Danishkadah Danishkadah Danishkadah
حضرت امام علی نے فرمایا، ایمان، صبر اور سخاوت کا نام ہے کنزالعمال حدیث57
Karbala TV Live
ترتیل قرآن کریم اردو

اسلامی افکار

امام حسین کے اصحاب کا جذبہ ایثار

آية الله سید علی خامنه ای

جب تک اصحاب تھے کہتے تھے ہماری جانیں آپ پر قربان ہوں گی اور وہ بنی ہاشم کے کسی جوان یعنی امام حسن و امام حسین علیھم السلام کے بیٹوں کو میدان جنگ میں نہيں جانے دیتے تھے۔ وہ کہتے تھے پہلے ہم جائيں گے اور مارے جائيں گے، ہمارے مرنے کے بعد اگر ضرورت ہوئی تو وہ لوگ میدان جنگ میں جائيں اور جب بنی ہاشم کی شہادت کی باری آئی تو سب سے پہلے جس نے لڑنے کی اجازت طلب کی یہی فرض شناس نوجوان تھا ۔ وہ علی اکبر تھے، مولا کے بیٹے امام کے فرزند اور سب سے زيادہ ان کے محبوب۔ اسی لئے قربان ہونے کے لئے وہی سب سے زيادہ مناسب تھے۔ یہ بھی اسلامی امامت کا ایک مظہر ہے۔ یہ وہ جگہ نہيں تھی جہاں دنیوی لذات، مادی مفادات، مالی اہداف اور نفسانی خواہشات کی چیزیں تقسیم ہو رہی تھیں۔ یہ تو جد و جہد و سختیوں کی منزل ہے۔ جو سب سے پہلے آگے بڑھتا ہے وہ علی ابن حسین ہيں۔ اس سے اس نوجوان کی معرفت کا پتہ چلتا ہے۔ امام حسین علیہ السلام بھی اپنی روحانی عظمت کا مظاہرہ کرتے ہيں اور اپنے عزيز بیٹے کو میدان جنگ میں جانے کی اجازت دے دیتے ہيں ۔ یہ سب ہمارے لئے درس ہیں ، تاریخ میں ہمیشہ باقی رہنے والے درس ۔ وہی درس جس کی آج اور کل بھی بشریت کو ضرورت پڑے گی۔ جب انسان پر خود غرضی غالب رہتی ہے تو اس کی طاقت جتنی زيادہ ہوتی ہے وہ اتنا ہی خطرناک ہوتا ہے۔ اگر انسان پر نفسانی خواہشات کا غلبہ رہتاہے، اگر انسان سب کچھ صرف اپنے لئے چاہتا ہے تو اس کی طاقت جتنی زیادہ ہوتی ہے وہ اتنا ہی خطرناک اور خونخوار ہوتا ہے۔ اس کی مثالیں آپ دنیا میں دیکھتے ہيں۔ اسلام کا کمال یہی ہے کہ وہ کچھ لوگوں کو طاقت کی سیڑھیوں سے اوپر تک چڑھنے دیتا ہے تاکہ اس کے کچھ مرحلوں پر ان کا امتحان لیا جا سکے اور شاید وہ کامیاب ہو جائيں لیکن پھر اہم عہدے عطا کرنے سے قبل اسلام جو شرط پیش کرتا ہے وہ ان برائیوں سے نجات حاصل کرنے کی متقاضی ہوتی ہے۔ ہم عہدہ داروں کو سب سے زیادہ خیال رکھنا چاہئے۔ سب سے زيادہ، اپنے ہاتھوں، زبانوں، افکار و اعمال پر نظر رکھنی چاہئے۔ تقوی سب سے زيادہ ہمارے لئے ضروری ہے ۔ اگر کوئی بے تقوی شخص لوگوں پر حاکم ہو جاتا ہے،اگر ایٹم بم کا بٹن ایسے شخص کے ہاتھ میں ہوتا ہے جس کے لئے انسانوں اور قوموں کی جانوں کی کوئی وقعت نہيں ہوتی اور نہ ہی نفسانی خواہشات سے دوری اس کے لئے کوئی حيثیت رکھتی ہے تو یہ انسانیت کے لئے خطرناک ہے۔ آج دنیا میں جو لوگ ایٹم بم اور تباہ کن اسلحے کے مالک ہیں انہیں اپنے نفس اور جذبات پر قابو رکھنا چاہئے لیکن افسوس کہ ایسا نہيں ہے۔ اسلام ان اقدار کو رائج کرنا چاہتا ہے اور دنیوی طاقتوں کی اسلام دشمنی کی وجہ بھی یہی ہے۔