Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا، مومن، لوگوں کا مددگار ہوتا ہے، کم خرچ ہوتا ہے، اپنے معاش کے لئے اچھی تدبیریں کرتا ہےاور ایک بل سے دو بار نہیں ڈسا جاتا ۔ مطالب السئول ص54، اصول کافی باب المومن و علاماتہ حدیث38، وسائل الشیعۃ حدیث20255
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

معاشرے کی خرابی کا اصل محرک

آية الله سید علی خامنه ای

عام لوگ ، اپنی جگہ پر ہوتے ہیں البتہ جس کا بالاتر مقام ہوتا ہے ، جس کی سماج میں زیادہ حیثیت ہوتی ہے اس کی بد عنوانی کا نقصان اتنا ہی زيادہ ہوتا ہے ۔ عام لوگوں کی بدعنوانی ، ممکن ہے خود ان کے لئے یا ان کے اطراف کے کچھ لوگوں پر موثر ہو لیکن جو آگے ہوتا ہے اگر وہ بدعنوان ہو جائے ، تو اس کی بدعنوانی پھیلتی اور پورے ماحول کو خراب کر دیتی ہے اسی طرح سے اگر وہ نیک ہوتا ہے تو اس کی نیکی پھیلتی ہے اور ہر جگہ اس کے اثرات دیکھے جاتے ہیں ۔ ایسا شخص اتنی بدعنوانیوں کے ساتھ ، معاویہ کے بعد پیغمبر اعظم کا خلیفہ بن بیٹھا ہے ! اس بڑا انحراف کیا ہو سکتا ہے ؟! ماحول بھی سازگار ہے ، ماحول سازگار اس کا کیا مطلب ؟ یعنی خطرہ نہيں ہے ؟ کیوں نہيں خطرہ ہے ۔ کیا یا ہو سکتا ہے کہ سماج کے سب سے بڑے عہدے پر جو شخص ہو ، وہ اپنے سامنے کھڑے ہونے والے کے لئے خطرہ نہ ہو ؟ یہ تو جنگ ہے ۔ آپ اسے تخت سلطنت سے نیچے کھینچنا چاہتے ہيں تو کیا وہ بیٹھا تماشا دیکھتا رہے گا ؟ ظاہر ہے کہ وہ بھی آپ کو نقصان پہنچائے گا تو پھر خطرہ تو ہے ۔ اور یہ جو ہم کہتے ہيں کہ حالات سازگار ہيں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلامی سماج کا ماحول ایسا ہے کہ جس میں امام حسین علیہ السلام کا پیغام اس دور کے انسانوں کے کانوں تک پہنچ اور تاریخ کے صفحات پر ثبت ہو سکتا ہے ۔ اگر معاویہ کے زمانے میں امام حسین علیہ السلام قیام کرنا چاہتے تو ان کا پیغام دفن ہو جاتا ۔ یہ معاویہ کے زمانے میں حکومت کے حالات کی وجہ سے ہے ۔ پالیسیاں کچھ اس طرح تھیں کہ عوام سچی بات کی سچائی کو سننے کی صلاحیت نہيں رکھتے تھے ۔ اسی لئے آپ حالانکہ معاویہ کے زمانے میں دس برسوں تک امامت کے عہدے پر فائز رہے لیکن کچھ نہیں بولے ۔ کوئي کام ، کوئی اقدام کوئي قیام نہيں کیا کیونکہ اس وقت کے حالات مناسب نہيں تھے ۔ آپ سے پہلے بھی امام حسن علیہ السلام تھے ۔ انہوں نے بھی قیام نہيں کیا کیونکہ حالات مناسب نہيں تھے اس کا یہ مطلب قطعی نہيں ہے کہ امام حسین اور امام حسن یہ کام کرنے کی صلاحیت نہيں رکھتے تھے ۔ امام حسن اور امام حسین میں کوئی فرق نہيں ہے ، امام حسین اور امام زین العابدین میں کوئي فرق نہيں ہے ۔ امام حسین اور امام علی نقی اور امام حسن عسکری علیہم السلام میں کوئی فرق نہيں ہے ۔ ہاں لیکن چونکہ امام حسین علیہ السلام نے یہ عظیم کام انجام دیا ہے اس لئے ان کا مقام ان سے بالاتر ہے جنہوں نے یہ کام انجام نہيں دیا لیکن سب کے سب امامت کے عہدے میں برابر ہیں اور ان عظیم شخصیات میں سے جس کے سامنے بھی ایسے حالات پیش آتے وہ یہی کام کرتا اور اسی مقام پر پہنچتا ۔ تو امام حسین علیہ السلام بھی اس قسم کے انحراف کو دیکھ رہے ہيں تو پھر فریضے پر عمل در آمد ضروری ہے ۔ حالات بھی سازگار ہیں اس لئے کوئي عذر بھی باقی نہيں بچتا اس لئے عبد اللہ بن جعفر ، محمد بن حنفیہ اور عبد اللہ بن عباس _ یہ لوگ عام افراد نہيں تھے بلکہ سب کے سب دین کا علم رکھنے والے ، صاحب عرفان ، عالم اور با فہم تھے _ جب امام سے کہتے تھے کہ مولا ! خطرہ ہے ، نہ جائيں ، تو در اصل وہ یہ کہنا چاہتے تھے کہ جب خطرہ ہو تو فرض ختم ہو جاتا ہے وہ یہ نہيں سمجھ رہے تھے کہ یہ ایسا فریضہ نہيں ہے جو خطرہ کی وجہ سے ساقط ہو جائے ۔ اس فريضے کے ساتھ ہمیشہ خطرہ ہوتا ہے ۔ کیا یہ ہو سکتا انسان ، ظاہری اعتبار سے ایسی طاقت کے خلاف قیام کرے اور کوئي خطرہ نہ ہو ؟! کیا ایسا ہو سکتا ہے ؟! اس فریضے پر عمل میں ہمیشہ خطرہ ہے وہی فریضہ جس پر امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے عمل کیا ۔ آپ سے بھی کہا گیا کہ آپ نے بادشاہ سے لڑائی مول لی ہے خطرناک ہے ۔ امام خمینی کو علم نہيں تھا کہ اس میں خطرہ ہے ؟! امام خمینی کو نہيں معلوم تھا کہ پہلوی سیکوریٹی فورس لوگوں کو گرفتار کرتی ہے ، قتل کرتی ہے ، ایذائيں دیتی ہے ، آدمی کے دوستوں کا قتل کرتی ہے انہيں جلا وطن کرتی ہے؟! امام خمینی رضوان اللہ کو ان سب باتوں کا علم نہيں تھا؟