Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، ایمان کی جڑ یہ ہے کہ امر الٰہی کے سامنے سرتسلیم خم کردیا جائے غررالحکم حدیث 3087
سینتالیسویں دعا

47۔ روزعرفہ کی دعا

سب تعریف اس اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ بارالٰہا ! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔ اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے ، اے بزرگی و اعزاز والے! اے پالنے والوں کے پالنے، اے ہر پرستار کے معبود!اے ہر مخلوق کے خالق اور ہر چیز کے مالک و وارث ۔ اس کے مثل کوئی چیز نہیں ہے اور نہ کوئی چیز اس کے علم سے پوشیدہ ہے۔ وہ ہر چیز پر حاوی اور ہر شے پر نگران ہے۔
تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو ایک اکیلا اور یکتا و یگانہ ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو بخشنے والا اور انتہائی بخشنے والا، عظمت والا اور انتہائی عظمت والا اور بڑا اور انتہائی بڑا ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں جو بلند و برتر اور بڑی قوت و تدبیر والا ہے اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں جو فیض رساں، مہربان اور علم و حکمت والا ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں، جو سننے والا، دیکھنے والا، قدیم و ازلی اور ہر چیز سے آگاہ ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو کریم اور سب سے بڑھ کر کریم اور دائم و جاوید ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے سوا
کوئی معبود نہیں جو ہر شے سے پہلے اور ہر شمار میں آنے والی شے کے بعد ہے اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی شے کے بعد ہے۔ اورتو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جو (کائنات کے دسترس سے) بالا ہونے کے باوجود نزدیک اور نزدیک ہونے کے باوجود (فہم و ادراک سے) بلند ہے۔ اور تو ہی وہ معبود ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں جو جمال و بزرگی اور عظمت و ستائش والا ہے۔ اور تو ہی وہ اللہ ہے کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں جس نے بغیر مواد کے تمام چیزوں کو پیدا کیا اور بغیر کسی نمونہ و مثال کے صورتوں کی نقش آرائی کی اور بغیر کسی کی پیروی کیے موجودات کو خلعت وجود بخشا۔
تو ہی وہ ہے جس نے ہر چیز کا ایک اندازہ ٹھہرایا ہے اور ہر چیز کو اس کے وظائف کی انجام دہی پر آمادہ کیا ہے اور کائنات عالم میں سے ہر چیز کی تدبیر و کارسازی کی ہے۔ تو وہ ہے کہ آفرنیشن عالم میں کسی شریک کار نے تیرا ہاتھ نہیں بٹایا اور نہ کسی معاون نے تیرے کام میں تجھے مدد دی ہے اور نہ کوئی تیرا دیکھنے والا اور نہ کوئی تیرا مثل و نظیر تھا۔
اور تو نے جو ارادہ کیا وہ حتمی و لازمی اور جو فیصلہ کیا وہ عدل کے تقاضوں کے عین مطابق اور جو حکم دیا وہ انصاف پر مبنی تھا۔
تو وہ ہے جسے کوئی گھیرے ہوئے نہیںہے اور نہ تیرے اقتدار کاکوئی اقتدار مقابلہ کر سکتا ہے اور نہ تو دلیل و برہان اور کسی چیز کو واضح طور پر پیش کرنے سے عاجز ہے۔
تو وہ ہے جس نے ایک ایک چیز کو شمار کررکھا ہے اور ہر چیز کی ایک مدت مقرر کر دی ہے اور ہر شے کا ایک اندازہ ٹھہرادیا ہے۔
تو وہ ہے کہ تیری کنہ ذات کو سمجھنے سے واہمے قاصر اور تیری کیفیت کو جاننے سے عقلیں عاجز ہیں او رتیری کوئی جگہ نہیں ہے کہ آنکھیں اس کا کھوج لگا سکیں۔
تو وہ ہے کہ تیری کوئی حد و نہایت نہیں ہے کہ تو محدود قرار پائے اور نہ تیرا تصور کیا جاسکتا ہے کہ تو تصور کی ہوئی صورت کے ساتھ ذہن میں موجود ہوسکے اور نہ تیرے کوئی اولاد ہے کہ تیرے متعلق کسی کی اولاد ہونے کا احتمال ہو۔
تو وہ ہے کہ تیرا کوئی مد مقابل نہیں ہے کہ تجھ سے ٹکرائے اور نہ تیراکوئی ہمسر ہے کہ تجھ پر غالب آئے اور نہ تیرا کوئی مثل و نظیر ہے کہ تجھ سے برابری کرے۔
تو وہ ہے جس نے خلق کائنات کی ابتداء کی، عالم کو ایجاد کیا اور اس کی بنیاد قائم کی اور بغیر کسی مادہ و اصل کے اسے وجود میں لایا اور جو بنایا اسے اپنی حسن صنعت کا نمونہ بنایا۔
تو ہر عیب سے منزہ ہے۔ تیری شان کس قدر بزرگ اور تمام جگہوں میں تیرا پایہ کتنا بلند اور تیری حق و باطل امتیاز کرنے والی کتاب کس قدر حق کو آشکار کرنے والی ہے۔
تو منزہ ہے اے صاحب لطف و احسان ، تو کس قدر لطف فرمانے والا ہے۔ اے مہربان تو کس قدر مہربانی کرنے والا ہے۔ اے حکمت والے تو کتنا جاننے والا ہے۔
پاک ہے تیرا ذات اے صاحب اقتدار! تو کس قدر قوی و توانا ہے۔ اے کریم کتنا بلند ہے تو حسن و خوبی، شرف و بزرگی، عظمت و کبریائی اور حمد و ستائش کا مالک ہے۔
پاک ہے تیرا ذات، تو نے بھلائیوں کے لیے اپنا ہاتھ بڑھایا ہے۔ تجھ ہی سے ہدایت کا عرفان حاصل ہوا ہے۔ لہذا جو تجھے دین یا دنیا کے لیے طلب کرے تجھے پالے گا۔
تو منزہ و پاک ہے۔ جو بھی تیرے علم میں ہے وہ تیرے سامنے سرنگوں اور جو کچھ عرش کے نیچے ہے وہ تیری عظمت کے آگے سربہ خم اور جملہ مخلوقات تیری اطاعت کا جوا اپنی گردن میں ڈالے ہوئے ہے۔
پاک ہے تیری ذات کہ نہ حواس سے تجھے جانا جاسکتا ہے، نہ تجھے ٹٹولا اور چھوا جا سکتا ہے، نہ تجھ پر کسی کا حیلہ چل سکتا ہے، نہ تجھے دور کیا جا سکتا ہے، نہ تجھ سے نزاع ہو سکتی ہے، نہ مقابلہ، نہ تجھ سے جھگڑا کیا جاسکتا ہے اور نہ تجھے دھوکا اور فریب دیاجا سکتا ہے۔
پاک ہے تیری ذات ، تیرا راستہ سیدھا اور ہموار ، تیرا فرمان سراسر حق و صواب اور تو زندہ و بے نیاز ہے۔
پاک ہے تو۔ تیری گفتار حکمت آمیز، تیرا فیصلہ قطعی اور تیرا ارادہ حتمی ہے۔
پاک ہے تو، نہ کوئی تیری مشیت کو رد کر سکتا ہے اور نہ کوئی تیری باتوں کو بدل سکتا ہے۔
پاک ہے تو اے درخشندہ نشانیوں والے، اے آسمانوں کے خلق کرنے والے اور ذی روح چیزوں کے پیدا کرنے والے۔
تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔ ایسی تعریفیں جن کی ہمیشگی تیری ہمیشگی سے سے وابستہ ہے اور تیرے ہی لیے ستائش ہے۔ ایسی ستائش جو تیری نعمتوں کے ساتھ ہمیشہ باقی رہے اور تیر ے ہی لیے حمد و ثنا ہے، ایسی جو تیرے کرم و احسان کے برابر ہو اور تیرے ہی لیے حمد ہے، ایسی جو تیری رضا مندی سے بڑھ جائے اور تیرے ہی لیے حمد و سپاس ہے، ایسی جو ہر حمد گزار کی حمد پر مشتمل ہو اور جس کے مقابلہ میں ہر شکر گزار پیچھے رہ جائے۔ ایسی حمد جو تیرے علاوہ کسی کے لیے سزا وار نہ ہو اور نہ تیرے سوا کسی کے تقرب کا وسیلہ بنے ۔ ایسی حمد جو پہلی حمد کے دوام کا سبب قرار پائے اور اس کے ذریعہ آخری حمد کے دوام کی التجا کی جائے، ایسی حمد جو زمانہ کی گردشوں کے ساتھ بڑھتی رہے اور پے در پے اضافوں سے زیادہ ہوتی رہے۔ ایسی حمد کہ نگبہانی کرنے والے فرشتے اس کے شمار سے عاجز آجائیں۔ ایسی حمد کہ جو کاتبان اعمال نے تیری کتاب میں لکھ دیا ہے اس سے بڑھ جائے ۔ ایسی حمد جو تیرے عرش بزرگ کے ہم وزن اور تیری بلند پایہ کرسی کے برابر ہو ۔ ایسی حمد جس کا اجر و ثواب تیری طرف سے کامل اور جس کی جزا تمام جزاؤں کو شامل ہو ۔ ایسی حمد جس کا ظاہر باطن سے ہمنوا اور باطن صدق نیت سے ہم آہنگ ہو۔ایسی حمد کہ کسی مخلوق نے ویسی تیری حمد نہ کی ہو اور تیرے سوا کوئی اس کی فضیلت و برتری سے آشنانہ ہو۔ ایسی حمد کہ جو اسے بکثرت بجالانے کے لیے کوشاں ہو، اسے (تیری طرف سے) مدد حاصل ہو اور جو اسے انجام تک پہنچانے کے لیے سعی بلیغ کرے، اسے توفیق و تائید نصیب ہو۔ ایسی حمد جو تمام اقسام حمد کی جامع ہو جنہیں تو موجود کرچکا ہے اور ان اقسام کو بھی شامل ہو جنہیں تو بعد میںموجود کرے گا۔ ایسی حمد کہ اس سے بڑھ کرکوئی حمد تیری مراد سے قریب تر نہ ہو اور جو شخص اس طرح کی حمد کرے اس سے بڑھ کر کوئی حمد گزار نہ ہو ۔ ایسی حمد جو تیرے فضل و کرم سے اپنی فراوانی کے باعث افزائش نعمت کا سبب ہو اور تو اپنے لطف و احسان سے اس کے ساتھ پیہمُ اضافہ کا سلسلہ قائم رکھے۔ ایسی حمد جو تیری بزرگی ذات کے شایاں اور تیرے شرف جلال کے ہمدوش ہو۔
پرودگارا ! محمد اور ان کی آل پر سب رحمتوں سے افضل و برتر رحمت ناز ل فرما، وہ محمدؐ جو برگزیدہ، معزز و گرامی اور مقرب ہیں اور ان پر اپنی کامل ترین برکتوں کا اضافہ فرما اور اپنی نفع رساں رحمتوں کے ساتھ ان پر رحم و کرم فرما۔
پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت فراواں نازل کر جس سے فراوانی میں کوئی رحمت نہ بڑھ سکے اور ان پر ایسی بڑھنے رحمت نازل فرما جس سے زیادہ کوئی رحمت بڑھنے والی نہ ہو اور ان پر ایسی پسندیدہ رحمت نازل فرما جس سے بالاتر کوئی رحمت نہ ہو ۔
پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت ناز ل فرما جو انہیں خوش و خوشنود کرے اور ان کی خوشنودی سے بڑھ جائے اور ان پر ایسی رحمت ناز ل فرما کہ تو ان کے لیے اس کے سوا کسی رحمت کو پسند نہ کرے اور نہ ان کے علاوہ کسی کو اس رحمت کا سزاوار سمجھے۔
پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تیری جانب سے جس رضا مندی کے وہ مستحق ہیں اس سے بڑھ جائے اور اس کا پیوند تیرے بقا و دوام سے جڑا رہے اور اس کا سلسلہ کہیں ختم نہ ہو جس طرح تیرے کلمے ختم نہ ہوں گے ۔
پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جو تیرے فرشتوں، نبیوں، رسولوں اور اطاعت کرنے والوں کے درود و رحمت کو شامل ہو اور تیرے بندوں میں سے جنوں، انسانوں اور تیری دعوت کو قبول کرنے والوں کے درود و سلام پر مشتمل ہو اور تیری ہر قسم کی مخلوقات کہ جنہیں تو نے خلق کیا اورعالم وجود میں لایا سب کی رحمتوں پر حاوی ہو۔
پروردگارا ! آنحضرت پر اور ان کی آل پر ایسی رحمت ناز ل فرما جو گزشتہ و آیندہ سب رحمتوں کو محیط ہو۔ ان پر اور ان کی آل پر ایسی رحمت نازل فرما جو تیرے نزدیک اور تیرے علاوہ دوسروں کے نزدیک پسندیدہ ہو اور ان رحمتوں کے ساتھ ایسی رحمتیں کو دگنا کر دے اور انہیں زمانہ کے گزرنے کے ساتھ ساتھ دو چند کرکے اتنا بڑھاتا جائے کہ جنہیں تیرے علاوہ کوئی شمار نہ کرسکے۔
پروردگار ! ان کے اہل بیت اطہار پر رحمت نازل فرما جنہیں تو نے امر (دین و شریعت) کے لیے منتخب فرمایا۔ اپنے علم کا خزینہ دار اور اپنے دین کا محافظ اور زمین میں اپنا خلیفہ و جانشین اور بندوں پر اپنی حجت بنایا اور جنہیں اپنے ارادہ (ازلی) سے ہر قسم کی نجاست و آلودگی سے پاک و صاف رکھا او ر جنہیں اپنے تک پہنچنے کا وسیلہ اور جنت تک آنے کا راستہ قرار دیا ہے۔
پروردگارا ! محمد اور ان کی آل پر ایسی رحمت ناز ل فرما جس کے ذریعے تو ان کے لیے اپنی بخشش و کرامت کو فراواں اور ان کے لیے عطایا و انعامات کامل کرے اور اپنے تحائف و منافع میں سے انہیں وافر حصہ بخشے۔
پروردگارا! ان پر او ران کے اہل بیت پر ایسی رحمت نازل فرما کہ نہ اس کی ابتدا کی کوئی مدت ، نہ اس مدت کی کوئی انتہا اور نہ اس کا کوئی آخری کنارا ہو۔
پردردگارا ! ان پر ایسی رحمت نازل فرما کہ تیرے عرش اور جو کچھ زیر عرش ہے سب کے ہموزن ہو اور اس مقدار میں کہ آسمانوں اور جو کچھ آسمانوں کے اوپر ہے سب کو بھر دے اور زمینوں اور جو کچھ زمینوں کے نیچے اور ان کے اندر ہے ان کے شمار کے برابر ہو۔ ایسی رحمت جو انہیں تیرے تقرب کی منزل اعلےٰ پر پہنچا دے اور تیرے لیے اور ان کے لیے سرمایہ خوشنودی ہو اور اپنے ایسی دوسری رحمتوں سے ہمیشہ متصل رہے۔
بارالٰہا ! تونے ہر زمانہ میں ایک ایسے امام کے ذریعہ اپنے دین کی تائید فرمائی ہے جسے تو نے اپنے بندوں کے لیے نشان راہ قرار دیا اور شہروں میں منار ہدایت بناکر قائم کیا جبکہ تو نے اپنے پیمان اطاعت کو اس کے پیمان اطاعت سے وابستہ کر دیا جسے اپنی رضا و خوشنودی کا ذریعہ قراردیا جس کی اطاعت فرض کردی۔ جس کی نافرمانی سے ڈرایا جس کے احکام کی بجا آوری اور جس کی کے منع کرنے پر باز رہنے کا حکم دیا اور یہ کہ کوئی آگے بڑھنے والا اس سے آگے نہ بڑھے اور کوئی پیچھے رہ جانے والا اس سے پیچھے نہ رہے۔ وہ پناہ طلب کرنے والوں کے لیے سرو سامان حفاظت، اہل ایمان کے لیے جائے پناہ، وابستگان دامن کے لیے مضبوط سہارا اور تمام جہان کی رونق و زیبائش ہے۔
بارالٰہا! اپنے ولی و پیشوا کے دل میں اس انعام پر جو اسے بخشا ہے، ادائے شکر کا جذبہ ہمارے دل میں پیدا کر اور اسے اپنی طرف سے ایسا تسلط عطا فرما جس سے ہر طرح کی مدد پہنچے اور اس کے لیے کامیابی و کامرانی کی راہ بآسانی کھول دے اور اپنے مضبوط سہارے سے اس کی مدد فرما۔ اس کی پشت کو مضبوط اور بازو کو قوی کر اور اپنی نظر توجہ سے اس کی حفاظت اور اپنی نگہداشت سے اس کی حمایت فرما اور اپنے فرشتوں کے ذریعہ اس کی مدد اور اپنے غالب آنے والے سپاہ لشکر سے اس کی کمک فرما اور اس کے ذریعہ اپنی کتاب اور حدود و احکام اور اپنے رسول (ان پر اے اللہ تیری طرف سے درودو رحمت ہو) کی روشوں کو قائم کر اور ان کے ذریعہ ظالموں نے دین کے جن نشانات کو مٹا ڈالا ہے ازسر نو زندہ کر دے اور ظلم و جور کے زنگ کو اپنی شریعت سے دور اور اپنی راہ کی دشواریوں کو برطرف کر دے اور جو لوگ تیرے راہ صواب سے رو گردانی کرنے والے ہیں انہیں ختم اور جو تیرے راہ راست میں کجی
پیدا کرتے ہیں انہیں نیست و نابود کر دے اور اسے اپنے دوستوں کے لیے نرم و بردبار قرار دے اور دشمنوں (پر غلبہ و تسلط) کے لیے اس کے ہاتھوں کو کھول دے اور ہمیں اس کی طرف سے رافت و رحمت اور شفقت و مہربانی عطا فرما اور اس کی بات پر کان دھرنے والا اور اطاعت کرنے والا اور اس کی خوشنودی کے لیے کوشاں رہنے والا اور اس کی نصرت و تائید اور دشمنوں سے دفاع کے سلسلہ میں مدد دینے والا اور اس وسیلہ سے تجھ سے اور تیرے رسول (اے خدا ان پر تیرا درودو سلام ہو) سے تقرب چاہنے والا قرار دے۔
اے اللہ ان کے دوستوں پر بھی رحمت نازل فرما جو ان کے مرتبہ و مقام کے معترف، ان کے طریق و مسلک کے تابع، ان کے نقش قدم پر گامزن، ان کے سر رشتہ دین سے وابستہ، ان کی دوستی و ولا یت سے متمسک، ان کی امامت کے پیرو ، ان کے احکام کے فرمانبردار، ان کی اطاعت میں سر گرم عمل، ان کے زمانہ اقتدار کے منتظر اور ان کے لیے چشم براہ ہیں۔ ایسی رحمت جو بابرکت، پاکیزہ اور بڑھنے والی اور ہر صبح و شام نازل ہونے والی ہو اور ان پر اور ان کے ارواح (طیبہ) پر سلامتی نامل فرما اور ان کے کاموں کو صلاح و تقویٰ کی بنیادوں پر قائم کر اور ان کے حالات کی اصلاح فرما اور ان کی توبہ قبول فرما بیشک تو توبہ قبول کرنے والا ، رحم کرنے والا اور سب سے بہتر بخشنے والا ہے او رہمیں اپنی رحمت کے وسیلہ سے ان کے ساتھ دارالسلام (جنت) میں جگہ دے۔ اے سب رحیموں سے زیادہ رحیم۔
پروردگارا ! یہ روز عرفہ وہ دن ہے جسے تو نے شرف، عزت اورعظمت بخشی ہے جس میں اپنی رحمتیں پھیلا دیں اور اپنے عفو و درگذر سے احسان فرمایا۔ اپنے عطیوں کو فراواں کیا اور اس کے وسیلہ سے اپنے بندوں پر تفضل فرمایا ہے۔
اے اللہ! میں تیرا وہ بندہ ہوں جس پر تو نے اس کی خلقت سے پہلے اور خلقت کے بعد انعام و احسان فرمایا ہے۔ اس طرح کہ اسے ان لوگوں میں قرار دیا جنہیں تو نے اپنے دین کی ہدایت کی،اپنے ادائے حق کی توفیق بخشی جن کی اپنی ریسماں کے ذریعہ حفاظت کی جنہیں اپنی جماعت میں داخل کیا اور اپنے دوستوں کی دوستی اور دشمنوں کی دشمنی کی ہدایت فرمائی ہے۔
باایں ہمہ تو نے اسے حکم دیا تو اس نے حکم نہ مانا اور منع کیا تو وہ باز نہ آیا اور اپنی معصیت سے روکا تو وہ تیرے حکم کے خلاف امر ممنوع کا مرتکب ہوا ۔یہ تجھ سے عناد اور تیرے مقابلہ میں تکبر کی رو سے نہ تھا بلکہ خواہش نفس نے اسے ایسے کاموں کی دعوت دی جن سے تو نے روکا اور ڈرایا تھا اورتیرے دشمن اور اس کے دشمن (شیطان ملعون) نے ان کاموں میں اس کی مدد کی۔ چنانچہ اس نے تیری دھمکی سے آگاہ ہونے کے باوجود تیرے عفو کی امید کرتے ہوئے اور تیرے درگزر پر بھروسا رکھتے ہوئے گناہ کی طرف اقدام کیا۔ حالانکہ ان احسانات کی وجہ سے جو تو نے اس پر کئے تھے، تمام بندوں میں وہ اس کا سزاوار تھا کہ ایسا نہ کرتا۔
اچھا پھر میں تیرے سامنے کھڑا ہوں بالکل خوار و ذلیل، سراپا عجز و نیاز اور لرزاں و ترساں۔ ان عظیم گناہوں کا جن کا بوجھ اپنے سراٹھا لیا ہے اور ان بڑی خطاؤں کا جن کا ارتکاب کیا ہے اعتراف کرتا ہوا تیرے دامن عفو میں پناہ چاہتا ہوا اور تیری رحمت کا سہارا ڈھونڈتاہوا اور یہ یقین رکھتا ہوا کہ کوئی پناہ دینے والا (تیرے عذاب سے) مجھے پناہ نہیں دے سکتا اور کوئی بچانے والا (تیرے غضب سے) مجھے بچا نہیں سکتا۔ لہذا (اس اعتراف گناہ و اظہار ندامت کے بعد) تو میری پردہ پوشی فرما جس طرح گنہگاروں کی پردہ پوشی فرماتا ہے اور مجھے معافی عطا کر جس طرح ان لوگوں کو معافی عطا کرتا ہے جنہوں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا ہو اور مجھ پر اس بخشش و آمرزش کے ساتھ احسان فرما کہ جس بخشش و آمرزش سے تو اپنے امیدوار پر احسان کرتا ہے تو تجھے بڑی نہیں معلوم ہوتی اور میرے لیے آج کے دن ایسا حظ و نصیب قرار دے کہ جس کے ذریعہ تیری رضا مندی کا کچھ حصہ پا سکوں اور تیرے عبادات گزار بندے جو ( اجر و ثواب کے) تحائف لے کر پلٹتے ہیں مجھے ان سے خالی ہاتھ نہ پھیر۔
اگرچہ وہ نیک اعمال جو انہوں نے آگے بھیجے ہیں میں نے آگے نہیں بھیجے لیکن میں نے تیری وحدت و یکتائی کا عقیدہ اور یہ کہ تیرا کوئی حریف، شریک کار اور مثل و نظیر نہیں ہے پیش کیا ہے اور انہی دروازوں سے جن دروازوں سے تو نے آنے کا حکم دیا ہے آیا ہوں اور ایسی چیز کے ذریعہ جس کے بغیر کوئی تجھ سے تقرب حاصل نہیںکرسکتا ، تقرب چاہا ہے۔ پھر تیری طرف رجوع و بازگشت، تیری بارگاہ میں تذلل و عاجزی اور تجھ سے نیک گمان اور تیری رحمت پر اعتماد کو طلب تقرب کے ہمراہ رکھا ہے اور اس کے ساتھ ایسی امید کا ضمیمہ بھی لگا دیا ہے جس کے ہوتے ہوئے تجھ سے ا مید رکھنے والا محروم نہیں رہتا۔
اور تجھ سے اسی طرح سوال کیا ہے جس طرح کوئی بے قدر، ذلیل شکستہ حال، تہی دست خوف زدہ اور طلبگار پناہ سوال کرتا ہے اور اس حالت کے باوجود میرا یہ سوال خوف، عجزو نیاز مندی، پناہ طلبی اور امان خواہی کی رو سے ہے، نہ متکبروں کے تکبر کے ساتھ برتری جتلاتے، نہ اطاعت گزاروں کے (اپنی عبادت پر) فخر و اعتماد کی بنا پر اتراتے اور نہ سفارش کرنے والوں کی سفارش پر سربلندی دکھاتے ہوئے اور میں اس اعتراف کے ساتھ تمام کمتروں سے کمتر، خوار و ذلیل لوگوں سے ذلیل تر اور ایک چیونٹی کے مانند بلکہ اس سے بھی پست تر ہوں۔
اے وہ جو گنہگاروں پر عذاب کرنے میں جلدی نہیں کرتا اور نہ سرکشوں کو (اپنی نعمتوں سے) روکتا ہے۔ اے وہ جو لغزش کرنے والوں سے درگزر فرما کر احسان کرتا ہے اور گنہگاروں کو مہلت دے کر تفضل فرماتا ہے، میں وہ ہوں جو گنہگار گناہ کا معترف، خطاکار اور لغزش کرنے والا ہوں۔ میں وہ جس نے تیرے مقابلہ میں جرات سے کام لیتے ہوئے پیش قدمی کی۔ میں وہ ہوں جس نے دیدہ دانستہ گناہ کئے۔ میں وہ ہوں جس نے (اپنے گناہوں کو) تیرے بندوں سے چھپایا اور تیرے سامنے کھلم کھلا مخالفت کی۔ میں وہ ہوں جو تیرے بندوں سے ڈرتا رہا اور اور تجھ سے بیخوف رہا۔ میں وہ ہوں جوتیری ہیبت سے ہراساں اور تیرے عذاب سے خوف زدہ نہ ہوا ۔ میں خود ہی اپنے حق میں مجرم اور بلا و مصیبت کے ہاتھوں میں گروی ہوں۔ میں ہی شرم و حیا سے عاری اور طویل رنج و تکلیف میں مبتلا ہوں۔ میں تجھے اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے مخلوقات میں سے منتخب کیا ۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے اپنے لیے پسند فرمایا اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جسے تو نے کائنات میں سے برگزیدہ کیا اور جسے اپنے احکام ( کی تبلیغ ) کے لیے چن لیا ۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جس کی اطاعت کو اپنی اطاعت سے ملا دیا اور جس کی نافرمانی کو اپنی نافرمانی کے مانند قرار د یا۔ اس کے حق کا واسطہ دیتا ہوں جس کی محبت کو اپنی محبت سے مقرون اور جس کی دشمنی کو اپنی دشمنی سے وابستہ کیا ہے، مجھے آج کے دن اس دامن رحمت میں ڈھانپ لے جس سے ایسے شخص کو ڈھانپتا ہے جو گناہوں سے دست بردار ہوکر تجھ سے نالہ و فریاد کرے اور تائب ہوکر تیرے دامنِ مغفرت میں پناہ چاہے اور جس طرح اپنے اطاعت گزاروں اور قرب و منزلت والوں کی سر پرستی فرماتا ہے اسی طرح میری سرپرستی فرما اور جس طرح ان لوگوں پر جنہوں نے تیرے عہد کو پورا کیا ، تیری خاطر اپنے کو تعب و مشقت میں ڈالا اور تیری رضامندیوں کے لیے سختیوں کو جھیلا ، خود تن تنہا احسان کرتا ہے اسی طرح مجھ پر بھی تن و تنہا احسان فرما۔
اور تیرے حق میں کوتاہی کرنے تیرے حدود سے متجاوز ہونے اور تیرے احکام کے پس پشت ڈالنے پر میرا مؤاخذہ نہ کر اور مجھے اس شخص کے مہلت دینے کی طرح مہلت دے کر رفتہ رفتہ اپنے عذاب کا مستحق نہ بنا جس نے اپنی بھلائی کو مجھ سے روک لیا اور سمجھتا یہ ہے کہ بس وہی نعمت کا دینے والا ہے یہاں تک کہ تجھے بھی ان نعمتوں کے دینے میں شریک نہ سمجھا ہو۔
مجھے غفلت شعاروں کی نیند،بے راہرؤوں کے خواب اور حرماں نصیبوں کی غفلت سے ہوشیار کر دے اور میرے دل کو اس راہ عمل پر لگا جس پر تو نے اطاعت گزاروں کو لگایا ہے اور اس عبادت کی طرف مائل فرما جو عبادت گزاروں سے تو نے چاہی ہے اور ان چیزوں کی ہدایت کر جن کے وسیلہ سے سہل انگاروں کو رہائی بخشی ہے۔
اور جو باتیں تیری بارگاہ سے دور کر دیں اور میرے اور تیرے ہاں کے حظ و نصیب کے درمیان حائل اور تیرے ہاں کے مقصد و مراد سے مانع ہوجائیں ان سے محفوظ رکھ اور نیکیوں کی راہ پیمانی اور ان کی طرف سبقت، جس طرح تو نے حکم دیا ہے اور ان کی بڑھ چڑھ کر خواہش جیسا کہ تو نے چاہا ہے، میرے سہل و آسان کر۔
اور اپنے عذاب و وعید کو سبک سمجھنے والوں کے ساتھ کہ جنہیں تو تباہ کرے گا،مجھے تباہ نہ کرنا اور جنہیں دشمنی پر آمادہ ہونے کی وجہ سے ہلاک کرے گا ان کے ساتھ مجھے ہلاک نہ کرنا اور اپنی سیدھی راہوں سے انحراف کرنے والوں کے زمرہ میں کہ جنہیں تو برباد کرے گا، مجھے برباد نہ کرنااور فتنہ و فساد کے بھنور سے مجھے نجات دے اور بلا کے منہ سے چھڑا لے اور زمانہ مہلت (کی بد اعمالیوں) پر گرفت سے پناہ دے اور اس دشمن کے درمیان جو مجھے بہکائے اور اس خواہش نفس کے درمیان جو مجھے تباہ و برباد کرے اور اس نقص و عیب کے درمیان جو مجھے گھیر لے، حائل ہوجا۔
اور جیسے اس شخص سے کہ جس پر غضب ناک ہونے کے بعد تو راضی نہ ہو رخ پھیرلیتا ہے اسی طرح مجھ سے رخ نہ پھیر اور جو امیدیں تیرے دامن سے وابستہ کئے ہوئے ہوں ان میں مجھے بے آس نہ کرکہ تیری رحمت سے یاس و ناامیدی مجھ پر غالب آجائے اور مجھے اتنی نعمتیں بھی نہ بخش کہ جن کے اٹھانے کی میں طاقت نہیں رکھتا کہ تو فراوانی محبت سے مجھ پر وہ بار لاد دے جو مجھے گرانبار کر دے ۔
اور مجھے اس طرح اپنے ہاتھ سے نہ چھوڑ دے جس طرح اسے چھوڑدیتا ہے جس میں کوئی بھلائی نہ ہو اور نہ تجھے اس سے کوئی مطلب ہو اور نہ اس کے لیے توبہ و بازگشت ہو اور مجھے اس طرح نہ پھینک دے جس طرح اسے پھینک دیتا ہے جو تیری نظر توجہ سے گر چکا ہو اور تیری طرف سے ذلّت و رسوائی اس پر چھائی ہوئی ہو بلکہ گِرنے والوں کے گرنے سے اور کج روؤں کے خوف و ہراس سے اور فریب خوردہ لوگوں کے لغزش کھانے سے اور ہلاک ہونے والوں کے ورطہ ہلاکت میں گرنے سے میرا ہاتھ تھام لے اور اپنے بندوں اور کنیزوں کے مختلف طبقوں کو جن چیزوں میں مبتلا کیا ہے ان سے مجھے عافیت و سلامتی بخش ۔ اور جنہیں تو نے مورد عنایت قرار دیا، جنہیں نعمتیں عطا کیں ، جن سے راضی و خوشنود ہوا ، جنہیں قابل ستائش زندگی بخشی اور سعادت و کامرانی کے ساتھ موت دی ان کے مراتب و درجات پر مجھے فائز کر۔
اور وہ چیزیں جونیکیوں کو محو اور برکتوں کو زائل کر دیں ان سے کنارہ کشی اس طرح میرے لیے لازم کر دے جس طرح گردن میں پڑا ہوا طوق اور برے گناہوںاور رسوا کرنے والی معصیتوں سے علیحدگی و نفرت کو میرے دل کے لیے اس طرح ضروری قرار دے جس طرح بدن سے چمٹا ہوا لباس اور مجھے دنیا میں مصروف کرکے کہ جسے تیری مدد کے بغیر حاصل نہیں کرسکتا، ان اعمال سے کہ جن کے علاوہ تجھے کوئی اور چیز مجھ سے خوش نہیں کرسکتی ، روک نہ دے۔
اور اس پست دنیا کی محبت کہ جوتیرے ہاں کی سعادت ابدی کی طرف متوجہ ہونے سے مانع اور تیری طرف وسیلہ طلب کرنے سے سد راہ اور تیرا تقرب حاصل کرنے سے غافل کرنے والی ہے اور میرے لیے شب و روز تیری مناجات کے لیے تنہائی کو خوشنما بنا دے۔ میرے دل سے نکال دے اور مجھے وہ ملکہ عصمت عطا فرما جو مجھے تیرے خوف سے قریب، ارتکاب محرمات سے الگ اور کبیرہ گناہوں کے بندھنوں سے رہا کر دے۔
اور مجھے گناہوں کی آلودگی سے پاکیزگی عطا فرما اور معصیت کی کثافتوں کو مجھ سے دور کر دے اور اپنی عافیت کا جامہ پہنا دے اور اپنی سلامتی کی چادر اوڑھا دے اور اپنی وسیع نعمتوں سے مجھے ڈھانپ لے اور میرے لیے اپنے عطایا و انعامات کا سلسلہ پیہم جاری رکھ اور اپنی توفیق و راہ حق کی راہ نمائی سے مجھے تقویت دے اور پاکیزہ نیت، پسندیدہ گفتار اور شائستہ کردار کے سلسلہ میں میری مدد فرما اور اپنی قوت و طاقت کے بجائے مجھے میری قوت و طاقت کے حوالے نہ کر۔
اور جس دن مجھے اپنی ملاقات کے لیے اٹھائے مجھے ذلیل و خوار اور اپنے دوستوں کے سامنے رسوا نہ کرنااور اپنی یاد میرے دل سے فراموش نہ ہونے دے اور اپنا شکر و سپاس مجھ سے زائل نہ کر بلکہ جب تیری نعمتوں سے بے خبر، سہو و غفلت کے عالم میں ہوں، میرے لیے ادائے لشکر لازم قرار دے اور میرے دل میں یہ بات ڈال دے کہ جو نعمتیں تو نے بخشی ہیں ان پر حمد و توصیف اور جو احسانات مجھ پر کئے ہیں ان کا اعتراف کروں۔
اور اپنی طرف میری توجہ کو تمام توجہ کرنے والوں سے بالاتر اور میری حمد سرائی کو تمام حمد کرنے والوں سے بلند تر قرار دے اور جب مجھے تیری احتیاج ہو تو مجھے اپنی نصرت سے محروم نہ کرنا اور جن اعمال کو تیری بارگاہ میں پیش کیا ہے ان کو میرے لیے وجہ ہلاکت نہ قرار دینا اور جس عمل و کردار کے پیش نظر تو نے اپنے نافرمانوں کو دھتکارا ہے، یوں مجھے اپنی بارگاہ سے دھتکار نہ دینا۔ اس لیے کہ میں تیرا مطیع و فرمانبردار
ہوں اور یہ جانتا ہوں کہ حجت و برہان تیرے ہی لیے ہے اور تو فضل و بخشش کا زیادہ سزا وار اور لطف و احسان کے ساتھ فائدہ رساں اور اس لائق ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اور اس کا اہل ہے کہ مغفرت سے کام لے اور اس کا زیادہ سزاوار ہے کہ سزادینے کے بجائے معاف کر دے اور تشہیر کرنے کے بجائے پردہ پوشی تیری روش سے قریب تر ہے۔
تو پھر مجھے ایسی پاکیزہ زندگی دے جو میرح حسب دل خواہ امور پر مشتمل اور میری دپسند چیزوں پر منتہی ہو ۔ اس طرح کہ جس کام کو تو ناپسند کرے اسے بجانہ لاؤں او ر جس سے منع کرے اس کا ارتکاب نہ کروں اور مجھے اس شخص کی سی موت دے جس کا نور اس کے آگے اور اس کے داہنی طرف چلتا ہو۔
اور مجھے اپنی بارگاہ میں عاجز و نگوں سار اور لوگوں کے نزدیک باوقار بنا دے اور جب تجھ سے تخلیہ میں راز و نیاز کروں تو مجھے پست و سرافگندہ اور اپنے بندوں میں بلند مرتبہ قرار دے اور جو مجھ سے بے نیاز ہو اس سے مجھے بے نیاز کر دے اور میرے فقر و احتیاج کو اپنی طرف بڑھا دے اور دشمنوں کے خندہ زیر لب، بلاؤں کے ورود اور ذلت و سختی سے پنادہ دے۔
اور میرے ان گناہوں کے بارے میں کہ جن پر توُ مطلع ہے، اس شخص کے مانند میری پردہ پوشی فرما کہ اگر اس کا حکم مانع نہ ہوتا تو وہ سخت گرفت پر قادر ہوتا اور اگر اس کی روش میں نرمی نہ ہوتی تو وہ گناہوں پر مؤاخذہ کرتا اور جب کسی جماعت کو تو مصیبت میں گرفتار یا بلا و نکبت سے دو چار کرنا چاہے، تو اسی صورت میں تجھ سے پناہ طلب ہوں اس مصیبت سے نجات دے اور جب کہ تو نے مجھے دنیا میں رسوائی کے مؤقف میں کھڑا نہیں کیا تو اسی طرح آخرت میں بھی رسوائی کے مقام پر کھڑا نہ کرنا۔
اور میرے لیے دنیوی نعمتوں کو اخروی نعمتوں سے اور قدیم فائدوں کو جدید فائدوں سے ملا دے اور مجھے اتنی مہلت نہ دے کہ اس کے نتیجہ میں میرا دل سخت ہوجائے اور ایسی مصیبت میں مبتلا نہ کر جس سے میری عزت و آبروجاتی رہے اور ایسی ذلّت سے دوچار نہ کر جس سے میری قدرو منزلت کم ہوجائے اور ایسے عیب میں گرفتار نہ کر جس سے میرا مرتبہ و مقام جانا نہ جاسکے اور مجھے اتنا خوف زدہ نہ کر کہ میں مایوس ہوجاؤں اور ایسا خوف نہ دلا کہ ہراساں ہوجاؤں۔
میرے خوف کو اپنی وعید و سرزنش میں اور میرے اندیشہ کو تیرے عذر تمام کرنے اور ڈرانے میں منحصر کر دے اور اور میرے خوف و ہراس کو آیات (قرآنی ) کی تلاوت کے وقت قرار دے اورمجھے اپنی عبادت کے لیے بیدار رکھنے، خلوت و تنہائی میں دعا و مناجات کے لیے جاگنے، سب سے الگ رہ کر تجھ سے لو لگانے تیرے سامنے اپنی حاجتیں پیش کرنے، دوزخ سے گلو خلاصی کے لیے بار بار التجا کرنے اور تیرے اس عذاب سے جس میں اہل دوزخ گرفتار ہیں پناہ مانگنے کے وسیلہ سے میری راتوں کو آباد کر۔
اور مجھے سرکشی میں سرگردان چھوڑنہ دے اور نہ غفلت میں ایک خاص وقت تک غافل و بے خبر پڑا رہنے دے اور مجھے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے عبرت اور دیکھنے والوں کے لیے فتنہ و گمراہی کا سبب نہ قرار دے اور مجھے ان لوگوں میں جن سے تو ( ان کے مکر کی پاداش میں) مکر کرے گا شمار نہ کر اور ( انعام و بخشش کے لیے ) میرے عوض دوسرے کو انتخاب نہ کر۔ میرے نام میں تغیر او رجسم میں تبدیلی نہ فرما اور مجھے مخلوقات کے لیے مضحکہ اور اپنی بارگاہ میں لائق استہزانہ قرار دے ۔ مجھے صرف ان چیزوں کا پابند بنا جن سے تیری رضا مندی وابستہ ہے اور صرف اس زحمت سے دو چار کر جو ( تیرے دشمنوں سے) انتقام لینے کے سلسلہ میںہو
اور اپنے عفو و درگزر کی لذت اور رحمت، راحت و آسائش گل و ریحان اور جنت نعیم کی شیرینی سے آشنا کر اوراپنی وسعت و تو نگری کی بدولت ایسی فراغت سے روشناس کر جس میں تیرے پسندیدہ کاموں کو بجا لا سکوں اور ایسی سعی و کوشش کی توفیق دے جو تیری بارگاہ میں تقرب کا باعث ہو اور اپنے تحفوں میں سے مجھے نت نیا تحفہ دے۔
اور میری اخروی تجارت کو نفع بخش اور میری بازگشت کو بے ضرر قرار دے اور مجھے اپنے مقام و مؤقف سے ڈرا اور اپنی ملاقات کا مشتاق بنا اور ایسی سچی توبہ کی توفیق عطا فرما کہ جس کے ساتھ میرے چھوٹے اور بڑے گناہوں کو باقی نہ رکھے اور کھلی اور ڈھکی معصیتوں کو محو کر دے۔
اور اہل ایمان کی طرف سے میرے دل میں کینہ و بغض کو نکال دے اور انکسار و فروتنی کرنے والوں پر میرے دل کو مہربان بنا دے اور میرے لیے تو ایسا ہو جا جیسا نیکو کاروں کے لیے ہے اور پرہیزگاروں کے زیور سے مجھے آراستہ کر دے اور آیندہ آنے والوں میں میرا ذکر خیر او ربعد میں آنے والی نسلوں میں میرا ذکر روز افزوں برقرار رکھ اور سابقون الاولون کے محل و مقام میں مجھے پہنچا دے اور فراخی نعمت کو مجھ پر تمام کر۔
اوراس کی منفعتوں کا سلسلہ پہیم جاری رکھ۔ اپنی نعمتوں سے میرے ہاتھوں کو بھر دے اور اپنی گراں قدر بخششوں کو میری طرف بڑھا دے اور جنت میں جسے تو نے اپنے برگزیدہ بندوں کے لیے سجایا ہے مجھے اپنے پاکیزہ دوستوں کا ہمسایہ قرار دے اور ان جگہوں میں جنہیں اپنے دوستداروں کے لیے مہیا کیا ہے، مجھے عمدہ و نفیس عطیوں کے خلعت اوڑھا دے۔
اور میرے لیے وہ آرامگاہ کہ جہان میں اطمینان سے بے کھٹکے رہوں اور وہ منزل کہ جہاں میں ٹھہروں اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کروں، اپنے نزدیک قرار دے اور مجھے میرے عظیم گناہوں کے لحاظ سے سزا نہ دینا اور جس دن دلوں کے بھید جانچے جائیں گے، مجھے ہلاک نہ کرنا، ہر شک و شبہ کو مجھ سے دور کر دے اور میرے لیے ہر سمت سے حق تک پہنچنے کی راہ پیدا کر دے اور اپنی عطا و بخشش کے حصے میرے لیے زیادہ کر دے اور اپنے فضل سے نیکی و احسان سے حظ فراواں عطا کر۔
اور اپنے ہاں کی چیزوں پر میرا دل مطمئن اور اپنے کاموں کے لیے میری فکر کو یک سو کر دے اور مجھ سے وہی کام لے جو اپنے مخصوص بندوں سے لیتا ہے۔ اور جب عقلیں غفلت میں پڑجائیں اس وقت میرے دل میں اطاعت کا ولولہ سمو دے اور میرے لیے تو نگری، پاکدامنی، آسائش، سلامتی، تندرستی، فراخی، اطمینان اور عافیت کو جمع کر دے۔ اورمیری نیکیوں کو گناہوں کی آمیزش کی وجہ سے اور میری تنہائیوں کو ان مفسدوں کے باعث جو از راہ امتحان پیش آتے ہیں، تباہ نہ کر اور اہل عالم میں سے کسی ایک کے آگے ہاتھ پھیلانے سے میرے عزت و آبرو کو بچائے رکھ اور ان چیزوں کی طلب و خواہش سے جو بدکرداروں کے پاس ہیں مجھے روک دے اور مجھے ظالموں کا پشت پناہ نہ بنا اور نہ ( احکام) کتاب کے محو کرنے پر ان کا ناصر و مددگار قرار دے اور میری اس طرح نگہداشت کر کہ مجھے خبر بھی نہ ہونے پائے۔ ایسی نگہداشت کہ جس کے ذریعہ تو مجھے (ہلاکت و تباہی ) سے بچالے جائے۔
اور میرے لیے توبہ و رحمت، لطف و رافت اور کشادہ روزی کے دروازے کھول دے۔ اس لیے کہ میں تیری جانب رغبت و خواہش کرنے والوں میں سے ہوں اور میرے لیے اپنی نعمتوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا دے اس لیے کہ تو انعام و بخشش کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔
او رمیری بقیہ عمر کو حج و عمرہ اور اپنی رضا جوئی کے لیے قرار دے اے تمام جہانوں کے پالنے والے! رحمت نازل کرے اللہ تعالیٰ محمد اور ان کی پاک و پاکیزہ آل پراور ان پر اور ان کی اولاد پر ہمیشہ ہمیشہ درود و سلام ہو۔

 

 

 

فہرست صحیفہ کاملہ