Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، بخیل شخص دنیا میں فقیروں کی طرح رہتا ہے اور آخرت میں اس سے امیروں جیسا حساب لیا جائے گا۔ غررالحکم حدیث 8373
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

امام حسین اور فریضہ شناسی

آية الله سید علی خامنه ای

یہ اہم نکتہ یہ درس ہے کہ حسین ابن علی علیہ السلام ، تاریخ اسلام کے ایک حساس دور میں مختلف فرائض میں اصلی فریضہ کی شناخت کی اور اس پر عمل در آمد کیا - انہوں اس چیز کی شناخت میں جس کی اس دور میں ضرورت تھی کسی قسم کا وہم و تذبذب نہيں کیا جبکہ یہ چیز مختلف زمانوں میں زندگی گزارنے والے مسلمانوں کا ایک کمزور پہلو ہے یعنی یہ کہ عالم اسلام کے عوام اور ان کے اہم رہنما کسی خاص دور میں اصل فریضے کے بارے میں غلطی کریں اور انہيں یہ نہ پتہ ہو کہ کون سا کام اصل ہے اور اسے کرنا چاہئے اور دوسرے کاموں کو اگر ضرورت ہو تو اس پر قربان کر دیا جائے انہیں یہ نہ معلوم ہو کہ کون سا کام اہم اور کون سا کام دوسرے درجے کی اہمیت کا حامل ہے اور کس کام کو کتنی اہمیت دینی چاہئے اور کس کام کے لئے کتنی کوشش کرنی چاہئے ۔ حسین ابن علی علیہ السلام کے تحریک کے زمانے میں ہی بہت سے ایسے لوگ تھے کہ اگر ان سے کہا جاتا کہ اب قیام کا وقت ہے اور اگر وہ سمجھ جاتے کہ اس قیام کے اپنے مسائل ہیں تو وہ دوسرے درجے کے اپنے فرائض سے چپکے رہتے جیسا کہ ہم نے دیکھا کچھ لوگوں نے ایسا ہی کیا ۔ حسین ابن علی علیہ السلام کے ساتھ تحریک میں شامل نہ ہونے والوں میں مومن و پابند شرع افراد بھی تھے ۔ ایسا نہيں تھا کہ سب کے سب اہل دنیا تھے ۔ اس دور میں عالم اسلام کے برگزیدہ افراد اور اہم شخصیات میں مومن اور ایسے لوگ بھی تھے جو اپنے فریضے پر عمل کرنا چاہتے تھے لیکن فریض کی شناخت نہيں کر پاتے تھے ، زمانے کے حالات کی سمجھ نہيں رکھتے تھے ، اصل دشمن کو نہيں پہچانتے تھے اور اہم اور پہلے درجے کی اہمیت کے حامل کاموں کے بجاۓ دوسرے اور تیسرے درجے کے کاموں کو اختیار کرتے تھے یہ عالم اسلام کے لئے ایک بہت بڑی مصیبت رہی ہے ۔ آج بھی ہم اس مصیبت میں گرفتار ہو سکتے ہيں اور زیادہ اہم چیز کے بدلے کم اہم کام کر سکتے ہیں ۔ اصل کام کو جس پر سماج ٹکا ہوا ہو ، تلاش کرنا چاہئے ۔ کبھی اسی ہمارے ملک میں سامراج و کفر و ظلم و جور کے خلاف جد و جہد کی باتیں ہوتی تھیں لیکن کچھ لوگ اسے فرض نہيں سمجھتے تھے اور دوسرے کاموں میں مصروف تھے اور اگر کوئی درس دیتا تھا یا کتاب لکھتا تھا یا چھوٹا موٹا مدرسہ چلاتا تھا اگر کچھ لوگوں کے بیچ تبلیغ کا کام انجام دیتا تھا تو وہ یہ سوچتا تھا کہ اگر جد و جہد میں مصروف ہو جائے گا تو یہ کام بند ہو جائيں گے ! اتنی عظیم جد و جہد کو چھوڑ دیتا تھا کہ ان کاموں کو پورا کر سکے ! یعنی ضروری اور اہم کام کی شناخت میں غلطی کرتا تھا ۔