Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام جعفر صادق نے فرمایا، مومن تو ترازو کے پلڑے کی مانند ہوتا ہے، اُس کا ایمان جتنا زیادہ ہوتا جائے گا، اُس کی آزمائش میں بھی اُتنا ہی اضافہ ہوتا جائے گا۔ وسائل الشیعۃ حدیث3595
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

عاشورہ، درس و عبرت کا سرچشمہ

آية الله سید علی خامنه ای

قربانی امام حسین علیہ السلام ، عاشور کا واقعہ، آپ کا چہلم اور دیگر مناسبتیں، تاریخ اسلام کا وہ اہم ترین موڑ ہے جہاں حق و باطل کا فرق پوری طرح نمایاں ہو گیا۔ اس قربانی سے اسلام محمدی کو نئی زندگی ملی اور اس دین الہی کو بازیجہ اطفال بنا دینے کے لئے کوشاں یزیدیت کی فیصلہ کن شسکت ہوگئی۔ اس واقعے میں بے شمار درس اور عبرتیں پنہاں ہیں۔ قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مختلف مواقع پر عاشورا اور قربانی امام حسین علیہ السلام سے ملنے والے درس اور عبرتوں کی جانب اشارہ فرمایا ہے۔ آپ کے خطابات کے متعلقہ اقتباسات ناظرین کے پیش خدمت ہیں؛ چہلم سے جو سبق ہمیں ملتا ہے وہ یہ ہے کہ دشمنوں کے تشہیراتی طوفان کے سامنے حقیقت اور شہادت کی یاد کو زندہ رکھا جانا چاہئے ۔ آپ دیکھیں انقلاب کے آغاز سے آج تک ، انقلاب ، امام خمینی رحمت اللہ علیہ ، اسلام اور اس قوم کے خلاف پروپگنڈے کتنے وسیع رہے ہيں ۔ جنگ کے خلاف کیا کیا پروپگنڈے نہيں کئے گئے ۔ وہ بھی اس جنگ کے خلاف جو اسلام ، وطن اور عزت نفس کا دفاع تھی ۔ دیکھیں دشمنوں نے ان شہدا کے خلاف کیا کیا جنہوں نے اپنی سب سے قیمتی شئے یعنی اپنی جان خدا کی راہ میں قربان کر دی ۔ آپ دیکھیں کہ دشمنوں نے ان شہدا کے خلاف بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر ، ریڈیو ، ٹی وی اخبارات رسالوں اور کتابوں کے ذریعے سادہ لوح افراد کے دل و دماغ میں کیسے کیسے خیالات بھر دئے ۔ یہاں تک تک کہ کچھ سادہ لوح اور نادان لوگ ہمارے ملک میں بھی ، جنگ کے ان ہنگامہ خیز حالات میں کبھی کبھی ایسی بات کہہ دیتے تھے جو در اصل نادانی اور حقیقت سے عدم واقفیت کا نتیجہ ہوتی تھی ۔ یہی سب باتیں امام خمینی کو آشفتہ خاطر کر دیتی تھیں اور آپ اپنی ملکوتی پکار کے ذریعے حقائق بیان کرنے پر مجبور ہو جاتے تھے ۔ اگر ان پروپگنڈوں کے مقابلے میں حقائق کو بیان نہ کیا جاتا یا نہ کیا جائے اور اگر ایرانی قوم ، مقررین ، رائٹروں اور فنکاروں کی آگاہی اس ملک کے حقائق کے لئے وقف نہ ہوگی تو دشمن پروپـگنڈوں کے میدان میں کامیاب ہو جائے گا ۔ پروپگنڈوں کا میدان بہت بڑا اور خطرناک ہے ۔ البتہ ، ہماری عوام کی بھاری اکثریت انقلاب کی برکتوں سے حاصل ہونے والی آگاہی کی وجہ سے ، دشمنوں کے پروپگنڈوں سے محفوظ ہے ۔ دشمن نے اتنے جھوٹ بولے اور عوام کے سامنے آنکھوں سے نظر آنے والی چیزوں کے بارے میں ایسی غلط بیانی سے کام لیا کہ عوام میں عالمی تشہیراتی مشنری کی باتوں پر سے اعتماد مکمل طور پر ختم ہو گیا ۔ ظالم و جابر یزیدی تشہیراتی مشنری اپنے پروپگنڈوں میں امام حسین علیہ السلام کو قصور وار ٹھہراتی تھی اور یہ ظاہر کرتی تھی کہ حسین بن علی وہ تھے جنہوں نے عدل و انصاف پر مبنی اسلامی حکومت کے خلاف ، حصول دنیا کے لئے قیام کیا تھا اور کچھ لوگوں کو اس پروپگنڈے پر یقین بھی آ گیا تھا! اس کے بعد بھی جب امام حسین علیہ السلام کو صحرائے کربلا میں اس مظلومیت کے ساتھ شہید کر دیا گیا تو اسے فتح و کامیابی کا نام دیا گیا !! لیکن امامت کی صحیح تشہیرات نے ، اس قسم کے تمام پروپگنڈوں کا قلع قمع کر دیا۔