنْتَ سَیِّدِی الْعَوَّادُ بِالنَّعْمَائِ وَٲَنَا الْعَوَّادُ بِالخَطَائِ ٲَسْٲَلُکَ بِحَقِّ

بخشش میں مانع نہیں ہوسکا اور اے میرے سردار تو بار بار نعمتیں دینے والا اور میں بار بار خطا کرنے والا ہوں۔ میں حضرت محمد(ص)

مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ، ٲَنْ تَغْفِرَ لِی ذَ نْبِیَ الْعَظِیمَ، فَ إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الْعَظِیمَ إلاَّ الْعَظِیمُ،

اور انکی پاک آل (ع) کے حق کا واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ میرے بڑے گناہ کو معاف فرما کیونکہ عظیم گناہ کو عظیم ہستی ہی معاف کرسکتی ہے

یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ یَا عَظِیمُ

اے بزرگ،اے عظیم، اے برتر، اے بزرگ،اے عظیم، اے برتر، اے عظیم۔

مؤلف کہتے ہیں کہ سّیدابنِ طاؤس نے جمال الا سبو ع میں ائمہ میں سے ہر ایک کی نماز و دُعا نقل کی ۔پس مناسب ہو گا کہ یہاں ان نمازوں اور دُعائوں کا ذکر کر دیا جائے۔

نماز امام حسن علیہ السلام

جمعہ کے دن امیرالمومنین علیہ السلام کی نماز کی طرح یہ بھی چار رکعت نماز ہے۔ اسی طرح امام حسن علیہ السلام کی ایک اور چار رکعتی نماز بھی ہے جسکی ہررکعت میں حمد کے بعد پچیس مرتبہ سُورہ توحید کی تلاوت کریں اور نماز کے بعد حضرت کی یہ دُعا پڑھیں:

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ وَٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِمُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ

اے معبود میں تیرے جود وکرم کے ذریعے تیرا تقرب چاہتا ہوںاور میں تیرے بندے اور رسول محمد(ص) کے

وَٲَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِمَلاَئِکَتِکَ الْمُقَرَّبِینَ وَٲَ نْبِیائِکَ وَرُسُلِکَ، ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ

ذریعے تجھ سے تقرب چاہتا ہوں اور میں تیرے مقرب ملائکہ اور تیرے نبیوںاور رسولوں کے ذریعے تیرا تقرب چاہتا ہوں ۔اے

عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ، وَٲَنْ تُقِیلَنِی عَثْرَتِی، وَتَسْتُرَ عَلَیَّ ذُ نُوبِی

اللہ تو اپنے بندے اور رسول حضرت محمد(ص) اور آلِ محمد (ص)پر رحمت نازل فرما۔اور میری خطا معاف فرما دے ۔میرے گناہوں کی پردہ

وَتَغْفِرَھَا لِی، وَتَقْضِیَ لِی حَوَائِجِی، وَلاَ تُعَذِّبْنِی بِقَبِیحٍ کَانَ مِنِّی، فَ إنَّ عَفْوَکَ

ڈال اور انہیں معاف کر دے۔ میری حا جت پوری فرما اور جو بری حرکت مجھ سے ہوئی ہے اس پر مجھے عذاب نہ کر۔بے شک

وَجُودَکَ یَسَعُنِی، إنَّکَ عَلی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔

تیرا عفو اور تیرا جود میرے شامل حال ہے۔ یقینا توہر چیز پر قادر ہے۔

نماز امام حسین علیہ السلام

یہ بھی چا ر ر کعت نما ز ہے جسکی ہر ر کعت میں سُورہ حمد اور سُو رہ تو حید پچاس پچا س مرتبہ، اسی طرح دس دس مرتبہ سُو رہ حمد و تو حید کو رکوع ، رکوع کے بعد سیدھے کھڑے ہو کر،پہلے سجدے ، دونوں سجدوں کے درمیان اور دوسرے سجد ے میں پڑھیں اور نما ز سے فا ر غ ہو کر ہے یہ دعا پڑھیں:اَللَّھُمَّ اَنْتَ الَّذِیْ اسْتَجَبْتَ لِآدَمَ وَحَوَائتاآخر ۔ یہ دعا کچھ طویل ہے جو مکمل طور پر ملحقات دوم مفاتیح الجنان میں ملاحظہ فرمائی جا سکتی ہے۔

نماز امام زین العابدین علیہ السلام

یہ بھی چار رکعت نماز ہے جسکی ہر رکعت میں ایک مرتبہ سُو رہ حمد اور سو مرتبہ سُورہ توحید پڑھیں اور نماز کے بعد حضرت -کی یہ دعا پڑھیں:

یَا مَنْ ٲَظْھَر الْجَمِیلَ وَسَتَرَ الْقَبِیحَ، یَا مَنْ لَمْ یُؤْاخِذْ بِالْجَرِیرَۃِ، وَلَمْ یَھْتِکِ السِّتْرَ،

اے وہ جو اچھائی کو ظاہر اور برائی کو چھپاتا ہے اور وہ جو گناہ پر نہیں پکڑتا اورپردہ فاش نہیں کرتا

یَا عَظِیمَ الْعَفْوِ، یَا حَسَنَ التَّجَاوُزِ، یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ، یَا بَاسِطَ الْیَدَیْنِ بِالرَّحْمَۃِ،

اے عظیم عفو والے اے بہترین درگزر کرنے والے اے وسیع مغفرت والے اے رحمت کرنے کیلئے دونوں ہاتھ کھلے رکھنے والے

یَا صَاحِبَ کُلِّ نَجْویٰ، یَا مُنْتَھیٰ کُلِّ شَکْویٰ، یَا کَرِیمَ الصَّفْحِ، یَا عَظِیمَ الرَّجَائِ،

اے ہر بھید کے جاننے والے اے تمام شکایتوںکی آخری بارگاہ اے چشم پوشی کرنے والے مہربان اے سب سے بڑی امیدگاہ اے

یَا مُبْتَدِئاً بِالنِّعَمِ قَبْلَ اسْتِحْقاقِہا، یَا رَبَّنا وَسَیِّدَنا وَمَوْلاَنا، یَا غَایَۃَ رَغْبَتِنا،

کسی کے حقدار ہو نے سے پہلے نعمتیں دینے والے اے ہمارے رب اے ہمارے سردار اے ہمارے آقااے ہماری رغبت کی انتہا

ٲَسْٲَلُکَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

اے اللہ میں سوال کرتا ہوں کہ تو محمد(ص) و آلِ محمد(ع) پر اپنی رحمت نازل فرما ۔

نماز حضرت امام محمد باقر علیہ السلام

یہ دو رکعت نماز ہے کہ جس کی ہر رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سو مرتبہ یہ کہیں:

سُبْحَانَ اللّهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ وَلاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ وَاللّهُ ٲَکْبَرُ۔

پاک ہے اﷲ اور حمد اﷲ ہی کے لیے ہے اور اﷲ کے سوا کوئی معبودنہیںاور اﷲ بزرگتر ہے۔

نماز کے بعد حضرت کی یہ دعا پڑھیں: اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ یَا حَلِیمٌ ذُو ٲَنَاۃٍ غَفُورٌ وَدُودٌ ٲَنْ

اے معبود! اے بردبار اے صاحب بخشش اے محبت کرنے والے میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ

تَتَجاوَزَ عَنْ سَیِّئَاتِی وَمَا عِنْدِی بِحُسْنِ مَا عِنْدَکَ، وَٲَنْ تُعْطِیَنِی مِنْ عَطَائِکَ مَا

میرے گناہوں سے درگزر فرما اور جو کچھ میرے پاس ہے تجھی سے ہے اور مجھے اپنی عطا سے اتنا دے کہ جس میں میرے

یَسَعُنِی، وَتُلْھِمَنِی فِیمَا ٲَعْطَیْتَنِی الْعَمَلَ فِیہِ بِطَاعَتِکَ وَطَاعَۃِ رَسُولِکَ، وَٲَنْ

لئے وسعت ہو اور جو کچھ مجھے دے اس میں اپنی اور اپنے رسول(ص) کی اطاعت وپیروی کے لیے توفیق عمل

تُعْطِیَنِی مِنْ عَفْوِکَ مَا ٲَسْتَوْجِبُ بِہِ کَرَامَتَکَ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِنِی مَا ٲَنْتَ ٲَھْلُہُ وَلاَ تَفْعَلْ

بھی مرحمت فرما اور مجھ سے ایسا عفوودرگزر فرما جس سے میں تیرے فضل وکرم کے لائق ہو جائوں اے معبود! مجھ پر وہ عطا کر جس کا تو

بِی مَا ٲَ نَا ٲَھْلُہُ فَ إنَّمَا ٲَ نَا بِکَ، وَلَمْ ٲُصِبْ خَیْراً قَطُّ إلاَّ مِنْکَ، یَا ٲَبْصَرَ الْاَ بْصَرِینَ،

اہل ہے اور مجھ سے وہ برتائو نہ کر کہ جسکا میں اہل ہوں پس میں تیری وجہ سے زندہ ہوں اور مجھے تیرے سوا کسی سے بھلائی نہیں مل

وَیَا ٲَسْمَعَ السَّامِعِینَ، وَیَا ٲَحْکَمَ الْحَاکِمِینَ، وَیَا جَارَ الْمُسْتَجِیرِینَ، وَیَا

سکتی اے دیکھنے والوں سے بڑھ کر دیکھنے والے اورسننے والوں سے بڑھ کر سننے والے اور حاکموں سے بڑھ کر حکم کرنے والے اور

مُجِیبَ دَعْوَۃِ الْمُضْطَرِّینَ، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔

اے پناہ دینے والوں کی پناہ گاہ اور لاچاروں کی دعا قبول کرنے والے محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرما۔

نماز حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام

یہ دو رکعت نماز ہے جسکی ہر ایک رکعت میں سُورہ حمد کے بعد سو مرتبہ آیت شَھِدَ اللّهُ کی تلاوت کریں اور نماز کے بعد حضرت کی یہ دُعا پڑ ھیں:

یَا صَانِعَ کُلِّ مَصْنُوعٍ، یَا جَابِرَ کُلِّ کَسِیرٍ، وَیَا حَاضِرَ کُلِّ مَلاَئٍ، وَیَا شَاھِدَ کُل

اے ہربنی ہوئی چیز کے بنانے والے اے ہر شکستہ کو جوڑنے والے اور اے ہر گروہ میں موجود رہنے والے اور اے

نَجْویٰ، وَیَا عَالِمَ کُلِّ خَفِیَّۃٍ، وَیَا شَاھِداً غَیْرَ غَائِبٍ، وَغالِباً غَیْرَ

ہر راز کے شا ہد و گواہ اور اے ہر چھپی ہوئی چیز کے جاننے والے اور اے وہ حاضر جو کبھی غائب نہیں ہوتا اے وہ غالب

مَغْلُوبٍ، وَیَا قَرِیباً غَیْرَ بَعِیدٍ، وَیَا مُؤنِسَ کُلِّ وَحِیدٍ، وَیَا حَیُّ مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ،

جو کبھی مغلوب نہیں ہوتا اے وہ قریب جو کبھی دور نہیں ہوتا اے ہر اکیلے کے ساتھ رہنے والے اور اے وہ زندہ جو مردوں کو

وَمُمِیتَ الْاَحْیَائِ، الْقائِمُ عَلی کُلِّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ، وَیَا حَیَّاً حِینَ لاَ حَیَّ،

زندہ کرتا ہے اور زندوں کو موت دیتا ہے ہر نفس کو اسکے کئے کا بدلہ دینے والے اے اس و قت زندہ رہنے والے جب کوئی زندہ نہ

لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

ہو گا۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں محمد(ص) اور آلِ محمد(ص) پر رحمت فرما۔

نماز حضرت امام موسٰی کاظم علیہ السلام

یہ دو رکعت ہے جسکی ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورہ حمد اوربارہ مرتبہ سورہ توحید پڑھیں۔ نماز کے بعد حضرت کی یہ دعا پڑھیں :

إلھِی خَشَعَتِ الْاَصْوَاتُ لَکَ، وَضَلَّتِ الْاَحْلاَمُ فِیکَ، وَوَجِلَ کُلُّ شَیْئٍ مِنْکَ،

اے معبود! تیری بارگاہ میں آوازیں لرز جاتی ہیں اورتیرے حضورمیں تصورات گم ہوجاتے ہیں ہر چیز تجھ سے خوف کھاتی ہے اور ہر

وَھَرَبَ کُلُّ شَیْئٍ إلَیْکَ، وَضَاقَتِ الْاَشْیَائُ دُونَکَ، وَمَلاََ کُلَّ شَیْئٍ نُورُکَ، فَٲَنْتَ

چیز تیری طرف دوڑ رہی ہے تمام اشیائ تیرے سامنے ہیچ ہیں اور تیرے نور نے ہر چیز کو

الرَّفِیعُ فِی جَلاَلِکَ، وَٲَ نْتَ الْبَھِیُّ فِی جَمَالِکَ ، وَٲَ نْتَ الْعَظِیمُ فِی قُدْرَتِکَ، وَٲَ نْتَ

گھیر لیا ہے پس تو اپنے جلال میں بلندتر ہے اور تو اپنے جمال میں روشن تر ہے تو اپنی قدرت میں بزرگتر ہے اور تو

الَّذِی لاَ یَؤُودُکَ شَیْئٌ یَا مُنْزِلَ نِعْمَتِی، یَا مُفَرِّجَ کُرْبَتِی، وَیَا قَاضِیَ حَاجَتِی،

ہی وہ ہے جسے کوئی چیز تھکاتی نہیں اے مجھ پر نعمت نازل کرنے والے اے میرے دکھ دور کرنے والے اور اے میری حا جت برلانے

ٲَعْطِنِی مَسْٲَلَتِی بِلاَ إلٰہَ إلاَّ ٲَ نْتَ، آمَنْتُ بِکَ مُخْلِصاً لَکَ دِینِی، ٲَصْبَحْتُ عَلَی

والے میری خواہش پوری کر دے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تجھ پر ایمان لایا ہوں تیرے دین میں مخلص ہوں میں نے تیرے

عَھْدِکَ وَوَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ، ٲَبُوئُ لَکَ بِالنِّعْمَۃِ، وَٲَسْتَغْفِرُکَ مِنَ الذُّنُوبِ

عہد وپیما ن پر قائم رہتے ہوئے صبح کی ہے اپنی حد تک تیری نعمتیں سمیٹ رہا ہوں میں اپنے گناہوں پر تجھ سے بخشش کا طلبگار ہوں

الَّتِی لاَ یَغْفِرُہا غَیْرُکَ، یَا مَنْ ھُوَ فِی عُلُوِّھِ دَانٍ، وَفِی دُنُوِّھِ عَالٍ، وَفِی إشْرَاقِہِ

جنکو سوائے تیرے کوئی معاف نہیں کر سکتا اے وہ جو اپنی بلندی میں نزدیک اور نزدیکی میں بلندہے

مُنِیرٌ، وَفِی سُلْطَانِہِ قَوِیٌّ، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ۔

اور روشنی میں منور کرنے والا ہے اور سلطنت میں قوی ہے محمد(ص) وآلِ محمد(ع) پر رحمت فرما۔

نماز حضرت امام علی رضا علیہ السلام

یہ چھ رکعت نماز ہے،جسکی ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورئہ حمد اوردس مرتبہ سورہ انسان ﴿ھَل اَتیٰ عَلیٰ الانسَانِ﴾ پڑھیں ۔ نماز کے بعد یہ دُعا پڑھیں:

یَا صَاحِبِی فِی شِدَّتِی وَیَا وَ لِیِّی فِی نِعْمَتِی، وَیَا إلھِی وَ إلہَ إبْراھِیمَ وَ إسْمَاعِیلَ

اے میری تنگی میں میرے ساتھی اے نعمت میں میرے سرپرست اور اے میرے معبود! اور ابراہیم(ع) و اسماعیل(ع)

وَ إسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ، یَا رَبَّ کَہیعَصَ وَیٰسٓ وَالْقُرْآنِ الْحَکِیمِ،ٲَسْٲَلُکَ یَا ٲَحْسَنَ

و اسحاق(ع) و یعقوب(ع) کے معبود اے کھیعٓص اور یٰسٓ و القرآن الحکیم کے رب میں تجھ سے سوال کرتا ہوں

مَنْ سُئِلَ، وَیَا خَیْرَ مَنْ دُعِیَ، وَیَا ٲَجْوَدَ مَنْ ٲَعْطیٰ، وَیَا خَیْرَ مُرْتَجیٰ،

اے بہترین ذات جس سے سوال کئے جاتے ہیں اور اے بہترین پکارے جانے والے اے عطا کرنے والوں میں زیادہ سخی اور

ٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

اے بہترین اُمیدگاہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو محمد(ص) و آلِ محمد(ص) پر رحمت فرما ۔

نماز حضرت امام محمد تقی علیہ السلام

دو رکعت نماز ہے اسکی ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورہ حمد اور ستر ۰۷ مرتبہ سورہ توحید پڑھیں اور نماز کے بعد حضرت کی یہ دعا پڑھیں :

اَللّٰھُمَّ رَبَّ الْاَرْوَاحِ الْفَانِیَۃِ، وَالْاَجْسَادِ الْبَالِیَۃِ، ٲَسْٲَ لُکَ بِطَاعَۃِ الْاَرْوَاحِ الرَّاجِعَۃِ

اے معبود! تو فنا ہونے والی روحوں اور بوسیدہ جسموں کا پالنے والا ہے تجھ سے میں سوال کرتا ہوں اپنے جسموں کیطرف پلٹنے والی

إلَی ٲَجْسَادِہا، وَبِطَاعَۃِ الْاَجْسَادِ الْمُلْتئِمَۃِ بِعُرُوقِہا،وَبِکَلِمَتِکَ النَّافِذَۃِ بَیْنَھُمْ،

روحوں کی بندگی کے واسطے سے اور اپنی رگوں کے ساتھ ملنے والے جسموں کی بندگی کے واسطے سے اور ان میں نافذ ہونے والے

وَٲَخْذِکَ الْحَقَّ مِنْھُمْ وَالْخَلائِقُ بَیْنَ یَدَیْکَ یَنْتَظِرُونَ فَصْلَ قَضَائِکَ، وَیَرْجُونَ

تیرے حکم کے واسطے سے اور ان سے حق لینے کے واسطے سے جبکہ مخلوقات تیرے حضور تیرے اٹل فیصلے کی منتظر کھڑی ہونگی اور تیری

رَحْمَتَکَ وَیَخَافُونَ عِقَابَکَ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلِ النُّورَ فِی بَصَرِی،

رحمت کی اُمیدوار اور تیرے عذاب سے ڈری ہوئی ہونگی میرا سوال ہے کہ محمد(ص) و آلِ محمد(ص) پر رحمت فرما میری آنکھوں میں نور اور میرے

وَالْیَقِینَ فِی قَلْبِی، وَذِکْرَکَ بِاللَّیْلِ وَالنَّہارِ عَلی لِسانِی، وَعَمَلاً صالِحاً فَارْزُقْنِی ۔

دل میں یقین پیدا کردے اور تیرا ذکر شب و روز میری زبان پر ہو اور مجھے نیک عمل کرنے کی تو فیق دے۔

نماز حضرت امام علی نقی علیہ السلام

یہ دو رکعت ہے اسکی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ یٰسں دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ رحمن پڑھیں نماز کے بعد حضرت کی یہ دعا پڑھیں:

یَا بَارُّ یَا وَصُولُ یَا شَاھِدَ کُلِّ غائِبٍ، وَیَا قَرِیبُ غَیْرَ بَعِیدٍ، وَیَا غَالِبُ غَیْرَ مَغْلُوبٍ،

اے نیکی کروانے والے اے ملنے والے اے ہر غائب کے دیکھنے والے اے وہ قریب جو دور نہیں ہوتا اور اے وہ غالب جو مغلوب

وَیَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ کَیْفَ ھُوَ إلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ تُبْلَغُ قُدْرَتُہُ، ٲَسْٲَ لُکَ اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ

نہیں ہوتا اے وہ ذات جسے تیرے اپنے سوا کوئی نہیں جانتاکہ کیسا ہے اے وہ جسکی قدرت تک رسائی نہیں ہوتی اے معبود! میں

الْمَکْنُونِ الْمَخْزُونِ الْمَکْتُومِ عَمَّنْ شِئْتَ، الطَّاھِرِ الْمُطَہَّرِلْمُقَدَّسِ النُّورِ التَّامِّ

تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے اس نام کے واسطے جو پوشیدہ، محفوظ اور مخفی ہے جس سے تو چا ہے۔ تو پاک وپاکیزہ، مقدس

الْحَیِّ الْقَیُّومِ الْعَظِیمِ، نُورِ السَّمَاوَاتِ وَنُورِ الْاَرَضِینَ،عَالِمِ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ الْکَبِیرِ

نور، کامل، زندہ، نگہبان، عظیم، آسمانوں کو روشن کرنے والا اور زمینوں کو روشن کرنے والا ہے ظاہر اور باطن کا جاننے والا

الْمُتَعَالِ الْعَظِیمِ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔

بزرگوار، بلند اورعظیم ہے کہ تو محمد(ص) و آلِ محمد(ص) پر رحمت فرما۔

نماز امام حسن عسکری علیہ السلام

یہ چار رکعت نماز ہے اسکی پہلی دو رکعت میں حمد کے بعد پندرہ مرتبہ سُورئہ زلزال اور دوسری دو رکعت میںحمد کے بعد پندرہ مرتبہ سُورئہ تو حید کی تلا وت کریں اور نماز کے بعد حضرت کی یہ دُعا پڑھیں :

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِٲَنَّ لَکَ الْحَمْدَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ الْبَدِیئُ قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ، وَٲَ نْتَ

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ حمد تیرے ہی لئے ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں توہر چیز سے پہلے موجود رہا ہے اور تو

الْحَیُّ الْقَیُّومُ، وَلاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ الَّذِی لاَ یُذِلُّکَ شَیْئٌ، وَٲَ نْتَ کُلَّ یَوْمٍ فِی شَٲْنٍ، لاَ

زندہ و نگہبا ن ہے، اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں کہ تجھے کوئی چیز پست نہیں کر سکتی اور توہی ہر روز نئی شان والا ہے تیرے

إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ خالِقُ مَا یُریٰ وَمَا لاَ یُریٰ، الْعالِمُ بِکُلِّ شَیْئٍ بِغَیْرِ تَعْلِیمٍ، ٲَسْٲَ لُکَ

سوا کوئی معبود نہیں تو ہر دیکھی وان دیکھی چیز کا خالق ہے کہ بغیر علم حا صل کئے ہر چیز کا علم رکھتا ہے میں تیری خوبیوں اور نعمتوں کے

بِآلآئِکَ وَنَعْمَائِکَ بِٲَ نَّکَ اللّهُ الرَّبُّ الْوَاحِدُ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَنْتَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیمُ،

ذریعے سوال کرتا ہوں کیوں کہ تو ہی اللہ، رب اور یکتا ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو رحمن و رحیم ہے

وَٲَسْٲَلُکَ بِٲَنَّکَ ٲَنْتَ اللّهُ لاَ إلٰہَ إلاَّ ٲَنْتَ الْوِتْرُ الْفَرْدُ، الاَٰحَدُ الصَّمَدُ الَّذِی لَمْ یَلِدْ

اور سوال کرتا ہوں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو تنہا ویکتا ہے یگانہ ہے۔ بے نیاز ہے کہ جس نے نہ کسی کو جنا

وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً ٲَحَدٌ، وَٲَسْٲَلُکَ بِٲَ نَّکَ اللّهُ لاَ إلٰہَ إلاَّ ٲَ نْتَ اللَّطِیفُ

اور نہ وہ جنا گیااور نہ ہی کوئی اسکا ہمسر ہے اور میں سوال کرتا ہوں تو اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو جاننے والا

الْخَبِیرُ الْقَائِمُ عَلَی کُلِّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ الرَّقِیبُ الْحَفِیظُ، وَٲَسْٲَ لُکَ

اور خبر رکھنے والا ہے ہر نفس کو اسکے کئے کا بدلہ دینے والا ہے تو نگہبان و محافظ ہے اور میں سوال کرتا ہوں

بِٲَنَّکَ اللّهُ الْاَوَّلُ قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ، وَالآَخِرُ بَعْدَ کُلِّ شَیْئٍ، وَالْبَاطِنُ

تو ہی اللہ ہے جو ہر چیز سے پہلے ہے اور ہر چیز کے بعد رہے گا اور تو ہر چیز میں پوشیدہ ہے

دُونَ کُلِّ شَیْئٍ الضَّارُّ النَّافِعُ الْحَکِیمُ الْعَلِیمُ، وَٲَسْٲَ لُکَ بِٲَ نَّکَ ٲَ نْتَ

توہی ضرر دینے اور نفع پہنچانے والا ہے حکیم و دانا ہے۔ اور سوال کرتا ہوں کہ تو

اللّهُ لاَ إلٰہَ إلاَّ ٲَ نْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْبَاعِثُ الْوَارِثُ الْحَنَّانُ الْمَنَّانُ

اللہ ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیںتو زندہ اور پایندہ ہے۔مردوں کا اٹھانے والا ،وارث مہربان اور محسن ہے

بَدِیعُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِکْرامِ وَذُو الطَّوْلِ وَذُو

تو آسمانوں اور زمین کا ایجاد کرنے والا جلالت و بزرگی والا اور صاحب سخاوت صاحب

الْعِزَّۃِ وَذُو السُّلْطانِ لاَ إلٰہَ إلاَّ ٲَ نْتَ ٲَحَطْتَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْماً، وَٲَحْصَیْتَ کُلَّ شَیْئٍ عَدَداً

عزت اور صاحبِ حکومت ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں کہ تیرا علم ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے اور تو نے ہر چیز کو شمار کر رکھا ہے

صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

تو محمد (ص) آلِ محمد(ص) پر رحمت فرما۔

نمازِ حضرت صاحب الّزمان عجل اللہ تعالی فرجہ‘

یہ دو رکعت نماز ہے اسکی ہر رکعت میں سُورہ حمد پڑھتے ہوئے جب إیَّاکَ نَعْبُدُ وَ إیَّاکَ نَسْتَعِینُ تک پہنچیں تو اس آیت کو سو مرتبہ پڑھیں اور پھر اگلی آیات پڑھ کر حمد مکمل کریں ، اسکے بعد سُورہ توحید پڑھیں اور رکوع وسجود کیساتھ نماز مکمل کرلیں نماز کے بعد حضرت کی یہ دعا پڑھیں:

اَللّٰھُمَّ عَظُمَ الْبَلاَئُ، وَبَرِحَ الْخَفَائُ، وَانْکَشَفَ الْغِطَائُ، وَضَاقَتِ الْاَرْضُ بِمَا وَسَعَتِ السَّمائُ

اے معبود! مصیبت بڑھ گئی، درد نہاں ظاہر ہوگیا ہے اور پردہ کھل گیا ہے اور زمین تنگ ہوگئی ہے اگرچہ آسمان وسیع ہے

وَ إلَیْکَ یَا رَبِّ الْمُشْتَکیٰ وَعَلَیْکَ الْمُعَوَّلُ فِی الشِّدَّۃِ وَالرَّخَائِ

اور خدایا ہم اپنی شکایت تیرے ہی پاس لاتے ہیں اور تنگی اور فراخی میں تجھ پر ہی بھروسہ کرتے ہیں

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الَّذِینَ ٲَمَرْتَنَا بِطَاعَتِھِمْ،

اے معبود! محمد(ص) آلِ محمد(ص) پر رحمت فرما کہ جن کی فرمانبرداری کا تونے ہمیں حکم دیا

وَعَجِّلِ اَللّٰھُمَّ فَرَجَھُمْ بِقَائِمِھِمْ وَٲَظْھِرْ إعْزَازَھُ

اے معبود! انکے قائم کے بدولت انکو جلد آسودگی دے اور اسکی عزت کو ظاہر کردے

یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ یَا عَلِیُّ یَا مُحَمَّدُ اکْفِیانِی فَ إنَّکُمَا کَافِیَایَ

یا محمد(ص) یا علی(ع) یا علی(ع) یا محمد(ص) میری کفایت کیجیے کہ بے شک آپ دونوں میرے حامی ہیں

یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ، یَا عَلِیُّ یَا مُحَمَّدُ، انْصُرَانِی فَإنَّکُما نَاصِرَایَ،

یا محمد(ص) یا علی(ع) ،یا علی(ع) یا محمد(ص) میری مدد کیجئے کہ بیشک آپ دونوں میری مدد کرنے والے ہیں

یَا مُحَمَّدُ یَا عَلِیُّ یَا عَلِیُّ یَا مُحَمَّدُ، احْفظَانِی فَإنَّکُما حَافِظَایَ،

یا محمد(ص) یا علی(ع) یا علی(ع) یا محمد(ص) میری حفاطت کیجیے کہ آپ دونوں میرے محافظ ہیں

یَا مَوْلایَ یَا صَاحِبَ الزَّمَانِ، یَا مَوْلایَ یَا صَاحِبَ الزَّمانِ یَا مَوْلاَیَ یَا صاحِبَ الزَّمَانِ،

اے میرے مولا اے صاحب زماں(ع) اے میرے مولا اے صاحب زماں (ع)اے میرے مولا اے صاحب زماں(ع)

الْغَوْثَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ، ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی ٲَدْرِکْنِی، الْاَمَانَ الْاَمَانَ الْاَمَانَ۔

فریاد سننے والے فریاد سننے والے فریاد سننے والے۔ میری مدد کیجئے۔ میری مدد کیجئے۔ میری مدد کیجئے ۔مجھے پناہ دیجیے ۔پناہ دیجیے ۔پناہ دیجیے۔

نماز حضرت جعفر طیار

یہ نماز ا کسیر اعظم اور کبر یت احمر ہے اور بہت معتبر اسناد اور بڑی فضیلت کیساتھ بیان ہوئی ہے اسکا خا ص فا ئدہ یہ ہے کہ اسکے بجا لا نے سے بڑے بڑے گنا ہ معاف ہو جا تے ہیں اسکا افضل و قت روز جمعہ کا پہلہ حصّہ ہے ،یہ چا ر رکعت نما ز ہے جو دودو کر کے پڑھی جاتی ہے۔پہلی رکعت میں سُورئہ حمد کے بعد سُو رئہ زلزال ،دوسری رکعت میں سُو رہ حمدکے بعد سُورئہ عادیات ، تیسری رکعت میں حمد کے بعدسُورئہ نصر اور چو تھی ر کعت میں حمد کے بعد سُورۃ تو حید پڑھیں۔ نیز ہر رکعت میں سورتیں پڑھنے کے بعد پندرہ مرتبہ کہیں

سُبْحَانَ اللّهِ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ لَا اِلَہَ اِلَّا اللّهُ وَ اﷲ اَکْبَرُ

خدا پاک ہے اور حمد اسی کیلئے ہے اورخدا کے سوا کوئی معبود نہیںاور خد ا بزرگتر ہے۔

یہی تسبیحات ہر رکوع ، رکوع سے سر اُ ٹھا نے کے بعد، پہلے سجدے میں، سجدے سے سراُٹھا نے کے بعد ، دوسرے سجدے میں اور سجدے سے سراُٹھا نے کے بعد اٹھنے سے پہلے دس دس مرتبہ پڑھیں۔جب چاروں رکعتوں میں یہ عمل بجا لا ئیں تو یہ کل تین سو تسبیحات ہو جا ئیں گی۔شیخ کلینی (رح)نے ابو سعید مدائنی سے رو ایت کی ہے کہ امام جعفر صا دق -نے مجھے فرمایا: کیا تمہیں ایسی چیز تعلیم نہ کروں جسے تم نما زِ جعفر طیا ر میں پڑھا کرو ۔میں نے عرض کی ہاں ضرور تعلیم فرمائیں۔ تب آپ نے فرما یا کہ ان چا ر رکعتو ں کے آخر ی سجد ے میں تسبیحات ا ر بعہ کے بعد یہ دعا پڑھو:

سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَالْوَقارَ، سُبْحانَ مَنْ تَعَطَّفَ بِالْمَجْدِ وَتَکَرَّمَ بِہِ، سُبْحانَ

پاک ہے وہ جس نے عزت و وقار کا لباس پہنا ہوا ہے۔ پاک ہے وہ جو بزرگی پر ناز کرتا ہے اور بزرگی ظاہر فرماتا ہے۔ پاک ہے وہ

مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَہُ، سُبْحانَ مَنْ ٲَحْصی کُلَّ شَیْئٍ عِلْمُہُ، سُبْحانَ ذِی الْمَنِّ

جسکے علاوہ کوئی اور لائق تسبیح نہیں۔ پاک ہے وہ جوہر چیز کی تعدادکا علم رکھتا ہے۔ پاک ہے وہ جو صاحب احسان

وَالنِّعَمِ، سُبْحانَ ذِی الْقُدْرَۃِ وَالْکَرَمِ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ بِمَعاقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِکَ

و نعمت ہے۔ پاک ہے وہ جو صاحب قدرت و بزرگی ہے۔ اے معبود! میں تیرے عرش کے بلند مقامات

وَمُنْتَھَی الرَّحْمَۃِ مِنْ کِتابِکَ وَاسْمِکَ الْاَعْظَمِ وَکَلِماتِکَ التَّامَّۃِ الَّتِی تَمَّتْ صِدْقاً

تیری کتاب کی انتہائے رحمت اور تیرے اسم اعظم اور تیرے کامل کلمات، جو صدق وعدل میں پورے ہیں۔﴿ ان﴾ کے واسطے سوال

وَعَدْلاً، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ، وَافْعَلْ بِی کَذا وَکَذا۔

کرتا ہوں کہ تو حضرت محمد(ص) اور انکے اہلبیت(ع) پر رحمت فرما اوراِفْعَلْ بِی کَذا وَکَذا۔کی بجا ئے اپنی حا جا ت طلب کر ے ۔

شیخ و سّید نے مفضل بن عمر سے روا یت کی ہے کہ ایک دن میں نے د یکھا کہ امام جعفر صادق -نے نما زِ جعفر طّیا ر پڑھی،پھر اپنے ہا تھ اُٹھا ئے اور یہ دعا پڑھنے لگے:

ایک سانس کی مقدار کہا یَارَبِّ یَارَبّ﴿اے میرے رب اے میرے رب﴾پھرایک سانس کے برابر کہا یَارَبَّاہُ یَارَبَّاہُ ﴿اے پروردگار اے پروردگار﴾بقدر ایک سانس کہا رَبِّ رَبِّ﴿میرے رب میرے رب﴾بقدرایک سانس یَا اَﷲُ یَااَﷲُ ﴿اے اللہ اے اللہ﴾بقدر ایک سانس یَاحَیُ یَا حَیُ﴿اے زندہ اے زندہ﴾ بقدر ایک سانس یَا رَحِیْمُ یَارَحِیْمُ﴿اے مہربان اے مہربان﴾سات مرتبہ یَارَحْمٰنُ یَارَحْمٰنُ﴿اے بڑے ر حم والے اے بڑ ے رحم والے﴾ اورسات مرتبہ یَااَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنِ﴿ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے﴾ کہا اور اسکے بعد یہ دعاپڑھی:

اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَفْتَتِحُ الْقَوْلَ بِحَمْدِکَ وَٲَ نْطِقُ بِالثَّنائِ عَلَیْکَ وَاُمَجِّدُکَ وَلاَ غَایَۃَ لِمَدْحِکَ

اے معبود میں تیری حمد کیساتھ آغاز سخن کرتا ہوں اور تیری ثنا کرتے ہوئے بولتا ہوں تیری بزرگی بیان کرتا ہوںتیری تعریف کی کوئی

وَٲُثْنِی عَلَیْکَ وَمَنْ یَبْلُغُ غایَۃَ ثَنَائِکَ وَٲَمَدَ مَجْدِکَ وَٲَنَّیٰ لِخَلِیقَتِکَ کُنْہ ُمَعْرِفَۃِ

انتہا نہیں میں تیرا ثنا خواں ہوں اور کون تیری ثنا کی حد اور تیری بزرگی کی انتہا تک پہنچ سکتا ہے تیرے پیدا کیے ہوئے کیونکر تیری بزرگی

مَجْدِکَ وَٲَیُّ زَمَنٍ لَمْ تَکُنْ مَمْدُوحاً بِفَضْلِکَ مَوْصُوفاً بِمَجْدِکَ عَوَّاداً عَلَی الْمُذْنِبِینَ

تک پہنچ سکتے ہیںوہ کون سا زمانہ ہے جس میں تو اپنے فضل کے باعث لائق مدح اپنی بزرگی میں قابل ذکراور اپنے حلم کی بدولت گناہگاروں

بِحِلْمِکَ تَخَلَّفَ سُکَّانُ ٲَرْضِکَ عَنْ طَاعَتِکَ فَکُنْتَ عَلَیْھِمْ عَطُوفاً بِجُودِکَ جَوَاداً

پر کرم نہ کرتا تھا تیری زمین پر رہنے والوں نے تیری فرما نبرداری سے منہ موڑا لیکن تو ان کیلئے اپنی بخشش سے مہربان اپنے فضل سے سخی

بِفَضْلِکَ، عَوَّاداً بِکَرَمِکَ، یَا لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ الْمَنَّانُ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِکْرامِ۔

اور اپنے کرم سے توجہ فرمارہا ہے اے وہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں تو احسان کرنے والا صاحب جلالت اور شان والا ہے۔

پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: اے مفضل جب تمہیں کوئی بڑی اور ضروری حاجت پیش آئے تو نمازِ جعفر طیار پڑھو اور اس دُعا کے بعد اپنی حا جت طلب کرو تو انشا ا للہ وہ پو ری ہو جائیگی۔

مولّف کہتے ہیں :شیخ طُوسی نے حاجت برآری کیلئے امام جعفر صادق علیہ السلام کا ایک اور فرمان بھی نقل کیا ہے کہ بدھ جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھیں ، جمعرات کی شام دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو 750 گرام غّلہ صدقہ دیں جمعہ کے روز غسل کریں اور صحرا و بیابان میں جا کر نمازِ جعفر طیّار بجا لائیں پھر اپنے زانو برہنہ کر کے زمین پر رکھیں اور کہیں:

یَا مَنْ ٲَظْھَرَ الْجَمِیلَ وَسَتَرَ الْقَبِیحَ، یَا مَنْ لَمْ یُؤاخِذْ بِالْجَرِیرَۃِ، وَلَمْ یَھْتِکِ السِّتْرَ،

اے وہ جس نے زیبا کو ظاہر کیا اور زشت کو چھپایا اے وہ جو گناہ پر گرفت نہیں کرتا اور پردہ فاش نہیں کرتا

یَا عَظِیمَ الْعَفْوِ، یَا حَسَنَ التَّجَاوُزِ، یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَۃِ، یَا بَاسِطَ الْیَدَیْنِ بِالرَّحْمَۃِ،

اے بہت معاف کرنے والے اے بہترین درگزر کرنے والے اے وسیع بخشش والے اے کھلے ہاتھوں رحمت کرنے والے

یَا صَاحِبَ کُلِّ نَجْوَیٰ، وَمُنْتَھَیٰ کُلِّ شَکْوَیٰ، یَا مُقِیلَ الْعَثَرَاتِ، یَا کَرِیمَ الصَّفْحِ،

اے ہر راز کے جاننے والے اور ہر شکایت ختم کرنے والے اے خطائیں معاف کرنے والے اے چشم پوشی کرنے والے کریم

یَا عَظِیمَ الْمَنِّ، یَا مُبْتَدِیاً بِالنِّعَمِ قَبْلَ اسْتِحْقاقِھَا۔

اے بہت احسان کرنے والے اے حق داری سے پہلے نعمتیں عطا فرمانے واے ۔

دس مرتبہ یَا رَبَّاہُ یَا رَبَّاہُ یَا رَبَّاہُ دس مرتبہ یَااَﷲُ یَااَﷲُ یَااَﷲُ دس مرتبہ یَا سَیِّدَاہُ یَا

اے پالنے والے۔ اے پالنے والے۔ اے پالنے والے۔ اے خدا ۔اے خدا۔ اے خدا اے آقا و مولا ۔اے

سَیِّدَاہُ دس مرتبہ یَامُوْلاَیَاہُ یَامُوْلاَیَاہُ دس مرتبہ یَارَجَآأہُ دس مرتبہ یَا غَیَاثَاہُ دس مرتبہ یَا

آقا و مولا اے میرے مولا۔ اے میرے مولا اے میری امید اے پناہ دینے والے اے

غَاْیَۃ رَغْبَتَاہُ دس مرتبہ یَارَحْمٰنُ دس مرتبہ یَارَحِیْمُ دس مرتبہ یَامُعْطِی الْخِیْرَات دس مرتبہ

میری رغبت کی انتہا اے بڑے مہربان اے رحم والے اے بھلا ئیاں عطا کرنے والے

صَلِ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَثیٰراً طَیِباً کَاَفْضَلِ مٰاصَلِّیْتَ عَلیٰ اَحدٍ مِنْ خَلْقِکَ۔

محمد(ص) وآل محمد(ص) پر زیادہ و پاکیزہ رحمت فرما جیسی بہترین رحمت تو نے اپنی مخلوق میں کسی پر کی ہے۔

اور پھر اپنی حاجت طلب کرے۔ مؤلّف کہتے ہیں مذکورہ بالا تین دنوں کے روزے رکھنے اور جمعہ کے دن زوال کے قریب دو رکعت نماز بجا لانے کے متعلق کافی روایات ہیں اور اس عمل سے تمام حاجتیں پوری ہو جاتی ہیں۔

زوال روز جمعہ کے اعمال

﴿21﴾ روز جمعہ کے اعمال میں سے ایک عمل یہ بھی ہے کہ زوالِ آفتاب کے وقت وہ دُعا پڑھیں جو امام جعفر صادق (ع)نے محمدبن مُسلم کو تعلیم فرمائی تھی اسے ہم شیخ کی مصباح سے نقل کر رہے ہیں :

لاَ إلہَ إلاَّ اللّهُ، وَاللّهُ ٲَکْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللّهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے خدا پاک ہے اور حمد خدا ہی کیلئے ہے جس نے کسی کو اپنابیٹا نہیں بنایا اور نہ ہی سلطنت

وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی الْمُلْکِ، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ مِنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْھُ تَکْبِیراً۔

میں کوئی اس کا شریک ہے نہ وہ کمزور ہے کہ کوئی اس کا سرپرست ہواور اسکی بڑائی بیان کرو جس طرح بڑائی بیان کا حق ہے۔

پھر یہ کہیں: یَا سَابِغَ النِّعَمِ، یَا دَافِعَ النِّقَمِ، یَا بَارِیََ النَّسَمِ، یَا عَلِیَّ الْھِمَمِ، یَا مُغْشِیَ

اے کامل نعمتوں والے اے مصائب دور کرنے والے اے جانداروں کے پیدا کرنے والے اے بلند ہمتوں والے اے

الظُّلَمِ یَا ذَا الْجُودِ وَالْکَرَمِ یَا کَاشِفَ الضُّرِّ وَالْاَلَمِ، یَا مُؤْنِسَ الْمُسْتَوْحِشِینَ فِی

تاریکیاں دور کرنے والے اے عطا و بخشش کے مالک اے درد وغم کو دور کرنے والے اے تاریکیوں میں خوف زدہ لوگوں کا ساتھ

الظُّلَمِ، یَا عَالِماً لاَ یُعَلَّمُ، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی مَا ٲَ نْتَ ٲَھْلُہُ ۔ یَا

دینے والے اے وہ عالم جس نے علم حا صل نہیں کیا محمد(ص) و آلِ محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھ سے وہ برتاؤ کر کہ جو تیرے شایان شان ہے اے

مَنِ اسْمُہُ دَوَائٌ وَذِکْرُہُ شِفائٌ وَطَاعَتُہُ غَنائٌ اِرْحَمْ مَنْ رَٲْسُ مَالِہِ الرَّجَائُ وَسِلاَحُہُ

وہ جسکا نام دوا ہے جسکا ذکر شفا ہے جسکی اطاعت تونگری ہے اس پر رحم فرما جسکی پو نجی اُمید اورجسکا ہتھیار

الْبُکَائُ، سُبْحانَکَ لاَ إلہَ إلاَّ ٲَ نْتَ یَا حَنَّانُ یَا مَنَّانُ یَا بَدِیعَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ یَا

گریہ ہے تو پاک ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں اے مہربانی کرنے والے اے آسمانوں اور زمین کے ایجاد کرنے والے اے

ذَا الْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ ۔

جلالت و بزرگی کے مالک۔

﴿22﴾جمعہ کے دن نماز ظہر کے فریضہ میں سورہ منافقون اور عصرکے فریضہ میں سورہ جمعہ و سو رہ توحید پڑھیں۔ شیخ صدوق (رح)نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جو چیزیں ہر شیعہ مومن پر واجب و لازم ہیں ان میں سے ایک یہ کہ وہ شب جمعہ کی نماز میں سُورہ جمعہ و سُورہ اعلی اور جمعہ کی نماز ظہر میں سو رہ جمعہ و سورہ منا فقون پڑھے۔ جس نے یہ عمل انجام دیا گویا اس نے حضرت رسول (ص) کا عمل انجام دیاہے اور خدا کی طرف سے اس کی جزا بہشت بریں ہے۔ شیخ کلینی نے بسند حسن ﴿جو صحیح کی مثل ہے﴾ حلبی سے روایت کی ہے۔ کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا۔ اگر میں جمعہ کے دن تنہا نماز پڑھوں یعنی نماز جمعہ بجا نہ لاؤں اور چار رکعت نماز ظہر پڑھوں تو آیا میں باآواز قرائت کر سکتا ہوں؟ آپ (ع)نے فرمایا: ہاں کر سکتے ہو مگر روز جمعہ سورہ جمعہ و منافقون کے ساتھ پڑھو:

﴿23﴾ شیخ طوسی (رح) مصباح میں جمعہ کے دن ظہرکے بعد کی تعقیبات کے ضمن میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ جو شخص روز جمعہ بعد از سلام درج ذیل سورتیں اور آیات پڑھے تو وہ اس جمعہ سے آیندہ جمعہ تک دشمنوں کے شر اور دیگرآفات سے محفوظ رہے گا ۔یعنی سورہ حمد ،سورہ ناس ، سورہ فلق، سورہ تو حید ، سورہ کافرون سات سات مرتبہ پڑھیں اور آخر میں سورہ توبہ میں سے لَقَدجَائَ کُم رَسُولُ سے آخر تک، سورہ حشرکے لَو اَنزَ لناَ ھذَاالقُرآنَ سے تا آ خر سورہ اور سورہ آلِ عمران کی پا نچ آیا ت اِنّ فی خَلقِ السّمواتِ وَا لاَرضِ سے اِ نَّکَ لا تُخلِفُ المِیعَادَ تک پڑھیں:

﴿24﴾امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے کہ جو شخص جمعہ کے روز نماز فجر یا ظہر کے بعد کہے:

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ صَلَواتِکَ وَصَلٰوۃَ ملَاٰئِکَتِکَ وَرُسُلِکَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

اے معبود!محمد(ص) و آلِ محمد(ص) کے لیے اپنی رحمت اور اپنے فرشتوں اور رسولوں کی دعائیں مخصوص فرما دے۔

تو ایک سال تک اسکا کوئی گناہ نہیں لکھا جائیگا نیز فرمایا جو شخص نماز فجر اور ظہرکے بعد کہے

اَللَّھُمَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّل ْفَرَجَھُم۔

اے معبود !محمد (ص) و آلِ محمد (ص) پر رحمت فرما اور ا نکے ظہور میں تعجیل عطافرما۔

تو اسے اسوقت تک موت نہیں آئیگی جبتک وہ امام زمانہ ﴿عج﴾کا دیدار نہ کرلے ۔مؤ لّف کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے روز نمازِ ظہر کے بعدپہلی دعا کو تین با ر پڑھے تو وہ آئندہ جمعہ تک سختیوں سے امان میں رہیگا ۔نیز روایت میں ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن دو نمازوں کے درمیان محمد(ص) و آلِ محمد (ع)پر درود بھیجے تو اسکو ستر رکعت نماز کے برابرثواب حاصل ہو گا۔

﴿25﴾ یاَ مَن ےَرحَمُ مَن لَا تَرْحَمُہُ العِبَادُ اور اَللّٰھُمَّ ھذَا ےَومٌ مُّبَارَکٌ سے شروع ہونے والی دونوں دعائیں پڑھیں۔یہ دعائیں صحیفہ کاملہ میں مرقوم ہیں ۔

﴿26﴾شیخ نے مصبا ح میں ائمہ سے روایت کی ہے کہ جو شخص روز جمعہ بعد از نمازِ ظہر دو رکعت نماز پڑھے جسکی ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید کی تلاوت کرے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی مِنْ ٲَھْلِ الْجَنَّۃِ الَّتِی حَشْوُھَا الْبَرَکَۃُ وَعُمَّارُھَاالْمَلائِکَۃُمَعَ نَبِیِّنا

اے معبود! مجھے جنت والوں میں سے قرار دے جسکو برکت نے پر کیا ہوا ہے جسکو آباد کرنے والے فر شتے اور انکے ساتھ

مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَٲَبِینَا إبْراھِیمَ ں ۔

ہمارے نبی حضرت محمد اور ہمارے باپ ابراہیم - ہیں۔

تو اس تک اس جمعہ سے آیندہ جمعہ تک بلائ و فتنہ نہیں پہنچے گا اور قیامت میں رسول اللہ (ص)اور حضرت ابرا ہیم (ع)کیساتھ ہوگا۔علامہ مجلسی کہتے ہیں کہ اگر غیر سید اس دعا کو پڑ ھے تو وہ وَاَبِینَا کے بجائے وَاَبِیہِ کہے۔

عصر روز جمعہ کے اعمال

﴿27﴾روایت ہے کہ روز جمعہ درود پڑھنے کا بہترین وقت نمازعصر کے بعد ہے لہذا سو مرتبہ کہے:

اَللَّھُمَ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّل ْفَرَجَھُم ۔

اے معبود! محمد(ص) و آل (ع)محمد(ص) پررحمت فرما اور انکے ظہور میں تعجیل فرما۔

شیخ فرماتے ہیں ایک روایت ہے کہ سو مرتبہ یہ کہنا بھی مستحب ہے:

صَلَوَاتُ اللّهِ وَمَلاَئِکَتِہِ وَٲَنْبِیَائِہِ وَرُسُلِہِ وَجَمِیعِ خَلْقِہِ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

خدا کی رحمت اور ملائکہ اور انبیائ و رسل اور تمام مخلوق کا درود ہو محمد(ص) وآل محمد(ص) پر

وَالسَّلاَمُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ وَعَلَی ٲَرْواحِھِمْ وَٲَجْسادِھِمْ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکَاتُہُ۔

اور سلام ہو حضرت محمد(ص) پر اور ان سب پر اور ان کی روحوں اور ان کے جسموں پر اور اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔

شیخ جلیل ابن ادریس سرائر میںجامع بزنطی سے نقل کرتے ہیں کہ ا بو بصیر کا کہناہے کہ میںنے امام جعفر صادق -کو یہ فرماتے ہوئے سنا:ظہرو عصر کے درمیان محمد(ص) و آل محمد(ص) پر درود بھیجنا ستر رکعت نماز کے برابر ہے۔ جو شخص روز جمعہ عصر کے بعدمحمد(ص) و آل محمد(ص) پر صلوٰت پڑھے تو اسکا ثواب اسے جن و انس کے اس دن کے اعمال کے برابر ملے گا اور وہ صلوٰت یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاَوْصِیَائِ الْمَرْضِیِّینَ بِٲَفْضَلِ صَلَوَاتِکَ وَبَارِکْ

اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما کہ جو تیرے پسندیدہ اوصیائ ہیں اپنی بہترین رحمتوں کے ساتھ اور ان پر برکت نازل فرما

عَلَیْھِمْ بِٲَفْضَلِ بَرَکَاتِکَ وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْھِمْ وَعَلَی ٲَرْوَاحِھِمْ وَٲَجْسَادِھِمْ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

اپنی بہترین برکتوں سے اور سلام ہو ان پراور ان کی روحوں پر اور ان کے جسموں پر اور خدا کی رحمتیں اوربرکتیں ہوں۔

مؤلف کہتے ہیں : یہ صلوات مشائخِ حدیث کی کتب میں معتبر اسناد اور بہت زیادہ فضائل کیساتھ نقل ہوئی ہے پس اسے دس مرتبہ یا سات مرتبہ پڑھیں تو افضل ہے کیونکہ امام جعفرصادق - کا فرمان ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن نماز عصر کے بعد اپنی جگہ سے حرکت کرنے سے قبل مذکورہ بالا صلوات دس مرتبہ پڑھے تو اس جمعہ سے اگلے جمعہ کی اسی ساعت تک ملا ئکہ اس کیلئے فضل و رحمت طلب کرتے رہیں گے۔نیز حضرت سے یہ روایت بھی ہو ئی ہے کہ روز جمعہ نماز ِعصر کے بعد اس صلوات کو سات مرتبہ پڑھو اور کا فی میں شیخ کلینی(رح) نے روایت کی ہے کہ جب روز جمعہ نماز پڑھ لو تو یہ صلوٰۃ پڑھو:

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاَوْصِیَائِ الْمَرْضِیِّینَ بِٲَفْضَلِ صَلَوَاتِکَ

اے معبود! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما کہ جو تیرے پسندیدہ اوصیائ ہیں۔ اپنی بہترین رحمتوںکے ساتھ اور

وَبَارِکْ عَلَیْھِمْ بِٲَفْضَلِ بَرَکَاتِکَ وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ وَرَحْمَۃُ اللّهِ وَبَرَکاتُہُ۔

ان پر برکت نازل فرما اپنی بہترین برکتوں سے اور سلام ہو حضرت محمد(ص) پر اور ان سب پراور خدا کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔

اس میں شک نہیں کہ جو شخص نمازِ عصر کے بعد صلوٰت پڑھے تو خدا اس کو ایک لاکھ نیکی عطا کریگا اسکی ایک لاکھ بدی مٹا دے گا۔ اسکی ایک لاکھ حا جا ت پوری ہونگی اور ایک لاکھ درجہ بلندکیا جائیگا ۔نیز یہ روا یت بھی ہے کہ جو شخص سات مرتبہ یہ صلوٰۃ پڑھے تو اسکے لئے تما م انسانو ں کی تعد اد کے بر ابر نیکیا ں لکھی جا ئیں گی اور اس روز اس کا عمل مقبو ل ہو گا اور وہ قیا مت کے دن نو را نی چہرے کے ساتھ آئیگا۔علا وہ ازیں ا عما ل روز عر فہ میں ایک صلوات ہے جو ماہ ذالحجہ میں﴿ یوم عرفہ کے اعمال میں﴾ ملا حظہ فرمائیں ۔جو شخص اس صلوات کو پڑھے وہ محمد(ص)و آل محمد(ص) کو مسرور کرے گا۔

﴿28﴾جو شخص عصر کے بعد ستر مرتبہ استغفار پڑھے تو اسکے گنا ہ بخش د یے جا ئیں گے اور وہ استغفاریہ ہے:

اَسْتَغْفِرُاللّهَ وَاَتُوْبُ اِلَیٰہ ۔

میں اللہ سے بخشش چا ہتا ہوں اور اسکے حضور تو بہ کرتا ہوں۔

﴿29﴾سو مرتبہ سو رہ قدر پڑھیں،اما م مو سی کاظم -سے مروی ہے کہ جمعہ کے دن خدا کی ہزار نسیمِ رحمت ہیں کہ ان میں سے جس قدر چاہے اپنے کسی بند ے کو عطا کرتا ہے۔ پس جو شخص روز جمعہ بعد از عصر سو مرتبہ سو رہ قدر پڑھے تو اسے یہ ہزار رحمت دگنی کرکے عنایت کی جا ئے گی ۔

﴿30﴾دعا ئ عشر ات پڑھیں جس کا ذکر چھٹی فصل میں کیاجا ئے گا ۔

﴿31﴾شیخ طو سی فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن عصر سے غروب آفتاب تک قبولیتِ دعا کا و قت ہے پس اس وقت زیا دہ سے زیا دہ دعا کیاکریں ۔ روایت ہے کہ دعا کی منظو ری اور قبو لیت کا خا ص وقت وہ ہے جب سو رج آد ھا چھپا اور آد ھا چمک ر ہا ہو۔حضرت فا طمہ =اسی و قت دعا کیا کر تی تھیںلہذا اس خاص وقت میں دعا کر نا بہت بہتر ہے اور منا سب ہے کہ ان قبو لیت کی گھڑیوں میں رسول اﷲ(ص) سے مر وی دعا پڑھیں جو یہ ہے:

سُبْحَانَکَ لاَ إلہَ إلاَّٲَنْتَ یَاحَنَّانُ یَامَنَّانُ، یَابَدِیعَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ

تو پاک ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ اے مہربانی کرنے والے ۔اے احسان کرنے والے۔ اے آسمانوں اور زمین کو ایجاد کرنے

یَاذَاالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ۔

والے۔ اے جلالت اور بزرگی کے مالک ۔

روز جمعہ کے آخر ی اوقات میں قبو لیت دعا کے وقت دعائِ سما ت پڑھیں جو چھٹی فصل میں ذکر کی جائے گی ۔وا ضح رہے کہ روز جمعہ کئی مناسبتوں سے اما م العصر﴿عج﴾ کے ساتھ تعلق ر کھتا ہے ، اولاً یہ کہ حضرت کی ولا دت با سعا دت اسی روز ہو ئی ۔ثا نیاً یہ کہ آپ کا ظہو ر پر نو ربھی اسی دن ہو گا ۔ ثا لثا یہ کہ دیگر ایا م کی نسبت اس دن حضر ت کا انتظا رِظہور زیادہ ہے ۔جمعہ کے روز حضرت کی زیا رت خاصہ بعد میں ذکر کی جائے گی،جسکے چند جملے یہ ہیں ۔

ھذَایَوْمُ الْجُمُعَۃِ وَھُوَیَوْمُکَ الْمُتَوَقَّعُ فِیہِ ظُھُورُکَ وَالْفَرَجُ فِیہِ لِلْمُؤْمِنِینَ عَلَی یَدِکَ۔

یہ روز جمعہ ہے اور یہ وہی دن ہے جس میں آپ کے ظہور کی تو قع ہے اور جس میںآپ کے ہا تھوں مومنوں کوآسودگی ہو گی۔

بلکہ جمعہ کے روز کے عید قرار پانے اور چار عیدوں میں شمار ہو نے کی بڑی وجہ یہی ہے کہ اس روز امام العصر﴿عج﴾ز مین کو کفر و شرک کی آلودگی ،گنا ہوں کی کثا فت اور جابروں ، منکروں اور منافقوں کے وجود سے پاک کریں گے اور اعلیِ کلمہ حق اور اظہار دین و شریعت کے باعث مو منین کے دل اس دن روشن ومنور اورمسرور ہوں گے۔وَاَشْرَقَتِ الْاَرْضَ بِنُوْرِرَبِھَا۔﴿اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے چمک اٹھے گی﴾۔بہتر ہے کہ اس دن صلو ات کبیر اور صا حب الامر﴿عج﴾کیلئے امام علی رضا - کی فرمودہ یہ دعا پڑ ھیں: اَللّٰھُمَّ ادْفَعْ عَنْ وَلِیِّکَ وَ خَلیٰفَتِکَ﴿یہ دعا اعمال سرداب ، میں ذکر کی جائے گی﴾۔نیز قائم آل محمد -کے زمانہ غیبت میں وہ دعا پڑھیں جو شیخ ابو عمر وعمر وی نے ابو علی ابن ہمام کو لکھوائی تھی چونکہ صلوات کبیر اور یہ دعا دونوں بہت طولانی ہیں لہذا اس مختصر کتاب میں ان کی گنجا ئش نہیں ہے ۔ پس شائقین اس سلسلے میںمصباح المتہجد اور جمال الاسبوع کی طرف رجوع کریں۔البتہ مناسب ہے کہ ہم یہاں ابالحسن ضراب اصفہانی کیطرف منسوب صلوات کا ذکر کریں جسے شیخ وسید نے عصرِ جمعہ کے اعما ل میںنقل فرمایا ہے۔ سید فرماتے ہیں کہ یہ صلوات اما م زمانہ ﴿عج﴾ سے مروی ہے اگر روز جمعہ کسی عذر کے باعث عصر ِجمعہ کی د یگر تعقیبات نہ پڑھ سکیں تو بھی اس صلو ت کا پڑھنا ہرگز ہرگز ترک نہ کریں اس خصوصیت کی وجہ سے کہ جس سے خدا نے ہمیں مطلع کیا ہے پھر انہوں نے صلوات کے ساتھ اسکی سند بھی نقل کی ہے لیکن مصباح میں شیخ نے فرمایا ہے کہ یہ صلٰوۃ حضرت امام زمانہ ﴿عج﴾ سے مروی ہے کہ جسے آپ نے ابوالحسن ضراب اصفہانی کو مکہ میں تعلیم فرمائی تھی اور ہم نے اختصار کے پیش نظر اسکی سند کو ذکر نہیں کیا اوروہ صلوات یہ ہے:

---- بِسْمِ اللّهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ----

خد اکے نا م سے شر وع﴿کرتا ہوں﴾ جو بڑ ا مہر با ن نہا یت ر حم و الا ہے ۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ سَیِّدِ الْمُرْسَلِینَ، وَخَاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعَالَمِینَ،

اے معبود! حضرت محمد(ص) پر رحمت فرما جو رسولوں کے سردار اور آخری نبی ہیں اور عالمین کے پالنے والے کی حجت ہیں

الْمُنْتَجَبِ فِی الْمِیثَاقِ، الْمُصْطَفی فِی الظِّلالِ، الْمُطَہَّرِ مِنْ کُلِّ آفَۃٍ، الْبَرِیئِ مِنْ

وہی جو روز میثاق میں برگزیدہ،عالم اشباح میں منتخب،ہر آفت سے دور،ہر عیب سے

کُلِّ عَیْبٍ، الْمُؤَمَّلِ لِلنَّجَاۃِ، الْمُرْتَجَی لِلشَّفاعَۃِ، الْمُفَوَّضِ إلَیْہِ دِینُ اللّهِ۔ اَللّٰھُمَّ

پاک،نجات کیلئے امیدگاہ،شفاعت کا سہارا کہ اللہ کا دین انہی کے سپرد ہوا ہے۔ اے معبود!

شَرِّفْ بُنْیَانَہُ وَعَظِّمْ بُرْھَانَہُ وَٲَ فْلِجْ حُجَّتَہُ وَارْفَعْ دَرَجَتَہُ وَٲَضِیئْ نُورَھُ وَبَیِّضْ

محمد(ص) کی ذات کو بلندی، انکی برہان کو عظمت ،انکی حجت کو کامیابی، انکے درجے کو رفعت عطا فرما۔ انکے نور کو چمک اور انکے

وَجْھَہُ وَٲَعْطِہِ الْفَضْلَ وَالْفَضِیلَۃَ وَالْمَنْزِلَۃَ وَالْوَسِیلَۃَ وَالدَّرَجَۃَ الرَّفِیعَۃَ وَابْعَثْہُ

چہرے کو روشنی دے۔ انکو فضیلت بزرگی ، وسیلہ اور بلند درجہ عطا فرما۔ اور انہیں مقام

مَقَاماً مَحْمُوداً یَغْبِطُہُ بِہِ الْاَوَّلُونَ وَالاَْخِرُونَ وَصَلِّ عَلَی ٲَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَوَارِثِ

محمود پر فائز فرما کہ ان پر اگلے اور پچھلے سبھی رشک کریں اور امیر المومنین(ع) پر رحمت فرما جو رسولوں

الْمُرْسَلِینَ وَقَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ وَسَیِّدِ الْوَصِیِّینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعَالَمِینَ وَصَلِّ

کے وارث، روشن چہرے والوں کے رہنما، وصےّوں کے سردار اور عالمین کے پالنے والے کی حجت ہیں اور حسن(ع) ابن علی(ع)

عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعَالَمِینَ وَصَلِّ

پر رحمت فرما۔ جو مومنوں کے پیشوا،رسولوں کے وارث،اور عالمین کے رب کی حجت ہیں

عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ ووَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَ

اور حسین(ع) بن علی(ع) پر رحمت فرما۔ جو مومنوں کے پیشوا،رسولوں کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔

صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ، وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اور علی(ع) بن الحسین(ع) پر رحمت فرما۔ جو مومنوں کے پیشوا اور مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں ۔

وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اور محمد(ع) بن علی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا اور مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔

وَصَلِّ عَلی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَ

اور جعفر(ع) بن محمد(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا نبیوں کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔

صَلِّ عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اور موسٰی(ع) بن جعفر(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔

وَصَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُوسی إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اور علی(ع) بن موسٰی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔

وَصَلِّ عَلی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اور محمد(ع) بن علی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔

وَصَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اور علی(ع) بن محمد(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں ۔

وَصَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّۃِ رَبِّ الْعالَمِینَ

اور حسن(ع) بن علی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔

وَصَلِّ عَلَی الْخَلَفِ الْہٰادِی الْمَھْدِیِّ إمَامِ الْمُؤْمِنِینَ، وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ، وَحُجَّۃِ

اور خلف ہادی و مہدی(ع) پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا نبیوں کے وارث اور عالمین کے

رَبِّ الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَٲَھْلِ بَیْتِہِ الْاَئِمَّۃِ الْھَادِینَ الْعُلَمائِ الصَّادِقِینَ

رب کی حجت ہیں۔اے معبود! حضرت محمد(ص) اور انکے اہلب(ع)یت پر رحمت فرما جو ہدایت کرنے والے امام(ع)، حق گو علمائ،

الْاَ بْرَارِ الْمُتَّقِینَ دَعَائِمِ دِینِکَ وَٲَرْکَانِ تَوْحِیدِکَ وَتَراجِمَۃِ وَحْیِکَ وَحُجَجِکَ عَلَی

نیکوکار، پرہیزگار، تیرے دین کے ستون، تیری توحید کے ارکان، تیری وحی کے ترجمان، تیری مخلوق پر تیری

خَلْقِکَ وَخُلَفَائِکَ فِی ٲَرْضِکَ الَّذِینَ اخْتَرْتَھُمْ لِنَفْسِکَ، وَاصْطَفَیْتَھُمْ عَلَی عِبَادِکَ

حجت اور زمین پر تیرے نائب ہیں۔جنکو تو نے اپنی ذات کیلئے چنا۔ اپنے بندوں پر انہیں بزرگی دی اپنے دین کیلئے

وَارْتَضَیْتَھُمْ لِدِینِکَ وَخَصَصْتَھُمْ بِمَعْرِفَتِکَ وَجَلَّلْتَھُمْ بِکَرَامَتِکَ وَغَشَّیْتَھُمْ بِرَحْمَتِکَ

انہیں پسند کیااپنی معرفت میں انہیں خصوصیت بخشی اپنے کرم سے انکو بزرگ بنایا۔ انکو اپنی رحمت کے سایہ میں ڈھانپ لیا

وَرَبَّیْتَھُمْ بِنِعْمَتِکَ وَغَذَّیْتَھُمْ بِحِکْمَتِکَ، وَٲَلْبَسْتَھُمْ نُورَکَ، وَرَفَعْتَھُمْ فِی مَلَکُوتِکَ

اپنی نعمت سے ان کی تربیت کی اپنی حکمت کی غذا دی اور انہیں اپنے نور کا لباس پہنایا اپنے ملکوت میں بلند کیا اور انہیں

وَحَفَفْتَھُمْ بِملائِکَتِکَ وَشَرَّفْتَھُمْ بِنَبِیِّکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ وَ آلِہِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ

اپنے فرشتوں سے گھیرے رکھا اور اپنے نبی کے ذریعے انہیں عزت دی محمد(ص) پر اور انکی آل (ع)پر تیری رحمت ہو۔ اے معبود محمد(ص) پر

وَعَلَیْھِمْ صَلاَۃً زَاکِیَۃً نَامِیَۃً، کَثِیرَۃً دَائِمَۃً طَیِّبَۃً، لاَ یُحِیطُ بِھَا إلاَّ ٲَ نْتَ، وَلاَ یَسَعُھَا

اور ائمہ(ع) پر رحمت فرما وہ رحمت جو پاکیزہ ،بڑھنے والی، کثیر ،دائمی اور پسندیدہ ہو اور سوائے تیرے کوئی اسکا احاطہ نہ کرسکے اور جو تیرے ہی علم

إلاَّ عِلْمُکَ، وَلاَ یُحْصِیھَا ٲَحَدٌ غَیْرُکَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَصَلِّ عَلَی وَ لِیِّکَ الُْمحْیِی سُنَّتَکَ

میں سماسکے اور سوائے تیرے کوئی اسکا اندازہ نہ کرسکے اور اے معبود! اپنے ولی پر رحمت فرما جو تیرے امر کو قائم کرنے والا، تیری شریعت

الْقَائِمِ بِٲَمْرِکَ الدَّاعِی إلَیْکَ الدَّلِیلِ عَلَیْکَ حُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی

کو زندہ کرنے والا، تیری طرف بلانے والا، تیری طرف رہنمائی کرنے والا ،تیری مخلوق پر تیری حجت ،تیری زمین پر تیرا

ٲَرْضِکَ وَشَاھِدِکَ عَلَی عِبَادِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَعِزَّ نَصْرَھُ، وَمُدَّ فِی عُمْرِھِ، وَزَیِّنِ الْاَرْضَ

خلیفہ اور تیرے بندوں پر تیرا گواہ ہے۔ اے معبود! اسکی نصرت میں اضافہ اور اسکی عمر طولانی فرما اور اسکی طولانی بقا

بِطُولِ بَقائِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَکْفِہِ بَغْیَ الْحَاسِدِینَ، وَٲَعِذْہُ مِنْ شَرِّ الْکَائِدِینَ، وَازْجُرْ عَنْہُ

سے زمین کو زینت دے۔ اے معبود ! اسے حاسدوں کے ظلم سے بچا، مکاروں کے فریب سے محفوظ رکھ، اسکے بارے میں ظالموں

إرَادَۃَ الظَّالِمِینَ، وَخَلِّصْہُ مِنْ ٲَیْدِی الْجَبَّارِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَعْطِہِ فِی نَفْسِہِ وَذُرِّیَّتِہِ

کے ارادے کو ناکام بنادے اور اسے جابروں کے ہاتھوں سے رہائی دے ۔اے معبود! اپنے ولی کو وہ چیزیں دے اور اسکی اولاد،

وَشِیعَتِہِ وَرَعِیَّتِہِ وَخَاصَّتِہِ وَعَامَّتِہِ وَعَدُوِّھِ وَجَمِیعِ ٲَھْلِ الدُّنْیا مَا تُقِرُّ بِہِ عَیْنَہُ

اسکے شیعوں ،اسکی رعیت، اسکے خاص و عام ساتھیوں کو اسکے دشمنوں کواور تمام دنیا والوں کو وہ چیزیں دے جن سے اسکی آنکھوں کو ٹھنڈک

وَتَسُرُّ بِہِ نَفْسَہُ وَبَلِّغْہُ ٲَفْضَلَ مَا ٲَمَّلَہُ فِی الدُّنْیَا وَالاَْخِرَۃِ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

اور دل کو چین ملے اور اسکی بہترین امیدوں کو دنیا و آخرت میں پورا فرما ۔بے شک توہر چیز پر قادر ہے ۔

اَللّٰھُمَّ جَدِّدْ بِہِ مَا امْتَحیٰ مِنْ دِینِکَ، وَٲَحْیِ بِہِ مَا بُدِّلَ مِنْ کِتَابِکَ، وَٲَظْھِرْ بِہِ مَا

اے معبود! اسکے ذریعے دین کی محو شدہ باتوں کو ظاہر فرما۔ اسکے ہاتھوں اپنی کتاب کے بدلے گئے احکام زندہ فرما۔ تیرے احکام

غُیِّرَ مِنْ حُکْمِکَ، حَتَّی یَعُودَ دِینُکَ بِہِ وَعَلَی یَدَیْہِ غَضّاً جَدِیْداً خَالِصاً

جو تبدیل ہو چکے ہیں اسکے ذریعے انہیں ظا ہر فرما۔کہ تیرا دین تازہ ہو جائے اور اس ولی کے ہا تھوں دین نئی شان سے پاک و

مُخْلَصاً، لاَ شَکَّ فِیہِ، وَلاَ شُبْھَۃَ مَعَہُ، وَلاَ بَاطِلَ عِنْدَھُ، وَلاَ بِدْعَۃَ لَدَیْہِ اَللّٰھُمَّ نَوِّرْ

خالص ہو جائے کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہ رہے ۔نہ اس میں باطل رہے اور نہ بدعت موجود ہو۔ اے معبود! اپنے ولی کے

بِنُورِھِ کُلَّ ظُلْمَۃٍ، وَھُدَّ بِرُکْنِہِ کُلَّ بِدْعَۃٍ، وَاھْدِمْ بِعِزِّھِ کُلَّ ضَلالَۃٍ، وَاقْصِمْ بِہِ

نور سے تا ریکیوں کو روشنی دے۔ اسکی قوت سے ہر بدعت کو مٹا دے ۔اسکی عزت کے واسطے سے ہر گمراہی ختم کر دے اسکے ذریعے

کُلَّ جَبَّارٍ، وَٲَخْمِدْ بِسَیْفِہِ کُلَّ نارٍ، وَٲَھْلِکْ بِعَدْلِہِ جَوْرَ کُلِّ جَائِرٍ وَٲَجْرِ حُکْمَہُ عَلَی

ہرجابر کی کمر توڑ دے اسکی تلوار سے ہر فتنے کی آگ بجھا دے ۔اسکے عدل کے ذریعے ہر ظالم کے ظلم کو ختم کر دے ۔اسکے حکم کوہر حکم

کُلِّ حُکْمٍ، وَٲَذِلَّ بِسُلْطانِہِ کُلَّ سُلْطَانٍ ۔ اَللّٰھُمَّ ٲَذِلَّ کُلَّ مَنْ نَاوَاھُ، وَٲَھْلِکْ کُلَّ مَنْ

سے بالاتر کر دے اور اسکی سلطنت کے ذریعے ہر سلطان کو پست کر دے ۔اے معبود اپنے ولی کے ہر مخالف کوہیچ کردے اور اسکے

عَادَاھُ، وَامْکُرْ بِمَنْ کَادَھُ، وَاسْتَٲْصِلْ مَنْ جَحَدَھُ حَقَّہُ، وَاسْتَھَانَ بِٲَمْرِھِ، وَسَعَی

دشمنوں کو ہلاک کر دے جو اسے دھوکہ دے، اسکو ناکام کر دے۔ جو اسکے حق کا منکر ہو ۔اسکی جڑ کاٹ دے اور اسکے حکم کو اہمیت نہ

فِی إطْفَائِ نُورِھِ، وَٲَرَادَ إخْمَادَ ذِکْرِھِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی، وَعَلِیٍّ

دے جو کہ اسکے نور کو بجھانے میں کوشاں ہو اور اسکے ذکر مٹانے کا ارادہ کرے۔ اے معبود! محمد مصطفے(ص) پر رحمت فرما اور علی

الْمُرْتَضی وَفاطِمَۃَ الزَّھْرائِ وَالْحَسَنِ الرِّضا وَالْحُسَیْنِ الْمُصَفَّی وَجَمِیعِ الْاَوْصِیَائِ

مرتضی(ع)، فاطمہ زہرا(ع)، حسن مجتبیٰ(ع) اور حسین(ع) مصفّیٰ اور آنحضرت(ص) کے تمام اوصیائ پر رحمت فرما۔

مَصَابِیحِ الدُّجٰی وَٲَعْلامِ الْھُدیٰ وَمَنَارِ التُّقیٰ، وَالْعُرْوَۃِ الْوُثْقیٰ، وَالْحَبْلِ الْمَتِینِ،

جو روشن چراغ اور ہدایت کے نشان ، تقویٰ کے مینار، مضبوط رسی، پائیدار ڈوری

والصِّراطِ الْمُسْتَقِیمِ وَصَلِّ عَلَی وَ لِیِّکَ وَوُلاَۃِ عَھْدِکَ، وَالْاَئِمَّۃِ مِنْ وُلْدِھِ، وَمُدَّ فِی

اور صراط مستقیم ہیں۔ اور اپنے ولی علی(ع) پر رحمت فرما۔ اور انکے جانشینوں پر جو انکی اولاد میں سے امام(ع) ہیں۔ انکی عمریں

ٲَعْمارِھِمْ، وَزِدْ فِی آجالِھِمْ، وَبَلِّغْھُمْ ٲَقْصیٰ آمالِھِمْ دِیناً وَدُنْیا وَآخِرَۃً، إنَّکَ عَلی

دراز فرما۔انکی مدت میں اضافہ کر دے اور انکی تمام امیدیں پوری فرما۔ جو دنیا و آخرت سے متعلق ہیں کہ بے شک

کُلِّ شَیْئٍ قَدِْیرٌ ۔

تو ہر چیز پر قادر ہے۔

واضح ہو کہ ہفتہ کی شب بھی شب جمعہ کی ما نند ہے اور ایک روایت کے مطابق شب ِجمعہ میں جو دعا ئیں پڑھی جاتی ہیں ۔وہ ہفتہ کی رات میں بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔

 

 

 

فہرست مفاتیح الجنان

فہرست سورہ قرآنی

تعقیبات, دعائیں، مناجات

جمعرات اور جمعہ کے فضائل

جمعرات اور جمعہ کے فضائل
شب جمعہ کے اعمال
روز جمعہ کے اعمال
نماز رسول خدا ﷺ
نماز حضرت امیرالمومنین
نماز حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
بی بی کی ایک اور نماز
نماز امام حسن
نماز امام حسین
نماز امام زین العابدین
نماز امام محمد باقر
نماز امام جعفر صادق
نماز امام موسیٰ کاظم
نماز امام علی رضا
نماز امام محمد تقی
نماز حضرت امام علی نقی
نماز امام حسن عسکری
نماز حضرت امام زمانہ (عج)
نماز حضرت جعفر طیار
زوال روز جمعہ کے اعمال
عصر روز جمعہ کے اعمال

تعین ایام ہفتہ برائے معصومین

بعض مشہور دعائیں

قرآنی آیات اور دعائیں

مناجات خمسہ عشرہ

ماہ رجب کی فضیلت اور اعمال

ماہ شعبان کی فضیلت واعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال

ماہ رمضان کے فضائل و اعمال
(پہلا مطلب)
ماہ رمضان کے مشترکہ اعمال
(پہلی قسم )
اعمال شب و روز ماہ رمضان
(دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
دعائے افتتاح
(ادامہ دوسری قسم)
رمضان کی راتوں کے اعمال
(تیسری قسم )
رمضان میں سحری کے اعمال
دعائے ابو حمزہ ثمالی
دعا سحر یا عُدَتِیْ
دعا سحر یا مفزعی عند کربتی
(چوتھی قسم )
اعمال روزانہ ماہ رمضان
(دوسرا مطلب)
ماہ رمضان میں شب و روز کے مخصوص اعمال
اعمال شب اول ماہ رمضان
اعمال روز اول ماہ رمضان
اعمال شب ١٣ و ١٥ رمضان
فضیلت شب ١٧ رمضان
اعمال مشترکہ شب ہای قدر
اعمال مخصوص لیلۃ القدر
اکیسویں رمضان کی رات
رمضان کی ٢٣ ویں رات کی دعائے
رمضان کی ٢٧ویں رات کی دعا
رمضان کی٣٠ویں رات کی دعا

(خاتمہ )

رمضان کی راتوں کی نمازیں
رمضان کے دنوں کی دعائیں

ماہ شوال کے اعمال

ماہ ذیقعدہ کے اعمال

ماہ ذی الحجہ کے اعمال

اعمال ماہ محرم

دیگر ماہ کے اعمال

نوروز اور رومی مہینوں کے اعمال

باب زیارت اور مدینہ کی زیارات

مقدمہ آداب سفر
زیارت آئمہ کے آداب
حرم مطہر آئمہ کا اذن دخول
مدینہ منورہ کی زیارات
کیفیت زیارت رسول خدا ۖ
زیارت رسول خدا ۖ
کیفیت زیارت حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا
زیارت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
زیارت رسول خدا ۖ دور سے
وداع رسول خدا ۖ
زیارت معصومین روز جمعہ
صلواة رسول خدا بزبان حضرت علی
زیارت آئمہ بقیع
قصیدہ ازریہ
زیارت ابراہیم بن رسول خدا ۖ
زیارت فاطمہ بنت اسد
زیارت حضرت حمزہ
زیارت شہداء احد
تذکرہ مساجد مدینہ منورہ
زیارت وداع رسول خدا ۖ
وظائف زوار مدینہ

امیرالمومنین کی زیارت

فضیلت زیارت علی ـ
کیفیت زیارت علی
پہلی زیارت مطلقہ
نماز و زیارت آدم و نوح
حرم امیر المومنین میں ہر نماز کے بعد کی دعا
حرم امیر المومنین میں زیارت امام حسین ـ
زیارت امام حسین مسجد حنانہ
دوسری زیارت مطلقہ (امین اللہ)
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
مسجد کوفہ میں امام سجاد کی نماز
امام سجاد اور زیارت امیر ـ
ذکر وداع امیرالمؤمنین
زیارات مخصوصہ امیرالمومنین
زیارت امیر ـ روز عید غدیر
دعائے بعد از زیارت امیر
زیارت امیر المومنین ـ یوم ولادت پیغمبر
امیر المومنین ـ نفس پیغمبر
ابیات قصیدہ ازریہ
زیارت امیر المومنین ـ شب و روز مبعث

کوفہ کی مساجد

امام حسین کی زیارت

فضیلت زیارت امام حسین
آداب زیارت امام حسین
اعمال حرم امام حسین
زیارت امام حسین و حضرت عباس
(پہلا مطلب )
زیارات مطلقہ امام حسین
پہلی زیارت مطلقہ
دوسری زیارت مطلقہ
تیسری زیارت مطلقہ
چوتھی زیارت مطلقہ
پانچویں زیارت مطلقہ
چھٹی زیارت مطلقہ
ساتویں زیارت مطلقہ
زیارت وارث کے زائد جملے
کتب حدیث میں نااہلوں کا تصرف
دوسرا مطلب
زیارت حضرت عباس
فضائل حضرت عباس
(تیسرا مطلب )
زیارات مخصوص امام حسین
پہلی زیارت یکم ، ١٥ رجب و ١٥شعبان
دوسری زیارت پندرہ رجب
تیسری زیارت ١٥ شعبان
چوتھی زیارت لیالی قدر
پانچویں زیارت عید الفطر و عید قربان
چھٹی زیارت روز عرفہ
کیفیت زیارت روز عرفہ
فضیلت زیارت یوم عاشورا
ساتویں زیارت یوم عاشورا
زیارت عاشورا کے بعد دعا علقمہ
فوائد زیارت عاشورا
دوسری زیارت عاشورہ (غیر معروفہ )
آٹھویں زیارت یوم اربعین
اوقات زیارت امام حسین
فوائد تربت امام حسین

کاظمین کی زیارت

زیارت امام رضا

سامرہ کی زیارت

زیارات جامعہ

چودہ معصومین پر صلوات

دیگر زیارات

ملحقات اول

ملحقات دوم

باقیات الصالحات

مقدمہ
شب وروز کے اعمال
شب وروز کے اعمال
اعمال مابین طلوعین
آداب بیت الخلاء
آداب وضو اور فضیلت مسواک
مسجد میں جاتے وقت کی دعا
مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا
آداب نماز
آذان اقامت کے درمیان کی دعا
دعا تکبیرات
نماز بجا لانے کے آداب
فضائل تعقیبات
مشترکہ تعقیبات
فضیلت تسبیح بی بی زہرا
خاک شفاء کی تسبیح
ہر فریضہ نماز کے بعد دعا
دنیا وآخرت کی بھلائی کی دعا
نماز واجبہ کے بعد دعا
طلب بہشت اور ترک دوزخ کی دعا
نماز کے بعد آیات اور سور کی فضیلت
سور حمد، آیة الکرسی، آیة شہادت اورآیة ملک
فضیلت آیة الکرسی بعد از نماز
جو زیادہ اعمال بجا نہ لا سکتا ہو وہ یہ دعا پڑھے
فضیلت تسبیحات اربعہ
حاجت ملنے کی دعا
گناہوں سے معافی کی دعا
ہر نماز کے بعد دعا
قیامت میں رو سفید ہونے کی دعا
بیمار اور تنگدستی کیلئے دعا
ہر نماز کے بعد دعا
پنجگانہ نماز کے بعد دعا
ہر نماز کے بعد سور توحید کی تلاوت
گناہوں سے بخشش کی دعا
ہرنماز کے بعد گناہوں سے بخشش کی دعا
گذشتہ دن کا ضائع ثواب حاصل کرنے کی دعا
لمبی عمر کیلئے دعا
(تعقیبات مختصر)
نماز فجر کی مخصوص تعقیبات
گناہوں سے بخشش کی دعا
شیطان کے چال سے بچانے کی دعا
ناگوار امر سے بچانے والی دعا
بہت زیادہ اہمیت والی دعا
دعائے عافیت
تین مصیبتوں سے بچانے والی دعا
شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
رزق میں برکت کی دعا
قرضوں کی ادائیگی کی دعا
تنگدستی اور بیماری سے دوری کی دعا
خدا سے عہد کی دعا
جہنم کی آگ سے بچنے کی دعا
سجدہ شکر
کیفیت سجدہ شکر
طلوع غروب آفتاب کے درمیان کے اعمال
نماز ظہر وعصر کے آداب
غروب آفتاب سے سونے کے وقت تک
آداب نماز مغرب وعشاء
تعقیبات نماز مغرب وعشاء
سونے کے آداب
نیند سے بیداری اور نماز تہجد کی فضیلت
نماز تہجد کے بعددعائیں اور اذکار

صبح و شام کے اذکار و دعائیں

صبح و شام کے اذکار و دعائیں
طلوع آفتاب سے پہلے
طلوع وغروب آفتاب سے پہلے
شام کے وقت سو مرتبہ اﷲاکبر کہنے کی فضیلت
فضیلت تسبیحات اربعہ صبح شام
صبح شام یا شام کے بعد اس آیة کی فضیلت
ہر صبح شام میں پڑھنے والا ذکر
بیماری اور تنگدستی سے بچنے کیلئے دعا
طلوع وغروب آفتاب کے موقعہ پر دعا
صبح شام کی دعا
صبح شام بہت اہمیت والا ذکر
ہر صبح چار نعمتوں کو یاد کرنا
ستر بلائیں دور ہونے کی دعا
صبح کے وقت کی دعا
صبح صادق کے وقت کی دعا
مصیبتوں سے حفاظت کی دعا
اﷲ کا شکر بجا لانے کی دعا
شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
دن رات امان میں رہنے کی دعا
صبح شام کو پڑھنی کی دعا
بلاؤں سے محفوظ رہنے کی دعا
اہم حاجات بر لانے کی دعا

دن کی بعض ساعتوں میں دعائیں

پہلی ساعت
دوسری ساعت
تیسری ساعت
چوتھی ساعت
پانچویں ساعت
چھٹی ساعت
ساتویں ساعت
آٹھویں ساعت
نویں ساعت
دسویں ساعت
گیارہویں ساعت
بارہویں ساعت
ہر روز وشب کی دعا
جہنم سے بچانے والی دعا
گذشتہ اور آیندہ نعمتوں کا شکر بجا لانے کی دعا
نیکیوں کی کثرت اور گناہوں سے بخشش کی دعا
ستر قسم کی بلاؤں سے دوری کی دعا
فقر وغربت اور وحشت قبر سے امان کی دعا
اہم حاجات بر لانے والی دعا
خدا کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والی دعا
دعاؤں سے پاکیزگی کی دعا
فقر وفاقہ سے بچانے والی دعا
چار ہزار گناہ کیبرہ معاف ہو جانے کی دعا
کثرت سے نیکیاں ملنے اور شر شیطان سے محفوظ رہنے کی دعا
نگاہ رحمت الہی حاصل ہونے کی دعا
بہت زیادہ اجر ثواب کی دعا
عبادت اور خلوص نیت
کثرت علم ومال کی دعا
دنیاوی اور آخروی امور خدا کے سپرد کرنے کی دعا
بہشت میں اپنے مقام دیکھنے کی دعا

دیگر مستحبی نمازیں

نماز اعرابی
نماز ہدیہ
نماز وحشت
دوسری نماز وحشت
والدین کیلئے فرزند کی نماز
نماز گرسنہ
نماز حدیث نفس
نماز استخارہ ذات الرقاع
نماز ادا قرض وکفایت از ظلم حاکم
نماز حاجت
نماز حل مہمات
نماز رفع عسرت(پریشانی)
نماز اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز دیگر اضافہ رزق
نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
دیگر نماز حاجت
نماز استغاثہ
نماز استغاثہ بی بی فاطمہ
نماز حضرت حجت(عج)
دیگر نماز حضرت حجت(عج)
نماز خوف از ظالم
تیزی ذہن اور قوت حافظہ کی نماز
گناہوں سے بخشش کی نماز
نماز دیگر
نماز وصیت
نماز عفو
(ایام ہفتہ کی نمازیں)
ہفتہ کے دن کی نماز
اتوار کے دن کی نماز
پیر کے دن کی نماز
منگل کے دن کی نماز
بدھ کے دن کی نماز
جمعرات کے دن کی نماز
جمعہ کے دن کی نماز

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات

بیماریوں کی دعائیں اور تعویذات
دعائے عافیت
رفع مرض کی دعا
رفع مرض کی ایک اوردعا
سر اور کان درد کا تعویذ
سر درد کا تعویذ
درد شقیقہ کا تعویذ
بہرے پن کا تعویذ
منہ کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک مجرب تعویذ
دانتوں کے درد کا ایک اور تعویذ
درد سینے کا تعویذ
پیٹ درد کا تعویذ
درد قولنج کا تعویذ
پیٹ اور قولنج کے درد کا تعویذ
دھدر کا تعویذ
بدن کے ورم و سوجن کا تعویذ
وضع حمل میں آسانی کا تعویذ
جماع نہ کر سکنے والے کا تعویذ
بخار کا تعویذ
پیچش دور کرنے کی دعا
پیٹ کی ہوا کیلئے دعا
برص کیلئے دعا
بادی وخونی خارش اور پھوڑوں کا تعویذ
شرمگاہ کے درد کی دعا
پاؤں کے درد کا تعویذ
گھٹنے کے درد
پنڈلی کے درد
آنکھ کے درد
نکسیر کا پھوٹن
جادو کے توڑ کا تعویذ
مرگی کا تعویذ
تعویذسنگ باری جنات
جنات کے شر سے بچاؤ
نظر بد کا تعویذ
نظر بد کا ایک اور تعویذ
نظر بد سے بچنے کا تعویذ
جانوروں کا نظر بد سے بچاؤ
شیطانی وسوسے دور کرنے کا تعویذ
چور سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ
سانپ اور بچھو سے بچنے کا تعویذ
بچھو سے بچنے کا تعویذ

کتاب الکافی سے منتخب دعائیں

سونے اور جاگنے کی دعائیں

گھر سے نکلتے وقت کی دعائیں

نماز سے پہلے اور بعد کی دعائیں

وسعت رزق کیلئے بعض دعائیں

ادائے قرض کیلئے دعائیں

غم ،اندیشہ و خوف کے لیے دعائیں

بیماریوں کیلئے چند دعائیں

چند حرز و تعویذات کا ذکر

دنیا وآخرت کی حاجات کیلئے دعائیں

بعض حرز اور مختصر دعائیں

حاجات طلب کرنے کی مناجاتیں

بعض سورتوں اور آیتوں کے خواص

خواص با سور قرآنی
خواص بعض آیات سورہ بقرہ وآیة الکرسی
خواص سورہ قدر
خواص سورہ اخلاص وکافرون
خواص آیة الکرسی اورتوحید
خواص سورہ توحید
خواص سورہ تکاثر
خواص سورہ حمد
خواص سورہ فلق و ناس اور سو مرتبہ سورہ توحید
خواص بسم اﷲ اور سورہ توحید
آگ میں جلنے اور پانی میں ڈوبنے سے محفوظ رہنے کی دعا
سرکش گھوڑے کے رام کی دعا
درندوں کی سر زمین میں ان سے محفوظ رہنے کی دعا
تلاش گمشدہ کا دستور العمل
غلام کی واپسی کیلئے دعا
چور سے بچنے کیلئے دعا
خواص سورہ زلزال
خواص سورہ ملک
خواص آیہ الا الی اﷲ تصیر الامور
رمضان کی دوسرے عشرے میں اعمال قرآن
خواب میں اولیاء الہی اور رشتے داروں سے ملاقات کا دستور العمل
اپنے اندر سے غمزدہ حالت کو دور کرنے کا دستور العمل
اپنے مدعا کو خواب میں دیکھنے کا دستور العمل
سونے کے وقت کے اعمال
دعا مطالعہ
ادائے قرض کا دستور العمل
تنگی نفس اور کھانسی دور کرنے کا دستور العمل
رفع زردی صورت اور ورم کیلئے دستور العمل
صاحب بلا ومصیبت کو دیکھتے وقت کا ذکر
زوجہ کے حاملہ ہونے کے وقت بیٹے کی تمنا کیلئے عمل
دعا عقیقہ
آداب عقیقہ
دعائے ختنہ
استخارہ قرآن مجید اور تسبیح کا دستور العمل
یہودی عیسائی اور مجوسی کو دیکھتے وقت کی دعا
انیس کلمات دعا جو مصیبتوں سے دور ہونے کا سبب ہیں
بسم اﷲ کو دروزے پر لکھنے کی فضیلت
صبح شام بلا وں سے تحفظ کی دعا
دعائے زمانہ غیبت امام العصر(عج)
سونے سے پہلے کی دعا
پوشیدہ چیز کی حفاظت کیلئے دستور العمل
پتھر توڑنے کا قرآنی عمل
سوتے اور بیداری کے وقت سورہ توحید کی تلاوت خواص
زراعت کی حفاظت کیلئے دستور العمل
عقیق کی انگوٹھی کی فضیلت
نیسان کے دور ہونے جانے کی دعا
نماز میں بہت زیادہ نیسان ہونے کی دعا
قوت حافظہ کی دوا اور دعا
دعاء تمجید اور ثناء پرودرگار

موت کے آداب اور چند دعائیں

ملحقات باقیات الصالحات

ملحقات باقیات الصالحات
دعائے مختصراورمفید
دعائے دوری ہر رنج وخوف
بیماری اور تکلیفوں کو دور کرنے کی دعا
بدن پر نکلنے والے چھالے دور کرنے کی دعا
خنازیر (ہجیروں )کو ختم کرنے کیلئے ورد
کمر درد دور کرنے کیلئے دعا
درد ناف دور کرنے کیلئے دعا
ہر درد دور کرنے کا تعویذ
درد مقعد دور کرنے کا عمل
درد شکم قولنج اور دوسرے دردوں کیلئے دعا
رنج وغم میں گھیرے ہوے شخص کا دستور العمل
دعائے خلاصی قید وزندان
دعائے فرج
نماز وتر کی دعا
دعائے حزین
زیادتی علم وفہم کی دعا
قرب الہی کی دعا
دعاء اسرار قدسیہ
شب زفاف کی نماز اور دعا
دعائے رہبہ (خوف خدا)
دعائے توبہ منقول از امام سجاد