Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، توبہ کا حسن، گناہوں کو دھو ڈالتا ہے۔ مستدرک الوسائل حدیث13707
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

پیغمبر اسلام ﷺ کا نظام اور امام حسینؑ کی منزل

آية الله سید علی خامنه ای

اسلام پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے قلب مقدس پر نازل ہوا ۔ وہ نماز لآئے ، روزہ ، زکات ، انفاق ، حج ، گھرانے کے قوانین ، ذاتی تعلقات کے اصول ، اللہ کی راہ میں جہاد ، حکومت کی تشکیل ، اسلامی معیشت ، عوام اور حکام کے تعلقات اور حکومت کے سلسلے میں عوام کے فرائض جیسے احکامات لے آئے ، اسلام نے یہ سب چیزیں بشریت کے سامنے پیش کیں اور یہ سب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بیان کیا ۔ «ما من شىء یقربكم من الجنّة و یباعدكم من النّار الّا و قد نهیتكم عند و امرتكم به»؛ پیغبمر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان تمام چیزوں کو بیان کیا جو ایک ایک اور ایک انسانی سماج کو سعادت و کامیابی سے ہمکنار کر سکتی تھیں ، صرف بیان ہی نہيں کیا بلکہ اس پر عمل بھی کیا ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں اسلامی حکومت اور اسلامی سماج کو تشکیل عمل میں آئي ، اسلامی معیشت کے اصولوں پر عمل ہوا ، جہاد کیا گيا اور اسلامی زکات لی گئ ۔ ایک اسلام ملک اور ایک اسلام نظام بنا ۔ اس نظام کا ناظم اور اس قافلے کا رہنما نبی اکرم اور وہ ہے جو ان کی جگہ پر بیٹھتا ہے ۔ راستہ بھی واضح ہے ۔ اسلامی سماج کو اور اسلامی فرد کو اس راستے پر اسی سمت میں حرکت کرنا چاہئے کہ اگر ایسا ہو جائے تو اس وقت انسان کمال کی منزل تک پہنچ جائے گا ، انسان صالح اور فرشتہ صفت ہو جائيں گے ، لوگوں کے درمیان سے ظلم کا خاتمہ ہو جائے گا ، برائی ، فساد ، اختلافات ، فقر و جہالت کا نام و نشان مٹ جائے گا ۔ انسان حقیقی خوشحالی میں زندگی گزارے گا اور خدا کا کامل بندہ بن جائے گا ۔ اسلام یہ نظام نبی اکرم کے ذریعے لایا اور اس دور کے انسانی سماج میں اس پر عمل در آمد کیا ۔ کہاں ؟ ایک ایسے گوشے میں جسے مدینہ کہا جاتا تھا اور پھر مکے اور کچھ دیگر شہروں میں یہ نظام پھیل گيا ۔ یہاں پر ایک سوال باقی رہتا ہے اور وہ یہ ہے کہ : اگر یہ گاڑی جسے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے پٹری پر لگایا ہے ، عمدا یا حادثاتی طور پر پٹری سے اتر گئ تو کیا ہوگا ؟ اگر اسلامی سماج منحرف ہو گیا ، اگر یہ انحراف اتنا بڑھ گیا کہ پورے اسلام و اسلامی تعلیمات میں انحراف کا خوف پیدا ہو جائے تو کیا کیا جائے ؟ انحراف کی دو قسمیں ہیں : کبھی عوام منحرف ہوتے ہيں _ یہ بہت زیادہ ہوتا ہے _ لیکن اسلامی احکام کا خاتمہ نہيں ہوتا ، لیکن کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ عوام جب منحرف ہو جاتے ہیں تو حکومتیں بھی بد عنوان ہو جاتی ہیں اور علماء اور دینی مقررین بھی گمراہ ہو جاتے ہیں ! گمراہ آدمی سے ، صحیح دین حاصل نہيں کیا جا سکتا ۔ قرآن و حقائق میں تحریف کر دی جاتی ہے ، اچھائی کو برائی ، برائی کو اچھائی ، اچھوں کو برا اور بروں کو اچھا بنا دیا جاتا ہے ! اسلام نے مثال کے طور پر اگر کوئي لکیر اس طرف کھینچی ہے تو اسے ایک سو اسی درجے بدل کر اس طرف کھینچ دیا جاتا ہے ، اگر اسلامی نظام اور سماج اس قسم کے مسئلے میں پھنس جائے تو کیا کیا جائے ؟ البتہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا تھا کہ کیا کیا جائے ، قرآن مجید نے بھی فرمایا ہے : «من یرتد منكم عن دینه فسوف یأتى اللَّه بقوم یحبّهم و یحبّونه» _ آخر تک_ اور اسی طرح بہت سی آیتیں اور روایتیں بھی ہيں یا یہی روایت جو امام حسین سے نقل ہے اور میں آپ کو سنا رہا ہوں ۔ امام حسین علیہ السلام نے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اس روایت کو لوگوں کے سامنے پیش کیا ، پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا تھا ، لیکن کیا آنحضرت اس الہی حکم پر عمل کر سکتے تھے ؟ نہيں ، کیونکہ یہ الہی حکم اس وقت قابل عمل ہے جب سماج منحرف ہو چکا ہو ۔ اگر سماج منحرف ہو گیا ، تو کچھ کرنا چاہئے یہاں پر خدا کا حکم ہے ۔ جن سماجوں میں انحراف اس حد تک بڑھ جائے کہ اصل اسلام کے منحرف ہونے کا خطرہ لاحق ہو جائےتو اس موقع کے لئے خدا نے کچھ فرائض عائد کئے ہيں ۔ خدا نے انسان کو کسی بھی معاملے میں یونہی نہيں چھوڑتا۔